پوسٹ تلاش کریں

راشد مراد کی کھریاں کھریاں میں مولانا فضل الرحمن کو چھڑیا ںچھڑیاں

راشد مراد کی کھریاں کھریاں میں مولانا فضل الرحمن کو چھڑیا ںچھڑیاں اخبار: نوشتہ دیوار

راشد مراد کھریاں کھریاں میں ن لیگ کا دلال بن کر مولانا فضل الرحمن سے جہاد کا اعلان کروانا چاہتا ہے لیکن یہ اس کی خام خیالی ہے۔راشد مراد نوازشریف اور مریم نواز کو مولانا فضل الرحمن کا ساتھ دینے پر کیوں نہیں کہتاہے؟

جب مریم نواز نے شہباز شریف کو عمران خان کا متبادل کہا اور کراچی میں اسرائیل کیخلاف پی ڈی ایم (PDM) کی ریلی میں شرکت نہیں کی تو پیپلزپارٹی کو بھی اپنی سیاست کا پورا پورا حق پہنچتاہے

مولانا فضل الرحمن نے بندوق اُٹھاکر جہاد کرنے کی بات نہیں کی اور جس سیاسی جہاد سے پیچھے ہٹنے کو گناہ قرار دیا تھا ،دونوں پارٹیاں پیچھے ہٹ کر منافقت منافقت ہی کھیل رہی ہیں!

راشد مراد سوشل میڈیا آر ایم ٹی وی (RM.TV) پر بیٹھ کرکھریاں کھریاں کے عنوان سے فوج کیخلاف جہاد کررہا ہے۔ پہلے اس نے پی ٹی ایم (PTM) کے جوانوں اور پٹھانوںکو فوج میں بغاوت کرنے پر اُکسایا تھا اور اب مولانا فضل الرحمن سے مطالبہ کیا کہ فوج کے خلاف جہاد کے اعلان سے پیچھے نہ ہٹے۔ بلکہ واضح اعلان کردے کہ فوج کے خلاف جہاد ہے لیکن راشد مراد نوازشریف اور مریم نواز سے یہ مطالبہ نہیں کرتا ہے البتہ ان کو سیاسی مفادات حاصل کرنے کے گُر سکھاتا ہے اور ان کی ہر غلطی اور منافقت کے کردار پر پردہ ڈالنے کیلئے صرف پیپلزپارٹی کوہی تنقید کا نشانہ بناتا ہے۔

شپیزمائی خان(چاند میاں) پی ٹی ایم (PTM)کے نوجوانوں میں فوج کیخلاف نفرت کے جراثیم ڈال کر پٹھانوں کو افغانستان میں امریکہ کی فوج سے مل کر کردار ادا کرنے کی دعوت دیتا تھا۔ اب میڈیا سے ایسا غائب ہوا کہ اس کا کوئی سراغ بھی نہیں ملتا ہے۔ مجھے شپیزمائی خان کی بات اچھی لگتی تھی کہ اپنی قوم کی جہالتوں پر گرفت کرتا تھا اور کہتا تھا کہ تاریخ کے لٹیروں کو اپنا ہیرو مت سمجھو اور اپنی جاہلانہ رسم ورواج سے نکل جاؤ۔ باہر ملکوں میں رہنے کی وجہ سے اس میں شعور بھی تھا۔پی ٹی ایم (PTM) والے سمجھ سے بالکل عاری لگتے ہیں۔ پچھلے دنوں آرمی پبلک سکول پشاور کے سانحہ پر کراچی میں سوگ منایا تو بہت ہی کم افراد تھے جن میں چند ہمارے وہ ساتھی بھی تھے جو پنجابی اور میمن تھے۔ میری تقریر کے بعد مقررین نے اپنی تقریر میں کہا کہ ”اس واقعہ پر بلوچ، سندھی ، پنجابی اور دوسری قوم والے سوگ نہیں کرتے ۔ ہمارے غم میںصرف پشتون ہی شریک ہیں”۔ تقریر کرنے والے نوراللہ ترین اور شیرمحمد محسود تھے جو کراچی پی ٹی ایم (PTM)کے کوآرڈینیٹر اور نائب کوآرڈینیٹر ہیں۔ انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ اس میں کتنے پشتون شریک ہیں؟۔ پی ٹی ایم (PTM)کا ایک رہنما جو بہت اہمیت رکھتا ہے وہ رحمت اللہ محسود بھی ہمارے بلانے پر شریک ہوا تھا۔ مستونگ میںدو سو (200)بلوچوں کا قتل ہوا لیکن میڈیا نوازشریف کی آمد اور شہباز شریف کی طرف سے احتجاجی جلوس کو لاہورکی گلیوں میں گھمانے پر لگا تھا۔

ریاست اور حکومت کو چاہیے کہ جب ن لیگ اور پیپلزپارٹی پی ڈی ایم (PDM)کی تحریک سے پیچھے ہٹ گئے تو مولانا کے پیچھے ہاتھ دھوکے نہ پڑے۔ اگر مولانا فضل الرحمن کو دیوار سے لگانے کے بجائے کھلا چھوڑ دیا جائے تو اقتدار والوں کا فائدہ ہے۔ یہ تأثر دینا کہ جب پی ڈی ایم (PDM)ایک ساتھ تھی تو مولانا پر ہاتھ نہیں ڈالا،اور اب اکیلے ہوگئے ہیں،اسلئے ہاتھ ڈال رہے ہیں ہماری ریاست اور حکومت کیلئے بھی اچھا نہیں ہے۔ اس تأثر میں کوئی حرج نہیں کہ جب ہمیں خطرہ تھا تو نیب سے پکڑوانے کی کوشش کی اور خطرہ ٹل گیا تو مولانا کو گرفتار کرنے کی ضرورت نہیں۔ جب مولانا آزاد پھریں، پیپلزپارٹی اور ن لیگ سے شکوے کریں تو یہ زیادہ اچھی حکمت عملی ہوگی۔

ایک بونیر کے سادہ لوح لڑکے کی ویڈیو وائرل ہوئی جس میں اس کو کسی نے کہا کہ پچاس (50)روپے کی سی این جی (CNG)بوتل میں ڈالو۔ اس نے پیسے پمپ والے کو دیدئیے اور پمپ والے نے بوتل میںسی این جی (CNG)بھر نے کا ڈرامہ کیا تو وہ سادح لو لیکر چلا گیا۔

الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے بہت سے اینکر اپنی جھولی اُٹھائے اقتدار والوں کی دُم کے پیچھے پیچھے گھومتے ہیں کہ ہوا خارج کرو تو ہم جھولی میں اس کو دبوچ لیں گے۔ راشد مراد کھریاں کھریاں میں اردو کے علاوہ پنجابی میں بھی سوشل میڈیا کے ذریعے لاکھوں لوگوں کو فوج کے خلاف اُکساتا ہے اور اگر مریم نواز اور نوازشریف نے روایتی خاموشی اختیار کرلی اور پھرمولانا کوبھی گرفتار کرلیا گیا تو پاگل مولوی پٹھان اور بیوقوف عمران خان نادان کی لڑائی کا گہرا اثر پنجاب پر بھی پڑے گا۔ ن لیگ کے کرتے دھرتے ، کھریاں کھریاں اور نجم سیٹھی ٹائپ کے لوگ بہت حکمت کیساتھ فوج کی کھال چھیل دیں گے اور معاملات بہت خراب ہوجائیںگے۔ کنٹینروں میں فائل لاکر میڈیا کے اسکرین پر ارشد شریف نے سب کچھ دکھادیا تھا مگر نوازشریف کو پھر بھی ججوںنے اقامہ پر نکال دیا۔ ٹرائل میں ”مجھے کیوں نکالا” سے پارلیمنٹ کی لکھی ہوئی تقریر کا بھی سوال نہیں اور قطری خط سے انکار بھی مان لیا تھا۔

جب نوازشریف اور شہبازشریف سے ایک دھیلا بھی نہ نکالا۔ چوہدری برادران کو کلین چٹ دیدی اور عمران خان کو ریاست کے خلاف بغاوت اور پی ٹی وی (PTV)پر حملے میں گرفتار نہیں کیااور فارن فنڈنگ کیس میں قصور ایجنٹوں پر ڈالنے والے عمران خان کو کلین چٹ دینے کی تیاری ہے۔ مولانا فضل الرحمن کو جی ایچ کیو پر دھرنے کی دھمکی دینے کی سزا دی جائے تو محمود خان اچکزئی کا بیانہ سچ ثابت ہوگا کہ یہ ملک فوج کیلئے ہے، فوج ملک کیلئے نہیں ہے۔

پھر راشد مراد کو پنجاب ، محمود خان اچکزئی کو جنوبی پشتونخواہ بلوچستان اور اختر مینگل کو بلوچوں کے بلوچستان اور عوامی نیشنل پارٹی کو خیبر پختونخواہ اور سندھ کی قوم پرست پارٹیوں کو سندھ میں اپنے مضبوط بیانیہ کا موقع ملے گا۔ امریکہ اور نیٹو سے جتنا فنڈز القاعدہ اور مجاہدین کومارنے، پکڑکر حوالے کرنے اور قتل کرنے کا ریاستِ پاکستان میں پرویز مشرف نے لیا ہے تو اس سے بڑی غداری اور بے غیرتی کیا ہوسکتی ہے؟ اور کس کے خلاف راہ ہموار ہوگی؟۔

دھرنے کے ذریعے حکومت کو ہٹانا مولانا فضل الرحمن کے حق میں بھی نہ ہوگا کیونکہ اس مرتبہ اس کا صاحبزادہ بھی شاید کامیاب نہ ہو۔ ہمارے اخبار کی وجہ سے ڈیرہ اور ٹانک کے علاوہ جہاں بھی جمعیت کا ووٹ بینک ہے وہاں یہ بات واضح ہے کہ مولوی اقتدار کا حقدار تو بہت دور کی بات ہے اپنے فرائضِ منصبی کا حق بھی ادا نہیں کررہاہے بلکہ اسلام پر مظالم میں بھی انکا ہاتھ ہے۔

مولانا فضل الرحمن کچھ بیروزگار جوانوں کو پرائیویٹ سکیورٹی کے نام پر اپنے ساتھ رکھیں تو وزیراعظم عمران خان کی طرف سے کروڑ نوکریاں نہ سہی مگر چند نوکریاں دینے کا وعدہ تو پورا ہوگا۔ اگر مولانا فضل الرحمن کو نشانہ بنایا گیا تو فیض احمد کی شاعری پھر سے خوامخواہ میں نوجوانوں میں زندہ ہوگی۔

نثار میں تری گلیوں کے اے وطن کہ جہاں
چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اٹھا کے چلے
جو کوئی چاہنے والاطواف کو نکلے
نظر چراکے چلے، جسم وجاں بچاکے چلے
ہے اہل دل کیلئے اب یہ نظم بست وکشاد
کہ سنگ وخشت مقید ہیں اور سگ آزاد

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

مولانا فضل الرحمن کو حقائق کے مفید مشورے
حکومت وریاستIMFسے قرضہ لینے کے بجائے بیرون ملک لوٹ ماراثاثہ جات کو بیچے
ملک کا سیاسی استحکام معاشی استحکام سے وابستہ ہے لیکن سیاسی پھنے خان نہیں سمجھ سکتے ہیں؟