پوسٹ تلاش کریں

سورۂ مدثر میں ایک بڑے انقلاب کا اشارہ

سورۂ مدثر میں ایک بڑے انقلاب کا اشارہ اخبار: نوشتہ دیوار

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی

اسلام کی نشاة ثانیہ کے آغاز کا وقت ہے کیا؟

قرآن کی طرف متوجہ ہوئے بغیر اسلام کی نشاة ثانیہ کے آغاز کا تصور نہیں ہوسکتا

روزنامہ مشرق پشاور میں سورۂ مدثر کی بعض آیات کا حوالہ دیا گیا کہ اس میں کورونا وائرس کا چین سے ہونے کا ذکر ہے۔ آیت8میں ناقور سے مراد کورونا اور آیت12،13میں مال کی کثرت اوراولاد کی حاضری سے مملکت چین مراد لیا گیا۔ کبھی پاکستان جرمنی جیسے ملک کو قرضہ دیتاتھا مگر اب قرضہ دیتا نہیں لیتا ہے۔ اگر دنیا سے سود کا نظام ختم ہوجائے اور پاکستان کا سود معاف ہوجائے تو پاکستان کیلئے اس سے زیادہ خوشخبری کیا ہوسکتی ہے؟۔ نوازشریف نے ڈھیر سارے سودی قرضے لئے اور پھر اپنی شوگر ملوں کیلئے اربوں کی سبسڈی لی۔ شوگر مافیاپکڑا گیا تو تحریک انصاف سے زیادہ ن، ق لیگ اور پیپلزپارٹی کے بکروں کو چھرا دکھائی دیتا ہے۔ اگر یہ لوگ وہ سبسڈی کا مال بھی غریب عوام کو اس مشکل میں دیدیں تو غریبوں کا بھلا ہوجائے۔
جاپان نے ایک کھرب امریکی ڈالر کورونا وائرس کے خلاف پیش کردئیے ہیں۔ ہمارے پھنے خان،ننھے خان اور منے خان لوٹی ہوئی دولت بھی واپس نہیں کرتے۔ کرونا کانقارہ بج چکا ہے۔ سورۂ مدثر میں سقر سے جہنم نہیں بلکہ شکرے کی نحوست مراد ہوسکتی ہے، قرآن میں نحوست کوپرندے سے تعبیر کیا گیا ۔ لاتبقی ولاتذرO لواحة للبشر”نہ رازباقی چھوڑے اورنہ کوئی معاملہ رہنے دے۔جھلساکر انسان کو بگاڑ کر رکھ دے”۔ علماء ،سیاستدان، صحافی اور سب طبقات کیلئے یہ بڑی وارننگ ہے جو آخرت میں نہیں دنیا میں انقلاب کے حوالے سے ہے۔ ومایعلم جنود ربک الا ھو”اور کوئی نہیں جانتا تیرے رب کے لشکر کو مگر وہ، اوربشر کیلئے نصیحت ہے”۔ یہ کرونا وائرس بھی اللہ کا لشکر ہے۔جب انقلاب آئیگا تو ہر شخص اپنے کئے میں گرفتار ہوگا مگر دائیں جانب والے( اچھے لوگ )وہ جنت نظیر دنیا میں مجرموں سے پوچھیں گے کہ اس سقر(کم بختی کی نحوست میں) کس چیز نے پہنچایا؟

 

سورۂ مدثر میں ایک بڑے انقلاب کا اشارہ؟

قرآن کے رموز اور حقائق کبھی ختم نہیں ہوتے بلکہ ہردور میںرہنما اصول ہیں!

قرآن وسنت میں دو انقلابات کا ذکر ہے۔ پہلا انقلاب رسول اللہۖ کے دورمیں آیا۔ جسکے اثرات خلافت عثمانیہ اور سلطنت مغلیہ تک قائم رہے۔ دوسرا انقلاب درمیانہ زمانے سے آخری دورحضرت عیسیٰ علیہ السلام اور دجالِ اکبر تک قائم رہے گا۔ پاکستان اسلام کے نام پر بن گیا مگر اسلام سے سیاستدان تو دور کی بات ہے علماء ومشائخ بھی ناواقف ہوگئے تھے۔ مسٹر جناح کوئی مذہبی شخصیت نہیں تھی بلکہ مذہب سے دور ہونا ہی اس کا سب سے بڑا کمال تھا لیکن اسلام اور مسلمانوں کیلئے اللہ تعالیٰ نے بہت بڑا کام اس سے لے لیا۔ یہ الگ بات ہے کہ اس میں شیاطین اپنا مکروہ جال بنارہے تھے لیکن بہرحال انہم یکیدون کیدا واکیدکیدا
کرونا وائرس کے نقارے نے انسانیت کے دل ودماغ سے انسان دشمنی کا انتقام نکال دیا ہے۔ جہاں سورۂ مدثر میں دورِ نبوتۖ کے انقلاب کاذکر ہے وہاں پاکستان میں بھی بڑے انقلاب کی خوشخبری دے رہاہے۔ سیاست،صحافت، علماء ، مذہبی طبقے، سول وملٹری اور عدالتی بیوروکریسی سے معاملات قابو میں نہیں آرہے ہیں۔ مجرم اپنے انجام کو پہنچ رہے ہیں اور بہت قریب ہے کہ لوگ اس اسلام کی طرف متوجہ ہوں، جو قرآن وسنت کا عین تقاضہ ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں ایک ایسی خلافت کا قیام عمل میں آئے کہ پوری دنیا اسکے سامنے سرنگوں ہو۔
روس، امریکہ اور چین سمیت بھارت واسرائیل بھی اسے قبول کرکے خوش ہونگے۔ جب یہ انقلاب برپا ہوگا تو کسی شخص اور اسکے حواریوں سے شیخ الاسلامی کا تاج اتریگا اور وہ اعتراف کر لیںگے کہ ہماری نمازیں ڈھونگ تھیں، ہم مسکینوں کو کھانا نہیں کھلاتے تھے، پھر ان کی کوئی سفارش بھی نہیں کرسکے گا اسلئے کہ ہر ایک اپنی بداعمالیوں کے سبب مشکلات میں گرفتار ہوگا۔ البتہ اصحاب الیمین ہر طبقے سے ہونگے اور وہ ان سے انٹرویو لیتے ہونگے۔

 

کیاسورۂ الدھر میں دنیاوی انقلاب کی خبر؟

اگر حدیث کی خوشخبری ایک عظیم انقلاب کی ہے تو پھر قرآن میں یہ خبر کیوں نہیں!

جب دنیا اس کورونا وائرس کے چیلنج سے نکل جائے گی تو پھر سائنسی تحقیق کے نتیجے میں ایسے گلاس اور کپ بنائے جاسکتے ہیں جن کا مزاج کافوری ہو ؟۔ قرآن میں سورۂ قیامت کے بعد سورۂ الدھر ہے، جس کا واضح مطلب یہی ہے کہ قیامت کا ذکر سورۂ قیامت میں ہے اور دھر کا ذکر سورۂ الدھر میں ہے۔ پاکستان واحد ایسا ملک ہے جس کو پانچ دریاؤں کے نہروں سے ہی آسانی سے سجایا جاسکتا ہے۔ وزیرستان کا بڑا قدیمی شہر کانیگرم صدیوں سے آباد ہے لیکن پہاڑ پر بنے ہوئے اس شہر کے نیچے ندی اور نالے کے شفاف پانی کو آج تک شہر کا گند آلودہ نہیں کر رہاہے۔ پاکستان کے دریاؤں کو بھی آلودہ کیا گیا ہے۔ صنعتوں کو بلوچستان منتقل کیا جائے اور تیز رفتار ٹرینوں کے ذریعے کراچی کولاہور، پشاور،کو ئٹہ اور گوادر سے ملایا جائے۔تو ہمارے سیاستدان اور بیوروکریٹ اپنا سارا جائز اور ناجائز سرمایہ واپس پاکستان لائیںگے۔
حکومت سندھ علاقہ وائز اعداد وشمار کے ذریعے امدادی رقم غریب غرباء اور مزدور طبقہ تک پہنچائے، لوٹ مار سے بچنے کیلئے رینجرز اور پاک فوج کے جوانوں کی مدد لے۔ دنیا بھر سے لوگ اس مشکل گھڑی میں انسانیت کی خدمت کررہے ہیں۔ ایسے بُرا دن کے دیکھنے سے قبل جس کا شر بہت وسیع ہے عام لوگ بھی اپنی مدد آپ کے تحت ضروتمند طبقے کو امدادپہنچاتے ہیں جو کسی قسم کی جزاء اور شکریہ ادا کرنے کی توقع نہیں رکھ رہے ہیں بلکہ خالص اللہ کی خاطر کرتے ہیں۔ سورۂ الدھر میں معاملات بالکل واضح ہیں۔ جب انقلاب آئیگا تو پاکستان سمیت دنیا پر نعمتوں کی ایسی بارش ہوگی کہ سورج کی تپش اور سردی کی ٹھٹر سے سب محفوظ ہونگے۔ نوجوان طبقہ بہت خوشی سے خدمت کا فریضہ انجام دے گا۔ پھلوں کی کوئی کمی نہیں ہوگی۔ خلافت کے قیام کے بعد جس قسم کی نعمتوں کا ذکر ہے وہ سورہ الدھر میں مذکور ہیں۔

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

مولانا فضل الرحمن کو حقائق کے مفید مشورے
حکومت وریاستIMFسے قرضہ لینے کے بجائے بیرون ملک لوٹ ماراثاثہ جات کو بیچے
ملک کا سیاسی استحکام معاشی استحکام سے وابستہ ہے لیکن سیاسی پھنے خان نہیں سمجھ سکتے ہیں؟