پوسٹ تلاش کریں

سورۂ حدید میں مسلمانوں کیساتھ دو حصوں کا وعدہ ہے، پہلا حصہ فتح روم کا دیکھ لیا اور اب دوسرے کی باری ہے

سورۂ حدید میں مسلمانوں کیساتھ دو حصوں کا وعدہ ہے، پہلا حصہ فتح روم کا دیکھ لیا اور اب دوسرے کی باری ہے اخبار: نوشتہ دیوار

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی

اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور اسکے رسول پر ایمان لاؤ، تمہیں اپنی رحمت میں سے دو حصے دیگا اور تمہارے لئے روشنی بنادیگا۔

تاکہ اہل کتاب جان لیں کہ وہ اللہ کے فضل میں سے کسی چیز پر قادر نہیں اور اللہ جس کو چاہتا ہے اپنا فضل دیتا ہے۔ الحدید

جب قیصرروم نے ابوسفیان سے نبیۖ کے متعلق اس وقت سوالات دریافت کئے تھے جب ابوسفیان نے اسلام قبول نہیں کیا تھا۔ قیصر روم نے اوصاف سن کر کہا تھا کہ سچے نبی کے یہی اوصاف ہوتے ہیں۔ سچا، صادق اور امین ۔ سب سے زیادہ شریف خاندان سے تعلق رکھنے والا اور جنگوں میں کبھی فتح اور کبھی شکست اہل حق کی نشانی ہے اور توحید اورمعاشرتی برائیوں کے خاتمے کی دعوت بھی ایک صحیح اور سچے نبی کی علامات ہیں۔ غریب پرور اور غریبوں سے محبت کا ناطہ بھی اہل حق کی سب سے بڑی نشانی ہے۔
جب رسول اللہۖ نے قیصرروم کو خط بھیج دیا تو قیصر نے اپنے دربار میں اپنے وزیروں اور مشیروں کو بلایا کہ اس کی دعوت قبول نہیں تو ایک دن یہ تخت ان کے قدموں کے نیچے ہوگا۔ پھر جب وزیر اور مشیر مشتعل ہوگئے تو اس نے کہا کہ میں تمہاری صرف آزمائش کرنا چاہتا تھا۔
اسلام کی نشاة اول گزرچکی ہے ۔ رسول اللہۖ نے اسلام کی نشاة ثانیہ کی بھی خبر دی ہے۔ اللہ نے سورۂ الحدید کی آخری دو آیات میں مسلمانوں کو اللہ سے ڈرنے اور اس کے رسول پر ایمان کی دعوت دی ہے اور یہ واضح فرمایا ہے کہ اللہ ان کو دو حصے عطاء کرے گا۔ پہلا حصہ اسلام کی نشاة اول میں گزر چکا ہے اور اہل کتاب پر یورپ اور افریقہ میں مسلمان غالب آگئے تھے اور اب اللہ تعالیٰ نے دنیا میں جو ترقی وعروج کی راہیں کھولی ہیں۔ اس میں بھی اگر ہم اللہ سے ڈرے اور اسکے رسول حضرت محمدۖ پر ایمان لائے اور ایمان لانے کا حق ادا کردیا تو آج پھر مسلمانوں کو غلبہ مل سکتا ہے۔ قرآن وسنت میں بھرپور نشاندہی موجود ہے۔
یوم تری المؤمنین والمؤمنات یسعٰی نورھم بین ایدھم و بایمانھم بشرٰکم الیوم جنٰت تجری من تحتھا الانھٰر خالدین فیھا ذٰلک ھو الفوز العظیمO یوم یقول المنٰفقون والمنٰفقٰت لذین اٰمنوا انظرونا نقتبس من نورکم قیل ارجعوا ورآء کم فالتمسوا نورًا فضرب بینھم بسور لہ باب باطنہ فیہ الرحمة و ظاہرہ من قِبلہ العذابO ینادونھم الم نکن معکم قالوا بلٰی و لکنکم فتنتم انفسکم وتربصتم وارتبتم وغرتکم الامانی حتی جآء امر اللہ و غرکم باللہ الغرورO فالیوم لایؤخذمنکم فدیة ولا من الذین کفروامأوٰکم النار ھی مولٰکم و بئس المصیرO
” انقلاب کے دن تم دیکھو گے کہ مؤمن مردوں اور مؤمن عورتوں کی روشنی ان کے آگے اور دائیں ہاتھوں میں ہوگی۔ آج کے دن تمہیں بشارت ہے۔ ایسے باغ کی جس کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور اس میں ہمیشہ زندگی بھر رہیں گے۔ یہ ہے وہ بہت بڑی کامیابی۔ اس نقلاب کے دن منافق مرد اور منافق عورتیں ایمان والوں سے کہیں گے کہ ہماری طرف بھی توجہ کریں تاکہ تمہاری روشنی سے کچھ ہم بھی حاصل کرلیں۔ کہا جائیگا کہ لوٹ جاؤ، اپنے پیچھے کی طرف اور کوئی روشنی پکڑو۔ اس دوران ان کے درمیان ایک قلعہ کی دیوار کھینچ دی جائے گی۔ جس کا دروازہ بھی ہوگا۔ دروازے کا اندرونی حصہ رحمت ہوگا اور باہر سے بظاہر بہت تکلیف دہ دکھائی دیتا ہوگا۔ وہ پکاریں گے کہ کیا ہم تمہارے ساتھ نہیں تھے؟۔ وہ کہیںگے کہ ہاں کیوں نہیں! لیکن تم نے اپنی جانوں کو فتنے میں ڈال دیا اور انتظار میں لگ گئے۔اور شک میں پڑگئے اور اُمیدوں نے تمہیں دھوکے میں ڈالا۔ یہاں تک کہ اللہ کا حکم آیا اور تمہیں دھوکے باز نے اللہ سے دھوکے میں ڈالے رکھا۔ آج کے دن تم سے کوئی فدیہ قبول نہیں کیا جائیگا اور نہ ان لوگوں سے جنہوں نے کفر کیا۔ تمہارا آقا آگ ہے اور وہ بہت برا ٹھکانہ ہے۔”۔( الحدید آیات12سے 15)
یہ دنیا کے انقلاب کا ذکر ہے جہاں اچھے لوگوں اور منافقوں کے درمیان ایک دن تفریق ہوگی۔ ایک قلعہ نما دیوار کے پیچھے ایک دوسرے تک بات پہنچے گی اور ان کو انکے کرتوت سے آگاہ کیا جائیگا ۔ آخرت میں فدیہ دینے کا کوئی تصور نہیں ہوگا ۔ انقلاب کے بعد منافقین کہیں گے کہ ہم بھی کچھ پیسے دینا چاہتے ہیں لیکن ان سے کہا جائیگا کہ تم سے فدیہ قبول کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور نہ کافروں سے فدیہ لیا جائیگا۔ پہلے ادوار میں مصنوعی بجلی اور اس سے فائدہ اٹھانے کے ایسے تصورات نہیں تھے جس طرح سے پہاڑ جتنے بڑے بحری جہازوں کا تصور نہیں تھا۔ حقائق اس وقت سمجھ میں آئیں گے جب انقلاب برپا ہوجائیگا۔
بچوں کیلئے رہائشی سکول بنے ہیں جن کے گیٹ پر باہر سے لکھا ہوتا ہے کہ ” مار نہیں پیار” اور اندر لکھا ہوتا ہے کہ ”پیار نہیں مار”۔ ہٹ دھرم منافقوں سے پیچھا چھڑانے کے دروازے کے باطن اور ظاہر کا فرق ہتھیار ہوگا۔
یہاں پر بات اللہ نے ختم نہیں کی ہے بلکہ اسکے بعد اچھی طرح سے مؤمنوں کو سمجھادیا ہے کہ اُٹھ جاؤ۔
الم یأن للذین اٰمنوا ان تخشع قلوبھم لذکر اللہ و مانزل من الحق ولایکونوا کالذین اوتوالکتٰب من قبل فطال علیھم الامد فقست قلوبھم وکثیر منھم فٰسقونO اعلموا ان اللہ یحی الارض بعد موتھا قد بینالکم الاےٰت لعلکم تعقلونO (الحدید آیات16، 17)
”کیا ایمان والوں کیلئے ابھی وقت نہیں آیا کہ ان کے دل اللہ کے ذکرکیلئے ڈر جائیں اور جو اللہ نے حق کیساتھ نازل کیا۔ اور ان لوگوں کی طرح مت ہوجاؤ، جن کو تم سے پہلے کتاب دی گئی اور پھر ان پر ایک لمبی مدت گزر گئی تھی۔ پھر ان کے دل سخت ہوگئے۔ اور ان میں اکثر فاسق تھے۔ تم لوگ جان لو! کہ بیشک اللہ زمین کوزندہ کرتا ہے اس کی موت کے بعد ۔ تحقیق ہم نے اپنی آیات کو واضح کردیا ہے ہوسکتا ہے کہ تم عقل سے کام لے لو”۔
اللہ نے آگے فرمایا کہ ”
لقد ارسلنا رسلنا بالبینٰت و انزلنا معھم الکتٰب والمیزان لیقوم الناس بالقسط وانزلنا الحدید فیہ بأس شدید و منافع للناس ولیعلم اللہ من ینصرہ ورسلہ بالغیب ان اللہ قوی عزیزO
” بیشک ہم نے اپنے رسولوں کو دلائل کیساتھ بھیجا اور ان کے ساتھ کتاب نازل کی اور میزان تاکہ لوگوں میں انصاف کیساتھ قیام کریں۔ اور ہم نے لوہا اتارا ،جس میںبہت سختی ہے اور اس میں لوگوں کیلئے منافع ہیں۔ اور تاکہ اللہ جان لے کہ اس کی اور اسکے رسول کی کون غیب کے باوجود مدد کرتا ہے۔ اللہ بہت طاقت والا زبردست ہے۔ (الحدید آیت25)
اہل کتاب نے افغانستان، عراق ، لیبیا اور شام کو تباہ کردیا لیکن مسلمانوں کی حکومت آئے گی تو لوہے کو صرف منافع بخش چیزوں کیلئے دنیا میں استعمال کریں گے۔ ہمارا المیہ یہ ہے کہ معاشی، معاشرتی اور تعلیمی کسی قسم کا انصاف ہم نے قائم نہیں کیا ہے۔ جس کی وجہ سے امت مار کھارہی ہے اورغریب اور امیر کے درمیان دیواریں کھڑی ہیں۔

NAWISHTA E DIWAR February Special Edition 2021
www.zarbehaq.com www.zarbehaq.tv
#zarbehaq #nawishta_e_diwar #ittehad_e_ummat #imam_e_zamana

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

مولانا فضل الرحمن کو حقائق کے مفید مشورے
حکومت وریاستIMFسے قرضہ لینے کے بجائے بیرون ملک لوٹ ماراثاثہ جات کو بیچے
ملک کا سیاسی استحکام معاشی استحکام سے وابستہ ہے لیکن سیاسی پھنے خان نہیں سمجھ سکتے ہیں؟