پوسٹ تلاش کریں

قرآن کی بنیاد پرپاکستان کو مشکلا ت سے نکالنے کابہترین راستہ: عتیق گیلانی

قرآن کی بنیاد پرپاکستان کو مشکلا ت سے نکالنے کابہترین راستہ: عتیق گیلانی اخبار: نوشتہ دیوار

اللہ تعالیٰ نے قرآن صرف آخرت کی کامیابی کیلئے نازل نہیں کیاہے بلکہ دنیا میں کامیابی اور ناکامی کا بھی قرآن کو واحد ، پہلا اور آخری راستہ قرار دیا ہے اور مثالیں دے دے کرحضرت موسیٰ فرعون وھامان وغیرہ کا ذکر کیاہے!!

(ونزّ لنا من السماء مآئً مبٰرکًا فانبتنا بہ جنّٰت وحب والحصیدOوالنخل بٰسقٰتٍ لھا طلع نضیدOرزقًا للعباد واحیینا بہ بلدةًمیتًا کذالک الخروجOسورہ ق)

پاکستان کے محکمۂ جنگلات نے قدرتی جنگلات بیچ کر مبارک بارشوں کا راستہ روکا۔ آج ہم پھر کھیتی باڑی اورباغات کے ذریعے پاکستان کو جنت بناکر مشکلات سے نکال سکتے ہیں!

جب(1970ئ) کی دہائی میں مجھے مینگورہ سوات جانے کا موقع ملا تو اس وقت میرے ماموں محکمۂ جنگلات کے افسر تھے۔ ایک فوجی جوان سے زیادہ جنگلات کی حفاظت کرنے والے افسر کی محنت نظر آرہی تھی۔ پھر وہ وقت آیا کہ جب مچھلی کی چوکیداری بلی کے سپرد ہوگئی۔ جنگلات کی حفاظت کرنیوالا طبقہ جنگلات اُگانے کے بجائے صرف کھانے کی ہوس میں لگ گیا۔ پھر رہی سہی کسر اس وقت نکلی کہ جب سوات میں طالبان کو معاملات سپرد ہوگئے۔

طارق اسماعیل ساگر نے اپنی ایک ویڈیومیں کچھ عرصہ پہلے بتایا تھا کہ (1997ئ) میں امریکہ نے قبائلی علاقوں میں کیمپ بنانے کیلئے اربوں ڈالروں سے دہشت گردی کا پلان بنایا تھا۔ پرویزمشرف کے دور میں راولپنڈی کے قریب روات میں بلیک واٹر نے اپنا مرکز قائم کیا تھا۔ جس میں کریمنل فوجی اور پولیس کے نکالے جانے والے افراد بھرتی کئے گئے تھے۔ اس وقت مجھے حق کی آواز اُٹھانے کی ہمت نہیں تھی اسلئے کہ جان کیلئے خطرہ بن سکتا تھا۔

مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ دنیا میں جنگ امریکی مفاد میں ہے ہماری حکومت ،اسٹیبلشمنٹ اور اپوزیشن کی قومی جماعتیں،مذہبی جماعتیں اور قوم پرست جماعتیں پاکستان میں جنگ کیلئے فضاء ہموار کررہی ہیں۔ فلسطین اور اسرائیل کی جنگ کے پیچھے امریکہ ہے۔ جمعیت علماء ہند کے مشن پر جمعیت علماء اسلام پاکستان اور دنیامیںجنگوں کے خلاف ہے۔

ڈان کے پروگرام ذرا ہٹ کے میں وسعت اللہ خان، مبشر زیدی، ضرار کھوڑو نے اسلام کے سودی نظام کے ایک نام نہاد ایکسپرٹ کو بلایا ، جس نے یہ واضح کیا کہ پاکستان کے ائرپورٹ ، موٹر وے وغیرہ کو اسلامی بینکاری کے تحت گروی رکھا گیا ہے جس کا نقصان نہیں فائدہ ہے۔ یہ سلسلہ اسلام کے نام پر موجودہ حکومت بھی جاری رکھے گی۔ جب طلاق اور حلالہ کے حوالے سے ڈاکٹر احمدجمال اور کسی خاتون نے ”ذرا ہٹ کے” میں ہماری نشاندہی کا تکلف کیا تو انہوں نے اپنی کم علمی کا اظہار کیا۔ حالانکہ جب اسلامی بینکاری کے حوالے سے ایک نام نہاد ایکسپرٹ کو اپنی رائے کا حق اسکرین پر دیا جو قوم کی کشتی ڈبو رہاہے تو ہمیں بھی بُلانا چاہیے جو قوم کی عزتیں بچا رہے ہیں۔

اللہ تعالیٰ نے مبارک بارش کے ذریعے جہاں سورہ ق میں باغات کے ذریعے ملکوں اور شہروںکو زندہ کرنے اور مشکلات سے نکلنے کی نشاندہی فرمائی ہے وہاں قوم نوح اور کئی پیغمبروں کی قوموں کی تباہی کا بھی ذکر کیا ہے۔جب ہم قرآن کو پسِ پشت ڈال کرجنسی معاشرتی حلالہ کی لعنت سے سودی معیشت کے حیلے تک پہنچیں گے تو ہمارا ملک اور ہماری قوم کس باغ کی مولی ہے جو پھر تباہی سے بچ جائے؟ ۔ قرآن کی مثالیں آخرت کیلئے نہیں دنیا میں تباہی کے حوالے سے ہیں۔ پیغمبروں اور ان کی نافرمان قوموں کا احوال دنیا کے حوالہ سے اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا ہے۔ آخرت آئی نہیں تو کس نے دیکھ لی؟۔

مولانا فضل الرحمن کے دائیں بائیں جانب والے کراماً کاتبین نہیں بلکہ ساتھی مولانا شیرانی ، حافظ حسین احمد، مولانا شجاع الملک اورمولانا گل نصیب خان ہیں۔ (مایلفظ من قولٍ الا لدیہ رقیب عتیدO وجاء ت سکرة الموت بالحق ذٰلک ماکنت تحیدO……)

سورۂ ق میں دنیا کے اندر جس انقلاب کا نقشہ پیش کیا ہے وہ وہی ہے جو فیض احمد فیض نے اپنے اشعار میں ذکر کیا ہے کہ یومِ حساب اورجزاء وسزا کی بات یہیں پر ہے۔ہر مجرم کے ساتھی ہی اسکے غلط کرتوت کی گواہی دیں گے۔ یہ دنیا میں موت کا وقت ہوگا جسکے مؤاخذے سے یہ خوفزدہ تھے۔ انقلا ب کے دن وعید کا صور پھونکا جائے گا۔ اس دن ہر مجرم کیساتھ ایک ہنکانے والا فوجی یا پولیس والا ہوگا اور دوسرا اسکے ساتھ گواہ بھی ہوگا۔ بیشک تو اس سے غفلت میں تھا تو ہم نے تیرا نقاب اُٹھا دیا تو آج تیری دید پتھراکے لوہا بن گئی ہے۔ اور اس کا ساتھی کہے گا کہ یہ جو میرے پاس تھا ،حاضر ہے۔ پھینک دو جہنم میں ہر سخت ناشکرے عناد رکھنے والے کو۔ منع کرنیوالا خیر سے حد سے تجاوز کرکے شک میں ڈالنے والا۔ جس نے اللہ کے ساتھ اپنا دوسرا الٰہ بھی بنار کھا تھا۔ ڈال دو اس کو سخت عذاب میں۔ اس کا ساتھی کہے گا کہ ہمارے رب میں نے اس کو سرکش نہیں بنایا تھا لیکن وہ خود بہت دور کی گمراہی میں تھا۔ کہے گا کہ تم آپس میں میرے پاس جھگڑا مت کرو۔میں تمہیں پہلے ہی انجام بد سے خبردار کرچکا تھا۔ میرے پاس بات بدلتی نہیں اور نہ میں اپنے بندے پر زیادہ ظلم کرنے والا ہوں۔ اس دن ہم جہنم سے کہیں گے کہ کیا تو بھر گئی ہے؟۔ وہ کہے گی کہ کیا اور بھی مجرم ہیں؟۔ اور جنت کو مزین کیا جائیگا پرہیزگاروں کیلئے زیادہ دُور نہیں ہوگی۔یہ ہے جس کا وعدہ ہر ایک رجوع کرنے والے امانتدار سے ہے۔ جو رحمن سے غیب میں بھی ڈرا اور آیا اپنے گرویدہ دل کیساتھ آیا۔ داخل ہوجاؤ! سلامتی کیساتھ، یہ ہمیشہ کی کامیابی کا دن ہے۔ان کیلئے وہ ہے جو چاہیں ، اس کے علاوہ ہمارے پاس مزید بھی ہے۔ اور کتنوں کو ہم نے ان سے پہلے ہلاک کیاگزشتہ ادوار میں جن کی پکڑ بہت سخت تھی اور وہ نقب لگاتے تھے مگر پھر ان کو کوئی بچانے والا نہیں تھا۔یہ اس کیلئے نصیحت ہے جسکے پاس دل ہے اور اس نے پیغامِ حق کیلئے سننے کی طاقت کو استعمال کیا اور گواہی دینے والا ہے۔

جب پاکستان میں اسلامی انقلاب آئیگا تو ایک ایک مجرم سے حساب لیا جائیگا۔ جنت اور جہنم کا منظر یہیں پر ہوگا۔ یوم آخرت کے بعد کی سزا اور جزا الگ ہوگی۔ دنیا کی بہت مضبوط قوموں کو اللہ نے ناشکری ، حق سے روکنے اور حد سے گزر کر شک کے اندر ڈالنے والوں کو سخت سزائیں دی ہیں۔ قرآن آخری کتاب اور حضرت محمدۖ آخری نبی ہیں۔اس امت کے مختلف ادوار میں بھی کئی قومیں اپنے انجام کو پہنچتی رہی ہیں۔

قرآن کی آیات میں حور وقصور کے جو تصورات پیش کئے گئے ہیں ان کو ایک مہذب معاشرہ اپنی جوان بیٹیوں ، بہوؤں اور گھر کے ماحول میں پیش نہیں کرسکتا ہے۔ قرآن میں جو تصورات دئیے گئے ہیں وہ بالکل آئیڈل معاشرے کیلئے ہیں۔ پاکستان میں انقلاب آیا تو یہ خطہ زمین تین قسم کے لوگوں میں تقسیم ہوگا۔ مقرب لوگوں کیلئے باغات ہونگے جس میں ہر میوے کے دو دوقسم ہونگے ۔ ان کی حیاء دار بیگمات رہیں گی۔ جن کو کسی جن وانس نے چھوا نہیں ہوگا۔ کیونکہ طیب طیبہ اور خبیث خبیثہ کے درمیان واضح فرق آجائے گا۔دوسری قسم کے لوگ مجرم ہیں۔چہروں سے ان کی پہچان ہوگی اوران کو پیشانی کے بالوں اور قدموں سے پکڑا جائیگا۔

تیسری قسم کے اصحاب الیمین ہونگے ۔ انکے باغ میں کھجور ، انار ہوں گے اور فوارے ہونگے۔ ان کی بیگمات بھی نیک اور ان کی پسندیدہ ہوں گی۔ یہ عام معاشرتی معاملہ ہوگا۔ خوشحال زندگی سے لطف اندوز ہونگے۔ باہر دنیا سے بھی سیروتفریح کیلئے اچھے لوگوں کی آمد ہوگی اور ان کیلئے خیمے لگے ہونگے ۔ وہ فیملیاں بھی برائیوں کے تصورات سے دور ہوںگی۔ کسی اجنبی انسان یا جن نے ان کو چھوا نہیں ہوگا۔ فحاشی نہیں پھیلائیں گی۔

سورۂ الدھر اور سورۂ الرحمن میں بہت زبردست انداز میں دنیا وآخرت کیلئے حقائق بیان کئے گئے ہیں۔ پچھلے شمارے میں سورہ الدھر کے حوالے سے تفصیل لکھ دی تھی مگر اخبار کم چھپ سکے تھے۔ نیٹ پر دیکھ لیں۔

صحابہ کرام کی ایسی جماعت نبیۖ نے تیار کی تھی کہ جنہوں نے حضرت عثمان اور حضرت علی کی طرح شہادت قبول کرلی لیکن دوسروں کو انہوں نے نہیں مارا۔ نبیۖ نے اپنے بعد کسی کو نامزد نہ کیا تب بھی حالات اطمینان بخش تھے۔ حضرت علی نے امام حسن کو نامزد کیا تو بھی خلافت امیر معاویہ کے سپرد کردی۔ہمیں اختلافات کی سرحدات سے نکل کر ایک اچھے دور کا آغازکرنا ہوگا اور اگر ہم نے سستی برتی تو وقت ہمیں ضائع کریگا۔

اُٹھ کہ اب بزم جہاں کا اور ہی انداز ہے

مشرق و مغرب میں تیرے دور کا آغاز ہے

NAWISHTA E DIWAR Feburary Newspaper 2021

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

مولانا فضل الرحمن کو حقائق کے مفید مشورے
حکومت وریاستIMFسے قرضہ لینے کے بجائے بیرون ملک لوٹ ماراثاثہ جات کو بیچے
ملک کا سیاسی استحکام معاشی استحکام سے وابستہ ہے لیکن سیاسی پھنے خان نہیں سمجھ سکتے ہیں؟