پوسٹ تلاش کریں

شیعہ سنی، بریلوی دیوبندی، اہلحدیث حنفی اور مسلمان عیسائی میں غلط فہمیوں کا ازالہ بہت ضروری ہے

شیعہ سنی، بریلوی دیوبندی، اہلحدیث حنفی اور مسلمان عیسائی میں غلط فہمیوں کا ازالہ بہت ضروری ہے اخبار: نوشتہ دیوار

شیعہ سنی، بریلوی دیوبندی، اہلحدیث حنفی اور مسلمان عیسائی میں غلط فہمیوں کا ازالہ بہت ضروری ہے،جب ہم اپنے علم اور عمل کو درست کرلیںگے تو دنیا بھر کے عیسائی یہود کے مقابلے میں مسلمانوں کو سپورٹ کریںگے، انشاء اللہ!

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی

امریکہ میں بارک حسین اوبامہ نے بھی حکومت کی اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو جیل سے رہائی کے بعد سو فیصد ووٹوں کیساتھ پہلی خاتون امریکی صدر کا اعزاز بہت آسانی کیساتھ مل سکتا ہے!

اہلیان پاکستان سے نظام بدلنے کی درخواست ہے لیکن ہماری حکومت، ریاست اور سیاستدانوں کی اب مجبوری بن چکی ہے کہ اس فرسودہ نظام کو بدلنے میں دیر نہ لگائیں ورنہ خیر نہ ہوگی

یسئلک اھل الکتٰب ان تنزِّل علیھم کتٰبًا من السماء فقد سالوا موسیٰ اکبر من ذٰلک فقالوا ارنا اللہ جھرةً فاخذتھم الصّٰعقة بظلمھم ثم اتخذوا العجل من بعد ماجآء تھم البےّنٰت فعفونا عن ذٰلک واتینا موسٰی سلطٰنًا مبینًاOو رفعنا فوقھم الطّور بمیثاقھم وقلنا لھم ادخلوا الباب سجدًا وقلنا لھم لاتعدوا فی السّبت و اخذنا منھم میثاقًا غیلظًاOفبما نقضھم میثاقھم و کفرھم باٰےٰت اللہ وقتلھم الانبیآء بغیر حق وقلولھم غلف بل طبع اللہُ علیھا بکفرھم فلایؤمنون الاقلیلًاOوبکفرھم وقولھم علی مریم بھتانًا عظیمًاOوقولھم انا قتلنا المسیح عیسی ابن مریم رسول اللہ وماقتلوہ وماصلبوہ ولٰکن شبّہ لھم وانّ الذین اختلفوا فیہ لفی شک منہ مالھم بہ من علم الا اتباع الظنّ وماقتلوہ یقینًاOبل رفعہ اللہ الیہ و کان اللہ عزیزًا حکیمًاOوان من اہل الکتٰب الا لیؤمننّ بہ قبل موتہ ویوم القیٰمة یکون علیھم شھیدًاOفبظلمٍ من الذین ھادوا حرّمنا علیھم طےّبٰت اُحلت لھم وبصدّ ھم عن سبیل اللہ کثیرًاOواخذھم الربٰواوقد نھوا عنہ واکلھم اموال الناس بالباطل واعتدنا للکٰفرین منھم عذابًا الیمًاOلٰکن الرّٰ سخون فی العلم منھم والمؤمنون یؤمنون بماانزل الیک ومآانزل من قبلک و المقیمین الصلوٰة والمؤتون الزکٰوة والمؤمنون باللہ والیوم الآخر اُولئک سنؤتیھم اجرًا عظیمًاO(سورہ النساء آیات153سے162تک)
ترجمہ ” اہل کتاب آپ سے پوچھتے ہیں کہ آپ ان پر آسمان سے کوئی تحریر نازل کراؤ۔ پس یہ موسیٰ سے بڑا سوال کرچکے ہیں اس سے پہلے۔ تو انہوں نے کہا تھا کہ ہمیں اللہ کو ظاہری طور پر دکھادو۔ پھر بجلی نے ان کو پکڑلیا انکے ظلم کی وجہ سے۔ پھر انہوں نے بچھڑے کو اپنا معبود بنالیا۔ پھر ہم نے ان سے درگزر کیا اور موسیٰ کو کھلا غلبہ دیا۔ اور ان پر کوہ طور اٹھایا ان کے عہد کی وجہ سے اور ان سے کہا کہ دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہوجاؤ۔ اور ان سے کہا کہ سبت میں داخل مت ہو۔ اور ان سے بہت پختہ عہد لے لیا۔ پس ان کی عہد شکنی کے سبب اور اللہ کی آیات سے انکار کے سبب اور انبیاء کو بغیر حق کے قتل کرنے کے سبب اور ان کے اس قول کے سبب کہ ہمارے دل غلاف میں محفوظ ہیں۔بلکہ اللہ نے ان کے دلوں پر ٹھپّا لگادیا ہے ان کے کفر کے سبب ۔پس وہ ایمان نہیں لائیں گے مگر ان میں کم لوگ۔ اور انکے کفر کے سبب اور انکے اس قول کے سبب جو مریم پر بڑا بہتان لگادیا ہے۔ اور انکے اس قول کے سبب کہ ہم نے مسیح ابن مریم اللہ کے رسول کو قتل کردیا ہے۔ اور انہوں نے نہ اس کو قتل کیا ہے اور نہ سولی دی ہے بلکہ ان پر معاملہ ان کیلئے مشتبہ کردیا ہے۔ اور جو لوگ اس میں اختلاف کررہے ہیں تو اس میں شک میں پڑے ہیں۔ ان کو اس حوالے سے علم نہیں ہے مگر اپنے گمان کا اتباع کرتے ہیں۔ اور انہوں نے یقینی طور پر اس کو قتل نہیں کیا ہے۔ بلکہ اللہ نے اس کو اپنی طرف اُوپر اُٹھالیا ہے۔اور اللہ تو تھا ہی زبردست حکمت والا۔ اور اہل کتاب میں سے بعض لوگ ان پر ان کی موت سے پہلے ایمان لائیں گے۔ اور قیامت کے دن وہ ان پر گواہ ہوگا۔ پس ظلم کے سبب ان لوگوں میں سے جو یہود ہیں ہم نے ان پر حرام کردیاپاک چیزوں کو جو ان کیلئے حلال تھیں، اور بسبب اس کے کہ انہوں نے اللہ کی راہ میں بہت رکاوٹیں کھڑی کیں۔ اور بسبب انکے سود لینے کے اور تحقیق کہ ان کو اس سے منع کیا گیا تھا اور بسبب انکا لوگوں کے اموال باطل طریقے سے کھانے کے۔ اور کافروں کیلئے درد ناک عذاب تیار کررکھا ہے جو ان میں سے ہیں۔ لیکن جو علم میں راسخ ہیں ان میں سے اور جو مؤمنین ہیں ایمان لاتے ہیں اس پرجو تیری طرف نازل کیا گیااور جو آپ سے پہلے نازل کیا گیا اور جو نماز کو قائم کرتے ہیںاور زکوٰة دیتے ہیں اور ایمان رکھتے ہیں اللہ وآخرت کے دن پر ، یہ وہ ہیں جن کو عنقریب بہت بڑا اجر ملے گا”۔
سورۂ النساء کے اس رکوع کی آیات میں اللہ تعالیٰ نے بہت کھلی کھلی باتیں کی ہیں۔ یہود کے جرائم کی فہرست گنوائی ہے اور اہل کتاب کے مطالبات اور حضرت مریم پر بہتان عظیم کے جرم کا ذکر کیا اور پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے قتل اور اس پر شبہات کا ذکر ہے ۔ اللہ نے اس حوالے سے واضح کردیا کہ اس پر اختلاف کرنے والے ظن کا اتباع کرتے ہیں۔ یہود کے مقابلے میں نصاریٰ کا مؤقف قرآن نے درست قرار دیا ہے۔ قادیانی اوریہود ایک مؤقف رکھتے ہیں اور اس وجہ سے مل جل کر دنیا پر اپنے باطل غلبے کی توقع رکھتے ہیں۔ اللہ نے ہفتہ کے دن پاک مچھلیوں کے شکار کو یہود پر ان کی عہد شکنی ، ظلم اور کفر کی وجہ سے حرام کردیا تھا وہ اللہ کی راہ سے کثرت سے روکتے تھے۔ سودلینے سے منع کرنے کے باوجود بھی نہیں رُکتے تھے اور لوگوں کا مال باطل طریقے سے کھاتے تھے۔ ان کے ذہن میں یہ تھا کہ انکے دل محفوظ ہیں لیکن اللہ نے ان پر ٹھپے لگادئیے تھے۔
آج مفتی محمد تقی عثمانی اور جامعة الرشید والے سودی کاروبار کی ٹریننگ دے رہے ہیں۔ لوگوں کے اموال کو باطل طریقے سے کھارہے ہیں لیکن اپنے دلوں کے محفوظ ہونے کا دعویٰ بھی کرتے ہیں۔ یہی یہود کی اتباع نہیں تو کیا ہے؟۔
اللہ تعالیٰ نے سارے یہود نہیں بلکہ یہودی کافروں میں سے بعض کیلئے عذاب کی خبر دی ہے۔ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے سود خوری اور باطل طریقے سے ساری دنیا کے اموال واسباب کو ہتھیانے اور فسادات کرانے میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔ لیکن ان میں کچھ لوگ علم میں راسخ ہیں۔ ان کو عذاب دینے کی اللہ نے بات نہیں کی ہے اور ان میں جو بڑے جرائم میں ملوث نہیں ہیں وہ بھی دردناک عذاب کے مستحق نہیں قرار پائے ہیں۔ قرآن کے الفاظ میں بہت زبردست طریقے سے اس کی وضاحت ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان کے بعد ان مؤمنوں کا ذکر کیا ہے جن کو دنیا اور قرآن کی زبان میں امت مسلمہ سمجھا جاتا ہے کہ یہ لوگ بھی دردناک عذاب کے مستحق نہیں ہیں۔جن کی صفات بیان کی گئی ہیں کہ وہ نبیۖ پر نازل کردہ کتاب پر ایمان لاتے ہیں اور آپ سے پہلے کی نازل کردہ کتابوں پر بھی ایمان لاتے ہیں۔ اور زکوٰة دیتے ہیں اور اللہ و آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں اور ان کو عنقریب بڑا اجر مل جائے گا۔
اسلام کی نشاة اول میں بھی دنیا نے خلافت راشدہ کی فتوحات سے قرآن میں موجود اللہ کے وعدوں کو پورا کرتے ہوئے دیکھا ہے اور اب بھی بعید نہیں کہ مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ شاندار فتوحات سے نوازدے ۔ لیکن ہمیں اپنی غلطیوں کی اصلاح کیلئے قرآن کریم اور سنت رسول ۖ کی طرف توجہ دینی ہوگی۔ نبیۖ نے عورتوں کے حقوق کا خیال رکھنے کی خصوصی تعلیم فرمائی تھی اور قرآن میں انکے حقوق کی زبردست وضاحت ہے لیکن شیطانی القا نے معاملہ خراب کردیا ہے۔
جب یہود کی مذہبی کتابوں میں (12)سال سے پہلے لڑکی سے نکاح جائز نہیں ہو اور ہماری مذہبی کتابوں میں( 9)سال اور اس سے کم عمر بچیوں کا نکاح بھی جائز ہو۔ انگریزی نظام کی جمہوریت ، سیاست اور عدالت نے نابالغ بچیوں کی راہ میں رکاوٹ کھڑی کی ہو لیکن ہماری فقہ میں بچی کی شادی اس کی مرضی کے بغیر زبردستی سے بھی جائز ہو۔ مغربی نظام نے اس میں قانونی رکاوٹ ڈالی ہو مگر پاکستان میں عملی طور پر ڈارک ویب کیلئے کام کرنے والے اور جنسی خواہشات کی تسکین کیلئے کم عمر بچیوں کو ریپ کرکے قتل بھی کیا جاتا ہو۔ اگر مذہبی لوگوں میں علم کی غلط فہمیاں دور ہوجائیں تو پھر سب سے زیادہ اچھے لوگ یہی نکلیں گے۔
صحیح مسلم شریف کی حدیث ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ” اہل غرب ہمیشہ حق پر رہیںگے ”۔ مغرب میں قبولیتِ حق کا جذبہ ہے ، وہ اپنی طاقت سے فائدہ اٹھاکر ہمیں اور ہمارے مذہبی مقامات کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں لیکن وہ ایسا کرنے کو خلافِ حق سمجھتے ہیںجبکہ ہمارے دہشتگردوں کا بس چلے تو حرمین شریفین اور اچھے لوگوں کی قبروں کو بھی معاف نہ کریں۔
جب فرشتے قوم لوط کو عذاب دینے کیلئے آگئے تو حضرت لوط علیہ السلام کو اپنے مہمانوں کی بے حرمتی کا خوف ہوا،کیونکہ فرشتے لڑکوں کی صورت میں آئے تھے۔حضرت لوط نے کہا کہ ” یہ میری بیٹیاں ہیں،اگر تم کرنا چاہتے ہو تو”۔ وہ کہنے لگے کہ ہمیں ان سے کوئی غرض نہیں ہے۔ بعض مفسرین نے لکھا ہے کہ قوم کی بیٹیاں اور ان لوگوں کی بیویاں بھی حضرت لوط کی بیٹیوں کی طرح تھیں اسلئے ان کو جائز طریقے سے اپنی خواہشات پوری کرنے کی تلقین فرمائی تھی۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن میں اس بات کی بہت سختی کیساتھ مخالفت کی ہے کہ کوئی اپنی طرف سے کسی چیز کو حلال یا حرام قرار دے۔ اہل تشیع نے جماع فی الدبر پر احتیاط سے کام لیکر سخت ترین مکروہ قرار دیا ہے لیکن اہل سنت کے فقہ حنفی نے اس کو حرام قرار دیا ہے اور امام مالک نے حلال قرار دیا ہے۔ اہل سنت کے نزدیک اس پر صحابہ کے درمیان بھی حلال اور حرام کا اختلاف تھا۔ اگر عورت کے حقوق کا اصل مسئلہ ذہن نشین بلکہ دل نشین ہوجائے تو اختلاف کا مسئلہ بھی نہیں رہے گا۔ جب مسئلے کو بنیاد سے ہی خراب کردیا جائے تو پھر الجھنیں بڑھتی جاتی ہیں۔
جہاں اللہ تعالیٰ نے عورت کے تحفظ کیلئے آیات محکمات نازل کی ہیں لیکن آیات محکمات کا بھی فقہی مسالک کے ذریعے سے بیڑہ غرق کیا جائے تو پھر اور کیا ایسی چیز ہوسکتی ہے کہ عورتوں کا تحفظ کرنے کا باعث بن سکتی ہوں سوائے اس کے کہ عورت مارچ میں خواتین اپنے حقوق کا نعرہ لگائیں؟۔القائے شیطانی نے پہلے بھی مذاہب کو مسخ کردیا تھا ۔ دنیا بھر کے مذاہب سے خواتین نے اسلئے اپنی بغاوت کا اعلان کیا ہے کہ وہ انکے حقوق میں رکاوٹ بنے تھے۔ پچھلے سال بھی عورت مارچ کو روکنے کی ہرممکن کوشش ناکام ہوئی تھی اور اس دفعہ مشکلات کھڑی کرنے والوں نے اپنی ہمت بھی نہیں دکھائی ہے۔ یہ سلسلہ اس وقت رک سکتا ہے کہ جب مذہبی طبقات مساجد، مدارس، مذہبی اجتماعات اور سیاسی پلیٹ فارم سے گلی کوچوں اور میڈیا پر ان حقوق کی بات کریں جو قرآن نے ان کودئیے ہیں اور مذہبی طبقات اس پر متفق ہوکر ایک زبردست لائحۂ عمل بناکر پیش کریں۔
جب مذہب نے جھوٹ اور منکر قول سے عورت کو اس اذیت میں مبتلاء کیا تھا کہ” اگر شوہر اپنی بیوی سے کہے کہ آپ کی پیٹھ مجھ پر اپنی ماں کی پیٹھ کی طرح ہے۔ تو بیوی اپنے شوہر پر اپنی حقیقی ماں کی طرح حرام ہوجاتی ہے”۔ اللہ تعالیٰ نے رسول اکرم ۖ کی سیرت کو نہ صرف مسلمانوں کیلئے بلکہ عالم ِ انسانیت کیلئے اعلیٰ نمونہ بنایا ہے۔ ایک خاتون حضرت خولہ بنت ثعلبہ سے اسکے شوہر نے ظہار کیا تو رسول اللہ ۖ نے مذہبی ماحول کے مطابق سمجھ لیا کہ وہ اب اپنے شوہر پر حرام ہوچکی ہے۔ وہ عورت اپنے حق کیلئے بارگاہِ رسالت ۖ میں مجادلہ کرنے بیٹھ گئی۔ آج کا مولوی ہوتا تو سیرت رسول سمجھ کر عورت کی ہڈیاں طالب علموں سے تڑوادیتا کہ شریعت کے خلاف اپنے حق کی بات کیسے کررہی ہے؟۔ اسلام کو اسلئے اللہ نے لازوال دین بنادیا کہ سورۂ مجادلہ میں اس واقعہ کو محفوظ کردیا ہے۔
امریکن ایرانی نژاد خاتون نے واقعہ لکھ دیا کہ عورت کیساتھ جماع فی الدبر کا ارتکاب ہورہاتھا۔ حق مہر سے زیادہ قیمت دے کرخلع لینے پر مجبور ہوگئی لیکن کسی مولانا، مولوی ، مفتی، علامہ ، ڈاکٹر، ذاکر اور نائیک کے کان پر جوں تک بھی نہیں رینگی کہ کیا یہ ظلم ہے؟ اسلئے کہ اس سے زیادہ تباہ کن فقہی مسائل ہیں لیکن مذہبی طبقات خراب انڈوں پر کڑک مرغی کی طرح تشریف فرماہے۔
اگر جماع فی الدبر میں شیعہ سنی علماء متفق ہوکر حلال حرام اور مکروہ کی بحث سے نکل جائیں اور نکاح کے بعد شوہروں کو عورتوںکے نعرے کے عین مطابق ”میرا جسم میری مرضی ”کاپابند بنائیں تو دنیا بھر کی خواتین اسلام کو دل سے سلام پیش کریںگی۔ جس سے اسلام نے شوہر کو اپنی بیگمات کیساتھ جماع فی القبل پر بھی عورت کی مرضی کا پابند بنایا ہے ۔اگر فقہی مسائل میں یہاں تک ہو کہ عورت حرام ہوچکی ہے لیکن شرعی نکاح بحال ہے۔ عورت خلع لینا چاہتی ہو مگر شوہرنہیں دے تب بھی فقہاء کی وہ شریعت زندہ باد ہوگی؟ جو القائے شیطانی کا شاخسانہ ہے؟۔ بالکل بھی اچھا نہیں لگتا لیکن شریعت کے نام پر القائے شیطانی نے ڈیرہ ڈال رکھاہے اسلئے اپنی جان خطرات میں ڈال کر کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔

NAWISHTA E DIWAR March Ilmi Edition #2. 2021
Chief Editor: Syed Atiq Ur Rehman Gilani
www.zarbehaq.com www.zarbehaq.tv
#zarbehaq #nawishta_e_diwar #ittehad_e_ummat

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

آج قرآن اورحدیث کی تطبیق سے تمام مکاتبِ فکرکے علماء کرام بفضل تعالیٰ متفق ہوسکتے ہیں!
رسول ۖ کی عظمت کا بڑ اعتراف
جامعہ بنوری ٹاؤن کے بانی کا بہت مثالی تقویٰ