پوسٹ تلاش کریں

عنقریب پاکستان بینک کرپٹ ہوجائے گا تو دنیا بدل جائے گی۔

عنقریب پاکستان بینک کرپٹ ہوجائے گا تو دنیا بدل جائے گی۔ اخبار: نوشتہ دیوار

عنقریب پاکستان بینک کرپٹ ہوجائیگا تو دنیا بدل جائیگی۔ ہم نے نوازشریف کے دور میں بھی لکھ دیا تھاکہ سود پر سود لینے کا سلسلہ جاری ہے۔دفاعی بجٹ سے گردشی سودی قرضہ زیادہ ہے ،پاکستان پر آئی ایم ایف قبضہ کرلے گا

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی

عمران خان نے ٹھیک کہا تھا کہ آئی ایم ایف (IMF)میں جانے سے بہتر ہے کہ خود کشی کرلے لیکن نوازشریف کے سودی قرضوں کی وجہ سے آئی ایم ایف سے قرضہ لینا پڑگیا ، دلدل میں پھنس گئے !

مولانا فضل الرحمن اور مفتی محمد تقی عثمانی، تمام مذہبی طبقے اور سیاستدان ایکدوسرے کی ٹانگیں کھینچنے کی بجائے اسلام اور پاکستان کیلئے قربانی دیں،اللہ نے توبہ کا دروازہ تو کھلا رکھاہے !

ایک شیعہ مہمان نے کہاکہ حضرت علی نے فرمایا کہ ” جو انسان مسخ کردئیے گئے ان میں کچھ خشکی کے جانور میں بدل گئے بندر اورر خنزیر۔کچھ سمندری مخلوق میں بدل گئے۔ یہ مچھلیاں اصل میں انسان تھے جس کی شکل بدل گئی ہے۔ خرگوش بھی حرام ہے کیونکہ خرگوش واحد ایسا جانور ہے جس کو حیض بھی آتا ہے”۔ اس نے بتایا کہ امام جعفر صادق یا امام باقر سے کسی نے پوچھا کہ یزید توبہ کرسکتا ہے؟۔ تو انہوں نے جواب دیا کہ اللہ تعالیٰ نے توبہ کادروازہ بند نہیں کیا لیکن یزید کو توبہ کی توفیق نہ ملے گی۔ کیونکہ اس نے بے انتہاء مظالم اہل بیت پر ڈھائے ہیں۔
میں سمجھتا ہوں کہ اگر کوئی کم بخت اپنی آخرت سنوارنے کیلئے توبہ نہیں بھی کرتا ہے تو وہ اپنی دنیا سنوارنے کیلئے ضرور توبہ کرے۔ بہت مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔ ہم نے افغانستان، عراق، لیبیا اور شام کے حالات دیکھنے کے علاوہ طالبان اور فوج کی طرف سے پٹھانوں پر بھی مظالم کے پہاڑ ٹوٹنے کے مظاہرے دیکھے ہیں۔ لوگوں کو گھر بار چھوڑ کر جس طرح سے اپنے علاقے خالی کرنے کیلئے خالی ہاتھوں بھاگنے پر مجبور کیا جاتا تھا۔فوج نے اس وقت پاکستان بھر میں خوب ترقیاتی کام بھی کئے اور اپنے ہاتھ بھی صاف کردئیے تھے۔ ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کے روڈ پر لاوارث محسودوں کا بہت بڑ اقبرستان بن گیا ہے۔ بہت خود دار لوگ مشکلات کا شکار ہوکر مرگئے ہیں۔ لاپتہ افراد میں پتہ نہیں کتنے لوگ اس قبرستان میں بھی دفن کئے گئے ہوں گے۔ محسود بہت بہادر، خود دار اور زبردست صفات رکھنے والی بہترین قوم ہے۔ کوئی دوسری قوم ہوتی تو اپنے پیاروں کیلئے ماتمی جلوس نکالتے ہوئے نظر آتی ۔ بادشاہی خان محسود نے مولانا فضل الرحمن، محمود خان اچکزئی اور آفتاب شیرپاؤ وغیرہ سے اسلام آباد کی ایک کانفرنس میں گلہ کیا تھا کہ کراچی سے مہاجر نے آکر ہمارے لئے امدادی سامان کے کیمپ لگائے مگر پختون لیڈر نظر نہیں آئے۔
منظور احمد پشتین نے فوج کے خلاف بہت نعرے لگائے، اگر کوئی دوسرا یہ کام کرتا تو اس کے پرخچے اُڑادئیے جاتے لیکن پاک فوج نے سمجھداری کے علاوہ سنجیدگی کا بھی مظاہرہ کیا کہ اس قوم کیساتھ جتنی زیادتیاں ہوگئیں ہیں،اب چیخنے کا حق بھی ان سے چھین لیا جائے تو یہ بہت ناانصافی ہوگی۔ گلہ من پشتین کے انتہائی دردِ دل والے اور بہت مزاحیہ اشعاربھی فضاؤں میں گونجتے ہیں۔ بنی اسرائیل سے بھی کسی دور میں قربانی لی گئی تھی اوریہ ان کی اپنی شامت اعمال کا بھی نتیجہ تھا لیکن بہت بے گناہ لوگ امرود کے تول میں بھی آگئے تھے۔ یہ پشتو کا محاورہ ہے کہ جب گناہگاروں کیساتھ بے گناہ بھی مصیبت کا شکار ہوجاتے ہیں تو وہ اپنے لئے امرود کے تول میں آنے کی بات کرتے ہیں۔پختون قوم کو جن آزمائش کا سامنا کرنا پڑا لیکن مزے دوسرے لوگوں نے اس پر اٹھائے تھے۔
اگرڈی این اے (DNA)ٹیسٹ کیا جائے تو جس مچھلی کو شیعہ انسان سمجھ کر نہیں کھاتے وہ شاید ایسی نکلے کہ شیعہ بھی کھالیں۔ جو لوگ سادات کا دعویٰ کرکے خمس کھارہے ہیں اگر انکا ڈی این اے (DNA) کیا جائے تو شاید ہندوؤں میں بھی اچھوت نسل کے نکل جائیں۔ کہیں ایسا نہ ہوکہ خمس کھانے کیلئے اچھوت سے سید بننے والے امت میں انتشار پیدا کرنا چاہتے ہوں اور اپنے مفادات کی حفاظت بھی اسی میں ان لوگوں کو لگتی ہو۔ ٹیسٹ کرنے ہونگے۔ اللہ نے قرآن میں انسانوں کو کتوں اور گدھوں سے بھی تشبیہ دی اور جانوروں سے بدتر بھی قرار دیا ہے۔ جن انسان نما جانوروں میں جانوروں سے بدتر صفات ہوں تو پھر وہ مساجد کے ائمہ بن کر بھی بدترین ہوسکتے ہیں جنکے پیچھے بندروں کی طرح نقل و حرکت کرنے والے نمازی نہ صرف گمراہی کا شکار ہوں بلکہ انسانیت سے بھی بالکل عاری ہوں اور قرآنی آیات اور حدیث صحیحہ کی تعلیمات کو دیکھا جائے تو دل ودماغ کھل سکتا ہے۔
ہم نے جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی کا فتویٰ شائع کیا جس میں سورۂ فاتحہ کو پیشاب سے لکھنے کو بے دینی قرار دیا گیا۔ مفتی تقی عثمانی کی کتاب سے سورہ ٔ فاتحہ کو پیشاب سے لکھنے کے جواز کی سرخی شائع کردی۔ بریلوی مکتبۂ فکر نے پہلے تو اس کو خوب پھیلادیا مگر جب اگلے شمارے میں انکے اپنے کرتوت اورفتاویٰ کا پول کھل گیا تو پھرخاموش ہوگئے۔ ہونا یہ چاہیے تھا کہ جب مفتی تقی عثمانی نے اپنی کتابوں سے ان عبارات کو نکالنے کا اعلان کردیا اور علامہ غلام رسول سعیدی نے بھی فتاویٰ شامیہ کی مخالفت کی تھی تو مدارس کے علماء اکھٹے ہوکر فتاویٰ شامیہ اور فتاویٰ قاضی خان وغیرہ سے یہ خرافات نکالنے کا اعلان کردیتے۔ لیکن اس کارِ خیر کیلئے بھی علماء ومفتیان نے اتفاق واتحاد کی جرأت نہیں کی تھی۔
مدارس کے نصاب میں قرآن کی تعریف میں قرآن کی تحریف کی گئی ہے لیکن علماء کی طرف سے ڈھیٹ پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے نصاب کو تبدیل کرنے کا اعلان نہیں کیا جاتا ہے۔ شیعہ سنی ایکدوسرے پر قرآن کی تحریف کے الزامات لگاتے ہیں لیکن اپنی کتابوں سے یہ بکواسات نکالنے کیلئے آمادہ نہیں ہورہے ہیں۔ صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن عباس نے حضرت علی سے نقل کیا ہے کہ ”رسول اللہ ۖ نے دو جلدکے درمیان قرآن کے علاوہ کچھ نہیں چھوڑا تھا”۔ یہ واحد ایسی حدیث ہے جس میں قرآن کی حفاظت کا پتہ چلتا ہے۔ حالانکہ قرآن نے اپنی حفاظت کی خود گواہی دی ہے ،اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب کو تحفظ دینے کیلئے احادیث کا محتاج نہیں کیا۔ وفاق المدارس کے صدر مولانا سلیم اللہ خان نے لکھا ہے کہ امام بخاری نے اہل تشیع کو جواب دینے کیلئے لکھا ہے کہ تمہارا عقیدہ غلط ہے کہ قرآن میں تحریف ہوئی ہے جس کی دلیل حضرت ابن عباس سے حضرت علی کا قول ہے لیکن امام بخاری کا یہ جواب صرف شیعوں کو جواب دینے کیلئے ہے۔ باقی امام بخاری کے نزدیک ایسا نہیں تھا کہ واقعی رسول اللہۖ نے امت کیلئے جمع شدہ قرآن چھوڑا تھا۔ بلکہ یہ قرآن تو حضرت عثمان نے جمع ومرتب کیا ہے۔ جس میں حضرت عبداللہ بن مسعود شامل نہیں کئے گئے تو ابن مسعود حضرت عثمان سے اس وجہ سے ناراض تھے ۔ کشف الباری میں مولانا سلیم اللہ خان کی طرف سے قرآن کے خلاف نظریہ دیکھا جاسکتا ہے۔
قرآن نے اپنی جمع وترتیب کی وضاحت آیت میں کردی۔ شیعہ سنی اپنی اپنی کتابوں سے خرافات نکالنے پر اتر آئیں تو ڈر یہ لگتا ہے کہ خرافات کو چھوڑ کر بہت اچھی اچھی چیزوں کو نکالنے پر متفق نہ ہوجائیں۔ اسلام مضبوط دین ہے مگر اسکا بیڑہ غرق کرکے رکھ دیا گیا۔ کتاب الطہارت کی ابتداء سے فقہی مسائل کی انتہاء تک ایک ایک مسئلہ پر بات کی جائے تو بہت سا خود ساختہ بوجھ علماء وطلبہ اور عوام کے ذہنوں سے اترجائیگا۔ نکاح وطلاق کے مسائل قرآن وسنت میں جس طرح سے حل کئے گئے ہیں وہ مسلمانوں کیلئے نہیں بلکہ دنیا کے تمام انسانوں کیلئے قابلِ قبول ہی نہیں بلکہ فطرت کے عین مطابق ہیں لیکن ابھی تک جانتے بوجھتے حلالہ کی لعنت کو جاری رکھا ہوا ہے۔ اسلامی بینکاری کے نام پر ہمارے ائرپورٹس اور موٹروے کو گروی رکھ دیا گیا ہے اور جب ادائیگی کیلئے ہمارے پاس کچھ نہیں ہوگا تو غیرملکی یہودی بینک اس کو قبضہ میں لے لیںگے۔
جب عالمی قوتوں کا پاکستان کے ائرپورٹس اور موٹروے وغیرہ پر قبضہ ہوجائے گا تو وہ ہماری پولیس اور فوج کو اپنی حفاظت پر لگادیں گے۔ دہشت گردوں میں اکثریت ان کے اپنے لوگ ہیں۔ مشکل وقت آنے سے پہلے ہوشیار ہونے کی سخت ضرورت ہے۔ مولوی اور سیاستدان بدلنے میں دیر نہیں لگاتے ہیں۔ سیکولر اور کمیونسٹ بھی آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہیں اسلئے قربانی نہیں دے سکتے ہیں۔ مذہبی لوگوں کوہواؤں کے دوش پر کھڑا کرنے کے بجائے بہت مضبوط اور بہترین دلائل کیساتھ میدان میںا تارنا ہوگا ورنہ تو یہ سب کیلئے دردِ سر بن جائیں گے۔پنجاب کی کیفیت مذہبی اعتبار سے بہت خطرناک ہے۔
اللہ نے قرآن میں فرمایا: اے ایمان والو! کھاؤ جو زمین میں حلال پاک چیزیں ہیں اور شیطان کے نقش قدم پر مت چلو، وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔ وہ تمہیں برائی اور فحاشی کا حکم دیتا ہے۔ اور یہ کہ تم اللہ پر ایسی بات کرو جو تم نہیں جانتے ہو۔ جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اتباع کرو اس کی جو اللہ نے نازل کیا ہے، کہتے ہیں کہ بلکہ ہم تو اس کی اتباع کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا ہے اور اگرچہ ان کے آباء کسی چیز کو سمجھتے نہ ہوں اور نہ ہدایت یافتہ ہوں۔ ان لوگوں کی مثال جنہوں نے انکار کیا ہے بالکل ایسی ہے کہ جیسے چرواہا جانوروں کو پکارتا ہے ۔ جس کو وہ نہیں سنتے مگرہانک پکار کی صدا ۔ بہرے ہیں، اندھے ہیں اورگونگے ہیں اور وہ سمجھ نہیں رکھتے ہیں۔(البقرہ آیت 168سے172)
نمازوں میں اللہ اکبر کی تکبیریں نمازیوں کیلئے تبدیلی کا ذریعہ نہیں ۔ اگر امام سری نماز پڑھارہاہے تو اسکے پیچھے سورہ ٔ فاتحہ پڑھنا ممکن نہیں ہوتا۔ تیزی کیساتھ نماز کی عادت پوری کرنے کی بجائے عبادت ہوتی تو زندگیاں بدل جاتیں۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا” بیشک جو لوگ چھپاتے ہیں جو اللہ نے کتاب میںسے نازل کیا ہے اور اس پر تھوڑا سا مول لیتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو نہیں کھاتے اپنے پیٹ میںمگر آگ۔ اور ان سے اللہ قیامت کے دن بات بھی نہیں کریگا اور نہ انہیں پاکیزہ ٹھہرائے گا اور ان کیلئے دردناک عذاب ہے۔یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے گمراہی کو ہدایت کے بدلے میں خرید لیا اور عذاب کو مغفرت کے بدلے میں مول لیا۔پس کس چیز نے ان کو آگ کیلئے صبر پر مجبور کررکھا ہے؟۔ یہ اس لئے کہ اللہ نے کتاب کو حق کیساتھ نازل کیا اور جنہوں نے اختلاف کیا کتاب میں وہ بہت دور کی کم بختی میں نکل گئے۔ نیکی یہ نہیں ہے کہ اپنے چہروں کا رُخ مشرق یا مغرب کی طرف کردو۔ لیکن نیکی یہ ہے جو ایمان لایا اللہ پر اور آخرت کے دن پر اور ملائکہ پراور کتاب پر اور انبیاء پر ۔ اور اس نے اپنا مال دیا اور اپنا مال اپنی محبت سے دیا اپنے قرابتداروں کو اور یتیموں کو اور مسافروں کو۔ اور مانگنے والوں کو اور گردنیں چھڑانے میںاور نماز قائم کی اور زکوٰة دی۔اور اللہ سے وعدوں کو پورا کرنے والے جب وہ عہد کریں۔ اور صبر کرنے والے مشکلات میں اور مصائب میں اورلڑائی کے وقت میں۔ یہی لوگ ہیں جو سچے ہیں اور یہی لوگ پرہیزگار ہیں۔ (البقرہ آیت 174سے 177)
اللہ نے جس طرح روزے کے وقت میں کھانے کو حرام کیا ہے ،اسی طرح سے کسی کا مال باطل طریقے سے کھانے اور حکومت کی طرف معاملہ گھسیٹ کر کھانے کو بھی حرام قرار دیا ہے لیکن مذہبی لوگ روزے میں اپنا مال کھانا حرام سمجھتے ہیں لیکن ویسے حرام مال سے وہ نہیں رُکتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اپنا مال روزے میں حرام اور دوسروں کا حلال ہے۔
اللہ نے فرمایا کہ ” اگر تم صدقات کو ظاہر کردو تو یہ بھی ٹھیک ہے اور اگر تم اس کو چھپاؤ اور فقرآء کو دو تو یہ تمہارے لئے زیادہ بہتر ہے۔ اور اس طرح تمہاری برائیوں میں سے کچھ کا کفارہ ہوجاتا ہے۔ اور جو تم کرتے ہو اللہ اسکی خبر رکھتا ہے۔ آپ پر انکو ہدایت دینا نہیں ہے مگر جس کو اللہ چاہے ہدایت دے۔ اور جو تم خیرات خرچ کرتے ہو تو یہ تمہارے اپنے نفسوںکیلئے بہتر ہے۔ اور تم خرچ نہیں کرتے مگر اللہ کی رضا حاصل کرنے کیلئے ۔ اور جو تم خرچ کرتے ہو ،اللہ اسکا پورا بدلہ دیتا ہے اور تمہارے ساتھ ظلم نہیں ہوتا ہے۔اور جو لوگ اللہ کی راہ میں ایسے قید ہوگئے ہیں کہ وہ زمین میں بھاگ دوڑ کی استطاعت نہیں رکھتے ۔ جاہل گمان کرتے ہیں کہ وہ دولتمند ہیں ان کی خود داری کی وجہ سے۔ آپ ان کو چہروں سے پہچان لوگے۔وہ لوگوں سے لپٹ کر نہیں مانگتے ہیں۔ اور جو تم اچھا خرچ کروگے تو اللہ اس کو جانتا ہے۔ جو لوگ اپنے اموال رات اور دن کو خرچ کرتے ہیںچھپا کر اور اعلانیہ تو ان کیلئے ان کے رب کے پاس اجر ہے۔ اور ان پر کوئی خوف نہیں ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔ جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ نہیں اٹھیں گے مگر جس طرح جنات نے اسکے حواس باختہ کردئیے ہوں چھونے سے ۔یہ اسلئے کہ وہ کہتے تھے کہ تجارت سود کی طرح ہے۔ حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال کیا ہے اورسود کو حرام کردیا ہے۔ پس جس کے پاس اسکے رب کی طرف سے نصیحت پہنچی اور وہ سود کو چھوڑدے۔ پس جو پہلے ہوچکا اور اس کا امر اللہ کے سپردہے۔ اور جو پھر لوٹا تو یہ لوگ جہنم والے ہیں۔ اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے”۔ (البقرہ آیت271سے275) ۔ علامہ پیر شکیل احمدمردان نے سورہ ٔ بقرہ کی طرف توجہ دلادی لیکن حقائق سننے کیلئے پتہ نہیں کیوں نہیں آمادہ ہوتے ہیں؟۔

NAWISHTA E DIWAR March Special Edition 2021
Chief Editor: Syed Atiq Ur Rehman Gilani
www.zarbehaq.com www.zarbehaq.tv
#zarbehaq #nawishta_e_diwar #ittehad_e_ummat

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

جب سُود کی حرمت پر آیات نازل ہوئیں تو نبی ۖ نے مزارعت کو بھی سُود قرار دے دیا تھا
اللہ نے اہل کتاب کے کھانوں اور خواتین کو حلال قرار دیا، جس نے ایمان کیساتھ کفر کیا تو اس کا عمل ضائع ہوگیا
یہ کون لوگ ہیں حق کا علم اٹھائے ہوئے