پوسٹ تلاش کریں

آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی جان لیں کہ خٹک بچی کے قاتل 72 گھنٹوں میں گرفتار نہیں ہوئے تو انتہائی اقدام اٹھانے پر مجبور ہوں گے

آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی جان لیں کہ خٹک بچی کے قاتل 72 گھنٹوں  میں گرفتار نہیں ہوئے تو انتہائی اقدام اٹھانے پر مجبور ہوں گے اخبار: نوشتہ دیوار

آرمی چیف جنرل باجوہ ، دی جی آئی ایس آئی (DGISI) سن لیں کہ اگر (72) گھنٹوں میں خٹک بچی کے قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا تو انتہائی اقدام اٹھانے پر مجبور ہونگے، یہ گوجرانوالہ، فیصل آباد ،گجرات نہیں کہ برداشت کریں،مولانا شاہ عبدالعزیزکی تقریر

نواب ایاز جوگیزئی نے کہا کہ ہم تمام مظلوموں کیساتھ ساتھی ہیں،جمہوریت نہیں ہے اسلئے جانی خیل بنوں میں لاشوں کیساتھ احتجاج کرنے پر لواحقین مجبور ہیں۔سوشل میڈیاکاخطاب

ایک آدمی نے دوستوں سے کہا کہ گپ شپ نہیں کرنی مگر جب غیبت ہوتو ضرور نیند سے اُٹھالو کیونکہ اس میں مزہ آتاہے۔ مہاتما گاندھی نے انگریز سے کہا تھا کہ تم کب ملک چھوڑوگے؟

پشتون چیف نواب ایاز جوگیزئی نے کہا کہ پہلے آپس کا جھگڑا ہوتا یا بلوچ سے لڑائی ہوتی تو فیصلہ آرام سے ہوجاتا، جمہوری نظام نہیں اسلئے شر وفساد کا سلسلہ ختم نہیں ہورہاہے۔ ہم تمام مظلوم اقوام کیساتھ ہیں۔ جانی خیل بنوں میں سوشل میڈیا سے بات کرتے ہوئے نواب صاحب نے اچھی باتیں کہیں ۔ جبکہ کم سن خٹک بچی کا جنازہ پڑھانے سے پہلے سابق ایم ایم اے (MMA) کے سابق ایم این اے (MNA) نے کہا کہ ہم خٹک پرامن لوگ ہیں ، ہمیں بندوق اٹھانے پر مجبور نہ کیا جائے۔ اگر(72) گھنٹوں میں قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا تو ہم راست اقدام اٹھائیںگے۔ آرمی چیف جنرل قمر باجوہ اور آئی ایس آئی (ISI) چیف فیض حمید سن لیں یہ خٹک کلچر ہے یہ کوئی قصور، گوجرانوالہ، فیصل آبادگجرات نہیں کہ برداشت کریں۔ ولولہ انگیز خطاب
انگریز نے مسلمانوں اور ہندؤوں کے قائدین کی میٹنگ بلائی ہوئی تھی ، جب انگریز اور مقامی قائدین نے اپنی اپنی باتیں کرلیں تومہاتما گاندھی سے کہا گیا کہ کچھ تو آپ بھی بولو! اس نے کاغذ پر لکھا کہ” میں نے نہ بولنے کا روزہ رکھا ہے ، آپ یہ بتاؤ کہ آپ ہمارا ملک ہندوستان کب چھوڑوگے؟”۔ اس وقت کسی نے گاندھی کی بات کو اتنی اہمیت نہیں دی لیکن وقت نے ثابت کیا کہ بہت بڑی اہمیت کی بات یہی تھی۔ جب عراق پر امریکہ نے حملہ کیا تو کردوں کو عراق کے خلاف اٹھایاگیا، پھر نتیجہ یہ نکلا کہ تیل کے کنوؤں پر قبضہ کرکے اسرائیل منتقل کرنا شروع کیا۔ روس سے مسلم ریاستوں کو آزاد کرنے کے بعد یہودی تیل کمپنیوں کا تیل کے ذخائر پر قبضہ ہوااور پھر طالبان اور القاعدہ کے نام اس خطے میں جنگ مسلط کی اور یہ ان کے مفادات کی تکمیل تک جاری اور ساری رہے گی۔
جمعیت علماء اسلام کے کارکن ریاض محسود نے بالکل درست کہا ہے کہ جب چھوٹے چھوٹے بچوں بلکہ لڑکوں کے ہاتھوں میں ہتھیار ، موٹر سائیکل اور مہنگے موبائل فون ہونگے اور والدین ان سے نہیں پوچھیں گے کہ کہاں سے لائے ہو؟ اور پھر جب مارے جائیںگے تو واویلا کریںگے کہ چھوٹے بچے قتل ہوگئے۔
جب عوام کی مرضی سے متحدہ مجلس عمل کی حکومت تھی تو بھی امن وامان نہیں تھا، اے این پی (ANP) اور پیپلزپارٹی کی حکومت آئی تو بھی حال برا تھا اور تحریک انصاف کی حکومت میں بھی آخر کار پشاور آرمی پبلک سکول کا واقعہ ہوگیا۔ جاوید چوہدری اور عرفان صدیقی سمیت بڑے صحافیوں کے اس وقت کے کالم نکالے جائیں جب روز کئی کئی دھماکے ہوتے تھے، پھر جب جنرل راحیل نے راست اقدام اُٹھایا تو یہ سلسلہ ختم ہونا شروع ہوا، ضربِ عضب کے وقت بھی عمران خان پنجاب پولیس کے گلوبٹوں کو طالبان کے حوالے کرنیکی دھمکیاں دیتا تھا اور طالبان نے نواز شریف اور عمران خان کو اپنا نمائندہ اور ترجمان نامزد کیا تھا۔ آج پی ٹی ایم (PTM) میں بڑا نام ڈاکٹر گل عالم وزیر کا ہے جو شمالی وزیرستان کا بڑا ہے اور اس کی حیثیت ایسی ہے جیسے علی وزیر کے خاندان کی جنوبی وزیرستان کے وزیروں میں ہے۔
جب میرا ایک عزیزڈاکٹر طالبان اور القاعدہ سے عقیدت رکھتا تھا اور ان کا علاج کرتا تھا پھرجب خاندان کیساتھ بڑا واقعہ پیش آیا تو اس کو طالبان سے نفرت ہوگئی لیکن ڈاکٹر گل عالم وزیر پھر بھی اسکے پاس آیا کہ طالبان کا امیر بیمار ہے ، علاج کیلئے ساتھ چلو۔ اس وقت انکار بھی بڑا مسئلہ تھا لیکن غیرت بھی کوئی چیز ہوتی ہے ، ہمارے خانوں اورانگریز کے مقرر کردہ ایجنٹوں کی غیرت کا حال یہ تھا کہ جس خاندان کیساتھ طالبان نے زیادتی کی ہو،ڈاکٹر گل عالم وزیر کیسے یہ جرأت کررہا تھا کہ اس خاندان کے فرد کو علاج کیلئے بھی لے جاتا؟۔
وہ وقت ابھی لوگ بھول گئے ہیں کہ جب دن میں کئی کئی دھماکے ہوتے اور پھر ہفتوںاور مہینوں کے وقفے سے دھماکے ہوتے تھے۔ ردالفساد سے جنرل باجوہ نے امن وامان کی زبردست صورتحال پیدا کردی ہے لیکن پختون قوم کا اعتماد بحال کرنے کیلئے بڑے اقدامات کی ضرورت ہے۔ پی ٹی ایم (PTM) کا وجود بھی بہتر اسلئے ہے کہ قوم میں خود اعتمادی کی فضاء پیدا ہوگئی ہے ورنہ ایک طویل جنگ کے نتیجے میں بچے، جوان ، بوڑھے اور مرد عورتیں سب بہت خوف اور مایوسی کے شکار تھے۔ سردار بابک کے بھائی شمیم شاہد نے وائس آف امریکہ کیلئے میرا ایک انٹرویو لیا تھا لیکن مجھے پتہ تھا کہ یہ نشر نہیں ہوگا اسلئے کہ اگر میں پختون قوم کو پاک فوج کے خلاف لڑانے اور اکسانے کی کوئی بات کرتا تو پھر یہ انٹرویو نشر ہوتا۔
تحریک انصاف کے علی امین گنڈاپور اور سابق ایم این اے (MNA) داور خان کنڈی آپس میں کزن بھی ہیں۔ جب ایک لڑکی کو ننگا کرکے موٹر سائیکل پر ڈیرہ اسمٰعیل خان کے نواحی علاقے میں گھمایا گیا تو دونوں رہنماؤں میں اس واقعہ پر جھگڑا تھا لیکن پی ٹی ایم (PTM)نے اس میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ جمعیت علماء اسلام و دیگر سیاسی جماعتوں نے بھی اس میں کوئی کردار ادا نہیںکیا۔ جب لوگ مخصوص مقاصد میں تقسیم ہوں تو معاشرہ مضبوط کردار کا حامل نہیں بنتا ہے۔ وہ بھی وقت تھا کہ جب تحریک طالبان کراچی میں بھتہ مانگتی تھی تو ہماری نمبرون ایجنسی کی طرف سے بھی شکایت پر یہ جواب ملتا تھا کہ ان کے ساتھ خود ہی نمٹ لو، یہ ہمارے بس کی بات نہیں ہے۔ اب ایک اچھا موقع ہے کہ امن وامان کی اس فضاء میں ہم ایک مخصوص ماحول میں ریاست کے خلاف کھڑے ہونے کیلئے تیاری سے پہلے کچھ تو اپنے آپ کو بھی سدھار لیں۔اگر ہمارا یہ رویہ رہا کہ مخصوص ایجنڈے پر لوگوں کو اُکساتے رہے تو پھر نیند خراب کرکے غیبت کا مزہ لینے کے سوا کچھ نہ ملے گا۔
ہمیں دیکھنا ہوگا کہ اس فتنہ وفساد اور قومی دلدل سے ہم کس طرح نکل سکتے ہیں؟۔ مولانا شاہ عبدالعزیز نے پاک فوج سے توقع اور نفرت کا اعلان کیا ہے۔
فوج کے سپاہی اور کیپٹن بھرتی ہونے کے بعد افسر اور ماتحت کے چنگل میں زندگی گزارتے ہیں۔ سول سروس سے یہ رشوت یا چوری کے سوا کیا کچھ سیکھ سکتے ہیں؟۔ میری ریٹائرڈ جنرل ظہیر الاسلام عباسی سے ملاقات رہی ہے جو انقلابی ذہنیت کے اچھے انسان تھے ۔ قریب سے دیکھنے کا موقع ملا تو ادب کی زبان میں انتہائی سادہ اور بے تکلفی میں انتہائی بیوقوف کہلاسکتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ حزب اللہ کا قرآن میں ذکر ہے کہ یہ جماعت غالب ہوگی اسلئے میں نے اپنی جماعت کا یہ نام رکھا ہے۔ میں نے سمجھایا کہ کراچی میں ایک جماعت اس نام سے ہے اور قرآن میں جماعت کے نام سے نہیںکام سے اس جماعت کی پہچان ہے۔ کئی معاملات میں انتہائی بیوقوفانہ ذہنیت رکھتے تھے جس سے اس بات کا اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ ان لوگوں میں صلاحیت بالکل بھی نہیںہے۔ یہی وجہ ہے کہ عمران خان اور نوازشریف جیسے بیوقوفوں پر بھروسہ کرتے ہیں اب ایک ایسے موڑ پر پہنچ گئے ہیں کہ اگر ہم نے خود کو نہیں بدلا تو پھر سب کچھ ہاتھ سے نکل سکتا ہے۔ اسلام سے دل ودماغ روشن ہوتا مگر مولوی نے تاریک کردیا۔ اگرحکومت اور اپوزیشن نے مشترکہ پلان تیار کیا تو ہماری خواہش ہوگی کہ اسلام کے بنیادی اور اہم معاملات کی طرف توجہ کریں اور اپنے معاشی اور معاشرتی نظام کو بدلنے میں اب دیر نہیں لگائیں۔ یہ وقت کھویا تو خدانخواستہ بہت رونا نہ پڑجائے۔
اسلام سلامتی ایمان امن دیتا ہے اور پاکستان کی تقدیر میں دنیا بھر کا امن اور انسانوں کی سلامتی لکھ دی گئی ہے۔ سید عتیق الرحمن گیلانی

NAWISHTA E DIWAR April Edition. 2021
Chief Editor: Syed Atiq Ur Rehman Gilani
www.zarbehaq.com www.zarbehaq.tv
#zarbehaq #nawishta_e_diwar #ittehad_e_ummat

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

مولانا فضل الرحمن کو حقائق کے مفید مشورے
حکومت وریاستIMFسے قرضہ لینے کے بجائے بیرون ملک لوٹ ماراثاثہ جات کو بیچے
ملک کا سیاسی استحکام معاشی استحکام سے وابستہ ہے لیکن سیاسی پھنے خان نہیں سمجھ سکتے ہیں؟