پوسٹ تلاش کریں

بہنوں کی شادی پر ایک روپیہ نہ لوں گا۔ منظور پشتین کا اعلان

بہنوں کی شادی پر ایک روپیہ نہ لوں گا۔ منظور پشتین کا اعلان اخبار: نوشتہ دیوار

دنیا کی کوئی قوم نہیں جو کسی گناہ پر متفق ہو لیکن پشتون قوم نے عورتوں کو حق نہ دینے پر متفق ہے سب سے پہلے میں گھر سے ابتداء کر کے بہنوں کی شادی پر ایک روپیہ نہ لوں گا۔ منظور پشتین کا اعلان

دوستو! ہمارا یہ مسئلہ ہے کہ خیلوں کے درمیان لڑائی ہے، خاندانوں کے درمیان لڑ ائی ہے ۔ خدا قرآن کا واسطہ کہ سو سال سے ہزاروں لاکھوں افراد ایک دوسرے کے قتل کئے تمہیں اس کا کیا صلہ ملا ؟ کیا خیر پہنچاہے؟۔ کوئی خیر نہیں پہنچا ۔ پنجابیوں نے کلومیٹروں کی زمین لے لی لیکن تم نے کچھ نہیں کہا اور اپنے عزیزوں کو اپنی زمین پر نہیں چھوڑتے ۔ یہ غیرت نہیں اپنے عزیز کو اپنی زمین پر قتل مت کرو ، اپنے بھائی کو قتل مت کرو۔ وہ معاشرہ اور وہ سوسائٹی جو عزیزانہ مخاصمت کی بنیاد پر کھڑی ہو وہ کبھی ترقی نہیں کرسکتی ہے۔ یہاں اگر کوئی اسلام لاتا ہے شریعت لاتا ہے تو وہ بھی اسی مخاصمانہ تکبر کی بنیاد پر کامیاب نہیں ہوسکتا اگر کوئی سوشلزم لاتا ہے تو بھی مخاصمانہ تکبر کی بنیاد پر کامیاب نہیں ہوسکتا ۔ یہاں کوئی بھی نظام کامیاب نہیں ہوسکتا۔ اسلئے کہ ہمارا معاشرہ اسی عزیزانہ مخاصمت کی بنیاد پر کھڑا ہے۔ آج سے یہ عہد کرنا ہے کہ عزیزانہ مخاصمت نہیں بلکہ آپس کا بھائی چارہ ہے۔ ہم ایکدوسرے کے بھائی ہیں پختون ایکدوسرے کے ساتھ کسی صورت میں نہیں لڑینگے۔ جنگوں سے نکلنا ہے اور عورتوں کے حقوق دینے ہیں۔ ایک بھی دنیا میں ایسی قوم نہیں جس نے کسی گناہ پر اتفاق کیا ہو کہ اس کو بہر صورت کرنا ہے۔ ہم نے اپنی بہنوں اور بیٹیوں پر بحیثیت قوم اتفاق کیا ہے کہ ہم نے کسی کو پیسوں کے بغیر نہیں دینا ہے۔ یہ کام بند کرو۔ اپنی بہنوں اور ماؤں کے حقوق کی تلفی ہمیں تباہ کریگی۔ یعنی بیٹیوں اور بہنوںکی شادی کرانے پر زیادہ زیادہ پیسے وصول کرنا ۔ سب سے پہلے میں نے گھر سے یہ ابتداء کی کہ جب بھی میری بہن کی شادی ہوگی تو اس پر میں ایک روپیہ بھی نہیں لوں گا۔ میں نے ابھی بھی ایسا کیا ہے ۔اگر میری بہن میرے گھر سے جاتی ہے تو میں کیا اتنا بھی نہیں کرسکتا کہ اس کیلئے جہیز لوں۔ عورتوں کے حقوق کا خیال رکھنا ہے ۔ اپنے پڑوسیوں اپنے بھائیوں اور عزیزوں سے لڑنا جھگڑنا چھوڑ دو۔ میں اپنی قوم کا دل کیسے جیتوں؟۔ ایک طرف میری قوم کہتی ہے کہ انقلاب لاؤ دوسری طرف خیلوں میں معمولی زمینوں پر جھگڑے ہیں۔ کیسے انقلاب لائیں ان سب میں نا اتفاقی ہے۔ ہمیں ایک کام بتاؤ کہ اپنی قوم کو متحد کریں یا دشمن سے ٹکر لیں؟۔ دشمن ہمارے گھر میں گھسا ہے ہم اس کیلئے کھڑے ہوں یا جو اپنے بھائی آپس میں لڑ رہے ہیں ان کو دیکھیں PTMسے کون ناراض ہے اور کس لئے ناراض ہے؟۔ صرف اسلئے ناراض ہے کہ وہاں پر پکوڑے کھارہے ہیں۔ یہ بہت چالاک ہیں۔ گاؤں علاقے میں ایک آدمی کو ٹھیکہ دیتے ہیں ، پھر اس کو پکوڑے کھلاتے ہیں اور پھر اس کو چند میٹھی میٹھی باتیں کرتے ہیں ۔ پھر اس کو قوم کی دشمنی کیلئے کھڑا کردیتے ہیں۔ یہ کام وہ چھوڑ دیں۔ قسم سے اس وقت تک یہاں کے حالات کی درستگی نہیں ہوسکتی کہ جب تک ہم آپس میں لڑنا جھگڑنا نہ چھوڑیں۔ دوستو! میں ہمیشہ دشمن کو مخاطب کرتا تھا اور آج اپنی قوم کو سمجھارہا ہوں۔ یہ لڑنے والا کام چھوڑ دیں جس کے جھگڑے ہوں وہ ایکدوسرے کو معاف کریں۔ ہم ایک ایک گھر کے پاس کھڑے ہوکر ان کو نہیں سمجھاسکتے ہیں تاہم ایک مصالحتی کمیٹی بنالیتے ہیں جو ہر جگہ پر پہنچے اور وہ جھگڑوں کا خاتمہ کردے۔ ان جھگڑوں نے بہت رکاوٹ کھڑی کردی ہے۔ ان کو بند کردیں۔ آپس میں بھائی چارہ بنالیں۔

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

عورت کو خلع کا حق نہ ملنے کے وہ بہت خطرناک نتائج جن کا انسان تصور بھی نہیں کرسکتا (پارٹ 5)
عورت کو خلع کا حق نہ ملنے کے وہ بہت خطرناک نتائج جن کا انسان تصور بھی نہیں کرسکتا (پارٹ 4)
عورت کو خلع کا حق نہ ملنے کے وہ بہت خطرناک نتائج جن کا انسان تصور بھی نہیں کرسکتا (پارٹ 3)