پوسٹ تلاش کریں

شیعہ سنی، ملحد مسلمان، پی ٹی ایم (PTM)اور ہماری ریاست کے اندر جو منافرت ہے اس کا علاج باہمی بات چیت ہے!

شیعہ سنی، ملحد مسلمان، پی ٹی ایم (PTM)اور ہماری ریاست کے اندر جو منافرت ہے اس کا علاج باہمی بات چیت ہے! اخبار: نوشتہ دیوار

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی

طالبان دہشت گردوں نے جس ماحول میں جو کچھ کیا تھا ،اس میں کمزوری اور نااہلی کا اعتراف براڈ شیٹ کی طرح واضح ہے؟

اگر فوج بعد میں اپنا مثبت کردار ادا نہ کرتی تو پختونوں کا حشر القاعدہ، طالبان، داعش، ازبکوں نے آخری حد تک برا کرنا تھا۔

ایک انسان کا بے گناہ قتل گویاپوری انسانیت کا قتل ہے۔ قرآن کاواضح پیغام ہے۔ کچھ افرادکا بے دریغ قتل ہوا جہاں نبیۖ نے کچھ لوگوں کی سرکوبی کا فریضہ انجام دینے کیلئے خالد بن ولید کی سربراہی میں لشکر بھیجا تھا۔ پھر نبیۖ کو زیادتی کا پتہ چلا تو فرمایا کہ ”اے اللہ ! گواہ رہنا میں خالد کے فعل سے بری ہوں”۔ لوگوں نے زکوٰة سے انکار کیا تو حضرت ابوبکر نے خالد بن ولید کی سربراہی میں لشکر تشکیل دیا۔ صحابی مالک بن نویرہ کو بھی ظالمانہ طریقے سے قتل کرکے اس کی بیوی کیساتھ زبردستی شادی رچالی۔ جس پر عمر فاروق اعظم نے کہا کہ خالد بن ولید پر سنگساری کی حد نافذ کی جائے۔ لیکن حضرت ابوبکر نے فرمایا کہ ابھی ہمیں خالد بن ولید جیسے بہادرکی ضرورت ہے اور ڈانٹ ڈپٹ اور تنبیہ پر اکتفاء کیا تھا۔ یہ سارے معاملات ہمارے سنیوں کی کتابوں میں درج ہیں۔
اگر کہا جائے کہ حضرت خالدبن ولید کی قیادت میں پٹھانوں نے قتل عام کیا تو پختون اس پر فخر کرینگے ۔ جب طالبان کی شکل میں محسودوں نے لوگوں پر ظلم کا پہاڑ توڑا تو محسود طالبان پر فخر کرتے تھے۔ اگر منظور پشتین گودی بچہ تھا تو سارے محسود تو گودی بچے نہیں تھے۔ ٹانک سے لیڈی ڈاکٹر رضیہ بیٹنی کو اغواء کرکے تاوان کی رقم وصول کی گئی اور بہت کچھ کیا۔ اگر فوج جان نہ چھڑاتی تو محسودوں سے ہی طالبان، داعش، القاعدہ ،ازبک عورتیں اٹھاکر لے جاتے مگر محسودوں کی اکثریت سمجھ رہی ہے کہ ریاست نے تحفظ نہیں دیا یا کسی نے لوٹ مار کی تو ہم بھی غلطی پر ہی تھے۔
حقائق اجاگر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اپنے حالات میں بھی نرم گوشہ پیدا کرنے کی ضرورت ہوگی۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ رسول اللہ ۖ نے اپنے لشکر کے سپاہ سالار کو بدلے میں قتل کیوں نہ کیا؟۔ مسلمان تأویل کریگا کہ فوجی مہم میں زیادتی ہوتی ہے لیکن ملحد یہ کبھی نہیں مانے گا۔ اگر ملحد سے کہا جائے کہ اللہ عذاب سے پہلے بے گناہوں کو نکال دیتا ہے اور پھر مجرموں کو نشانہ بناتا ہے تب بھی ملحد کہے گا کہ میں نہ مانوں۔ زلزلوں، طوفانوں میں کتنے بے گناہ مارے جاتے ہیں؟۔ اللہ ظالموںکو کیوں نہیں مارتا ہے؟۔ لیکن انبیاء کرام کی دعوتِ حق سے انکار کے سبب اللہ کا عذاب الگ ہے اور قدرتی طوفانوں اور زلزلوں کی بات الگ۔ عربی عالم دین ابوالعلاء معریٰ نے ہزارسال قبل کہا تھا کہ طوفان اندھی اونٹنی کی طرح بے گناہ اور گناہگار کو یکساں کچل دیتا ہے لیکن جس طرح انسانوں کے فعل میں فرق ہے۔ ٹارگٹ کا معاملہ جدا ہے۔ دھماکوں کا جدا ہے جس میں وہ بھی مارے جاتے ہیں جو ٹارگٹ نہیں ہوتے۔ فوجی آپریشن کا معاملہ جدا ہے۔ رسول اللہۖ نے فوجی آپریشن میں بے گناہ افراد کے قتل سے برأت کا اعلان کیا تو وہ الگ بات تھی ۔ ابوبکر کے دور میں خالد بن ولید سے درگزر کا معاملہ ہوا تو اس پر حضرت عمر نے اختلاف کیا ۔ حضرت عمر نے اظہارکیا کہ ”نبیۖ سے کاش ہم زکوٰة نہ دینے والوں کیخلاف قتال کا حکم پوچھ لیتے؟”۔ پھر ائمہ اربعہ کا اس پر اتفاق ہوا کہ زکوٰة پر قتال نہیں ہوسکتا لیکن ان کم عقلوںنے پھر نماز کی سزا پر اختلاف کیاتھا۔
ابوبکر و عمرکے بعد حضرت عثمان کی المناک شہادت کا معاملہ بالکل جدا تھا۔ علی کا مدینہ چھوڑکر کوفہ میں شہید ہونا، پھر حسن کا خلافت سے دستبردار ہونا اور پھر یزید کی نامزدگی اور کربلا میں حسین کی بڑی بے دردی سے شہادت، عبداللہ بن زبیر کی حرم کعبہ میں المناک شہادت وہ سلسلہ ہے جس کے بعد تاریخ کے اوراق داستانوں سے بھرے پڑے ہیں۔ علامہ اقبال ایک انقلابی شاعر تھے اور انہوں نے پیش گوئی اوردعاؤں سے بھی ہمیں نوازا ہے۔
خدا تجھے کسی طوفان سے آشنا کر دے
کہ تیرے بحر کی موجوں میں اضطراب نہیں
ہمارا وزیرستان،خیبر پختونخواہ سوات تک جس طوفان سے آشنا ہوا ہے اس پر دنیا گواہ ہے۔ اب اللہ نہ کرے کہ پنجاب کی سرزمین اس طوفان سے آشنا ہوجائے۔
مرچ کھا کر قہر خطاب برساؤ پنجابی!
راوی و چناب میں کیوں انقلاب نہیں؟
منظور پشتین بچہ ہوگاجب سردار امان الدین شہید نے مجھے، مولانا اکرم اعوان اور مولانا نور محمد شہید ایم این اے (MNA) جنوبی وزیرستان کو انکے علاقے میں جلسہ کیلئے بلایا تھا۔ مولانا اکرم اعوان نے کہا تھا کہ ”میں کاشتکار ہوں۔ جب کاشتکار فصل اٹھاتا ہے تو کچھ گندم بیچ کر قرضہ چکا تا ہے، اخراجات پورے کرلیتا ہے اور کچھ غلہ پسائی کیلئے دیتا ہے اور جو سب سے بہترین گندم ہوتی ہے اس کو فصل کیلئے رکھ دیتا ہے۔ میں قسم کھاکر کہتاہوں کہ وزیرستان کے لوگوں کو اپنے مالک اللہ نے سب سے قیمتی سمجھ کر فصل کیلئے رکھا ہے۔ دنیا میں امامت کا کام ان سے لینا ہے”۔
یہ تو سچ ہے کہ دانہ خاک میں مل کر گل گلزار ہوتا ہے۔ مجاہد لنگر خیل محسود حمید اللہ نے مجھ سے کہا کہ جہادی تنظیم کے پاس ڈیڑھ کروڑ ریال پڑے ہیں، وہ وزیرستان میں مرکز بنانا چاہتے ہیں۔ ان کو صرف آپ پر اعتماد ہے۔ میں نے کہا کہ میں کسی کیلئے استعمال نہیں ہوسکتا ہوں۔ پھر حامد میر نے مفتی نظام الدین شامزئی کا انکشاف لکھاکہ ایک جہادی تنظیم واشنگٹن سے بواسطہ رابطہ عالمِ اسلامی مکہ مکرمہ پیسے منتقل کرکے علماء کو خرید رہی ہے۔ اگر یہ باز نہیں آئے تو چوراہے میں ان کا انکشاف کردوں گا۔ طارق اسماعیل ساگر نے بھی انہی سالوں کے حوالے سے قبائلی علاقہ میں امریکی ڈالروں کا بہت بڑا انکشاف کیا ہے۔
جب مجھے اسلام آباد میں پی ٹی ایم (PTM)کے پروگرام سے خطاب کا موقع مل گیا توان کا حوصلہ بڑھانے میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے علامہ اقبال کا یہ شعر پڑھ لیا تھا۔
فطرت کے مقاصد کی کرتا ہے نگہبانی
یابندۂ صحرائی یا مردِ کوہستانی
میں نے تقریر میں یہ سمجھانے کی کوشش کی کہ قبائل امامت کے لائق ہیں۔ گلے شکوے کرنا مردوں کا کام نہیں۔ ریاست ماں ہے تو اسکے سامنے اُف نہ کرو۔ ہماری سیاسی لیڈر شپ کورٹ میرج والی باغی بیٹیوں کی طرح ہے ،البتہ یہ نہیں پڑھاکہ:
جو فقر ہوا تلخئی دوران کا گلہ مند
اس فقر میں باقی ہے ابھی بوئے گدائی
اگرپی ٹی ایم (PTM)ہمارے مشن کو سمجھ کر آگے بڑھنے کی کوشش کرتی تو آج پاکستان میں تمام مظلوم قومیں اس کے پیچھے چل رہی ہوتیں۔آج پختون سیاسی ومذہبی قیادت کی سرخیل مریم نوازشریف ہیں جس کی ہڈیوں کا گودا بھی اسٹیبلشمنٹ کے خمیر سے گندھا ہوا ہے۔ محمود خان اچکزئی ، میاں افتخار حسین اور مولانا فضل الرحمن بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز کیساتھ پریس کانفرنس کرکے خوش ہوتے ہیں کہ چشم ما روشن دل ماشاد مولانا نے ہی قیادت کامنصب سنبھال رکھا ہے۔ماشاء اللہ چشم بد دور۔

NAWISHTA E DIWAR February Special Edition 2021
www.zarbehaq.com www.zarbehaq.tv
#zarbehaq #nawishta_e_diwar #ittehad_e_ummat #imam_e_zamana

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

مولانا فضل الرحمن کو حقائق کے مفید مشورے
حکومت وریاستIMFسے قرضہ لینے کے بجائے بیرون ملک لوٹ ماراثاثہ جات کو بیچے
ملک کا سیاسی استحکام معاشی استحکام سے وابستہ ہے لیکن سیاسی پھنے خان نہیں سمجھ سکتے ہیں؟