پوسٹ تلاش کریں

آزاد قبائل گلگت اٹک میانوالی کو پختونخواہ میں شامل کیا جائے. فاروق شیخ

آزاد قبائل گلگت اٹک میانوالی کو پختونخواہ میں شامل کیا جائے. فاروق شیخ اخبار: نوشتہ دیوار

azad-qabail-gilgit-atak-mianwali-ko-pakhtunkhwa-me-shamil-kia-jae-farooq-shaikh

نوشتۂ دیوار کے نمائندہ خصوصی فاروق شیخ نے کہا کہ ہمارے لئے خوشی کا مقام ہے ،اب عوام تک گیلانی صاحب کا پیغام سوشل میڈیا کے ذریعے براہِ راست پہنچے گا۔ نوازشریف کیلئے محمود خان اچکزئی اور مولانا فضل الرحمن بیربل اور ملادوپیازہ کا کردار ادا کرنے سے گریز کریں۔پنجاب کی بہت بڑی آبادی اور علاقے کے باوجود صرف 25سینٹروں کا حق اور پختونخواہ کے چھوٹے سے علاقہ اور معمولی تعداد کے لوگوں کیلئے بھی 25سینٹروں کا کوٹہ غلط بات ہے۔ قبائلی علاقوں کے علاوہ گلگت بلتستان، اٹک ، میانوالی اور بھکر تک کا علاقہ بھی خیبر پختونخواہ کا حصہ بنایا جائے۔ شمالی علاقہ جات کو الگ صوبہ بنایا گیا تو گلگت بلتستان کے لوگ ٹیکسوں پر احتجاج کررہے ہیں، پختونخواہ کا حصہ بنتے تو ٹھیک ہوتا۔ ہمارا یہ المیہ ہے کہ کرپشن میں مبتلا ء افراد صوبوں کے نام پر کھانچوں کی تلاش میں رہتے ہیں۔ آزاد قبائل پہلے سے تقریباً پختونخواہ کا حصہ ہیں۔ ڈیرہ اسماعیل خان، بنوں، کوہاٹ،پشاور اور سیٹل علاقوں میں کمشنری نظام کے تحت مرج ہیں۔ پولیٹیکل انتظامیہ کا تعلق کمشنر اور صوبائی گورنر سے ہوتاہے۔ پاکستان کی آزادی کیلئے آزاد قبائل نے افغانستان کیلئے قربانیاں نہیں دی تھیں۔ پیرسوہاگہ اسلام آباد سے تھوڑی دور آگے پختونخواہ ہی شروع ہوتاہے۔ گلگت بلتستان بھی چترال کی طرح پختونخواہ ہی کا حصہ ہیں۔ اٹک ، میانوالی کو بھی پنجاب میں غلط طریقے سے شامل کیا گیاہے، یہ سارے علاقے انتظامی طور پر پختونخواہ ہی کا حصہ بنائے جائیں۔ جب کالاباغ ڈیم پختونخواہ کا حصہ بن جائیگا تو کم لوگ اسکے بنانے پر اعتراض کرنا بھی بند کردینگے۔
انتظامی اعتبار سے پنجاب کا حجم کم ہونے سے پنجاب پر کوئی فرق نہیں پڑے گا بلکہ فائدہ ہی پہنچے گا۔ پاکستان کیخلاف سازش کرنے والوں کو پتہ چل جائیگا کہ قبائلی علاقوں میں شورش برپا کرنے کے ذریعے سے علیحدگی کے جو خواب دکھائے گئے وہ بالکل ملیامیٹ ہوگئے تو 100سال پہلے سازشی سوچ رکھنے والوں کو بھی سازش کرنے سے ہاتھ اٹھانے پڑیں گے۔ ہمارا یہ خطہ اسلام کی نشاۃ ثانیہ کا مرکز ہے۔ پاکستان ایک ہی ملک ہے اور اس میں صوبائی، لسانی اور فرقہ وارانہ تعصبات کے علاوہ جن سیاسی منافرتوں کی داغ بیل ڈالی جارہی ہے ان کا کوئی جواز نہ تھا اور نہ ہی ہم اس کے متحمل ہوسکتے ہیں۔ ڈیموں کی تعمیر سے سستی بجلی کے علاوہ صاف شفاف پینے کا پانی اور ٹیوب ویلوں کے بغیر زرعی زمینوں کا پانی بھی میسر آئیگا۔ زیرزمین پانی کے ذخائر میں بھی بے حد اضافہ ہوگا۔ کراچی کو نہروں کے ذریعے سے پانی سے مالا مال کیا جاسکتاہے۔غریب آبادی کیا ڈیفینس میں بھی پانی نہیں ہے۔ وقتی مفادات کے بجائے قوم وملک اور ملت کے وسیع تر مفاد میں پاکستان کو عالم اسلام و عالم انسانیت کیلئے عظیم تر بنانا ہوگا۔ برمی بنگالیوں کو فوری طور سے پاکستان کی شہریت دی جائے اور افغانستان کے حالات کو بہتر بنانے میں مدد کریں تاکہ افغانی زبردستی سے بد دل ہوکر نہیں اپنی خوشی سے اپنے ملک میں آباد ہوجائیں ۔ پاکستان کے تمام شہروں کو ازسرِ نوتعمیر کرنے کے جدید نقشے بنائیں جائیں، جس میں وسیع روڈ، گلیاں اور جدید سے جدید تر تمام انتظامات ہوسکیں۔ایک شخص ملک ریاض نے اسلام آباد، لاہور اور کراچی میں بحریہ ٹاؤن کی نئی نئی دنیا آباد کر رکھی ہے تو ہماری ریاست اور حکومت میں اتنی طاقت کیوں نہیں؟۔ بس قیادت اور خلوص کا فقدان ہے۔

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

مولانا فضل الرحمن کو حقائق کے مفید مشورے
حکومت وریاستIMFسے قرضہ لینے کے بجائے بیرون ملک لوٹ ماراثاثہ جات کو بیچے
ملک کا سیاسی استحکام معاشی استحکام سے وابستہ ہے لیکن سیاسی پھنے خان نہیں سمجھ سکتے ہیں؟