پوسٹ تلاش کریں

یہ آپ کے سامنے نوشتہ ٔدیوار ہے ، سید عتیق الرحمن گیلانی صاحب کی بڑی کاوشیں ہیں۔ مفتی انس مدنی

یہ آپ کے سامنے نوشتہ ٔدیوار ہے ، سید عتیق الرحمن گیلانی صاحب کی بڑی کاوشیں ہیں۔ مفتی انس مدنی

پاکستان کے معروف اہلحدیث مولانا عبدالرحمن سلفی اور مولانا محمد سلفی کے بھائی حضرت مفتی محمدانس مدنی جامعہ ستاریہ کراچی نے یوٹیوب چینل پرکہا کہ آپ کے سامنے نوشتہ دیوار۔ مولانا سید عتیق الرحمن گیلانی صاحب۔ آپ کی بڑی کاوشیں ہیں۔ بڑی محنتیں ہیں اور بڑے بڑے علماء کو انہوں نے جھنجھوڑا ہے کہ آپ اپنی مسند کے اوپر بیٹھ کر قرآن و سنت سے ہٹ کر اپنی ذہنی فقہ کو لے کر چل رہے ہیں۔ آپ قرآن و سنت کو پس پشت ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے للکارا اور یہاں تک انہوں نے کہا کہ جو بھی مناظرہ کرنا چاہتا ہے گفتگو کرنا چاہتا ہے ٹی وی پر مناظرہ ہوگا۔ تاکہ کل عالم دیکھے کہ کون سچا ہے اور کون جھوٹا ہے؟۔اس معاملے کے اوپر کئی سال ہوگئے ان کو یہ چیلنج کئے ہوئے کہ آج کل تین طلاق کو تین شمار کیا جارہا ہے۔ گھر برباد کئے جارہے ہیں۔ اور لعنت والا کام جس پر اللہ نے بھی لعنت بھیجی اور رسول اللہ ۖ نے بھی لعنت بھیجی حلالہ کروایا جارہا ہے۔ بڑے بڑے مولوی، بڑے بڑے مفتی، بڑے بڑے علامہ فلامہ جبے قبے پہننے والے ، میڈیا کے اوپر آکر درس دینے والے، وہ سب اسی طرف لے جارہے ہیں عوام کو۔ جہالت کی طرف لے جارہے ہیں۔ تو میں یہ کہوں گا آپ یہ نوشتہ دیوار ذرا پڑھا کریں تو آپ کی انشاء اللہ آنکھیں کھل جائیں گی کہ کون صحیح کہہ رہا ہے اور کون غلط کہہ رہا ہے۔ اور اب تک الحمد للہ بڑے بڑے علماء نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ سید عتیق الرحمن گیلانی صاحب جو بھی بات کرتے ہیں طلاق کی مناسبت سے نکاح کی مناسبت سے حلالے کی مناسبت سے عدت کی مناسبت سے وہ قرآن و سنت کے مطابق کرتے ہیں۔ دیوبندی کئی علماء مان چکے ہیں، سنی کئی علماء مان چکے ہیں اور دیگر جماعتوں کے بھی کئی علماء مان چکے ہیں۔ آپ بھی ذرا توجہ کیجئے علم حاصل کیجئے۔ اور علم کے بغیر عمل جو ہے وہ ناکارہ ہوتا ہے۔ اس میں نقصان ہی نقصان ہوتا ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو قرآن و سنت کا علم حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اور اسی کو آگے پھیلانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
https://www.youtube.com/c/Zarbehaqtv

It would be beneficial if presidentship of Wifaq Ul Madaris Pakistan be assigned to both Ulmaa, namely Molana Imdadullah and Molana Asmat.

وفاق المدارس پاکستان کی صدارت مولانا امداد اللہ اور مولانا عصمت اللہ جیسے علماء کو دی جائے جو اپنی صلاحیتوں صحیح استعمال کرکے وفاق کے زیر انتظام مدارس میں کردار سازی کو یقینی بنائیں۔بدفعلی اور بدکرداری کو جڑ سے ختم کریں !

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی

وفاق المدارس (wifaqulmadaris)پاکستان کی صدارت مولانا امداد اللہ اور مولانا عصمت اللہ (molana asmatullah)جیسے علماء کو دی جائے جو اپنی صلاحیتیں صحیح استعمال کرکے وفاق کے زیر انتظام مدارس میں کردار سازی کو یقینی بنائیں۔بدفعلی اور بدکرداری کو جڑ سے ختم کریں !
تحریر:سید عتیق الرحمان گیلانی
حکومت، اہل علاقہ اور طلبہ کے سرپرستوں کی ٹیمیں تشکیل دی جائیں جوآزادانہ طریقے سے ماحول کا جائزہ لیکر مدارس میں اگر کوئی خرابی ہو تو اسے ٹھیک کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں!
جامعہ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن(binori town) کراچی کردار سازی میں (A1)ہے۔ اچھے مدارس میں طلبہ اور ساتذہ کو غلط حرکت پر فوراًنکال دیتے ہیں۔قاری حنیف جالندھری (qari hanif jalandhri)کو برطرف کردیا جائے
شیخ الحدیث مفتی عزیز الرحمن (mufti azizurreman)نے ایک تو بدفعلی کا ارتکاب کیا اور پھر وضاحتی تحریری بیان ویڈیو میں پڑھ کرخودسنادیا تو اپنے آپ کو مزید پھنسابھی دیاہے۔ جب یہ ویڈیو سامنے آئی تھی اور مجھے پہلی بار ساتھی نے دکھائی تو مجھے یہ گمان ہوا کہ فاعل مفتی عزیرالرحمن اور مفعول صابر شاہ(sabir shah) نے بھاری پیسہ لیکر علماء و مفتیان کو بدنام کرنے کا پروگرام بنایا ہے۔ پھر جب مجھے اپنے بھتیجے نے بتایا کہ اس نے اپنا وضاحتی بیان بھی دیا ہے اور اس میں اقرارِ جرم کیا ہے تو بھی میں اپنے مؤقف پر ڈٹ گیا کہ اعترافِ جرم سازش کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔ جب مجھے یہ بتایا گیا کہ وہ جمعیت علماء اسلام اور مجلس ختم نبوت (majlis khatme nabuwat)کے رہنمااور مدرسہ کے اہم عہدے پر فائز ہیں تو میں نے کہا کہ پیسہ کی خاطر جو باروداپنی پشت میں دباکر دھماکے کرتے ہیں،سود (sood)کو جائز قرار دیتے ہیں، اپنی بیگمات کو چلاتے ہیںتو کیا مذہبی طبقات کی بدنامی میں اپنا کردار ادا کرنے کیلئے پیسہ لیکر بدفعلی کی ویڈیو نہیں بناسکتے ؟۔
بعید نہیں کہ مفتی عزیز الرحمن نے بھاری معاوضہ لیکر ڈرامہ رچایا ہو۔ معاوضہ لیکر پشت میں بارود چھپاکر خود کش حملے کئے جائیںاور سودی نظام(soodi nizam) کو جائز قرار دیا جائے توبے شرم لوگ ایسی شرمناک ویڈیو بھی بناسکتے ہیں۔ فوجی افسران ملک کے راز بیچ سکتے ہیں اور سزائے موت کھاسکتے ہیں ۔ سیاسی لیڈر شپ کھلے عام جھوٹ بک سکتی ہے جس کا کام کردار کی بنیاد پر ووٹ لینا ہوتا ہے تو سب کچھ ہوسکتاہے!
ہمارا عدالتی نظام (court law)ویڈیو کو اعترافِ جرم نہیں سمجھتا۔ وزیراعظم نوازشریف (nawaz sharif)نے بہت ڈھٹائی کیساتھ پارلیمنٹ میں ایون فیلڈ (aeven field)لندن کے فلیٹ خریدنے کے اعداد وشمار بتائے کہ (2005ئ) میں سعودی(saudia) اور دوبئی (dubai)کی اراضی اور مل بیچ کر فلیٹ (2006ئ) میںخریدے۔ جوعدالت میں تمام ثبوتوں کیساتھ پیش کرسکتا ہوں۔ نوازشریف نے پارلیمنٹ میں سوالات کے جواب سے انکار کردیا۔پھر معاملہ عدالتوں میں چلا۔ پھر اپنے بیان سے مکرگیا اور قطری خط لکھنے کا ارتکاب کیا اور پھر قطری خط سے بھی آخر لاتعلقی کا اعلان کردیا۔ ہوسکتا ہے کہ آئندہ اس کے تمام کیسوں کو ختم کرکے وزیرا عظم کے عہدے پر بحالی کا اہل قرار دیا جائے اور اس کی یہ رٹ بڑی مقبول بن جائے کہ ”مجھے کیوں نکالا اور ووٹ کو عزت دو”۔
اگر شیخ الحدیث مفتی عزیز الرحمن عدالت سے بری ہوکر آئیگا تو رٹ لگائے گا کہ ”مجھے کیوں نکالا، داڑھی کو عزت دو”(darhi ko izzat do)؟۔ جامعہ منظور الاسلامیہ، جمعیت علماء اسلام اور وفاق المدارس پاکستان(pakistan) اس کو منصبِ دلبری پربحال کردیں گے؟۔ سیاست میں شرم وحیاء ، غیرت و حمیت اور اقدار وروایات کو طاقِ نسیاں میں رکھا گیا ہے لیکن مذہبی طبقے (religious)پر بھی اس کا اتنا بڑا اثر پڑا ہے کہ اس شرمناک ویڈیو کے بعد اتنی بے شرمی سے اپنے معمولات کا مفتی عزیز الرحمن نے اسطرح سے اظہارکردیا جیسے میاں بیوی کے آپس کا کوئی کھیل ہو۔ اپنی صفائی میں اس نے وفاق المدارس (wafaqulmadaris)کے جنرل سکریٹری قاری حنیف جالندھری(qari hanif jalandhri) اور جامعہ اشرفیہ لاہور کے فیصلے کو جس طرح سے پیش کیا اس سے پتہ چلتا ہے کہ ذمہ دار علماء ومفتیان بھی بے شرمی اور بے خبری کی چادر تان کر سوئے ہوئے ہیں۔ مفتی تقی عثمانی(mufti taqqi usmani) اور دیگر علماء کو چاہیے تھا کہ قاری حنیف جالندھری کو بھی فوری طور پربرطرف کردیتے۔
اللہ نے فرمایا (:الذین یجتبون کبٰئرالاثم والفواحش الااللمم ان ربک واسع المغفرة ھو اعلم بکم اذا انشاَ کم من الارض واذ انتم اجنة فی بطون اُمھٰتکم فلا تزکوا انفسکم ھو اعلم بمن اتقٰی O ‘)’ جو لوگ بڑے گناہوں اور فحاشی(fahashi) سے اجتناب کرتے ہیں مگر کسی خاص دور یا اوقات میں تو اللہ وسیع مغفرت والا ہے۔وہ اس وقت سے تمہیں جانتا ہے جب تم اپنی ماؤں کے پیٹ میں جنین تھے۔ پس اپنے نفسوں کی پاکی بیان نہ کرو، وہ جانتا ہے کہ کون کتنا پرہیز گار ہے”۔ (سورہ النجم آیت:32)
قرآن میں اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو پاکدامنی کے دعوے سے ویسے بھی منع کیا ہے لیکن رنگے ہاتھوں پکڑے جانے کے بعد ایک ایسی سزا کا ذکر ہے کہ اگر دومرد جنس پرست بدفعلی کریں تو ان کو اذیت دینے کا حکم دیا ہے اور پھر اگر وہ توبہ کرلیں اور اپنی اصلاح کرلیں تو ان کے پیچھے نہ پڑنے کا حکم دیا ہے۔ قانون کی بہترین کتاب قرآن(quran) ہے لیکن علماء نے فقہ کی چادر تان کر قرآن سے انحراف کیا ہواہے!
حضرت آدم و حواء سے لیکر دنیا میں آنے والے قیامت تک تمام انسانوں کا ظاہر اور باطن اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے۔ اللہ نے وارننگ دی ہے کہ اپنے نفسوں کی پاکی بیان مت کرو۔ اللہ نے یہ فرمایا ہے کہ اس کی مغفرت وسیع ہے۔ انسان کسی کی طرف ایک انگلی سے اشارہ کرتا ہے تو اس کی طرف چار انگلیاں لوٹتی ہیں۔
اس کا یہ مطلب ہر گز بھی نہیں کہ رنگے ہاتھوں پکڑے جانے والوں کیلئے کوئی رورعایت کا برتاؤ کیا جائے۔ پاکستان میں ایسی بدفعلی کی سزا 10سال یا عمر قید ہے۔ فقہاء نے دیوارکے نیچے یا پہاڑ سے گراکرقتل کی سزا کا حکم دیا ، جس پر طالبان کے دور میں دیوار گراکر قتل کرنے پر عمل بھی ہوا ہے۔
قرآن میں دومردوں کایہ حکم ہے کہ والذٰن یأ تےٰنھا منکم فاٰ ذوا ھما فان تابا واصلحا فاعرضوا عنھما ان اللہ کان توابًارحیماًO”اور جو تم میں سے دو مرد بدفعلی کریں تو دونوں کو اذیت دیدو۔ پھر اگر وہ توبہ اور اپنی اصلاح کرلیں تو ان سے اعراض کرو۔اللہ تواب رحیم ہے”(۔ النسائ: آیت16 )
ویڈیو سے ظاہر ہے کہ مفتی عزیز الرحمن اور صابرشاہ دونوں رضامندی سے اس قبیح فعل کے مرتکب ہوئے ہیں اور دونوں کو ذلت آمیز اذیت دی جائے۔پھر اگر وہ توبہ کریں اور اپنی اصلاح کریں تو ان کے پیچھے ہاتھ دھوکر پڑنے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ جس اللہ نے اس کو حرام قرار دیا ہے ،اسی نے اذیت دینے اور توبہ و اصلاح کا موقع دینے اور پیچھے نہ پڑنے کی ہدایت بھی کردی ہے۔
محترمہ ہدیٰ(huda bhurgari) بھرگڑی نے مفتی عزیزالرحمن کے اسکنڈل (mufti aziz scandle)پر اپنا زبردست بیان ریکارڈ کروایا ہے جس میں بہت اچھی تجاویز بھی پیش کردی ہیں۔ دوپٹہ نہیں پہنے اور بہت بڑی سفیدداڑھی پر نہ جاؤ۔ رسول اللہۖ نے فرمایا کہ” یہود(yahood) کی طرح سفید داڑھیاں مت چمکاؤ”۔ جس سے مخصوص مذہبی لبادہ ہی مراد ہے۔ یہودونصاریٰ اور سکھ وہندو کے مذہبی پیشواؤں نے بھی لبادوں میں دین کو چھپایا ہوا تھا۔
ملحدوں کے ہاں انسان ایک جانور ہے تو پھر جانوروں میں اتنی زبردست سپرٹ بھی مذہبی طبقے نے رکھی ہے کہ اس جرم کو جرم سمجھا جاتا ہے اور ملحدیں (mulhid)بھی بغلیں بجا بجاکر کہتے ہیں کہ یہ کتنا بڑا جرم ہے؟۔ یہ اسلام(islam) اور مذہبی طبقے کی برکات ہیں کہ غیرت وحمیت ، شرم وحیاء اور ضمیر وروح بھی کوئی اوقات رکھتے ہیں۔ فیس بک پر ہدیٰ بھرگڑی نے اس پر بہت اچھی تجاویز پیش کی ہیں۔ بلاشبہ مذہب کے ٹھیکہ داروں کے کسی فرد کی طرف سے ایسی شرمناک ویڈیو کا آجانا بھی بہت افسوس کا مقام ہے۔ اگر بدفعلی میں جبر ثابت ہو تو مفتی عزیز الرحمن کو سنگسار کرنے کی عبرتناک سزا دی جائے۔طالبان(taliban) کو یہ عادت ڈالی جاتی ہے تو وہ اپنا ضمیر کھودیتے ہیںاور حوروں کی تلاش میں اپنی دنیا اور آخرت تباہ کرکے دہشت گردی کے مرتکب بن جاتے ہیں۔ مولانا منظور مینگل (molana manzoor mengle)کی خاموشی بنتی ہے یا نہیں؟ ،وہ بتائے کہ صابرشاہ کا جسم اس کی مرضی یا استاذشیخ الحدیث کی مرضی؟۔
جس طرح انسانوں کا لباس اہمیت رکھتاہے اس سے زیادہ مذہب اہمیت کا حامل ہے۔ آج ایک شیخ الحدیث مفتی عزیز الرحمن پر انسانیت کا سیخ پا ہونا اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ سفید اور صاف ستھرے کپڑوں پر سیاہ داغ بہت نمایاں دکھائی دیتا ہے۔ زندہ دلانِ لاہور کی گلی کوچوں، بازاروں اور ہوٹلوں سے لیکر سکول ،کالج اور یونیورسٹیوں(college) تک کیا نہیں ہوتا ہے ؟۔ بلی کا بچہ اجتماعی ریپ کا چند دنوں مسلسل شکار رہا مگرزبانیں گنگ تھیںاور اسکی تشہیر معاشرے پر دھبہ لگنے کی وجہ سے جرم بن گیا تھا۔ یہ بات سوفیصد درست ہے کہ مدارس اسلام کے نام پر بنے ہیں مگر پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الاللہ بھی تو ہے۔ پاکستان میں سب سے بڑا مقدس اورمضبوط ادارہ پاک فوج ہے۔ جب کسی فوجی پرکوئی جرم ثابت ہوجاتا ہے تو پاک فوج کے اس اہلکار کو عدالتوں میں سزا نہیں دی جاتی بلکہ فوج کا اپنا قانون ہے تاکہ رازداری باقی رہے۔ جب کوئی فوجی ریٹائرڈ ہوجاتا ہے تو اس کو بحال کرکے سزا دی جاتی ہے اور جب جنرل قمر جاوید باجوہ (genral qamar javaid bajwa)کو ایکس ٹینشندی جارہی تھی تو اندھی ڈولفن عدالت کو پتہ چل گیا کہ جس قانون کے تحت فوج اقتدار پر قبضہ کرتی رہی ، عدالت نے اسی اندھے قانون کے تحت توسیع دی۔
اگر فوج کے اعلیٰ افسران جاسوسی کرتے ہوئے پکڑے جائیں اور ان کو سزا ہوجائے تو پوری فوج پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑتا۔اگر کوئی بڑامولوی بھی غلط کام کرتا ہوا پکڑا جائے تو پورے مذہبی طبقے کو بدنام نہیں کرنا چاہیے۔ فوج نے اپنی تنخواہیں اور دفاعی بجٹ لینا ہوتا ہے لیکن علماء کے مدارس عوام کے رحم وکرم پر چلتے ہیں۔اگر فوج بدنام ہوجائے تو اس کی تنخواہ بند نہیں ہوگی لیکن اگر علماء بدنام ہوگئے تو ان کے سارے فنڈز بند ہوجائیںگے اور مفت تعلیم، رہائش اور قرآن و سنت (quran o sunnat)کے تحفظ سے یہ امت محروم ہوجائے گی۔ اللہ تعالیٰ فاسقوں سے بھی اپنے دین کے تحفظ کا کام لیتا ہے۔ مفتی عزیز الرحمن نے صابرشاہ کو ورغلایا یا صابر شاہ نے مفتی عزیز الرحمن کو ورغلایا اور ممکن ہے کہ یہ دھندہ دوسری جگہوں پر بھی ہو مگر اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ کردارسازی اور تعلیم وتربیت اور تزکیہ کے اس عظیم نظام کو بدنام کرکے مدارس ومساجد کو کھنڈرات میں تبدیل کیا جائے۔
نماز، ناظرہ قرآن، قرآنی تراجم وتفاسیر، احادیث اور عربی کے علاوہ تمام مذہبی معاملات ان مدارس کے مرہونِ منت ہیںاور یہ ہم پر بڑا احسان ہے۔
اس کے نصابِ تعلیم وتربیت اور نگرانی کے طریقۂ کار میں زبردست تبدیلی کی سخت ضرورت ہے۔ صدروفاق المدارس پاکستان ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر کی بڑی بزرگی اوربڑی شخصیت اپنی جگہ پر لیکن وفاق المدارس پاکستان کی صدارت کی ذمہ داری مولانا امداداللہ ناظم تعلیمات جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی(jamia binori town karachi) جیسے علماء زیادہ احسن انداز میں پوری کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جن سے مدرسے کی ذمہ داری اسوقت تک واپس لی جائے جب تک وہ وفاق المدارس(wifaqul madaris) کی صدارت کررہے ہوںتاکہ وفاق کے زیر اہتمام مدارس کی نگرانی میں اپنا مثبت کردار ادا کرسکیں، اسی طرح دارالعلوم کراچی میں مفتی عصمت اللہ شاہ (mufti asmatullah shah)ہیں اور دیگر مدارس میں باکردار وباصلاحیت افراد کو باری باری یہ ذمہ داریاں سونپ دی جائیں تو مدارس میں احتساب کا درست نظام قائم ہوسکتا ہے۔ورنہ پھر انکا حال بھی تبلیغی جماعت کی طرح ہوگا جورائیونڈ(raiwand) اور نظام الدین میں امیر پر متفق نہیں ہوسکتے۔
مفتی عزیز پر انسانیت کا سیخ پا ہونابہت کھلاثبوت ہے کہ سفید کپڑوں پرسیاہ داغ نمایاں نظر آتا ہے۔زندہ دلانِ لاہور کی گلی کوچوں، بازاروں اور ہوٹلوں سے لیکرسکول، کالج ، یونیورسٹیوں تک میں کیا کچھ نہیں ہوتا؟۔ بلی کا بچہ اجتماعی ریب کا مسلسل شکار رہا مگر زبانیں گنگ تھیںاور اسکی تشہیر جرم بن گیا ۔پاکستان کا مطلب لاالہ الااللہ تھا؟ فوج (army)کو سزا دینے کیلئے ریٹائرڈمنٹ کے بعد بحالی…….؟
(syed atiq ur rehman gilllani)(navishta e dewar)(zarbehaq)

خاص خاص ہیڈ لائن:

اگر دو مرد ہم جنس پرستی کا ارتکاب کریں تو قرآن میں ان کو اذیت دینے کا حکم دیا گیا ہے اور پھر اگر وہ توبہ کرلیں اور اپنی اصلاح کرلیں تو ان کے پیچھے نہ پڑنے کا حکم ہے۔
. If two male members are involved in homo sexual practice than as per Quran decision, they should be punished tortured and if they avoid to let off this sin, it is ordered not to chase/follow them.

بعید نہیں کہ مفتی عزیز الرحمن نے بھاری معاوضہ لیکر ڈرامہ رچایا ہو۔ معاوضہ لیکر پشت میں بارود چھپاکر خود کش حملے کئے جائیںاور سودی نظام کو جائز قرار دیا جائے توبے شرم لوگ ایسی شرمناک ویڈیو بھی بناسکتے ہیں۔ فوجی افسران ملک کے راز بیچ سکتے ہیں اور سزائے موت کھاسکتے ہیں ۔ سیاسی لیڈر شپ کھلے عام جھوٹ بک سکتی ہے جس کا کام کردار کی بنیاد پر ووٹ لینا ہوتا ہے تو سب کچھ ہوسکتاہے!

قرآن میں اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو پاکدامنی کے دعوے سے ویسے بھی منع کیا ہے لیکن رنگے ہاتھوں پکڑے جانے کے بعد ایک ایسی سزا کا ذکر ہے کہ اگر دومرد جنس پرست بدفعلی کریں تو ان کو اذیت دینے کا حکم دیا ہے اور پھر اگر وہ توبہ کرلیں اور اپنی اصلاح کرلیں تو ان کے پیچھے نہ پڑنے کا حکم دیا ہے۔ قانون کی بہترین کتاب قرآن ہے لیکن علماء نے فقہ کی چادر تان کر قرآن سے انحراف کیا ہواہے!

محترمہ ہدیٰ بھرگڑی نے مفتی عزیزالرحمن کے اسکنڈل پر اپنا زبردست بیان ریکارڈ کروایا ہے جس میں بہت اچھی تجاویز بھی پیش کردی ہیں۔ دوپٹہ نہیں پہنے اور بہت بڑی سفیدداڑھی پر نہ جاؤ۔ رسول اللہۖ نے فرمایا کہ” یہود کی طرح سفید داڑھیاں مت چمکاؤ”۔ جس سے مخصوص مذہبی لبادہ ہی مراد ہے۔ یہودونصاریٰ اور سکھ وہندو کے مذہبی پیشواؤں نے بھی لبادوں میں دین کو چھپایا ہوا تھا۔

مفتی عزیز پر انسانیت کا سیخ پا ہونابہت کھلاثبوت ہے کہ سفید کپڑوں پرسیاہ داغ نمایاں نظر آتا ہے۔زندہ دلانِ لاہور کی گلی کوچوں، بازاروں اور ہوٹلوں سے لیکرسکول، کالج ، یونیورسٹیوں تک میں کیا کچھ نہیں ہوتا؟۔ بلی کا بچہ اجتماعی ریب کا مسلسل شکار رہا مگر زبانیں گنگ تھیںاور اسکی تشہیر جرم بن گیا ۔پاکستان کا مطلب لاالہ الااللہ تھا؟ فوج کو سزا دینے کیلئے ریٹائرڈمنٹ کے بعد بحالی…….؟

A dispute was raised and exploited by a group on the statement of Malala but why they keep silent on scandal of Aziz-ur-Rehman?

ملالہ کے بیان پر طوفان برپا کرنے والا طبقہ مفتی عزیز الرحمن کے اسکینڈل پر کیوں اپنی دُم گھسیڑکر بیٹھ گیا؟ جب تک علماء اپنے نصاب کو درست نہ کریں تو مدارس کی بدنامی کایہ سلسلہ ہمیشہ جاری رہے گا لیکن دنیا کے حریص خاموش ہیں!

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی

سیاسی، مذہبی، جماعتی ، تنظیمی اور مساجد ومدارس کے علماء ومفتیان نے اپنے چھوٹے چھوٹے مفادات کی خاطر اسلام کے بہترین نظام کو قربانی کے کٹہرے میں بہت بری طرح کھڑا کیا۔
قرآن وسنت نے تمام مذاہب کے باطل عقائد ونظریات اور مسائل کی اصلاح کرکے انقلاب برپا کردیا تھا لیکن مدارس کے نصابِ تعلیم نے پھر سے باطل عقائد ومسائل پیدا کررکھے ہیں

اس اخبار میں علماء کے نصاب و کردار پر تیر چلائے جاتے ہیں لیکن ہمارا مقصد بغض وعناد اور دشمنی نہیں۔ کالج یونیورسٹی کے طلبہ و اساتذہ سے زیادہ مدارس کے علماء و طلبہ میں صلاحیت ہے۔ مفتی سید عدنان کا کا خیل نے مشاہد حسین سید اور عوام کے سامنے کس طرح پرویزمشرف کے سامنے اپنی صلاحیت کا اظہار کردیا تھا؟۔ مفتی محمود نے قومی اتحاد اور مولانا فضل الرحمن نےPDMکی قیادت کی؟۔ طالبان نے امریکہ کو شکست دی۔ ایٹمی پاکستان کے پرویزمشرف اور جنرل محمود مرغا بن کر دانے چگ رہے تھے۔ یہ میں نہیں کہتا بلکہ اوریا مقبول جان اور سوشل میڈیا کا وہ طبقہ کہتا ہے جو فوج پر دنیا میں نمبر1ہونیکا اتنا یقین رکھتاہے جتنااللہ کی واحدانیت پر وہ حقیقی یا مصنوعی ایمان کادعویٰ کرتا ہے۔اور یہ الگ بات ہے کہ اللہ نے عرب کے بدؤوںکا فرمایا تھا کہ ”اعرابی کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے۔ ان سے کہہ دیں کہ تم ایمان نہیں لائے بلکہ یہ کہو کہ تم اسلام لائے ہو اسلئے کہ ایمان ابھی تک تمہارے دلوں میں داخل نہیں ہوا ہے”۔ (القرآن)
جنرل حمیدگل سے لیکر چھوٹے موٹے بہت سے لوگ طالبان کا کہتے تھے کہ وہ اللہ پر ایمان لائے ہیں اور پاکستان کا اسلام اعرابیوں کی طرح ہے ، جن کے دلوں میں 70سالوں سے زیادہ عرصہ ہوا کہ ایمان داخل نہ ہوسکا ہے اور اس کے بعد ہم دولت کیلئے کتنی جنگیں لڑتے رہیں گے۔
ہماری سوچ کا زاویہ مختلف ہے۔ ایمان و عمل کیلئے بنیادی بات علم کی اصلاح ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نبیۖ کے ذریعے سے صحابہ کرام کی تعلیم وتربیت اور حکمت سکھانے کا اہتمام کیا اور اس شعور وآگہی کی بدولت انہوں نے دنیا میں عظیم انقلاب برپا کیا ۔ قرآن کے نزول سے پہلے بہت سی برائیاں مذہب کے نام سے تھیں جن کی اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعے اصلاح فرمائی۔ ظہار کا حکم مذہب نے ہی بگاڑ دیا تو ایک عورت نے اپنے شوہر کے حق کیلئے رسول اللہ ۖ سے مجادلہ کیا ۔ جس پر سورۂ مجادلہ کی آیات نازل ہوئیں اور مذہبی فتویٰ غلط قراردیا گیا۔ دنیا میں عیسائی، ہندو سمیت کئی مذاہب میں طلاق کا کوئی جواز نہیں تھا یا پھر ایک ساتھ تین طلاق سمیت بہت ساری خرابیاں تھیں۔ اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعے اس کی اصلاح فرمائی۔ زنا اورقوم لوط کے عمل کی شکل اور سزاؤں میں بھی بہت بگاڑ آچکا تھا۔ سود کی حرمت بھی ختم کردی گئی تھی اور جاگیردانہ نظام اور جنگوں میں لونڈیاں بنانے کا بھی نظام جاری تھا۔
اللہ نے ایک ایک کرکے تمام برائیوں کا وحی کے ذریعے خاتمہ قرآن میں محفوظ کیا۔ توارة میں بوڑھے مرد عورت کے زنا پر رجم کا حکم تھا ۔قرآن نے زنا پر 100کوڑے اور جبری زنا پر قتل کا حکم دیا بخاری میں ہے کہ سورۂ نور نازل ہونے کے بعدنبی ۖ نے سنگساری کی سزا پر عمل نہیں کیا لیکن ابن ماجہ میں ہے کہ رسول اللہۖ کا وصال ہوا تو رجم کی آیات اور رضاعت کبیر یعنی بڑے آدمی کو عورت کے دودھ پلانے کی آیات کو بکری نے کھاکر ضائع کیا۔قرآنی آیت یہ بتائی جاتی ہے کہ الشیخ والشیخة اذا زنیا فارجموھما …. ”جب بوڑھا مرد اور بوڑھی عورت زنا کریں تو دونوں کو سنگسار کردو”۔ اب مفتی عزیز الرحمن کو بوڑھا قرار دیکر کہا جارہاہے کہ یہ معذور ہے اس میں بدکاری کی صلاحیت بھی نہیں ہے۔
جعلی آیت میں شادی شدہ اور غیرشادی شدہ کی کوئی تفریق نہیں ہے اور اگر جوان شادی شدہ ہوں تو بھی اس کی زد میں نہیں آتے ہیں۔ البتہ یہ ہوسکتا ہے کہ بوڑھوں میں100کوڑے سہنے کی صلاحیت بھی نہیں ہو اور تورات میںیہ حکم ہو کہ ” ان کو کوڑے مارنا سزائے موت کے مترداف ہے اسلئے ان پر لعنت بھیج کر چھوڑدو”۔ جب قوم لوط میں ہم جنس پرستی کا رحجان تھا تو اللہ نے اجتماعی عذاب نازل کرکے ان کو صفحہ ٔ ہستی سے مٹادیا لیکن اس پر قرآن میں سزائے موت یا بہت لمبی چوڑی سزا نہیں ہے بلکہ اذیت دی جائے اور پھر توبہ واصلاح کرلیں تو ان کے پیچھے نہ پڑنے کا حکم ہے۔
جب قرآنی آیات بناکر ابن ماجہ میں پیش کی جارہی ہوں تو صحیح مسلم کی یہ روایت بھی قابلِ غور ہے کہ حضرت عمر نے فرمایا کہ ” اگر مجھے یہ خوف نہ ہوتا کہ لوگ مجھے قرآن پر زیادتی کا مرتکب سمجھیںگے تو قرآن میں رجم کا حکم لکھ دیتا”۔ ایک طرف ابن ماجہ میں بکری کے کھا جانے سے آیات کا ضائع ہونا اور دوسری طرف مسلم میں حضرت عمر کی بات میں کتنا کھلا تضاد ہے؟۔ جب آیات کے مقابلے میں آیات ایجاد کی جائیں، احادیث اور صحابہ کبار کے اقوال ایجاد کئے جائیں تو اس کے نتائج کیا نکل سکتے ہیں؟۔ اہلحدیث حضرات کہتے ہیں کہ ” اگر آدمی کسی عورت کا دودھ بڑی عمر میں پی لے تو اس کا اس عورت سے پردہ نہیں رہے گا لیکن اگر وہ شادی کرنا چاہے تو ان کی آپس میں شادی ہوسکے گی”۔ اگر دیکھ لیا جائے کہ مسلک پرست عناصر نے کس طرح متعہ ، رجم اور بڑے کے دودھ کی آیات تک گڑھ دی ہیں۔ پھر متضاد احادیث گڑھ دی ہیں جس طرح بیوی کیساتھ پیچھے سے بھی جماع کرنے کے حوالہ سے حدیثیں تک بھی گڑھ دی گئیں ہیں۔
گورنربصرہ حضرت مغیرہ ابن شعبہ سے شیخ الحدیث مفتی عزیزالرحمن تک اسلام کے حوالے سے قانون سازی اور اس پر اختلافات وتضادات کا جائزہ لینے کی سخت ضرورت ہے تاکہ روز روز کوئی بیل یہ نہیں بول سکے کہ مینارِ پاکستان پر لٹکادو اور نہ یہ بول سکے کہ شرعی گواہوں کے تصورات کا کیا کیا معیار ہے؟۔ پنجاب کا ایک معروف خطیب دوسرے ہم مسلک خطیب کیلئے کہا کرتا تھا کہ” وہ فاعل بھی ہے اور مفعول بھی۔الحمدللہ میں نہ فاعل ہوں اور نہ مفعول ”۔ سبوخ سید نے بھی کسی مسلک کے مناظر اورہم مسلکوں کی پشت پناہی اور دوسری کہانیوں کا ذکر کیا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے امہات المؤمنین ازواج مطہرات کیلئے قرآن میںدُگنی سزا کا ذکر کیا ہے اور لونڈی وایگریمنٹ والوں سے نکاح کے بعد فحاشی میں مبتلاء ہونے پر آدھی سزا کا حکم دیا۔ سنگساری اور قتل کو دگنا اور آدھا نہیں کیا جاسکتا لیکن مولوی تقلید کی وجہ سے صلاحیتوں سے محروم ہیں۔
تقلید سے ناکارہ نہ کر اپنی خودی کو کر اس کی حفاظت کہ یہ گوہر ہے یگانہ
اگر اسلام کو ان علماء کے چنگل سے آزاد کیا جائے جو مزارعت سے سودتک کو اسلامی قراردینے کے معاملات میں ہردور میں ملوث رہے ہیں تو انقلاب سالوں، مہینوں نہیں چند ہفتوں اور دنوں کے فاصلے پر ہے۔
عورت کے حقوق سے لیکر بدنام زمانہ گناہگاروں کے حقوق تک جس طرح اسلام نے انسانیت کی عزت وتوقیر اور سزا وجزاء کا سلسلہ رکھا ہے تو اس پر مسلمان ، کافر، ملحدین اور دنیا کے تمام انسان اکھٹے ہوسکتے ہیں۔
پاکستان کے پاس مجھے لگتا ہے کہ وقت بہت تھوڑا رہ گیا ہے۔ اگر جلد اچھے فیصلے نہیں کئے تو پھر افغانستان، عراق، لیبیا، شام اور فلسطین سے بھی زیادہ خطرناک حالات کا سامنا ہم سب کو کرنا پڑسکتا ہے۔ ایکدوسرے پر کیچڑ اُچھالنے کا وقت نہیں ہے بلکہ اپنے کھلے گناہوں کا اعتراف کرکے اللہ تعالیٰ کے دربار میں دست بستہ معافی مانگنے کا وقت آگیا ہے۔
قوم پرستی، مسلک پرستی، سیاست پرستی ، ریاست پرستی اور مفادات پرستی کے سلسلے بعد میں بھی چل سکتے ہیں لیکن ایسے وقت میں اپنی جان اور اپنی قوم کیلئے امن وامان مانگنا ضروری ہے۔ بلوچوں، پشتونوں، مہاجروں اور سندھیوں نے پہلے جو مشکلات دیکھی ہیں وہ کچھ بھی نہیں تھیں۔ پنجاب کی عوام کیساتھ پہلے بھی وہی ناانصافی ہوئی ہے جو دوسروں نے دیکھ لی ہے لیکن پنجاب کے لوگوں نے مرچیں کھانے کے باوجود اتنی زیادہ تیزی کبھی نہیں دکھائی جتنی دوسری قوموں نے کئی مرتبہ دکھائی ہے۔
عورت کو اپنے شوہر اور ماں باپ کی طرف سے وہ تحفظ مل جائے جس کا اسلام نے حکم دیا ہے تو دنیا اسلامی نظام کی طرف آجائے۔ حضرت داود کی 99بیگمات تھیں اور سویں کی بھی خواہش کی جو ایک مجاہد اوریا کی بیگم تھی۔ خلافت عثمانیہ کے سلطان عبدالحمید کی ساڑھے 4ہزار لونڈیاں تھیں اور اسلام نے چار تک شادیوں کی اجازت دی اور اگر انصاف نہ کرسکنے کا خوف ہو تو پھر ایک یا جنکے مالک تمہارے معاہدے ہوں۔ برصغرپاک و ہند میں اسلام کی روح پھر بھی کسی نہ کسی حد تک زندہ ہے۔ مصر کے اسلامی اسکالر نے النساء میں عورتوں کیساتھ مردوں کو بھی شامل کرنے کا تصور پیش کردیا ہے۔ وفاق المدارس کے صدر مولانا سلیم اللہ خان نے لکھاکہ ”کسی عورت سے شادی ہوتو اسکے سابقہ شوہر کے بیٹے سے بدفعلی پراحناف کے نزدیک حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوتی ”۔(کشف الباری)
نکاح و حرمت مصاہرت کی تفصیلات عوام کے سامنے آجائیں تو مفتی عزیز الرحمن کو بھول کر پہلے نصاب تعلیم کو درست کرنا ہی ضروری سمجھیں گے۔ ہم مسلسل متوجہ کررہے ہیں لیکن انکے کانوں پربھی جوں نہیں رینگتی ہے۔
مولانا عبدالغفور حیدری کا یوٹیوب پر بیان آیا جس میں قاری حنیف جالندھری وغیرہ بھی موجود تھے کہ ”جب قادیانیوں کے حق میں سینٹ کے اندر بل پاس کیا جارہاتھا جو قومی اسمبلی سے منظور ہوا تھا تو مجھے خوف تھا کہ مجھے چیئرمین سینیٹ کی غیرموجودگی میں ڈپٹی کی حیثیت سے دستخط کرنے پڑیںگے مگر الحمدللہ بل پاس نہیں ہوا۔ پھر حکومت نے قومی اسمبلی و سینیٹ کے مشترکہ اجلاس میں بل پیش کیا۔ ہم اپنے فرائض سے غافل نہیں”۔
مولانا حیدری کے بیان سے مفتی عزیز الرحمن کی طرح اعتراف جرم ثابت ہورہاتھا۔ ممکن ہے کہ مولانا صاحبان سوچ سمجھ کر منصوبہ بندی سے اسلام بیچ کر اپنے اثاثے بیرون ملک بنارہے ہوں کیونکہ اتنے بھولے تو یہ حضرات نہیں ہیں۔ ان کو کٹہرے میں کھڑا کرکے پوچھنا ضروری ہے۔

Oh Grandmother your female peacock has been taken away by Peacock and thieves shifted water from Karachi.

Water Mafia, Khilafat, Mafia, Water Problem Karachi, Thieves Of Karachi, Water Problem Karachi, Water Problem Karachi, Water Problem Karachi, Water Problem Karachi, Water Problem Karachi, Water Problem Karachi, Water Problem Karachi, Thieves Of Karachi, Thieves Of Karachi, Thieves Of Karachi, Thieves Of Karachi, Thieves Of Karachi, Thieves Of Karachi, Thieves Of Karachi, Thieves Of Karachi, Thieves Of Karachi,

نانی تیری مورنی کو مور لے گیا…….کراچی تیرے پانی کو چور لے گیا

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی
ڈاکٹر اسرار (doctor israr)نے ایک بیان میں کہا کہ سندھ (sindh)سے خلافت (khilafat)کا آغاز ہونا چاہیے اور اس کی وجہ یہ بتائی کہ سندھ کی so غیورعوام نے انگریزکے. اقتدار کو کبھی بھی دل سے تسلیم نہیں کیا ۔ پنجاب(punjab) اور سرحد(khaibar pakhtoon khuwah) میں بہترین کالج(college) اور سکول (school)بنادئیے مگر انگریز نے ایک سکول سندھ میں نہیں بنایا اسلئے کہ انگریز یہ جانتا تھا کہ سندھی (sindhi)ہمارے .وفادار نہیں ہوسکتے۔ (نہری نظام سے پنجاب so. کو آباد اورسندھ کو برباد کیا گیا تھا) اب بحریہ ٹاؤن (baharia town)کے ذریعے .سندھیوں کی زمینوں پر ناجائز so قبضہ اور کراچی کی عوام کو پانی سے Water Mafia, Khilafatمحروم کیا جارہاہے۔

test

کراچی میں. پولیس اور رینجرز امن و امان کی بحالی اورپانی بیچنے کے مافیاso (mafia)میں شریک ہیں اورعوام بھی کربلا کی جانب جارہی ہے۔ کراچی(karachi) پاکستان(pakistan) و سندھ. کا دارالخلافہ تھاجو so منی پاکستان ہے۔ پختون(pashtoon)، بلوچ (baloch)، سندھی ، پنجابی اور ہندوستان س(hindustan)ے آنیوالے مہاجرکی بڑی تعداد. یہاں آباد ہے۔ سندھ so کے شہری و دیہی علاقوں میں سندھی مہاجر تعصبات بھڑکانے کی کوششیں بھی ہوئیں۔ (MQM)کے دور میں امن کمیٹی کے بانی وزیرداخلہ سندھ .ذوالفقار so مرزا نے قرآن سر پر رکھ کر (MQM)کو غدار قرار دیا تھا۔

Water Mafia, Khilafat

آج مرزا کی بیگم فہمیدہ مرزا اور( MQM)رہنماؤں کا تحریک انصاف. کی حکومت میں اتحاد قائم ہے۔ so الطاف حسین آئے روز فوج کو دعوت دیتا تھا کہ جمہوری حکومت ختم کرکے اقتدار so پر قبضہ کرلو۔ پھر فوج کو ننگی گالیاں دیکر. دوسری قوموں کو پنجاب(punjab) اور فوج(foj) کے خلاف بھی. للکارنے کا کام جاری رکھا اور اپنے ساتھیوں کو so بھی غلیظ گالیوں سے نوازتا رہاہے لیکن ہر انسان میں کچھ خوبیاں اور کچھ خامیاں ہوتی ہیں۔

Water Mafia, Khilafat

کراچی کی عوام کو اگر (MQM)کے کارکنوں کا تحفظ حاصل so نہ ہوتا تو دوسری قومیتں. اور طالبان (taliban)نے مہاجروں کا برا حشر کردینا تھا۔ پختونوں کی آبادی والے علاقوں میں طالبان نے so کھلم کھلا اپنے فیصلے اور لوگوں سے بھتے وصول کرنا شروع .کئے تھے۔ بڑے بڑے. لوگوں کو بھی کراچی میں ہماری ریاست تحفظ نہیں دے سکتی تھی۔

test


ڈاکٹر اسرار احمد کا بیان سندھیوں کی بڑی تعریف میں ہے جنہوں نے انگریزso (british)کے اقتدار کو کبھی دل سے قبول نہیں کیا، اسلئے خلافت کا آغاز بھی سندھ سے ہونا چاہیے۔پنجاب so اور سرحدکو انگریز نے اچھے سکولوں کے علاوہ نہری نظام کا تحفہ دیا جبکہ سندھ کو محروم رکھااور اب بحریہ ٹاؤن سندھیوں کی so زمینوں پر اور کراچی کی عوام کے پانی پر قبضہ کررہاہے، پانی مافیا سے عوام کربلا کی جانب جانے پر مجبورہورہی ہے

test


سندھ کی قوم پرست پارٹیوں کو کنٹرول کرنے so کیلئے پیپلزپارٹی کو استعمال کیا جاتا ہے اور پیپلزپارٹی. کو کنٹرول کرنے کیلئے (MQM)کو استعمال کیا جاتا ہے۔ کیاسرکار کے کرنے کاکام so یہی ہے؟۔ اردو ہماری قومی ، دنیا کی اہم زباں ہے جس. کو ہندوستان، افغانستان اور عرب امارات کے علاوہ دنیا میں اہمیت so حاصل ہے۔کراچی کی ڈھائی سے تین کروڑ آبادی کے علاوہ. بہت ٹی وی چینلوں کے. ذریعے مختلف زبانوں سے تعلق رکھنے والے اربوں لوگ اس کو سمجھتے ہیں۔

Water Mafia, Khilafat

اسلام(islam) کی نشاة ثانیہ میں اسکا بہت اہم کردار ہے۔ سندھ so اور پاکستان کے اکثر چھوٹے بڑے شہروں میں مہاجر ایک. بڑی تعداد میں رہتے ہیں جن کے آباواجداد نے اسلئے ہجرت کی تھی so کہ یہاں اسلام نافذ ہوگا۔ یہاں اسلام تو دور کی بات .ہے ایساانصاف بھی نہیں مل رہاہے جو کسی بھی ریاست کا بنیادی تقاضہ ہوتا ہے۔

test


شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی (mufti taqi usmani)نے اپنی so کتابوں فقہی .مقالات (fiqhi maqalat)اور تکملہ فتح المہلم سے سورۂ فاتحہ کو پیشاب سے لکھنے کے جواز soکی عبارات نکال دینے کا اعلان کیا مگر پھر وزیراعظم. عمران خان کے نکاح خواں مفتی سعید خان(mufti saeed khan) نے اپنی کتاب” ریزہ الماس”(raza almas) میں سورۂ فاتحہ کو پیشاب سے لکھنے کا. جواز so لکھا۔اگر عوام کو مدارس(madaris) کے نصاب کی بیہودگی so اور حلالے کا پتہ چل گیا تو مفتی. عزیز کو بھول جائیں گے
جب ہم نے شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی soکی کتاب فقہی مقالات کی عبارت پیش کی جس میں. فقہ Water Mafia, Khilafatحنفی کا یہ مسلک لکھا. تھا کہ” اگر ناک سے نکسیر پھوٹ جائے تو اسکے خون سے سورة فاتحہ(soorah e fatiha) کو پیشانی پر لکھنا جائز ہے اوراگر پیشاب سے لکھا جائے اور یہ یقین ہو کہ علاج ہوجائیگا تو جائز ہے”۔

test

مفتی تقی عثمانی نے اپنی so کتاب میں صاحب ہدایہ. کی کتاب تجنیس Water Mafia, Khilafatکاحوالہ دیا۔ حالانکہ یہ فتاویٰ شامیہ(fatawa e shamia) اور فتاویٰ قاضی خان(fatawa e qazikhan) میں بھی ہے۔ (MQM)کے ڈاکٹر فاروق ستار سے. سیکٹر انچارج تک سب نے so اس مسئلے پر مفتی تقی so عثمانی. کی زبردست مخالف کردی۔ تحریک انصاف کے قائد عمران خان(imran khan) کو ہم نے آگاہ کیا۔ جماعت اسلامی (jamat e islami)سے نکل کر تحریک انصاف میں شامل ہونیوالے so رہنماؤں نے عمران خان کو اس پر ردِ عمل سے. روک Water Mafia, Khilafat دیاتھا۔

Water Mafia, Khilafat


جب مفتی تقی عثمانی پر عوام کا شدید دباؤ بڑھ گیا so تو اس نے روزنامہ اسلام میں ایک مضمون شائع. کیا جس میں اس مسئلے سے لاتعلقی کا اعلان کردیا اور اپنی دونوں کتابوں ”فقہی مقالات ” اورعربی soکتاب ” تکملہ فتح الملہم ” سے اس کو نکالنے. کا اعلان کردیا۔پھر ایک چھوٹا سا اشتہار طرح کا بیان شائع کردیا کہ مجھ پر soکچھ لوگ بہتان لگارہے ہیں وہ اللہ کا خوف کریں۔ اور ہفت Water Mafia, Khilafat روزہ ضرب مؤمن میں دونوں so تحریریں ایک ہی. شمارے میں شائع ہوگئیں۔ جب مفتی عبدالرحیم(mufti abdulrahim) نے کہا کہ مفتی تقی عثمانی کو برطانیہ کے وزیراعظم ٹونی بلیر(toni blear) نے اپنا مشیر مقرر کیا. اور علیمیاں ابوالحسن so علی ندوی (abulhasan nadvi)اکسفورڈ یونیورسٹی برطانیہ(oxford university) کے انتظامی بورڈ میں شامل تھے. تو مفتی تقی عثمانی نے so دونوں باتوں کے جھوٹ ہونے کی وضاحت کردی تھی۔

Water Mafia, Khilafat


حاجی محمد عثمان (haji muhammad usman)اللہ والے پر ناجائز فتویٰ لگانے. پرعلماء نے Water Mafia, Khilafatزوال کا سفر شروع کیااور so مفتی عزیز الرحمن کا اسکینڈل (mufti azizurrehman scandle)اس کی انتہاء نہیں بلکہ یہ تو ابتداء ِ ذلت ہے Water Mafia, Khilafatروتا ہے کیا۔ آگے آگے so دیکھئے ہوتا ہے کیا؟۔ حلالہ(halala) اور مدارس(madaris) کے نصاب کا پول کھلے. گا تولوگ اسلام کے نام پر عوام کا استحصال soدیکھ کر حیران ہونگے کہ جہالت ، مفادپرستی ،غیراخلاقی حرکتوں، بیہودگی اورناشائستہ ونازیبامعاملے کا یہ گرا ہوا معیارہے؟

Water Mafia, Khilafat


حاجی محمد عثمان معروف شیخ طریقت تھے جن سے کراچی so کے کئی بڑے مدارس کے بڑے علماء بیعت تھے۔ مفتی تقی. عثمانی کے استاذ مولانا عبدالحق(molana abdulhaq) اور so دارالعلوم کراچی(darululoom karachi) کے مولانا اشفاق احمد(molana ashfaq ahmed) قاسمی فاضل دیوبند بھی بیعت تھے۔ جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی so کے مہتمم مفتی احمدا لرحمن اور مفتی اعظم. پاکستان مفتی ولی حسن ٹونکی (mufti wali hassan tonki)وہاں آتے جاتے تھے ۔

test

مولانا فضل(molana fazal rehman) محمد استاذ. حدیث Water Mafia, Khilafatجامعہ بنوری ٹاؤن کراچی بھی حاجی so عثمان سے بیعت تھے اور جامعہ فاروقیہ شاہ(jamia faroqia) فیصل کالونی کے ایک استاذ so بھی بیعت تھے۔ کور کمانڈر. نصیر اختر(cor commander naseer akhtar)، جنرل خواجہ ضیاء الدین بٹ(genral ziauddin but) اور کئی Water Mafia, Khilafatبریگیڈئیر(bregadier) بھی بیعت تھے۔ الائنس موٹرز کا اسکینڈل آنے سے پہلے یہ پتہ چل گیا کہ حاجی عثمان کو حبسِ بے جا میں so رکھا گیا ہے۔ پھر ان پر بہت ہی ناممکن قسم کے. الزامات لگاکر فتویٰ لگایا گیا۔ جن میں مفتی عبدالرحیم سمیت بڑے علماء ومفتیان بری so طرح پھنس گئے۔ آج بھی حقائق سب کے سامنے. لائے جاسکتے ہیں۔ ہم نے اس وقت پہاڑوں سے زیادہ مضبوط مدارس کے قلعوں کو بدترین شکست دیدی تھی۔

Water Mafia, Khilafat


سندھ کی انفارمیشن سکریٹری(sind information sectry) مہتاب راشدی(mehtab rashidi) تک ہمارے اخبار کی شکایت پہنچی کہ مفتی تقی عثمانی کے خلاف سورة فاتحہ کو. پیشاب سے لکھنے کو جائز قرار دینے کی بات شہہ سرخی سے شائع کردی ۔ حقائق بتانے پر اس نے پیشکش کردی کہوزارت داخلہ سے .سکیورٹی کیلئے پولیس گارڈ کا لکھ دوں گی لیکن ہم نے منع کردیا۔ ہماری ذاتیات کا معاملہ نہیں۔ بہت بڑی تعداد میں لوگ مذہب کے. نام پر غلط استعمال ہورہے ہیں، جنکا غیرفطری استحصال ہورہا ہے اور جن کو اسلام کے نام پر جہالتوں کے اندھیرے میں دھکیلا جارہاہے۔

Water Mafia, Khilafat

جنگ اخبار میں آپ کے مسائل اور ان کا حل میں یہ بات شائع so ہوئی کہ اگرمیاں بیوی میں سے کسی. ایک کا انتقال ہوجائے تو دوسرے کیلئے so اس کا دیکھنا کیوں جائز نہیں ہے؟۔ مولانا سعیداحمد جلالپوری(molana saeed ahmed jalalpuri) رئیس دارالافتاء جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی نے جواب so دیا تھا کہ ایک کے فوت ہونے کے بعد دوسرا اجنبی بن جاتا ہے۔

Water Mafia, Khilafat


اردو زبان اور کراچی(karachi) میں so زیادہ تعداد کی وجہ سے انقلاب(inqilab) کا پہلا حق کراچی والوں کا بنتا ہے۔مولانا عبیداللہ سندھی (molana ubaidullah sindhi)کی ہدایت تھی کہ اگر ہوسکے تو کراچی کو مرکز بنائیں ، نہیں so تو پھر شکارپور سندھ(shikar pur) کو اسلام کی احیاء کیلئے اپنا مرکز بنالیں۔ہمارا کراچی کے بعد مرکز ملتان اور so شکارپور میں منتقل ہوا تھا۔ اگر حاجی عثمان پر فتوے نہ لگتے تو علماء کے خلوص پر شک نہ so رہتا لیکن ہمارا اصل ہدف صرف اسلام کی نشاة ثانیہ ہے!

test

میری ایک بیگم شکار پور کی. سندھی ،دوسری تربت کی بلوچ، دو بہو مہاجر اور ایک کشمیری ہے۔ سندھی، مہاجر اور بلوچ میں یہ بات ہے کہ میاں بیوی میں سے کوئی فوت ہو تو دوسرے کیلئے وہ اجنبی ہے اور اس پر عمل بھی ہورہاہے۔ مفتی طارق مسعود کہتا ہے کہ بیوی فوت ہو تو اس کا شوہر قبر میں اس کو نہ اتارے بلکہ اسکے محرم بھائی اور بیٹے اتاریں لیکن اللہ تعالیٰ قرآن میں کہتا ہے کہ قبرسے اٹھنے کے بعد بھی میاں بیوی کا رشتہ قائم رہتا ہے۔ یوم یفر المرء من اخیہ وامہ وابیہ وصاحبتہ وبنییہ ”اس دن بھاگے گا انسان اپنے بھائی، اپنی ماں، اپنے باپ، اپنی بیوی اور اپنے بچوں سے”۔

Water Mafia, Khilafat

جس طرح دیگر رشتے قائم ہونگے اسی طرح بیوی کا رشتہ قیامت تک قائم رہے so گا۔ اگر بیوی کا رشتہ قائم نہیں رہتا ہے تو پھر علماء کی بیگمات کیساتھ اجنبی مردوں کو کیوں جوڑا جاتا ہے کہ قبر کی تختی so پر زوجہ فلاں مفتی اعظم اور زوجہ فلاں مولانا؟۔حضرت عائشہ(hazrat ayesha) سے نبیۖ نے فرمایاکہ ” اگر آپ مجھ سے پہلے فوت so ہوگئیں تو میں غسل دوں گا”۔

Water Mafia, Khilafat

حضرت ابوبکر کی میت کو آپ کی زوجہ نے غسل دیا اور حضرت علی(hazrat ali) کی میت کو حضرت فاطمہ (hazrat fatma)نے غسل دیا۔ مولوی حضرات نے قرآن وسنت کا متبادل مذہب ایجاد کررکھا ہے۔ حضرت علی کی والدہ کو نبیۖ نے اپنے ہاتھوں سے قبر میں اتارکر فرمایا کہ میری ماں ہیں۔اللہ تعالیٰ نے قرآن میں واضح فرمایا کہ وقال الرسول یارب ان قومی اتخذوا ہٰذالقرآن مھجورًا ” اور رسول کہیں گے کہ اے میرے رب! بیشک میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا”۔ (القرآن)

test


طلاق(talaq) اور عورت کے حقوق(aurat k huqooq) پر کتابیں لکھ کر علماء پر ہم نے حجت پوری کردی لیکن مدارس میں حلالہ(halala) کے نام پر عزتوں کو لوٹا جارہاہے۔ مفتی عزیز الرحمن نے جس ڈھٹاٹی ، صفائی اور بے شرمی سے وضاحتی بیان میں کہا کہ” چائے پلاکر مجھ سے یہ کام کروایا گیا اور ممکن ہے اور بھی ویڈیو ہوں”۔ اگر حلالہ اور مدارس کے نصاب سے عوام کو آگاہ کیا جائے تو مفتی عزیز (mufti azizur rehman)کو بھول جائیںاللہ نے قرآن میں بہت وضاحتوں کیساتھ طلاق اور اس سے رجوع کے احکام کو بیان کیا ہے۔

Water Mafia, Khilafat

سب سے بڑی اہم اور بنیادی بات بار بار یہ واضح کی ہے کہ طلاق کے بعد باہمی رضامندی سے رجوع کا دروازہ اللہ نے کھلا رکھا ہے اور باہمی رضامندی کے بغیر طلاق کے بعد رجوع کی اللہ نے گنجائش نہیں رکھی۔ قرآن وسنت ،حضرت عمر اورائمہ اربعہکے مسلک میں قدر مشترک یہی تھا لیکن بعد کے فقہاء ومحدثین نے جہالتوں کی وجہ سے معاملات بگاڑ دئیے ہیں۔

Water Mafia, Khilafat


قرآن میں اتنے بڑے بڑے تضادات کیسے ہوسکتے ہیں کہ سورہ ٔبقرہ وسورۂ طلاق میں بار بار اللہ تعالیٰ نے واضح فرمایا ہو کہ عدت کے اندر اور عدت کی تکمیل کے بعد باہمی رضامندی اور معروف طریقے سے رجوع ہوسکتا ہے لیکن درمیان میں یہ بات بھی ڈال دی ہو کہ تیسری طلاق کے بعد رجوع نہیں ہوسکتا ہے یہاں تک وہ کسی دوسرے شوہر کیساتھ نکاح کرلے؟۔

Water Mafia, Khilafat

طلاق کے بعد رجوع کیلئے بنیادی شرط باہمی رضامندی ہے جو قرآن میں بار بار واضح ہے اور آیت(229)البقرہ میں یہ وضاحت ہے کہ جب دونوں آئندہ رابطہ نہ رکھنے پر متفق ہوں ۔ فیصلے والے بھی اس نتیجے پر پہنچ جائیںکہ آئندہ رابطے کی کوئی چیز انکے درمیاں نہ چھوڑی جائے تو اس میں سوال یہ پیدا نہیں ہوتا کہ رجوع ہوسکتا ہے یا نہیں بلکہ عورت کو کسی اور سے نکاح پر پابندی سے بچایاہے۔
اللہ تعالیٰ نے آیت(229)البقرہ میں پہلے یہ واضح کردیا کہ جب شوہر نے دو مرتبہ الگ الگ مراحل میں طلاق دینے کے بعد تیسرے مرحلے میں بھی رجوع نہیں کیا بلکہ طلاق دیدی تو شوہر کیلئے حلال نہیں کہ جو کچھ بھی اس کو دیا ہو کہ اس میں سے کچھ بھی واپس لے۔

test

مگر یہ کہ دونوں کو خوف ہو کہ اس چیز کے واپس کئے بغیر اللہ کی حدود پر قائم نہ رہ سکیں گے اور اگر تمہیں یہ خوف ہو کہ وہ اللہ کی حدود پر قائم نہیں رہ سکیںگے تو اس چیز کو عورت کی طرف سے فدیہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ یہی وہ صورت ہے کہ اللہ نے واضح کردیا ہے کہ دونوں کسی صورت میں بھی اب اکٹھے نہیں رہنا چاہتے ہیں اور فیصلہ کرنے والے بھی اس پر متفق ہیں تو کوئی رابطے کی چیز بھی باقی رکھنے میں اللہ کی حدود کو پامال کرنے کا خدشہ ہو توپھر حلال نہ ہونے کے باجود وہ دی ہوئی چیز واپس کی جائے تو دونوں پر حرج نہیں۔

Water Mafia, Khilafat


آیت(229)میں بھرپور وضاحت کے بعد کہ دونوں باہمی رضامندی سے نہ صرف جدا ہونا چاہتے ہیں بلکہ آئندہ کسی صورت بھی ملنا نہیں چاہتے ہیں تو اسکے بعد اللہ نے آیت(230)البقرہ میں واضح کردیا کہ ” پھر اگر اس نے طلاق دی تو وہ اس کیلئے حلال نہیں یہاں تک کہ عورت کسی اور شوہر سے نکاح کرلے”۔ اس آیت میں بنیادی طور باہمی رضامندی سے رجوع کا معاملہ ختم نہیں کیا گیا ہے بلکہ عورت کو شوہر کی دسترس سے باہر نکالنے کا آخری حربہ استعمال کیا گیا ہے۔ یہ مردوں کی فطرت ہوتی ہے کہ اگر وہ اپنی بیوی سے رجوع نہ بھی کرنا چاہتے ہوں تب بھی کسی اور شوہر سے نکاح میں رکاوٹ بنتے ہیں۔

test

قرآن نے واضح کیا کہ عدت کے اندر بھی باہمی رضا کے بغیر ایک مرتبہ طلاق کے بعد بھی رجوع کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ لیکن فقہاء کی کھوپڑی میں قرآنی آیات نہیں آئیں۔ پھر یہ بھی آخر میں واضح کردیا کہ جب آئندہ نہ ملنے پر اتفاق رائے ہو تو پھر جب تک اس عورت کا اپنی مرضی سے کسی اور شوہر سے نکاح نہ ہوجائے تو پہلے کیلئے حلال بھی نہیں۔ اللہ نے وحی اتاری اور انسان کے ضمیر میں اتارنے کیلئے اس انداز میں واضح بیان کردی کہ کسی کند ذہن سے بھی یہ توقع نہیں رکھی جاسکتی ہے کہ اس کو سمجھ نہ سکے ۔ کراچی اور سندھ کی عوام نے توجہ دی تو اسلامی انقلاب سرپر کھڑا ہے۔

test


www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Syed Atiq ur Rehman GIlani

Why I was expelled? Pay respect to vote! Nawaz Shareef. Why I was expelled? Pay respect to Mufti. Mufti Aziz-ur-Rehman.


Mufti Aziz-ur-Rehman, Mufti, Nawaz Shareef, Pay respect to vote, Mujhe q nikala, Nawaz Shareef, Nawaz Shareef, Pay respect to vote, Mujhe q nikala..

مجھے کیوں نکالا؟ ۔ ووٹ کو عزت دو: نواز شریف
مجھے کیوں نکالا؟۔ مفتی کو عزت دو: مفتی عزیز الرحمن

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی
نوازشریف نے پارلیمنٹ میں ایون فیلڈ کااعتراف کیا مگر عدالت میں مکر گیا، مفتی عزیز Mufti Aziz-ur-Rehman الرحمن نے اعترافِ جرم کیا اب دیکھنایہ ہے کہ مفتی عزیز بھی یہ واویلا کرتا ہے کہ نہیں کہ
مجھے کیوں نکالا؟ داڑھی کو عزت دو

ویڈیوکے بعد یہ حکم دیا گیا:پس نکل جا !جامعہ منظور ال so اسلامیہ، جمعیت علماء اسلام، وفاق المدارس سے، بیشک تو مردود ہے۔ استاذ ملائکہ ابلیس سے کہا گیا تھاکہ فاخرج انک رجیم

so ابلیس جنت میں فرشتوں کیساتھ تھا ۔ اللہ کی نافرمانی پر شیطان سے کہا گیا کہ فاخرج انک رجیم ”پس نکل جا! بیشک تو مردود ہے”۔ نافرمانی پر اللہ نے آدم و حواء کو بھی جنت سے نکالا۔ قرآن نے حکم so کو اتنی رازداری سے بیان کیا ہے کہ لوگوں کو یہ پتہ نہیں چلتا ہے کہ وہ درخت گندم کا تھا یا کسی اور چیز کا؟۔ مفتی عزیز الرحمن so اگر گناہ سے باز آتااورمدرسہ چھوڑ دیتا تو مدارس و داڑھی والوں کو بدنامی کا سامنا نہ کرنا پڑتا لیکن یہ ضد کہ ”مجھے so عہدے پربحال رہنا ہے” نے اس کو بدنام کردیا اور پھر وفاق المدارس پاکستان ،جمعیت علماء اسلام اور جامعہ منظورالاسلامیہ لاہور کینٹ نے اس کو نکال دیا۔

Mufti Aziz-ur-Rehman

ابلیس کی وجہ سے فرشتوں کو بدنام کرنا غلط ہے اور حضرت آدم و حوا so سے نافرمانی ہوئی تھی۔ البتہ انہوں نے جنت سے نکالنے پر جھوٹ نہیں بولا بلکہ اپنے گناہوں so پر اللہ سے معافی مانگی تھی۔ مدارس مذہبی تعلیم ہی Mufti Aziz-ur-Rehman کا نہیں بلکہ پاکستان اور دنیا میں خواندگی اورناداروں کی کفالت کی لاجواب (NGO,S)ہیں۔ کسی شخص یا چند افراد کی وجہ سے پورے نظام کو بدنام کرنے کی روایت غلط ہے ۔ہے جرمِ ضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات۔ so حامد میر نے جنرل رانی کا ذکر کیا تو الیکٹرانک میڈیا میں اس پر پابندی لگ گئی ۔

Mufti Aziz-ur-Rehman

سوشل میڈیا پر so جنرل رانی کی کہانی عرصہ سے چل رہی تھی۔مولانا سمیع الحق کو Mufti Aziz-ur-Rehman سبزی کی چھریوں سے شہید کیاگیا لیکن ان کو اتنی اہمیت نہ ملی۔ مذہبی طبقے سمیت چند افراد کی وجہ سے کسی بھی طبقے کو نشانہ بنانا غلط ہے ۔ تنقید سے کوئی so بالاتر نہیں اور جس کا جتنا بڑا درجہ اور عہدہ اس کی نالائقی پر اسکے Mufti Aziz-ur-Rehman خلاف نفرت کا اظہار معمول کی بات ہے۔ عزازیل کی ڈھٹائی نے ابلیس کو

test

لعین so بنادیا اور آدم کی توبہ نے شرافت کے اعزاز کودوچند کردیا۔ صفحہ Mufti Aziz-ur-Rehman نمبر2اور دیگر صفحات پر حقائق دیکھ لیں۔
میرے وطن میرے بس so میں ہو، تو وزیر کو تختہ دار کردوں
میں کھینچ کر حاکموں so کو در در شہر شہر سنگسار کردوں
میرے وطن میرے بس میں ہو، گر میری ریاست کی سربراہی
پولیس کو جیلوں میں لاکے رکھوں عدالتیں مسمار کردوں
یہاں پہ قانون بک رہا ہے یہاں پہ مظلوم جھک رہا ہے
لگائے انصاف کی نہ بولی، میں بند یہ کاروبار کردوں
میری حکومت کو موت آئے تو اس سے بڑھ کر نہیں ہے خواہش
کرپٹ لیڈر کے قلب میں خنجروں کا لشکر سوار کردوں
یہاں درندوں کی بھوک کلیوں کو لمحہ لمحہ مسل رہی ہے
میں ان سبھی وحشی ظالموں قاتلوں کے ٹکڑے ہزار کردوں
جو آج مظلومیت پہ احسن فقط سیاست رچا رہے ہیں
میں ان پلیدوں پہ ان غلیظوں پہ لعنتیں بے شمار کردوں

www.zarbehaq.com www.zarbehaq.tv

حامد میر کا پروگرام ماند پڑا تو آقاؤں نے سوات ،وزیرستان اور افغانستان سے فلسطین تک کے مسافرکو نئی ذمہ داری تو نہیں سونپ دی ؟۔ لوگ معمولی گروپوں سے جان کی بازی ہار گئے اور یہ آئی ایس آئی (ISI) ،اسرائیل اورسی آئی اے (CIA) سے بھڑگئے؟؟

hamid meer, journalists in Pakistan, ISI, geo tv, osama billadin, mulla umer

حامد میر کا پروگرام ماند پڑا تو آقاؤں نے سوات ،وزیرستان اور افغانستان سے فلسطین تک کے مسافرکو نئی ذمہ داری تو نہیں سونپ دی ؟۔ لوگ معمولی گروپوں سے جان کی بازی ہار گئے اور یہ آئی ایس آئی (ISI) ،اسرائیل اورسی آئی اے (CIA) سے بھڑگئے؟؟

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی

یہی وہ حامد میرہے کہ جس نے القاعدہ اور طالبان کے نام صحافت کی دنیا میں نام پیدا کیا اور آخر کار کہا کہ یہ سب امریکہ کی سازش تھی جس کی پہلی مجرمہ بینظیر بھٹو تھی،آئی ایس آئی (ISI) بعد میں آئی!

موسی خانخیل کو سوات میں شہید کیا گیا مگر جب حامد میر کو بہت بعد میں گولیاں ماری گئیں تو اس نے کہا کہ طالبان نے مجھے نہیں مارا بلکہ آئی ایس آئی (ISI)نے مارا ہے۔ کیاآئی ایس آئی (ISI) واقعی اتنی ہی کمزور ہے؟

قائداعظم محمد علی جناح کا مشہور جملہ ہے کہ ” مسلمان مصیبت میں گھبرایا نہیں کرتے”۔ علامہ اقبال نے باغی مرید کی بغاوت کو بہت اچھا پیش کیا تھا کہ
ہم کو تومیسر نہیں مٹی کا دیا بھی گھر پیر کا چراغوں سے ہے روشن
ہندوستان سے گدھا گاڑیوں اور پیدل آنے والے لٹے پٹے اور بچے کچے مسلمانوں پر قاتلانہ حملے ہورہے تھے۔ کچھ نے جانیں اور عزتیں بھی گنوادیں اور گھر بار، خاندان ، زمینیں اور وطن کی قربانیاں دیدیں تو ایسے مہاجرین کیلئے بانی پاکستان کا مشہور جملہ ایک سہارا بنتا تھا۔ انگریز نے جب مغربی اور مشرقی بنگال کو الگ الگ انتظامی صوبہ بنایا تو ہندوؤں نے اسکے خلاف تحریک شروع کردی تاکہ مسلمان انکے چنگل سے آزاد نہ ہوسکیں۔ حالانکہ پنجاب سے سرحد الگ انتظامی صوبہ بنایا گیا۔ مسلم لیگ اور پاکستان کی بنیاد بنگال سے شروع ہوئی۔ پھر پاکستان کو بنگالیوں کے ہاتھوں انتہائی ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
پاکستان دو بنیادوں پر بنا تھا ،ایک مسلم اقلیت کو ہندو اکثریت سے تحفظ دینا اوردوسرا اسلام کے عملی نفاذ ۔ جب بنگلہ دیش ہم سے جدا ہوا تو یہ بنیاد ختم ہوگئی کہ ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کیلئے۔ نیل کے ساحل سے لیکر تابخاک کاشغر۔ بنگالی آزادی کے بعد زیادہ خوشحال ہوگئے۔ جب پاکستان نے افغانستان کے خلاف امریکہ کا ساتھ دیاتو اپنے نظرئیے کی تابوت میں آخری بھی ٹھونک دی۔
امریکہ کے جس جہادی نظرئیے سے روس کاخاتمہ کردیاتو ان مجاہدین کو پھر دہشت گردی کے نام سے ختم کرنے کیلئے امریکی پٹھو کا کردار ادا کیا گیا۔ البتہ یہ ایک حقیقت ہے کہ آخر کار پاک فوج نے خطرناک محاذِ جنگوں پر ان دہشتگردوں کا مقابلہ کیا جن کے آگے ہماری قوم اپنی ہمت ہار چکی تھی۔ طویل مدت کی جدوجہد کے بعدامن وامان کی فضاء بحال ہوگئی تو نوازشریف نے اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کیلئے پارلیمنٹ ، عدالت اور میڈیا کا انتہائی غلط سہارا لینے کی کوشش کی اور پاک فوج کو بدنام کرنے کیلئے زبردست مہم جوئی کا آغاز کردیا ہے۔
سورۂ کہف قرآن میں چند جوانوں کا قصہ ہے جن کی چھوٹی سی جماعت نے اپنے وقت کے ظالم اور باطل حکمرانوں کے سامنے حق کی آواز بلند کردی تھی اور پھر ان کو اللہ نے غار میں سلادیا تھا جن کا کتا غار کے کنارے ہاتھ پھیلائے بیٹھا تھا۔ جب وہ نیند سے بیدار ہوگئے تو بڑی مدت گزر چکی تھی اور سارا نظام بھی بدل چکا تھا۔ جب کوئی آواز اٹھاتا ہے تو اسکے اثرات ضرور مرتب ہوتے ہیں۔ پہلے وقتوں میںآواز کو دبادیا جاتاتھا لیکن یہ سوشل میڈیا کا دور ہے۔ حامدمیر نے وائس آف امریکہ کو جو انٹرویو دیا ہے جو سوشل میڈیا پر بہت بڑا معاملہ بناکر پیش کیا جارہا ہے جس میں پاک فوج پر بندے مارنے ، اغواء کرنے اور گھروں میں گھس کرمارنے کا معاملہ اٹھایا ہے اور کہاہے کہ ہم بھی بتائیںگے کہ کس کی بیوی نے کس کو گھر میں گولی ماری تھی اور جنرل رانی کون تھا؟۔ جب مجھے گولیاں ماری گئیں تو ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا تھا کہ پیناڈول کی گولیاں کھائی ہیں۔
حامدمیر بڑے صحافی ہیں لیکن یہ پتہ نہیں چلتا ہے کہ حق کی آواز اُٹھ رہی ہے یا پھر ملی بھگت ہے۔ کسی جنرل کی بیگم نے کسی کو گولی ماری ہے تو ایسے رومانس سے ہر طبقے کی تاریخ بھری پڑی ہے۔ جنرل ایوب، یحییٰ اور ضیاء الحق سے پرویز مشرف اور قمر جاوید باجوہ تک سب کا اپنا اپنا کردار ہے ،البتہ سیاست اور صحافت کو بھی اپنی تاریخ پر نظر کرنی چاہیے۔ جنگ گروپ کا بڑا صحافی جسکے کالم ریاست اور حکومت کی پالیسی میں اہم کردار ادا کرتے تھے۔ افغانستان کیخلاف امریکہ کو پاکستان میںاڈوں کی ضرورت تھی تو ارشاد احمد حقانی نے لکھا تھا کہ ” پاکستان اپنے مالی مفاد کیلئے امریکہ کو اڈے دے،ورنہ تو بھارت بھی اڈے دیدے گا”۔ میںنے اپنے اخبار ضرب حق میں لکھا کہ ”اگر ہندو اپنی بیوی کی عزت لٹوانے کیلئے کرائے پر دے تو کیا مسلمان کو بھی بے غیرتی کا اقدام اٹھانا چاہیے؟”۔ پھر ہوا کیا کہ ”میرا گھر تباہ کیا گیااور 13بندے دہشتگردوں نے شہید کردئیے۔ استاذ العلماء مولانا فتح خان نے فرمایا کہ یہ وہ شہداء ہیں جن کو نہلانے کی ضرورت تو دور کی بات اگر چہروں پر گرد وغبار بھی پڑا تو وہ بھی نہیں ہٹایا جائے”۔ جنگ فورم میں ” مذہبی انتہائی پسندی اور پاکستان کا مستقبل” کے عنوان سے میں (2003عیسوی) میں مہمان تھا اور پروگرام چھپا ۔ (2004عیسوی) میں جیو کیلئے میراپروگرام ریکارڈ کیا گیا تھا مگر نشر نہیں کیا گیا تھا۔ اسکے باوجود روزنامہ جنگ میں خبر لگی تھی کہ پولیٹیکل ایجنٹ سیدامیر الدین شاہ کے گھر پر طالبان کا حملہ (14)فراد ہلاک۔ طالبان مخالف قبائلی رہنما پیر عتیق کا طالبان نے پوچھا اور پھر حملہ کردیا۔ خبر
حامد میر اس وقت ٹوپی ڈرامہ پہن کر القاعدہ اور طالبان کا خاص بندے کا کردار ادا کرتا تھا۔ پرویزمشرف کی حکومت کے خاتمے کے بعد پیپلزپارٹی کے دور میں اے ٹی وی (ATV) نیوز پر جو پی ٹی وی (PTV)کا چینل ہے حامد میر نے کہا کہ طالبان امریکہ کے کہنے پر بینظیر بھٹو نے بنائے اورآئی ایس آئی (ISI) اسکے بعد کھیل کا حصہ بن گئی تھی۔ کیا یہ پاک فوج اور آئی ایس آئی کے مفاد کی بات نہیں تھی؟۔ پھر نوازشریف کے دور میں حامد میر پر حملہ ہوا تو آئی ایس آئی (ISI) چیف جنرل ظہیر الاسلام کی بڑی بھیانک تصاویر جیو چینل پر چلائی گئیں کہ یہ حامد میر کا قاتل ہے۔ حالانکہ آئی ایس آئی (ISI)کو حامد میر کا شکر گزار ہونا چاہیے تھا کہ امریکہ کا سارا کھیل بینظیر بھٹو کے کھاتے میں ڈال دیا۔
جب بلیک واٹر نے یہاں بندے بھرتی کئے تھے تو طارق اسماعیل ساگر نے کافی عرصے بعد بتایا کہ روات راولپنڈی میں اس کا مرکز تھا۔اربوں ڈالر سے بدمعاش رکھ لئے تھے جن میں جرائم پیشہ پولیس اور فوج کے بھگوڑے بھی شامل تھے۔ ایسے افراد اپنے ملکی اور غیرملکی ایجنسیوں کیلئے کام کرتے ہیں۔ حامد میر نے گولیوں کا الزام آئی ایس آئی (ISI) پر لگایا اور جنرل باجوہ نے اس گروپ کا نام بھی بتادیا اور حامد میر سے کہا کہ آپ رپورٹ درج کریں۔ میں تحقیقات کرواتا ہوں اور ہمیں ان سامنے بیٹھے ہوئے صحافیوں کا بھی پتہ ہے کہ کس ملک کے سفارت خانے میں کیا کیا باتیں کرتے ہیں۔ رسول اللہ ۖ کے دور میں منافقین نے وہ کردار ادا کیا تھا جس کی تاریخ اس گئے گزرے دور میں بھی دہرائی جارہی ہے۔
قارئین ! اس بات کو یاد رکھیں کہ میڈیا کی خبر اور مہم جوئی میں بڑا فرق ہے۔ جب پیپلزپارٹی اقتدار میں تھی تو جیو اور جنگ مہم جوئی کے ذریعے پیپلزپارٹی کے پیچھے ہاتھ دھو کے پڑی تھی۔رونامہ جنگ میں بڑی لیڈ چھپ گئی کہ وزیرمذہبی امور مولانا حامد سعید کاظمی نے حج اسکینڈل میں کرپشن کا اعتراف کرلیا۔ اسی روز شام کو حامد کاظمی نے حلفیہ بیان میڈیا پردیا تھا کہ ایک پائی کی بھی کرپشن نہیں کی۔ پھر نوازشریف نے ان جرائم کا اعتراف پارلیمنٹ اور میڈیا پر کیا جس سے دنیا واقف ہے مگر جیو اور جنگ نے ن لیگ کو بچانے کیلئے مہم جوئی کی انتہاء کردی۔
میڈیا کی یہ قانونی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ ایک وکیل کی طرح بھاڑہ لیکر کسی ایک سیاسی پارٹی کی وکالت اور ریاست کی مخالفت کرنے میں مہم جوئی کا کردار ادا نہیں کرسکتا ہے۔ اگر جنگ و جیو یہ کام نہ کرتے تو پاک فوج کی حمایت کیلئے کسی صحافی اور چینل کو دلالی کی ضرورت نہیں تھی، جو لوگ ضرورت سے زیادہ اپنی اوقات دکھاتے ہیں تو عوام کے اندر کی کوئی اوقات نہیں رہتی ہے۔ خوف یہ ہے کہ حامد میر کو بہادری کے نام پر مشہور کرکے نئی ذمہ داری نہیں سونپی گئی ہو۔ مولانا فضل الرحمن کو اسامہ بن لادن سے حامد میر نے دھمکانے کی کوشش کی تھی اور مولانا عطاء الرحمن سے کہا تھا کہ مولانا فضل الرحمن کو میں جی ایچ کیو (GHQ) لیکر گیا تھا۔ اس وقت حامد میر روزنامہ اوصاف اسلام آباد کا ایڈیٹر تھا۔ جیو اور جنگ صحافت کے امام ہیں۔ جس ایشو کو جس طرح مرضی ہو عوام میں گھمادیتے ہیں لیکن یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ ماہنامہ ضرب حق نے بھی اصحاب کہف کا کردار ادا کیا ہے۔
حامد میر نے جنگ میں لکھنا شروع کیا تو پہلے ایک آنٹی کا لکھ دیا کہ اس نے بھارت سے مجھے پیغام دیا ہے کہ میری کوکھ سے ہندوؤں نے اپنے بچے جنوالئے ہیں۔ خدا را! میرا بدلہ لینا۔ ماہنامہ ضرب حق میں جواب لکھا تھاکہ حامدصاحب ! خدا کا نام مانو۔ پھر جیو اور جنگ نے ترقی کرلی اور امریکی سی آئی اے سے شاید بڑا لنک ہوگیا۔ امریکہ کے اس بیان کو مہم جوئی کے طور پر پیش کیا کہ اگر” اسامہ کا پاکستان کو پتہ تھا توآئی ایس آئی (ISI)کی سازش تھی اور پتہ نہیں تھا تو یہ اس کی نااہلی ہے”۔ ہم اس وقت اصحاب کہف کی طرح غار میں تھے تو مسیج کے ذریعے میڈیا کو یہ پیغام دیا کہ ”نائن الیون (9/11) کا واقعہ امریکی سی آئی اے کی سازش تھی یا نالائقی؟۔ اگر سازش تھی تو اسامہ کو چھپانے سے یہ بڑی سازش تھی اور اگر نالائقی تھی تو پھر آئی ایس آئی (ISI)سے یہ زیادہ بڑی نالائقی تھی”۔ صرف جیو نیوز نے ہمارے مسیج کو اہمیت نہ دی ۔ بہت سارے چینل نے اس کو مہم جوئی کے طور پر چلایا۔ سوال اُٹھتا ہے کہ جیو کو پاکستان کی آئی ایس آئی (ISI)سے زیادہ امریکی سی آئی اے (CIA) سے پیار ہے یا پھر اس کا تنخواہ دارہے؟۔
کس جنرل کو کس رانی نے گھرمیں گولی ماری؟۔ حامدمیر بہت قریب تھے اسلئے رومانوی معاملات کا پتہ ہوگا لیکن کیا انگریز کے وقت سے متحدہ ہندوستان کی فوج کی باقیات سے آج تک اس ادارے کے افراد نے جو کچھ کیا ہے اسکا ذمہ دار پورا ادارہ ہے؟۔ یزید کا طعنہ مسلمانوں اور چنگیز خان و ہلاکو خان کا طعنہ ارتغرل غازی سے لیکر طیب اردگان کو دیا جاسکتا ہے؟۔ ہاں بنگلہ دیش میں ہتھیار ڈالنے سے اپنے ملک میں کرپشن کرنے تک کے معاملات پر پردہ ڈالنے کیلئے یہ کوئی نیا ٹوپی ڈرامہ ہوسکتا ہے۔ جب ریمنڈ ڈیوس کی طرح اپنابھاؤ بڑھانے کے بعد پاکستان امریکہ کو اڈے استعمال کرنے کی اجازت دیگا اور پھر حامد میر جیسا اسٹیبلیشمنٹ مخالف بھی ان اڈوں کی فراہمی کو مجبوری قرار دے گا اور اسکے خلادف جہاد کی بھرپور حمایت بھی کرے گاتو یہ امریکہ اور آئی ایس آئی (ISI) کے مشترکہ کھلاڑی کیلئے میڈیا کی دنیا میں مقبولیت کا ایک گھناؤنا کھیل بھی ہوسکتا ہے۔
حامد میر نے کہا کہ اسٹیبلیشمنٹ نے پیپلزپارٹی کو ان ہاؤس تبدیلی میں لگایا اور ن لیگ کو پارلیمنٹ سے باہر تبدیلی کے جھانسے میں رکھا اور مولانا فضل الرحمن کو کہیں اور لگادیا ۔ حکومت کو بچانے میں سب کے ساتھ ہاتھ ہوگیا ہے۔
حامدمیر کا یہ بیان ن لیگ کی سیاست کو سیف راستہ دینے کی کوشش ہے۔ پیپلزپارٹی کو پی ڈی ایم (PDM) سے اسلئے نکالا گیا کہ عمران خان کی حکومت کو گرانے کی تحریک ن لیگ کا مقصد نہیں رہاہے۔ پنجاب اور مرکز میں مریم نواز نے عمران خان کو وقت دینے کا کھل کر اظہار کیا اور لانگ مارچ میں بھی کارکنوں سے پی ڈی ایم (PDM) نے ہاتھ کرلیا۔ جس میں کوئی ابہام نہیں ہے تو پیپلزپارٹی کو رکھنے یا ساتھ نہ رکھنے کی بات کا کوئی سینس نہیں بنتا ہے۔ ن لیگی دسترخوان پر مولانااور نام نہاد اتحادی جماعتیں اپوزیشن کے نام پر بسکٹ توڑنے کا کام کریں گی۔
پاکستان کے کسی حصے میں بھی انصاف کا نظام ، پولیس کا نظام، فوجی کاروبار کا نظام ، سیاست کا نظام ، مذہبی جماعتوں کا نظام ، سول انتظامیہ کا نظام ، تجارت کا نظام اور تمام سرکاری و پرائیوٹ اداروں کا نظام بہت خراب حالت میں ہے۔ مولانا عطاء الرحمن نے سینٹ میں کہا کہ عورتوں کو حقوق مل گئے تو مردوں کو اب کون حقوق دے گا؟۔ مریم نواز اگر کیپٹن صفدر کو اپنے حق سے محروم کررہی ہو اور خربوزے کو دیکھ کر خربوزہ رنگ پکڑ رہا ہو۔ مولانا صاحبان کو بھی اپنی بیگمات سے حقوق مانگنے کی شکایت ہورہی ہو تو کیپٹن صفدر کی قیادت میں مردوں کے حقوق کی بحالی کیلئے ایک تحریک کا آغاز کردیں۔ جس میں پختونوں کے اندر کم قیمت پر رشتہ ملے۔ پنجاب میں زیادہ سے زیادہ جہیز ملنے کی مہم چلائی جائے اور شریعت کے نام پراپنی طرف سے علماء ومفتیان نے جو عورتوں کے حقوق غصب کرکے رکھے ہیں تو مردوںکو مزید حقوق دئیے جائیں۔ وفا ق المدارس کے قاری محمدحنیف جالندھری نے عدالتوں سے عورتوں کو خلع ملنے کیخلاف احتجاجی تحریک کا اعلان مولانا عبدالغفور حیدری کی موجودگی میں کیاتھا لیکن ہمت نہیں کرسکے۔
مولانا فضل الرحمن کی قوم کوچوں میں منگیتر کیساتھ رخصتی سے پہلے تعلقات قائم کئے جاتے تھے، جب عورت کو حمل ٹھہر جاتا تھا تو رخصتی اور شادی کی تاریخ طے ہوجاتی تھی اور جب منگیتر سے تعلقات کی کوشش میں مرد پکڑا جاتا تھا تواس کی لکڑیوں سے بہت بری طرح پٹائی کی جاتی تھی۔ ہوسکتا ہے کہ اب کیمرے لگائے گئے ہوں اور مولانا عطاء الرحمن کی قوم کے مرد مصیبت میں ہوں اسلئے وہ حقوق دلانے کے مستحق ہیں۔ جب اسلامی تعلیمات کے شعور کا معاملہ اجاگر ہوگا تو سبھی کو اپنے اپنے فرائض وحقوق چاردیواری کے اندر اور باہر ضرور ملیں گے۔

نوشتہ دیوار شمارہ اکتوبر 2020 کی اہم خبریں

اخبار سے طلاق کا مسئلہ سمجھا ، طلاق الفاظ نہیں عدت ہے باہمی رضامندی سے رجوع ہوسکتا ہے ماما قدیر بلوچ

جب میں نے نوشتہ دیوار پڑھا تو اس میں اسلامی مسائل تھے جو لوگوں کی آسانی اور سمجھانے کیلئے بہت کار آمد ہیں اسی طرح نوشتہ دیوار سے ہی طلاق کا مسئلہ سمجھا۔ طلاق دراصل الفاظ نہیں عدت ہے۔ یعنی ایکسپیریمنٹ ہے جو تین ماہ کے عرصے پر مشتمل ہے اگر میاں بیوی اپنی رضامندی سے ملنا چاہیں تو مل سکتے ہیں۔ مزید تفصیل فیس پر بک دیکھیں۔ 


پاکستان کے اندر ریپ کلچر کو عوامی تائید و توثیق حاصل ہے، ہدیٰ بھرگڑی

اتنی عجیب بات ہے کہ کس طرح سے ریاست یہ توقع کرتی ہے کہ ایک عورت کا ریپ ہورہا ہوگا دیکھنے کیلئے چار مرد گواہ مگر روکنے والا کوئی نہ ہوگا

تو میں یہ ببل برسٹ کرنا چاہوں گی آپ جہاد النکاح ISISنے شروع کیا تھا جس کے اندر عورتیں امریکہ اور پتہ نہیں کہاں کہاں سے شام جاتی تھیں۔ مزید تفصیل فیس پر بک دیکھیں۔


اگر ہم بگڑ گئے تو افغانستان میں امریکہ کا کیا حشر ہوا ؟خدا کی قسم یہاں تمہارا وہی حشر ہوگا۔ مولانا فضل الرحمن

مولانا فضل الرحمن کی مظفر آباد میںتہلکہ خیز تقریر کا متن

جنگ ہے تو پھر جنگ ہے۔ تم آج ہمارے خلاف جنگ چھیڑ رہے ہو ہم پہلے دن سے آپ کے خلاف جنگ چھیڑ چکے ہیں۔ اگر آپ بھی جنگ کے میدان میں اترنے کے خواہشمند ہیں تو صد بسم اللہ۔ ہم نے تو کشتیاں جلائی ہیں۔علماء کرام کو بتانا چاہتا ہوں کہ قیامت کے روز اٹھو تو کم از کم اپنے اکابرین کے سامنے شرمندہ ہوکر نہ ہو۔ ہمارے اکابر نے آزادی کیلئے جو قربانیاں دی ہیں کم از کم آقائے نامدارۖ تو بہت بڑی عظمت کی بات ہے کم از کم حضرت شیخ الہند کے سامنے منہ دکھانے کے قابل ہوجاؤ۔ اسلئے خوف کو قریب نہ لانا۔ انشاء اللہ جرأت کے ساتھ لڑنا ہے اور ان پر ثابت کرنا ہے کہ تمہاری یہ گیدڑ بھپکیاں کام نہیں آسکیں گی۔ مزید ویڈیو میں دیکھیں۔


مولانا صاحب ایسی تحریک کی ابتداء کیجئے جس طرح مصر میں تحریر چوک یا پھر جو ترکی میں ہوا محمود خان اچکزئی

محمود خان اچکزئی کا جمعیت کے پروگرام میں خطاب ویڈیو : آپ کے ٹینکوں کا ہم بندوبست کریں گے۔ آپ کے جہازوں کا ہم بندوبست کریں گے آپ کی گولیوں کا ہم بندوبست کریں گے۔ آپ کے کارتوسوں کا کریں گے۔ یہ ہم پر احسان مت ڈالو کہ ہم فوج میں ہیں قربانی دے رہے ہیں۔ بھئی فوج میں اپنی مرضی سے گئے ہو۔ مولانا عالم دین ہے، اس کا ایک بھائی فوج میں ہے ، دوسرا کمشنر ہے تیسرا تبلیغی ہے چوتھا میری طرح گڈریا ہے۔ یہ تو بھائیوں میں ہوتا ہے۔ یہ احسان نہیں ہے ملک میں برا وقت آئیگا مولانا نے ٹینک نہیں چلانا نہ میں نے ایف 16 چلانا ہے۔ تم نے آگے بڑھنا ہے تم نے لڑنا ہے ہم پیچھے سے پانی وانی دیتے رہیں گے آپ کو۔ مزید تفصیل ویڈیو میں دیکھیں


حضرت مولانا مفتی حسام اللہ شریفی مدظلہ العالی کی طرف سے سید عتیق الرحمن گیلانی کی کتاب ’’عورت کے حقوق‘‘ پر تائید

شیخ الہند کے شاگرد مولانا رسول خان علامہ سید محمد یوسف بنوری، مولانا سید محمد میاں ، قاری محمد طیب مولانا ادریس کاندھلوی، مفتی محمود، مفتی محمد شفیع، مفتی محمد حسام اللہ شریفی مدظلہ العالی کے اُستاذ تھے، شریفی صاحب کو مولانامحمد یوسف لدھیانوی شہیدایک اُستاذ کا احترام دیتے تھے۔ مزید تفصیل فیس بک پر دیکھیں


مولانا قاری اللہ داد صاحب مدظلہ کی علماء کرام سے استدعااور سید عتیق الرحمن گیلانی کی کتاب ’’عورت کے حقوق‘‘ پر تائید

بسم اللہ الرحمن الرحیم الحمد للہ و الصلوٰة و السلام علی من لا نبی بعد۔ اما بعد،
محترم قارئین کرام السلام علیکم و رحمة اللہ وبرکاتہ ،اس وقت میرے سامنے ”عورت کے حقو ق” کے نام سے ایک کتاب ہے جو بڑے سائز کے 46صفحات پر مشتمل ہے اس کے مؤلف و مرتب محترم جناب سید عتیق الرحمن گیلانی صاحب ہیں، گیلانی صاحب وقتاً فوقتاً یہاں تشریف لاتے ہیں۔ مزید تفصیل فیس بک پر دیکھیں


بھارت کی مودی حکومت بھی کٹھ پتلی نکلی

کرناٹکا کی آواز، ریئیلٹی آف انڈیا
کس نے دیکھا تھا وہاں پر مندر؟۔ اگر مندر تھا بھی اس وقت اتنے سال پہلے وہاں پر مسجد بن گئی تھی تو پھر سے اسے توڑ کر آپ کیوں بنائیں گے مندر؟۔ ہندو نہیں، دیش خطرے میں ہے، مودی جی امت شا جیسے لوگوں سے پرگیا ٹھاکر جیسے لوگوں سے۔ ہندو مسلم کرتے کرتے آپ نے کتنے لوگوں کو مروادیا، یہ وکاس ہے۔ رام مندر کیا ہے، آپ مجھے بتائیے؟۔ کیا بھگوان رام نے نیچے آکر بولا تھا کہ آپ میرے مندر کیلئے لوگوں کو مارو؟ ایک مسجد جو پہلے وہاں پر بنی تھی آپ اس کو توڑو۔ کیا رام جی نے آکر بولا تھا؟۔ مزید تفصیل فیس بک پر دیکھیں


مولانا منظور نعمانی کے فرزند مولانا سجاد نعمانی کا فرقہ واریت پر وار

مولانا منظور نعمانی کے فرزند مولانا سجاد نعمانی نے شیعہ سنی جنگ کرانے کی سعودی سازش بے نقاب کردی۔
یہ وہ سعودی حکومت جس کی موجودہ خارجہ پالیسیوں کے بارے میں نت نئے انکشافات روزانہ سامنے آرہے ہیں۔ یہ خبریں ہیں کہ وہ برصغیر کے بعض علاقوں میں شیعوں کیخلاف مسلح جدوجہد کیلئے سنی علماء کو آمادہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ ان طاقتوں سے معاہدے کررہے ہیں۔ مزید تفصیل فیس بک پر دیکھیں


علامہ جواد نقوی کا فرقہ واریت پر وار

تشیع اور تسنن کی بقاء نصیریت اور ناصبیت سے برأت میں ہے۔ علامہ جواد نقوی
عزیزان! اس وقت جو یہ فضاء بنائی جارہی ہے ، جو کھچڑی پک رہی ہے یہ جو جلسے جگہ جگہ ہورہے ہیں اور آپ سن رہے ہیں۔ جمعہ اتنا عظیم دن عبادت کا اب جمعہ کو تبدیل کردیا گیا ہے نفرت میں۔ جمعہ کے دن نفرت کی ریلیاں نکالو۔ نفرت کے اجتماعات کرو۔ دوسروں پر حملے کرو۔ یہ تو محبت کا دن تھا۔ یہ تو بندگی کا دن اللہ نے بنایا۔ ان کو اپنے اپنے زیر حمایت لوگوں کی طرف نگاہ کرنی چاہیے۔ تشیع سے کیا تعلق ہے نصیریت کا ؟۔ مزید تفصیل فیس بک پر دیکھیں


اگر سر عام سنگسار کیا جائے تو یقین کیجئے یقین جانئے درندوں کی روحیں کانپ جائیں گی۔ کرن ناز

السلام علیکم ! موٹر وے سانحہ کو آج چھ روز گزر چکے ہیں۔ آج بھی اسمبلیوں پر اسی بات پر لڑائی جھگڑا ہورہا ہے اور اسی پر بات ہورہی ہے کہ حدود میری تھی یا تیری تھی؟۔ حضرت عمر نے فرمایا جو عدل رسول ْۖ نے قائم کیا تھا، ابوبکر صدیق نے اس عدل کو قائم رکھا۔ میں عمر جسے تم نے چنا ہے میں قائم رکھوں گا۔ اگر میں اس سے ادھر اُدھر ہٹوں تو تم مجھے پکڑ کر سیدھا کردینا۔ مزید تفصیل فیس بک پر دیکھیں


جمعیت علماء اور جمعیت طلباء اسلام ،مدارس کے علماء مفتی اور طلباء جنگ کے قریب نہ جائیں۔ مولانا محمد خان شیرانی

لہٰذا آج کی دنیا 5 ممالک کے درمیان تقسیم ہے۔ اور ان پانچ کی مملوک اور محکوم ہے۔ امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس۔ ظاہر بات ہے کہ آپ حضرات نے سرداروں نوابوں کا تجربہ کیا ہوگا اگر کوئی ہو تو ناراض نہ ہو۔ نواب اور سردار اپنا لاؤ لشکر لیکر ایکدوسرے پر چڑھائی نہیں کرتے۔ اس زمانے میں اسکے گھر کے اندر لوگوں کو اٹھاتے ہیں دھمکی دیتے ہیں،ان کیلئے گلے کا طوق بناتے ہیں تاکہ وہ مجبور ہوجائے اور پیسے پر آجائے۔ لہٰذا آج جنگ نہ اسلام کے فائدے ، نہ امت مسلمہ کے، نہ عرب کے، نہ عجم کے، نہ پٹھان، نہ بلوچ کے فائدے میں ہے۔ جنگ ان پانچ ممالک میں سے کسی کوفائدہ پہنچائے گی۔ لہٰذا بندوق سے جمعیت علماء اسلام کا رکن اور جمعیت طلباء اسلام کا رکن مدارس کے علماء مفتی اور طلباء بچے رہا کریں۔ مزید تفصیل فیس بک پر دیکھیں


فون آیا کہ پیسہ آگیا ہے مولانا فضل الرحمن

یہاں مرکز میں وفدآیا، پاکستان کے چوٹی کے کاروباری طبقے کی قیادت بھی تھی اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے تھے۔ میٹنگ ہوئی، اسلام آباد میں میٹنگیں ہوئیں ،ہفتے دس دن کے اندر تین چار میٹنگیں ہوئیں۔ ان کا خیال تھا کہ میں کہیں اقتدار میں شیئر کا طلبگار ہوں، مجھے آمادہ کیا جائے اچھا شیئر مجھے دینے کیلئے۔ میں نے واضح کیا کہ آپ مجھے سمجھے نہیں۔ اسلام آباد میں میں نے کہاکہ جس مقصد کیلئے آپ تشریف لائے، جس حکومت کیلئے مجھے آمادہ کررہے ہیں کہ میں اپنا مؤقف نرم کروں یا انکے ساتھ معاملات میں شریک ہوجاؤں تو میں آج اس میٹنگ میں اس چیپٹر کو بند کرتا ہوں۔ مزید تفصیل فیس بک پر دیکھیں


مفتی محمد انس مدنی جماعت غربا اہلحدیث کی تائید

نائب مدیر جامعہ ستاریہ اسلامیہ۔ گلشن اقبال کراچی۔چیئر مین مساجد سندھ

”عورت کے حقوق” کے عنوان سے سید عتیق الرحمن گیلانی صاحب حفظ اللہ کی تحریر پڑھ کر یہ محسوس ہوا کہ نبی کریم ۖ کے فرمان انصراخاک ظالما او مظلوما ظالم اور مظلوم دونوں بھائیوں کی مدد کرو، کا علم بلند رکھنے میں گیلانی صاحب حد درجہ کوشاں ہیں۔ مزید تفصیل فیس بک پر دیکھیں


پروفیسر محمد خالد صدر شعبہ اسلامی تاریخ وفاقی اُردویونیورسٹی کی کتاب ’’عورت کے حقوق’’ پر تائید

مصنف: تاریخ اسلام برائے FA،برائے BA،برائے BSبرائے MA، اورسیرت النبیۖ کا خصوصی مطالعہ، اور کتاب تاریخ تہذیب و تمدن اسلام

بسم اللہ الرحمن الرحیم نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم
عزت مآب محترم سید عتیق الرحمن گیلانی کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ موصوف نے متعدد تصانیف اور جرائد و رسائل تحریر کئے ان میں انہوں نے معاشرہ کے اہم موضوعات پر قلم اٹھایا ہے خصوصاً طلاق اور حلالہ کا مسئلہ جو پیچیدہ صورتحال اختیار کرچکا تھا اور معاشرہ اس پر انتہائی تذبذب کا شکار تھا لیکن موصوف نے ان مسائل کو عرق ریزی اور علمی بصیرت سے حل کردیا جو عوام الناس کی آگاہی اور قانون شریعت کے اساتذہ کرام اور طالب علموں کیلئے رہنمائی کا باعث ہوگا۔ مزید تفصیل فیس بک پر دیکھیں


سندھ میں یہ تشدد مرد پر ہورہا ہے مگر عورت کا احترام ہوتا ہے اور جنگی قیدی کو غلام نہیں بنایا جاسکتا ہے ۔ غلام بنانے کیلئے وڈیرہ شاہی کے ظلم و تشدد میں نسل در نسل زندگی گزرتی ہے


بحریہ ٹاؤن کا سندھ میں اسرائیلی طرز

اس ویڈیو میں سندھی زبان کے اندر بحریہ ٹاؤن کے قبضہ مافیہ کے خلاف آواز اٹھائی جارہی ہے اور بڑی مشینری کے ذریعے سے گاؤں مسمار ہورہے ہیں۔ پاکستان کے مقتدر طبقات غریبوں کی داد رسی کیلئے اقدامات کریں ۔ مظلوم کی بدعائیں عرش کو ہلادیتی ہیں۔
سندھ کی زمین پر قبضہ، بحریہ ٹاؤن نے ایک بار پھر سندھیوں کے گاؤں مسمار کرنے شروع کردئیے۔ سندھ میں اسرائیلی طرز کی دہشتگرد بحریہ ٹاؤن ریاست نا منظور۔غریب لوگوں کے گھر توڑنے کے ساتھ ساتھ ایک عورت کو گولی بھی ماری گئی۔ مزید تفصیل فیس بک پر دیکھیں


پختون کلچر ڈے پر قوم کی اصلاح

کیلئے سنگر ریاض کے زبردست انقلابی اشعار:وانا وزیرستان

اپنی قوم کی اصلاح دوسروں پر تنقید یا کسی کیخلاف منافرت پھیلانے سے نہیں ہوتی بلکہ اپنی خامیوں کی نشاندہی سے ہوتی ہے۔وزیرستان زندہ باد

کورېنا ړنګا وې  |  گھروں کو برباد کر دیتے ہیں
بیا داوۍ دۍ منصفون دې  |  پھر دعوے ہیں اور منصف بھی ہیں
په یک یوا سیړے سارا ویژنې مسلمون دې  |  ایک شاہ بلوط کے درخت پر مقاتلہ کرتے ہیں مسلمان ہیں
دې هچه نه منې، تریالې دی اتالان دې  |  کسی کی نہیں مانتے اور بہادر ہیں اور قومی رہنما ہیں
پروته دې والا وٹ دې ٹیپکے پا بلوتېنا  |  لیٹے ہیں ایکدوسرے سے لڑائی میں بندوقوں کے بلٹ پر
کورېنا ړنګا وې زلزله دو لاونګېنا  |  گھروں کو برباد کر تے ہیں یہ زلزلہ ہیںائے لونگین
دې تو براګه لونګې وخ دې مو شنکې خالونه  |  اے تیری رنگ برنگ پگڑی اور میری ہری بندیا
کورېنا ړنګا وې خلکه سخته بې خوندګې دو  |  گھروں کو برباد کرتے ہیں لوگو! بہت اخلاقی بدمزگی ہے
مېژ خوندې خرساوې په روپې ساوداګرې دو  |  ہم بہنوں کو بیچتے ہیں ، پیسوں سے سوداگری کرتے ہیں
نه دین شته نه پشتو مکملا اذادې دو  |  نہ دین ہے اور نہ پشتوکی روایات ہیں، مکمل آزادی ہے۔
خآلې دو پابندی په باجے او په ډولېنو  |  صرف پابندی ہے تو باجے اور ڈھولوں کے بجانے پر۔
کورېنا ړنګا وې دې میژ خوز وزیرستان دائ  |  گھروں کو برباد کر تے ہیں یہ ہمارا پیارا وزیرستان ہے
مسکن دې پیر روشان دے حاجې میر زالې خان دائ   |  جو پیرروشان اور حاجی میر زلی خان کا گھر ہے
دے مشر کریم خان دے ملا پیونده شان دائ  |  سردار کریم خان اور ملا پیوندہ کی شان ہے اور
دے مانې کاکا نوم غوړيدلے په ملکېنا  |  مانی کاکا کے نام کا چرچا دور دور کے ملکوں تک پھیلا ہواہے


جس دیس سے ماؤں بہنوں کو اغیار اٹھا کر لے جائیں. فیض احمد احمد

جس دیس سے ماؤں بہنوں کو اغیار اٹھا کر لے جائیں
جس دیس سے قاتل غنڈوں کو اشراف چھڑا کر لے جائیں
جس دیس کی کوٹ کچہری میں انصاف ٹکوں پر بکتا ہو
جس دیس کا منشی قاضی بھی مجرم سے پوچھ کے لکھتا ہو
جس دیس کے چپے چپے پر پویس کے ناکے ہوتے ہوں


بھکرپنجاب سے تعلق رکھنے والے معروف شاعر کی سرائیکی شاعری افکار علوی

اساں تیڈے ویرتیڈے یار فوجیا   |  ہم تیرے بھائی ہیں فوجی
آپنڑاں کوں آپ تاں نہ مارفوجیا   |  اپنوں کو آپ تو نہ مار فوجی
ساکوں ساڈا دیس وڈا پیرا لگدئے   |  ہمیں اپنا دیس بہت پیارا لگتا ہے
ایندے اُتے اَکھ ساکوں آرا لگدئے   |  اس پر آنکھ ہمیں آرا لگتا ہے
جیویں اماں دیس اوں یار فوجیا   |  جیسے ماں دیس ویسے یار فوجی
آپنڑاں کوں آپ تاں نہ مارفوجیا   |  اپنوں کو آپ نہ مار فوجی
بئے تھوڑے رولے گاٹے پئی ودے ہئیں   |  پہلے تھوڑے مسئلے گلے میں ڈالے ہوئے ہیں
اگئے ڈھیر آپڑیں رسئی ودے ہیں   |  پہلے بہت سارے اپنے ناراض کئے ہوئے ہیں
گھریں بئیاں کندھاں نہ اُسار فوجیا   |  گھروں میں اور دیواریں نہ بنا فوجی
آپنڑاں کوں آپ تاں نہ مارفوجیا   |  اپنوں کو آپ تو نہ مار فوجی
کیاں چاندھئیں اساں وی بندوخاں چؤں چا   |  کیا چاہتے ہو ہم بھی بندوقیں اٹھالیں
ہکوں تا ہئی ویڑھا ہیکوں بھئیں لؤں چا   |  ایک ہی ہے صحن کیا اسے آگ لگا دیں
اُکا کوئی کملا ہئیں یار فوجیا   |  تو کیا کوئی پاگل ہے یار فوجی
آپنڑاں کوں آپ تاں نہ مارفوجیا   |  اپنوں کو آپ نہ مار فوجی
یار دیس موتیاں دے ہار ہوندے ہن   |  دوست دیس موتیوں کے ہار ہوتے ہیں
دیس واسی موتیاں دے کار ہوندے ہن   |  دیس میں بسنے والے موتیوں جیسے ہوتے ہیں
موتی کِرے کتھے رہسی ہار فوجیا   |  موتی گر کر کہاں رہے گا یار فوجی
آپنڑاں کوں آپ تاں نہ مارفوجیا   |  اپنوں کو آپ تو نہ مار فوجی
اساں تاں حریفاں دے وی یار فوجیا   |  ہم تو دشمنوں کے بھی دوست ہیں فوجی
اللہ جانڑے کون ہے غدار فوجیا   |  اللہ جانتا ہے کون ہے غدار فوجی
آپنڑاں کوں آپ تاں نہ مارفوجیا   |  اپنوں کو آپ تو نہ مار فوجی


اللہ ربی چڑھتے سورج کو سجدہ نہ کرو   |   جمہوری دور میں تجدید بت کدہ نہ کرو

گُر سے رکھو بڑے کے کاندھے پر کلہاڑی   |   فرزند خلیلؑ! آتش نمرود پر شکوہ نہ کرو

اہل حق بن کر رہیں گے تیرے ساتھی   |   ان پیسہ ور مفتیوں کی پرواہ نہ کرو

ایجنٹ علما کے نام بتاؤ مفتی شموزئی!   |   امریکہ کے دلالوں کو خالی انتباہ نہ کرو

دھمکی سے دبائے مفتی جمیل یا لالچ سے   |   بھیانک سازش کو چھپانے کا گناہ نہ کرو

جہادی ذوق میری ملت کا سرمایہ ہے مگر   |   ایجنسی کے پلان پر اس کو تباہ نہ کرو

پرائے گُو پر ٹیٹ مارتے ہو جماعتی ٹھا   |   کرنا کچھ نہیں تو ہُوہا غوغا نہ کرو

میرے رہبر! میرے رہنما! اے میرے سرتاج!   |   اُمت غرق تیرے ہاتھوں اب گلہ نہ کرو

امریکہ کی منڈی میں خون شہادت کا بھاؤ؟   |   ضمیر فروشو! معصوم جانوں کا سودا نہ کرو

اسلام جہاں گیر ہے شعور کسے نہیں یارو!   |   تقرر امام پہ دو قربانی لڑ مرا نہ کرو

فرنگی نظام کے خلاف برپا کردو کربلا   |   مذہی مداری ڈگڈی بجائے تماشہ نہ کرو

کب تک ہوگا یہ اسلامی جذبے کا خوں؟   |   سیاسی چلن کے بازی گرو دھوکہ نہ کرو

میرا اسلام آیا ہے حکمرانی کے لئے مولانا!   |   پیشہ گداگری سے اس کو رُسوا نہ کرو

یہود کی لونڈی اقوام متحدہ سے اُمید تیری   |   امیر طالباں! مسند شاہ کو گدا نہ کرو

جہادِ افغان کی پشت میں تھا امریکی مفاد   |   مسلمانوں کے دشمن نصاریٰ پر بھروسہ نہ کرو

قدم اٹھاؤ عرب شہزادو! اے حرم کے امام!   |   اسرائیل مخالف جعلی فتوے پر اکتفا نہ کرو

ایرانی حکومت! انتشار امت کا سرغنہ تم ہو   |   دورِ وحدت قرونِ اولیٰ سے جفا نہ کرو

خلافت کرو قائم پاک وطن کے نا مرادو!   |   چھوڑو ورلڈ آرڈر ، طاغوت سے وفا نہ کرو

بیداری ملت کے لئے ضرب لگاتے جاؤ عتیق   |   برادران یوسف کو خوابوں سے آگاہ نہ کرو


نوشتہ دیوار شمارہ ستمبر 2020 کی اہم خبریں

قاتل ہی کارواں کا اگر چیف ہوگیا حیرت نہیں جو قافیہ ردیف ہوگیا

وہ مذہب خوں بہانے کی اجازت دے نہیں سکتا
وضو کے واسطے جو پانی بھی کم بہاتا ہے

جرأتمند ہندو شاعرہ لتا حیاء


شہیدِآرمی پبلک سکول کے نام کھلاخط

فضل خان ایڈووکیٹ


حیات بلوچ کا قتل دلخراش واقعہ ہے۔ قتل کے وقت جو اہلکار موجود تھے ان سب کو بھی شامل تفتیش کیا جائے۔ نواب اسلم رئیسانی کا بلوچستان اسمبلی میں خطاب


قاتلانہ حملے کے بعدمیر کلام وزیرکا اسمبلی میںبڑاخطاب


حسینی برہمن کون ہیں؟تاریخ وتحقیق

عدیل رضا عابدی:قلم کار


لاڑکانہ میں ہندو کی جائیداد پر قبضہ؟

ڈاکٹر بھگوان دیوی کی پریس کانفرنس:


سندھیوں نے مہاجروں کو کیا دیا؟

حقیقتوں کا اعتراف: تحریر: انور مقصود


بلرام پور/ لکھنو: دہلی کے دھولا کنواں سے گرفتار آئی ایس آئی ایس (ISIS) کے مشکوک دہشت گرد ابو یوسف عرف مستقیم کی گرفتاری کے بعد اہلیہ نے انکشاف کیا


مولانا ابوالاعلیٰ مودودی لکھتے ہیںکہ بعض کے مطابق امام مہدی اگلے وقتوں کے مولویانہ و صوفیانہ وضع و قطع کے آدمی ہونگے۔ تسبیح ہاتھ میں لئے مدرسہ یا خانقاہ کے حجرے سے برآمد ہونگے۔ انا المہدی کا اعلان کرینگے۔علماء و مشائخ کتابیں لیے پہنچیں گے اور۔۔۔۔۔۔۔۔


شیعہ خطیب سیدجواد نقوی نے کہا کہ ہمارے کاروباری علماء مذہب کے پلیٹ فارم پر فرقہ وارانہ باتیں کرتے ہیں۔ محرم آرہا ہے جو سب سے زیادہ فرقہ وارانہ باتیں کریگا اس کو سب سے زیادہ مجالس کی دعوت ملے گی۔


تم نے آل محمدسے وفا نہیں کی ہندوستان سے کیا وفا کرو گے؟

تم مسلمان نہیں ہو،تم نے اس دھرتی پر مغلوں اور ہتھیاچاروں کے ڈر سے شلوار پہنی تھی، تم کنورٹڈ ہو
ہندو کا مسلمانوں کو سوشل میڈیا پر سخت ترین طعنہ


مہاجر خاتون کا صوبے کی بات کرنے پر اعتراض کرنے والوں کو جواب


پنجاب میں بال بچے دار خاتون کا اغوا


مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام شمع بزمِ ہدایت پہ لاکھوں سلام

تبلیغی جماعت کے ترجمان: حاجی نعیم بٹ


اہل سنت میں ہمارے یہاں ناصبیت گھس گئی ہے۔ مولانا طارق جمیل

ہم نے بغض شیعہ میں اہلبیت کی شان کو گھٹا دیا۔امام حسین علیہ السلام فرماتے ہیں کہ طارق جمیل کو میرا سلام کہنا اور کہناکہ ہم نے صدیق میراثی بنالیا


کلیجہ چیردینے والی غزل ’’ لباس تن سے اتار دینا ‘‘


پاکستان ظلم وجبر کے نظام سے نکلنا چاہتا ہے تو؟

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی


پچھلے شمارے میں کتاب کے پہلے دوصفحات اخبار میں تھے اور شجرہ النسب کو بلیک اینڈ وائٹ کی جگہ رنگدار کرنے کے چکر میں اوراوپر نیچے کی ترتیب تبدیل کرنے کی وجہ سے ناموں کی ترتیب میں تھورا سافرق آگیا تھا۔ ریکارڈ درست کرنے کیلئے شجرہ دوبارہ شائع کردیا۔ اجمل ملک

نوشتہ دیوار شمارہ اگست اسپیشل ایڈیشن 2020 کی اہم خبریں

جب سازش سے حکمران لایا جائے خبردار! انکی اطاعت نہ کرو، گرچہ قتل کی نوبت بھی آجائے۔حضرت عمر
حکوم
ت اور اپوزیشن کا رویہ افسوسناک ہے۔ یہاں ریاستِ مدینہ والا رویہ نہیں، ایک دو مثالیں ہیں!

ہدیٰ بھرگڑی کا سسکیاں لیکر روتے ہوئے درد ناک بیان۔ جو چیز انسان کو کسی اور مخلوق سے ممتاز کرتی ہے ،وہ صرف اور اندر کی انسانیت کا جذبہ ہے!
بچوں کیساتھ زیادتی، عورتوں کیساتھ زیادتی، جانوروں کیساتھ زیادتی، ہم سوشل میڈیا پر چلاتے رہے۔یہاں انصاف نہیں۔ سوشل میڈیا پر بیان دیکھئے
علامہ سید محمد حیدر نقوی: ویڈیو


اختر خان ااور سلیم جاوید(فیس بک)


مولانا طارق مسعود سے
اسلامک بینکنگ پر کچھ سوالات


ایک لڑکی اور لڑکے کی محبت کی روح کو رلادینے والی ایسی تحریر جو معاشرے میں ضرور پڑھی جانی چاہیے۔