پوسٹ تلاش کریں

پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ دو سال پہلے تک فوج نے سیاسی کھیل کھیلا

پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ دو سال پہلے تک فوج نے سیاسی کھیل کھیلا

نوازشریف ، زرداری، مولانافضل الرحمن کے الزامات کے بعد اب عمران خان کے سخت ترین الزامات میر جعفر،میرصادق کا بھی سامنا ہے

جنرل قمر جاوید باجوہ سے گزارش ہے کہ فوج کی باہمی مشاورت سے اپنے وقت سے پہلے استعفیٰ پیش کریںاور پہلے تین سینئرموسٹ میں کسی کو آرمی چیف بنانے کا اعلان کردیں۔

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی

فوجی ترجمان نے کہاکہ دوسال پہلے تک74سالوںسے سیاسی مداخلت کی۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع اشتراک عمل کا نتیجہ تھا ۔جسکی ذمہ دار تحریک انصاف، مسلم لیگ اور پیپلزپارٹی سمیت تمام وہ جماعتیں ہیں جنہوں نے دُم اٹھاکر ابن الوقتی کا مظاہرہ کیا اور خاص قانون بھی دوتہائی اکثریت سے پاس کردیا جس سے سابقہ شرمناک مداخلت کی توثیق بھی کردی۔ اوریہ ثابت کیا کہ وہGHQکے گیٹ نمبر4کی پیداوار یا لے پالک ہیں۔ اس قانون کی وجہ سے آئندہ کیلئے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع اور سیاست میں مجرمانہ مداخلت کا راستہ کھول دیا گیا۔ جس کی وجہ سے پاک فوج کو بھاری نقصان اٹھانے اور افراتفری کا شکار کرنے کی راہ پر ڈالا گیا ہے۔
عوام کے دل میں یہ بات اُترچکی ہے کہ فوج نے اپنا اندرونی جھگڑا انجام کو پہنچانے کیلئے سیاسی میدان میں کٹھ پتلی سیاستدانوں کو استعمال کیا ۔ اصل مسئلہ آرمی چیف کے ریٹائرمنٹ اورنئے چیف کی تعیناتی کا ہی تھا۔ ن لیگ نے چوہدری پرویز الٰہی کو پنجاب میں وزیراعلیٰ اسلئے قبول کیا کہ عمران خان کوئی اپنا آرمی چیف نامزد نہ کردیں۔ ورنہ تو شہبازشریف کو مریم نواز وزیراعظم کے طور پر دیکھنا نہیں چاہتی تھی اور نوازشریف کی چابی مریم نواز کے ہاتھوں میں ہے۔ ن لیگ عثمان بزدارکی کارگردگی اور فرح خان گوگی کے کرتوت سے واقف تھی لیکن مریم نواز کہتی تھی کہ عمران خان کو سیاسی شہید نہیں بننے دیں گے۔ اسی لئے مولانا فضل الرحمن نے پرویز الٰہی کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس پر چوہدری برادران کو حیرانگی ہوئی تھی اور پیپلزپارٹی اور اے این پی کوPDMسے دھکا د کر باہر کیا گیا تھا۔ پہلی فرصت میں آرمی چیف کی مدت توسیع کا قانون ختم کیا جائے اور جنرل قمر جاوید باجوہ استعفیٰ دیکر تین سینئر موسٹ میں سے ایک کا اعلان کردیں۔ جب منصور کو پتھر مارے جارہے تھے تو اس کو کوئی تکلیف نہیں تھی لیکن حضرت شبلی کے پھول مارنے پرتکلیف سے چیخنے چلانے لگے۔ عمران خان کو یوٹرن لینے میں دیر نہیں لگتی ہے اسلئے احمد فراز کے فرزند شبلی فراز کے پھول مارنے سے پاک فوج کی طرف سے ردعمل میں چلا اٹھنے کا کہوںگا۔ وزیرستانی پشتو کی کہاوت ہے کہ ”فقیر نے کہا کہ تمہاری خیرات سے میری توبہ لیکن اپنے کتوں کو روک لینا”۔ فوج کو اپنے پالتوکتوں کو قابو کرنے کی ضرورت ہے لیکن ان پر قابو پایا گیا توبھی بقول حبیب جالب کے اب عوام میںاپنا اعتماد کھورہے ہیں۔بقیہ صفحہ3نمبر1

بقیہ … پاک فوج اور سیاست کا کھیل
کتا باؤلا ہو توذمہ دار مالک ہے۔74سالوں میںپہلے اصل قصوروار سیاسی قائدین تھے۔ پہلے6وزیراعظم اور گورنر جنرل سے صدر بننے تک جمہوریت نہیں تھی قائداعظم ، قائد ملت لیاقت علی ،محمد علی بوگرہ، چوہدری محمد علی، خواجہ نظام الدین ،حسین سہروردی ، فیروز خان نون اورصدر سکندرمرزا میں سے کوئی بھی عوام کا منتخب گورنرجنرل،صدراور وزیراعظم نہیںتھا؟۔
مہاتما گاندھی تقسیم ہند کے مخالف تھے۔ انگریزکی عبوری حکومت نے تقسیم ہند کا فیصلہ کرلیا جس کے وزیراعظم نہرواور وزیرخزانہ لیاقت علی خان تھے۔ کانگریس نے گاندھی کو کھڈے لائن لگا دیا تھا۔ مہاتما گاندھی نے فسادات کو روکنے کیلئے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا،لاہور میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ” میں باقی زندگی پاکستان میں گزاروں گا۔ اگر پاکستان نے اقلیتوں کو حقوق دئیے تو میں پاکستان کے جھنڈے کو سلیوٹ کروں گا۔ اگر اقلیتوں کو حق نہیں دیا تو سلیوٹ نہیں کروں گا۔ بنگال ، لاہور یا(سرحد)پختونخواہ میں رہوں گا”۔ جب کلکتہ میں فسادات ہوگئے۔ ہندوؤں نے تشدد شروع کیا تو حسین شہید سہروردی کی سرکاری رہائشگاہ کلکتہ حیدر آباد ہاؤس میں قیام کیا ۔ جس پر ہندؤوں نے گاندھی کا گھیراؤ کیا اور قتل کی دھمکی دی کہ تم بہار جاؤ،جہاں ہندؤوں کو مسلمان قتل کررہے ہیں، ہمیں تمہاری ضرورت نہیں۔ گاندھی نے کہا کہ قتل کرنا چاہتے ہو تو کرڈالو لیکن میں اپنے مشن سے نہیں ہٹوں گا۔ پھر گاندھی نے بھوک ہڑتال کی تو ہندؤوں سے مذاکرات کامیاب ہوگئے۔
ہندوستان کے اب توسیع پسندانہ عزائم ہوتے تو بنگلہ دیش پر قبضہ کرتا۔ قائداعظم کو گورنرجنرل نامزد کیا۔ ہندوستان نے تجربہ کار انگریز کو نامزد کیا۔ پاک فوج کی کمان پہلے دو انگریز آرمی چیف کے ہاتھ میں تھی۔ جنرل ایوب خان نے جمہوری نظام ختم نہیں کیا بلکہ میر جعفر کے پڑپوتے سکندر مرزا نے گورنر جنرل کا آئینی عہدہ ختم کرکے صدر کامنصب سنبھال لیاتو تین سالہ مدت میں5وزیراعظم فارغ کردئیے۔ نوابزداہ لیاقت علی خان کا تعلق بھوپال ہند سے تھا اور محمد علی بوگرہ، چوہدری محمد علی، خواجہ نظام الدین اور حسین سہروردی شہید کا تعلق بنگال سے تھا اور فیروز خان نون کا تعلق پنجاب سے تھا۔ جس نے گوادر کو کروڑوں ڈالرو ں سے عمان مسقط سے خرید لیا تھا۔
ڈیرہ بگٹی اور چولستان میں پیاس سے لوگ موت کا شکار ہوتے ہیں تو حکومت وریاست کے مقتدر طبقے پر لعنت کرنے کو جی چاہتاہے جو ایران سے تیل سمگلنگ کرکے ملک کے کونے کونے تک پہنچاسکتے ہیں لیکن ان لوگوں کو پانی کے چند بور نکال کر نہیں دے سکتے ۔ دوسری طرف تعلیمی اداروں کی سخت نگرانی کرنے پر احتجاج کرنیوالے چین کی مہمان خواتین اساتذہ کی بے گناہ موت پر ریلی نکالتے تو چینی اساتذہ واپس نہ جاتے۔ مہمان، خواتین اور اساتذہ پر خود کش بلوچ روایت کے منافی تھا لیکن ہمارا حکمران صرف اسلئے تگڑے بنتے ہیںکہ کوئٹہ کو گوادر سی پیک کے مغربی روٹ سے محروم کرکے تخت لاہور کو نوازے اور بس۔ مریم نواز کو اقتدار کیلئے فوج کیخلاف بکنااور دباؤ ڈالنا ہو تو بلوچی لباس پہن کر مسنگ پرسن کے لواحقین کے سامنے مگر مچھ کے آنسو بہائے۔ ساہیوال میں سی پیک سے پاور پلانٹ لگائے لیکن گوادر کی بجلی ایران سے سپلائی ہوتی ہو۔
توہین عدالت ،توہین ریاست اور توہین فوج کی راہداری پر اب اونٹ کس کروٹ پر بیٹھے گا لیکن دشمن سمجھے جانے والوں سے زیادہ پاک فوج سے دوستی کا وعدہ نبھانے والوں نے کام دکھا دیا ہے۔ جب کھلاڑی عمران خان نے امریکہ ، ہندوستان اور ایران تک اورARYنیوز چینل سے عام میڈیا تک پاک فوج کے خلاف ہر محاذ پر کھل کر بات کی اور پھر اقتدار میں آکر ایک پیج کا خوب ڈرامہ رچایا تو عوام کے دل و دماغ میں یہ بات راسخ ہوگئی کہ نوازشریف واقعی جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید کے ظلم وستم کا شکار ہیں۔ حالانکہ وہ اپنے نامہ اعمال کی سزا بھگت رہے تھے۔ لندن ایون فیلڈ کے فلیٹ کب اور کس طرح خریدے تھے ،اس کا سارا ریکارڈ عوامی اور سرکاری سطح پر میڈیا میں موجود تھا۔ اگر پاک فوج اس کو ذبح کردیتی تب بھی اس کو پارلیمنٹ میں تحریری وضاحت اور قطری خط کا وہ ڈرامہ نہیں کرنا چاہیے تھا جو اس نے اپنی کم عقلی سے کیا تھا۔
عدالتوں نے سب چیزوں کو فراموش کرکے اقامہ پر سزا دیکر اتنی رعایت کی کہ ججوں کی بدنامی اور بے انصافی کیلئے یہی کردار کافی ہے اور جب اس میں بھی پاک فوج کی پشت پناہی کے باوجود یہ سزا دی گئی تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ان عدالتوں سے انصاف کی نہیں ظالموں کو تحفظ دینے کی توقع ہی رکھی جاسکتی ہے۔ ہمارے معزز جج اور جرنیل واقعی عزت کے بہت قابل ہیں اور الو کے پٹھے تو غریب عوام ہی ہیں لیکن اپنے نظام کو نہیں بدلا گیا تو عوام کے ہاتھوں بہت برا ہوسکتاہے۔
وزیرستان میں انتہائی معزز رائل قبیلے کا ایک پاگل تھا۔ اس نے اپنے بھائی اور اسکے دوستوں کے سامنے کہا تھا کہ ” اگر میری ماں کرنا چاہے تو کرسکتی ہے”۔ بار بار جملہ دوہرایا تو اس کا بھائی شرم سے پانی پانی تھا اور دوست بھی سکتے میں آگئے تھے کہ یہ اپنی ماں کے بارے میں کیا بکواس کررہاہے۔ آخر میں پاگل کے بھائی نے کہا کہ ” تمہاری ماں بہت بوڑھی ہے ،اب کچھ نہیں کرسکتی ہے”۔ تو پاگل نے کہا کہ ” میرا مقصد برتن دھونا وغیرہ تھا”۔ تو حاضرین مجلس کی سانس میں سانس آئی۔
میرا مقصد یہ ہرگز نہیں کہ مارشل لاء لگایا جائے لیکن اگر وہ چاہے تو وسیع البنیاد قومی حکومت کیلئے لاڈلوں کو راضی کرے۔ اخترمینگل، ایاز لطیف پلیجو، محمود خان اچکزئی سے لیکر اپنے لاڈلوں تک سب کو ملا بٹھاکرمشاورت سے اس ملک کو بچانا ہوگا۔ پاک فوج اہم کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
میں چیچہ وطنی ضلع ساہیوال کے گورنمنٹ ہائی اسکول میں ساتویں جماعت کا طالب علم تھا اور وہاں پر ایک تقریری مقابلہ ”عقل وڈی کہ منجھ” ہوا تھا۔ عقل اور منجھ (بھینس) کی بڑی ہونے کی وکالت کرنے والے مقررین کے درمیان مقابلے میں ججوں نے پہلا انعام ”منجھ وڈی”والے کو دیا۔ جس نے کہا تھا ”1965کی جنگ میں بھینس کے دودھ نے یہ جذبہ دیا کہ بھارت کے ٹینکوں کے نیچے جسموں پر بم باندھ کرہم لیٹے اور ملک کا دفاع کیا۔ عقل قربانی نہ دیتی”۔ تباہ حال ملک کا جذباتی طبقہ بھی عقل والوں کو فیصلہ بدلنے پر مجبور کررہا ہے اور ملک کے ایک مخصوص طبقے کی خوشحالی کے علاوہ کچھ نہیں سوچا جاتا ہے۔
عمران خان اور فوج ایک پیج پر تھے اور عدالتوں سے بھی خوش تھے ۔ نوازشریف کی اسلامی جمہوری حکومت کو1990ء میں لایا گیا اور1992ء میں کرپشن پر ختم کیا گیا۔16سال بعدISIسے پیسہ لینے کے کیس پر فیصلہ ہوا۔ اور1994ء میں لندن فلیٹ کے حوالے سے سرکاری دستاویز سے کرپشن ثابت کی گئی ۔ رحمن ملک ایف آئی اے نے کارنامہ انجام دیا اور پھر پیپلزپارٹی کی حکومت کے خاتمے کے بعد سیف الرحمن نے بھی سرے محل اور سوئیس اکاؤنٹ دریافت کئے ۔ پرویز مشرف کیساتھ نوازشریف کی جلاوطنی کا معاہدہ ہوا اور پھر جب پیپلزپارٹی اقتدار میں آئی تو صدر زرداری کو آئین میں استثنیٰ مل گیالیکن وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو آئین اور عدالت میں سے عدالت کے حکم کو نہ ماننے پر نااہل قرار دیا گیا۔ جب نواز شریف کی حکومت آئی تو لندن کے ایون فیلڈ فلیٹ کا معاملہ اٹھ گیا اور نوازشریف نے پارلیمنٹ میں بیان دیا کہ2005ء کو سعودیہ کی وسیع اور دوبئی کے مل بیچ کر2006ء میں خریدے۔ الحمد للہ میرے پاس اللہ کے فضل وکرم سے تمام دستاویزموجود ہیں جو عدالت کے سامنے پیش کرسکتا ہوں۔ عدالت نے بلایا تو قطری خط لکھ دیا اور پھر قطری خط سے بھی مکر گیا۔ پھر حقائق کو چھوڑ کر عدالت نے اقامہ پر سزا دیدی تھی۔ جس پر مجھے کیوں نکالا اور ججوں کے بچوں تک کو مارنے کی دھمکیاں دی گئیں۔
عمران خان نے جذباتی شور ڈالاتو نتیجہ نکلا کہFIAکےDGاور ذمہ دار افسران کو ہٹانے کا عدالت نے ازخود نوٹس لیا۔ ڈاکٹر رضوان کی موت پر سوالات اٹھائے گئے اور حامد میر نے کہا کہ جوتے میں کوئی چیز رکھ دی جاتی ہے جسکے کچھ دیر کے بعد بلڈ پریشرہائی ہو جاتا ہے اور بندہ طبعی موت مرتا ہے۔ سیٹھ وقار اور دیگر کچھ افراد کو مروانے کے دعویدار اب تمام کیسوں کا جائزہ لیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے۔
پارلیمنٹ نے بڑے چوروں کو پکڑنے اور طاقتور اداروں کے غلط معاملات پر گرفت کیلئے کبھی قانون سازی نہیں کی ہے ، جس کی وجہ سے ریاست کا اپنے آپ سے بھی اعتماد اٹھ گیا ہے اور اب فوج، عدالت اور سیاسی اشرافیہ حیران ہے کہ کیا کرے اور کیا نہیں کرے؟۔ عوام کے اندر افراتفری کی فضاء سے زیادہ نقصان عوام ہی کو پہنچے گا لیکن بچے گا کوئی بھی نہیں ۔ اللہ معاف کرے۔ معاملات نااہلوں نے بہت خراب کردئیے ہیں۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
https://www.youtube.com/c/Zarbehaqtv
اخبار نوشتہ دیوار کراچی۔ خصوصی شمارہ مئی 2022

نشتہ دیور کے کالم نگار عبدالقدوس بلوچ انتقال کر گئے۔

انا للہ و انا الیہ راجعون
بطلِ حریت، شیر یزداں، کوہِ استقامت، بحر عزیمت، طوفانِ عظمت
عبد القدوس بلوچ انتقال کرگئے

بہت میر پھر ہم جہاں میں رہیں گے اگر رہ گئے آج شب کی سحر تک
دکھائی دیں گے ہم میت کے رنگوں اگر رہ جائیں گے جیتے سحر تک

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی

عہدساز شخصیت ، قہاری و غفاری و قدوسی وجبروت چار عناصرکابڑا نمونہ عبدالقدوس بلوچ علالت کے باعث اپنے ربّ کے حضور پہنچ گئے جس منزل کی طرف کشاں کشاں ہم سب رواں دواں ہیں۔انا للہ وانا الیہ راجعون
وفات سے ایک رات پہلے قدوس بھائی سے ہسپتال میں کافی دیر گپ شپ لگی ۔ماجد بھائی نے بتایا کہ آج صبح خواب دیکھا کہ” رسول اللہ ۖ، حضرت علی ، حضرت ابوبکر ، حضرت عمر اور حضرت عثمان کے خیمے لگے ہیں۔ہم کئی ساتھی بھی حاضر ہیں پھرسب کو جانے دیا گیا اور قدوس بھائی کو اپنے پاس روک دیا گیا اورپہلے قدوس بھائی کا چہرہ کچھ بجھا سا تھا پھر بہت زیادہ ہشاش بشاش ہوگیا”۔ میں نے باقی تین خلفاء راشدین کے نام سن لئے مگر حضرت علی کے نام کو نہیں سنا تو ماجد بھائی سے پوچھا کہ کیا حضرت علی خواب میںنظر نہیں آئے؟۔ ماجد بھائی نے بتایا کہ کیوں نہیں۔سب سے پہلے تو علی ہی کا نام لیا ہے۔ خواب کا مطلب تو بالکل واضح تھا کہ قدوس بھائی کا بلاوا ا گیا ہے۔ قدوس بھائی بہت زیرک انسان تھے۔ اشارہ سمجھتے تھے۔ میں نے کہا کہ انشاء اللہ اس رمضان میں قدوس بھائی خانقاہ میں ذکر کرائیں گے۔ میں نے قدوس بھائی کی زبردست خدمات کو انکے سامنے خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے مجھ سے اظہارِ عقیدت کیا۔ میں نے کہا کہ آپ نے عمر میں بڑے ہونے کے باجود بھی ہمیشہ جس طرح کی خدمت کی۔ بغیر کسی پیشگی اطلاع کے ہردَم ، ہر وقت اور ہرلمحے جب ضرورت پڑ گئی تو نامعلوم منزل کی جانب ساتھ چلنے کیلئے تیار ہوگئے۔ساری زندگی وقف کی تھی، اپنے والدین، بہن بھائی، عزیزواقارب ، بیوی بچوں ، اپنے کاروبار اوراپنے گھر ووطن سب ہی پر اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کو ترجیح دی تھی۔ صفحہ3 بقیہ نمبر2

بقیہ نمبر2…… عبد القدوس بلوچ کی وفات پر تعزیتی پیغام
اللہ نے قرآن میں فرمایا قل ان کان اٰباء کم وابناء کم واخوانکم وازواجکم وعشیرتکم واموال اقترفتموھاوتجارة تخشون کسادھا ومساکن ترضونہا احب الیکم من اللہ ورسولہ وجہاد فی سبیلہ فتربصوا حتی یأتی اللہ بامرہ واللہ لایھدالقوم الظٰلمینO ”کہہ دیجئے (اے حبیب ۖ) کہ تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے اور تمہارے بھائی اور تمہاری بیگمات اور تمہارے عزیز واقارب اور تمہارا وہ مال جو تم نے اکٹھا کررکھا ہے اور تمہاری وہ تجارت جس کے نقصان سے تم ڈرتے ہواور تمہارے وہ ٹھکانے جہاں تم رہنا پسند کرتے ہو۔تمہیں زیادہ محبوب ہیں اللہ اور اس کے رسول سے اور اس کی راہ میں جہاد کرنے سے تو پھر انتظار کرو !، یہاں تک کہ اللہ اپنے حکم لیکر آجائے اور اللہ ہدایت نہیں دیتا ہے اس قوم کو جو ظلم والے ہیں”۔ اور اللہ نے فرمایا وجاہدوا فی اللہ حق جہادہ ھواجتبٰکم وماجعل علیکم فی الدین من حرج ملة ابیکم ابرٰھیم ھو سمّٰکم المسلمین من قبل وفی ھٰذالیکون الرسول شہیدً١علیکم وتکونوا شہداء علی الناس فاقیموالصلوٰة واٰتوا الزکوٰةواعتصموا باللہ ھومولٰکم فنعم المولیٰ ونعم النصیرO ”اور اللہ (کے احکام) میں جہادکا حق ادا کرو، اس نے تمہیں منتخب کرلیا ہے،اور دین (پر چلنے)میں تمہارے لئے کوئی مشکل نہیں رکھی ہے۔تم اپنے باپ ابراہیم کی ملت ہو اور اس نے تمہارا نام مسلمان رکھا ہے ۔پہلے بھی اور اس دور میں بھی۔تاکہ رسول تمہارے اوپر گواہ بنے اور تم لوگوں پر گواہ بن جاؤ۔ پس نمازقائم کرو، زکوٰة ادا کرو اور اللہ کو تھام لو،وہ تمہارا مولیٰ ہے اچھا مولی اور اچھا مددگار ”۔ ان آیات کی بنیاد پر ہم نے تحریک کا آغاز کیا ہے۔
حضرت حاجی محمد عثمان نے تبلیغی جماعت میں 35برس گزارے۔ چار ماہ،سالانہ چلہ، ماہانہ سہ روزہ ، ہفتہ میںدو گشت اپنے محلے اور دوسرے محلے میں۔ اپنے خلفاء اور ہم مسلک دوست علماء نے فتویٰ لگانے میں دشمنوں کا کردار ادا کیا تو بہت لوگ چھوڑ کر گئے۔ محدود لوگ رہ گئے جن میں عبدالقدوس بلوچ بھی شامل تھے۔ میرے بھائی سیدامیرالدین اس وقت مجسٹریٹ تھے جو بعدمیں اسسٹنٹ پولیٹکل ایجنٹ، اسسٹنٹ پولیٹکل آفیسر، پولیٹیکل ایجنٹ، DSOہنگو، کمشنر بنوں اور سیکریٹری کے عہدوں پر فائز ہوکر ریٹائرڈ ہوگئے۔
مجسٹریٹ کی تنخواہ ڈھائی ہزار تھی تو اسوقت عبدالقدوس بھائی پانی کے جہاز میں40ہزار مہینہ لیتے تھے۔ حاجی محمد عثمان پر آزمائش آئی تو قدوس بلوچ نے نوکری چھوڑ کر سیکیورٹی سنبھال لی تھی۔ الائنس موٹرز کے مالکان اور خلفاء کی جگہ لینے کے خواہشمند ہرنائی چائے کے ہارون نے عبدالقدوس بلوچ کی جمع پونجی سے گاڑی لی اور پھر وہ لوگ بھی بھاگ گئے تھے۔ پھر عبدالقدوس بلوچ کی شادی ہوگئی۔ یثرب پلازہ شو مارکیٹ میں رہائش پذیر حاجی محمد عثمان کی چوکیداری کرنے والے عبدالقدوس بلوچ کے پاس کبھی کبھارہفتوں بعد گھر جانے کیلئے بھی کبھی کرایہ ہوتا تھا اور کبھی نہیں ہوتا تھا۔نوکری ، کلاکوٹ لیاری کاگھر، والدین ، بہن بھائی سب ہی چھوڑ دئیے تھے۔ بیگم صاحبہ آخر کار اپنے والدین کے گھر میں بیٹھ گئیں۔ چھوٹے بچے فضیل کیساتھ علیحدگی کا معاملہ تھا کہ میں نے قدوس بھائی کو سسرال پہنچادیا اور قدوس بھائی کو مجبور کیا کہ اپنا آنا جانا رکھے۔
قدوس بھائی کی ایک ہمشیرہ محمد علی سوسائٹی میں رہتی ہیں۔ جب میں 2004ء میں نرسری کے اندر ایک مرتبہ کی چھٹیاں گزارنے کیلئے گھروالوں کیساتھ آیا تو میری ہمشیرہ سے قدوس بھائی کی ہمشیرہ نے کہا تھا کہ ”آپ کے بھائی کیساتھ قدوس بھائی کی دوستی پر ہم بہت خوش ہیں۔جب قدوس بھائی بہت ہی چھوٹا بچہ تھا تو اس نے کسی بات پر ناراض ہوکر اپنی قمیض اتارکر آگ میں ڈال دی تھی۔ غصے کے اتنے تیز تھے کہ معمولی معمولی بات پر طوفان کھڑا کردیتے تھے۔ ہم ہروقت انکے رعب سے سہمے رہتے تھے۔اب بہت نرم مزاج اور اچھی طبیعت کے ہوگئے ہیں”۔ یہ قدوس بھائی کی بہن کا اظہارِ تشکر اس بات کی غمازی کرتا تھا کہ ہمارے بھائیوں میں جو سب سے زیادہ کمانے والا تھا، جس نے لیاری کلا کوٹ کا آبائی گھر تعمیر کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا، جس کے بچوں کو سسرال میں رہنا پڑگیا مگر اس تما م قربانیوں کے باوجود بھی ہم آپ کے بھائی سے ناراض نہیں بلکہ خوش ہیں۔ قدوس بھائی کے چھوٹے بھائی کی ناراضگی کا یہ عالم ہے کہ قدوس بھائی کی وفات کا بھی مسجد میں اعلان کروادیا مگر قدوس بھائی کے جنازے پر نہیں آیا۔ لوگ اس کو پیرجی کہتے ہیں۔ دوسرے بھائی بھی سخت ناراض تھے لیکن ایک بھائی وہاب بلوچ بہت ملنسار ہیں اسلئے گاہے بگاہے وہ چکر لگاتے رہتے تھے۔ جب قدوس بھائی کی والدہ کا انتقال ہوا تھا تو ہمارے دوست اشرف میمن جو دنیا کی مختلف خوشبوؤں کے شوقین اور پہچان میں بہت مہارت رکھتے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ قدوس بھائی کی والدہ کی میت اور قبر سے ایسی خوشبو آرہی تھی کہ کبھی اس طرح کی خوشبو نہیں سونگھی ۔ یہ دنیا کی خوشبو نہیں تھی اور قدوس بھائی کی ساس کے انتقال پر اشرف میمن آئے تو کہہ رہے تھے کہ اب بھی وہی خوشبو آرہی تھی۔ جب قدوس بھائی کے والد صاحب ہمارے پاس گومل ٹانک ڈیرہ اسماعیل خان کے پروگرام میں آئے تو میرے بڑے بھائی ایکسین واپڈا نے کہا کہ ”ہم خوش قسمت ہیں کہ ہمارے پاس عتیق کی وجہ سے ایسے ایسے لوگ آتے ہیں ورنہ ہمارے پاس کتنی بھی دولت، خاندانی وجاہت اور دنیا کا اقتدار ہوتا تو ہمیں یہ سعادت نہیں مل سکتی تھی”۔ قدوس بھائی کے والد صاحب کے پاس رحمان ڈکیٹ پہنچا تھا کہ ”میرے سر پر ہاتھ رکھ لو” انہوں نے فرمایا کہ ”دفع ہوجاؤ!تمہارے سر پر شیاطین کا نزول ہورہاہے؟”۔ بینظیر بھٹو پر کراچی میں خود کش حملہ ہوا تھاتو رحمان ڈکیٹ نے ہی بحفاظت پہنچایا تھا۔ قدوس بھائی کہتے تھے کہ لیاری کے بلوچ تمام بلوچوں میں سب سے زیادہ اچھے تھے۔ اقدار کے پابند، قوم پرستی اور تعصبات سے پاک اوربہت ملنسارا ورزبردست روادار لیکن پیپلزپارٹی نے بدمعاشوں اور منشیات فروشوں کی سرپرستی کرکے ان کا بیڑہ غرق کردیا اور حلیہ بگاڑ دیا۔ جس کی وجہ سے لیاری کے لوگ بدنام ہوگئے ۔ قدوس بلوچ کے بھائی وہاب بلوچ لیبر یونین کے رہنما تھے۔ عزیزمیمن اور وہاب بلوچ ایک گروپ میں تھے اور ہمارے دوست محمداجمل ملک پنجابی گروپ میں تھے۔ وہاب بلوچ نے بتایا کہ جب ہمارے گروپ کے دوبندوں کی باہر کے بدمعاشوں سے پٹائی لگوائی گئی تو میں نے لیاری کے مشہورزمانہ بدمعاش رحمن ڈکیت کے باپ دادل سے کہا کہ ہمیں مسئلہ ہے۔ دادل نے کہا کہ آپ نے کبھی خدمت بتائی نہیں ۔ لیاری سے لڑکوں کا ٹرک بھرکر پہنچا دیا۔ مخالفیں سارے بھاگ گئے۔ ایک شخص مل گیا تو اس کی صحیح طریقے سے پٹائی لگادی۔ اسکے بعد رعب جم گیا اور کسی نے الجھنے کی ہمت نہیں کی۔ دادل وہی بدمعاش تھا جس کے ذریعے ذوالفقارعلی بھٹو نے جے رحیم کیساتھ جیل میں بہت برا کروایا تھا۔ عزیز میمن نے بینظیر بھٹو کے جلسوں اورشادی کے اخراجات ککری گراؤنڈ میں اٹھائے تھے۔
حاجی محمد عثمان کے دور میں ایک مرتبہ مفتی رشیداحمد لدھیانوی کے کارندوں نے ہمارے ساتھیوں سے لڑائی کی تو دونوں طرف والوں کو لاک اپ میں بند کردیا گیا۔ مخالف جانب سے لشکر جھنگوی کے مشہور زمانہ ملک اسحاق نے رعب جھاڑنے کیلئے کرتب دکھانا شروع کیا تو قدوس بھائی نے اس کو ڈانٹ کر کہا کہ پہلے پنچ بنانا تو سیکھ لو۔ جس کے بعد وہ ایک کونے میں بالکل دُبک کر بیٹھ گیا۔ وہاب بلوچ نے مشہور رہنما سلیم اختر کو مدد کیلئے بھیج دیا تو اس نے کہا کہ قدوس بلوچ کو لاک اپ سے نکلوانے کی سفارش کی لیکن قدوس بھائی نے لاک اپ سے اکیلے نکلنا قبول نہیں کیا۔ بھتیجے کے محسود دوست نے اسلام آباد میں لال مسجد کے غازی عبدالرشید سے پوچھا تھا کہ وزیرستان کے ایک سید عتیق الرحمن گیلانی عالم دین ہیں ،اس کو آپ جانتے ہیں؟۔ اس نے کہا تھا کہ وہ عالم دین نہیں بلکہ کراچی میں نمبر ایک بدمعاش اور غنڈہ گرد ہے۔ ایک مرتبہ جب خانقاہ میں حالات کچھ مخدوش ہوگئے تھے تو قدوس بھائی کے چھوٹے بھائی لیاری سے ایک ٹیم لڑنے کیلئے لائے تھے۔ لیکن اگر ہم چاہتے تو اس وقت مذہبی شخصیات کی کوئی سیکیورٹی نہیں ہوتی تھی اور بہت کچھ کرسکتے تھے مگر کچھ نہیں کیا۔
جب عبدالقدوس بلوچ کی قیادت میں ڈیرہ اسماعیل خان کے اندر ہمارے ساتھیوں پر سپاہ صحابہ والوں نے ڈنڈوں، زنجیروں اور ہنٹروں سے حملہ کیا تو نہتے عبدالقدوس بلوچ نے پہلے مکوں سے کئی افراد کا کام کردیا اور پھر ہوٹل سے لکڑی اٹھاکر ایک کا سر پھاڑ دیا اور باقی سب بھاگ گئے۔ گومل کے رہائشی نے کسی کو بتایا کہ میں نے سوچا کہ اچھا موقع ہے کہ ان لوگوں کو میں بھی ماروں۔ جب مجھے چھوٹے قد کے بوڑھے آدمی نے مکا مارا تو مجھ سے زمین غائب اور آسمان گم ہوگیا۔ درد کی شدت سے پتہ نہیں چل رہا تھا کہ کس طرف بھاگ رہا ہوں۔ قدوس بھائی نے بتایا کہ ایک شخص سرائیکی میں کہہ رہا تھا کہ ”میں کس کو ماروں؟”۔ اس سے پہلے کہ وہ ہمیں مارتا تو ایک مکا اس کو ماردیا، جس سے وہ بیہوش ہوکر زمین پر گر گیا۔ اس لڑائی میں عارف بھوجانی، حافظ شاہد جمال اور شاہ وزیر اور دوسرے کئی ساتھی جم کر لڑے اور کچھ ساتھی جوتے چھوڑ کر بھاگ بھی گئے تھے۔ پھر نہ صرف جھوٹی ایف آئی آر درج کروائی بلکہ پولیس کی تحویل میں ساتھیوں کو سپاہ صحابہ والوں نے مارا پیٹابھی ۔ خلیفہ عبدالقیوم کو ہم نے گھر سے اٹھایا اور اسکا اسلحہ خود لے لیا، کیونکہ دہشت گردوں کے آنے سے پہلے اعتبار میں دشمن کو دھوکہ دینا پشتوروایت وحمیت کے خلاف تھا۔سول ہسپتال ڈیرہ اسماعیل خان کی مسجد میں خلیفہ عبدالقیوم کے دوسرے ساتھی بھی پہنچ گئے۔ خلیفہ عبدالقیوم نے بتایا کہ” ہمارے ساتھی استعمال ہوگئے، اصل منصوبہ دوسرے علماء کا تھا۔مجھے آپ سے ملاقات کرنے کا شوق تھا۔دوسرے علماء سے آپ ملتے تھے لیکن ہم سے کبھی ملاقات نہیں کی۔میں آپ کی علمی صلاحیت کا بہت معترف ہوں”۔
میرے سکول کا افتتاح مولانا فضل الرحمن نے کیا ۔ الیکشن میں جلسہ تقسیم انعامات میں سکول کے بچوں کی بہترین کارکردگی دیکھ کر جمعیت علماء اسلام ف اور س کے ضلعی امیروں مولانا عبدالرؤف گل امام اور شیخ الطریقت مولانا شیخ محمد شفیع نے اپنی طرف سے نقد انعامات دئیے اور پھر ٹانک کے تمام اکابر علماء نے ہماری تحریری تائید کی تھی۔ ڈیرہ اسماعیل خان کے کچھ علماء نے دیکھ کر کہا تھا کہ اگر یہ ہے تو ہم بھی تائید کریںگے۔ پھر ہم نے ٹانک و ڈیرہ اسماعیل خان کے علماء کا مشترکہ پروگرام بنایا مگر ڈیرے والے نہیں آسکے اور ٹانک والوں نے بہت کھل کرتائید فرمائی۔پھر سکول کے جلسۂ عام میں ٹانک کے اکابر علماء نے زبردست تائید کی ، جو ماہنامہ ضرب حق میں شہہ سرخیوں کیساتھ بیانات لگے۔ جس سے مولانا فضل الرحمن کے پیٹ میں جلن اور مروڑ پیدا ہواتھا اور اخبار واسکٹ کی جیب میں لیکر اس دن ٹانک کے اکابر علماء کے پاس جاکر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی تھی کہ تم نے ایسی تائید کیوں کی ہے؟۔ جمعیت علماء اسلام کے ضلعی امیر مولانا عبدالرؤف نے کہا تھا کہ ” اگر پیر عتیق الرحمن گیلانی میں کوئی خامی ہے تو مجھے بتاؤ، میں مقابلہ کرونگا لیکن اگر خواہ مخواہ حسد ہے تویہ غلط ہے”۔پھر ایک ایسا وقت آیا کہ مولانا فضل الرحمن نے مولانا فتح خان ،مولانا عبدالرؤفاور مولانا عصام الدین محسود جیسے علماء کو کنارے لگاکر مولوی شریف الدین جیسوں کو قیادت سونپ دی تھی، جس میں چمچہ گیری اور مفاد پرستی کے علاوہ شکل وصورت اور علم وعمل کی کوئی معمولی سی معمولی خوبی بھی نہ تھی۔ مولانا فضل الرحمن کو مولانا عبدالرؤف نے بجلی کے فیڈر کا افتتاح کرنے سے روک دیاتو مجلس عمل کی حکومت بھی کام نہیں آئی۔
سپاہ صحابہ کے ایک جوشیلے کارکن نے کہا کہ تم شیعہ کو کافر کہتے ہو یا نہیں؟۔ میں نے کہا کہ کفر کی وجہ بتاؤ تو اس نے کہا کہ شیعہ قرآن کو نہیں مانتے۔ میں نے کہا کہ قرآن کو اگر سنی نہیں مانتے تو وہ بھی کافر ہیں۔ پہلے آپس کی نشست ہوجائے کہ قرآن کو وہ نہیں مانتے یا درسِ نظامی میں قرآن کی تحریف پڑھائی جارہی ہے۔ پھر اس پر اتفاق ہوا کہ ایک نشست ڈیرہ اسماعیل خان میں علماء کی رکھیں گے اور پھر مقررہ وقت پر علماء کرام کیساتھ نشست کی فضاء بھی خراب کردی گئی تھی اور پھر فتویٰ لگایا گیا، پھر فتوے لگانے والوں نے معافی طلب کی اور مولانا فضل الرحمن اس کے بعد گھر پر تشریف لائے اور کہا کہ میں ہمیشہ سے آپ کی حمایت کرتا رہا ہوں لیکن حقائق اللہ تعالیٰ بھی جانتا ہے اور عوام کو بھی معلوم ہیں۔ مجھے پیر عبد الغفار ایڈوکیٹ اور جلال محسودکی طرف سے سپاہ صحابہ والوں کو سیدھا کرنے کی پیشکش کی گئی لیکن میں نے ان کو کاروائی سے روک دیا تھا۔
عبد القدوس بلوچ کی زندگی جدوجہد کا حق ادا کرنے والوں کی قیادت سے عبارت ہے، پاکستان کے تمام صوبوں اور بہت سے شہروں تک پیغام حق کو پہنچایا۔ جماعت کا امیر کبھی کوئی ہوتا اور کبھی کوئی ہوتا تھا اور ایسا بھی ہوا کہ امیر نے عبدالقدوس بلوچ کی جماعت میں روٹی کھانے پر پابندی لگاکر فاقہ کشی کی سزا تک دی ۔ قدوس بھائی نے ساری زندگی اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر لازوال قربانیاں دی ہیں جو تحریر کے الفاظ میں ہرگز ہرگز نہیں آسکتی ہیں۔ تاہم وہ ایک انسان تھے جس میں غلطی کا امکان نہ ماننا کفر ہے مگر اللہ کی راہ میں جدوجہدکا حق ادا کرنے والے قدوس بلوچ کی شخصیت بہت ہی قابلِ رشک تھی۔ میں نے کئی ماہ پہلے لاعلاج مرض کی خبر سن کر سوگ کے لمحات اس امید سے گزاردئیے کہ جانبر ہوگئے ۔زمین کھا گئی آسمان کیسے کیسے؟
اللہ نے قرآن میں فرمایا :” جدوجہد کرنے والے بعض اپنی قضاء کے ہدف کو پہنچ گئے اور کچھ انتظار میں ہیں”۔ عارف بھوجانی، محمد مالک، چچا اصغر علی،اشفاق صدیقی، چاچا اسرار ، غلام محمد جی ایم ، حنیف رکشے والا ، محمد حنیف نمک والا، ذوالفقار،محمد نعیم، اعظم بلوچ اور دیگر کئی ساتھی داغ مفارقت دے گئے اور ایک ایک کی زندگیاں کردار ہی کردار سے عبارت ہیں اوران کے عجیب واقعات اپنی اپنی جگہ پر بہت بڑی یادگارہیں۔
عبدالقدوس بلوچ ستاروں میں چودھویں کے چاند اور میری جان تھے۔ جماعت کے روح رواں تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ایک آزمائش ان پر ڈالی اور وفات سے پہلے اس کا بوجھ بھی اتاردیا۔ جماعت نے جمہوریت کے طرز پر مشاورت کرکے عبدالقدوس بلوچ کو جماعت کا امیر بنادیا تھا۔ یقینا اس خلاء کو دوسرا ساتھی پورا نہیں کرسکتا ہے اور مجھے اس بات کا پتہ ہے کہ عبدالقدوس بلوچ امارت کا بوجھ اٹھانے پر راضی نہیں تھے لیکن جب خدمت ان پر ڈالی گئی تو انکار بھی نہیں کرسکتے تھے۔ رسول اللہ ۖ نے فرمایا تھا کہ ”جو اپنی خواہش سے عہدہ طلب کرکے اس کا بوجھ اٹھاتا ہے تو اللہ اس کو اپنے حال پر چھوڑ دیتا ہے لیکن جس کی خواہش نہیں ہوتی ہے اور اس پر کوئی ذمہ داری ڈالی جاتی ہے تو اس کی اللہ تعالیٰ مدد بھی کرتا ہے”۔ ہمارا ایک ساتھی مختار سائیں جماعت کا امیر بننا چاہتا تھا اور ساتھیوں نے بنادیا۔ پھر تو اس کا وہ حشر ہوا کہ پیروں میں پڑکر معافیاں مانگتا تھا کہ مجھ سے اس بوجھ کو خدا کیلئے ہٹادو۔ میں نے کہا کہ دوسرے امیروں کو آپ نے کم تنگ کیا تھا؟۔ اس نے کہا کہ ”میں بہت کوچڑائی کرتا تھا اور اب بہت بھگت چکاہوں”۔ خلفائے راشدین نے اپنے اور اپنی اولاد کیلئے کبھی بھی امارت کی خواہش نہیں رکھی لیکن جب اپنے اور اپنی اولاد اور خاندان کیلئے امارت کی خواہش کا آغاز ہوگیا تو خلافت کا نظام امارت اور بادشاہت میں بدل گیا۔ ہماری سیاسی اور مذہبی پارٹیوں کو سوچنا چاہیے کہ وہ خلافت راشدہ کے طرز پر اپنی جماعتوں کو چلارہے ہیں یا آمریت ویزیدیت کا جھنڈا بلند کررہے ہیں؟۔
عبدالقدوس بلوچ قلیل من الاٰخرینسورہ ٔ واقعہ اور واٰخرین منھم لما یلحقوبھمسورۂ جمعہ کا مصداق تھے۔ امیر حمزہ، حضرت زیداور شہدائے بدر واُحد کی طرح کئی صحابہ نے فتح مکہ کا منظر نہیں دیکھا۔ جسکے بعد دشمنوں کے سردار ابوسفیان، بیگم ہند اور بیٹے معاویہاور حمزہ کے قاتل وحشی نے سرنڈر ہونے کا فیصلہ کرکے اسلام قبول کرلیااور عزت بھی کمائی۔اسلئے ہمارے دشمنوں کوکبھی ہم سے کوئی خوف نہیں کھانا چاہیے۔ ہماری جماعت نے کم تعداد اور کمزور سے کمزور تر ہونے کے باوجود ایک بہت بڑاانقلاب برپا کردیا ہے۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
https://www.youtube.com/c/Zarbehaqtv

Taliban terrorist are Dajjals battalion…point of view of JUI leader Molana Fazal-Ur-Rehman. Mulla Umer was a Mehdi…Opinion of Molana Yousaf Binori (R.A)’s student.

(کی ورڈ: ملا عمر، دجال، خراسان، امام مہدی، مولانا محمد یوسف بنوری)


خراسان کے دجال کا لشکر طالبان دہشت گرد ہیں۔ قائدجمعیت مولا نافضل الرحمن کا مؤقف
ملاعمر ایک مہدی تھے۔ مولانا بنوری کے ایک شاگرد کا مؤقف

اس مرتبہ اخبار کے جملوں اورالفاظ کی تلخیوں میں پاکستانی ریاست، افغان طالبان، پختون قوم پرستوں کی بیماری کے علاج کا تریاق ہے۔اگرپاکستان ، طالبان ،قوم پرستوں نے کچھ سیکھا تو بیڑہ پار ہوگا،انشاء اللہ ۔غورسے پڑھو،یہ محنت سے لکھاہے
خوشامد، چاپلوسی سے قومیں تباہ ہوجاتی ہیں،نبیۖ نے فرمایا: خوشامد کرنیوالے کے منہ پرمٹی ڈال دو
خوشامدی ٹولوں نے اپنی حقیر کوششوں سے جہادیوںاور فوجیوںاور سیاستدانوں کا بیڑہ غرق کرکے رکھ دیا
افغانستان کے طالبان یا خراسان کے دجال کا لشکر؟
رسول اللہۖ نے فرمایا: خراسان کی طرف سے دجال آئیگا۔جسکے ساتھ اقوام ہوں گی جنکے چہرے ڈھال ( جیسے ازبک گول)اور ہتھوڑے(جیسے پٹھان لمبوترے ) کی طرح ہونگے۔
( خراسان کے دجال کا لشکر طالبان دہشت گرد ہیں۔ قائدجمعیت مولا نافضل الرحمن)

جب افغانستان میں روس کیخلاف کرائے کا جہاد شروع ہوا توامریکہ، ایران، چین، پاکستان، عرب ممالک، اسرائیل، یورپ،برطانیہ،آسٹریلیا اور پوری دنیا کا سرمایہ دارانہ نظام اسکا حصہ دار تھا۔ حمیداللہ لنگر خیل محسود (hameedullah langar khail)نے بتایا کہ ایک افغانی مسلمان کو ہم نے روس کے خلاف جہاد میں پکڑلیا اور اس سے کلمہ پڑھنے کا کہا تو اس نے کہا کہ میں پانچ وقت نماز پڑھتا ہوں اور تم سے بہتر مسلمان ہوں لیکن خدا کی قسم ! تم گانڈو لوگوں کے کہنے پر کلمہ نہیں پڑھوں گا۔جس کو پھر ہم نے قتل (شہید) کردیا”۔حمید اللہ کا ایک بھائی وحیداللہ کشمیر میں شہیداور دوسرے بھائی عابد کا پیر مائن لگنے سے افغانستان میں کٹ گیا تھا۔ اس نے یہ بھی مجھ سے کہا تھا کہ” ایک جہادی تنظیم کے پاس ڈیڑھ کروڑ ریال پڑے ہیں جو وزیرستان(waziristan) میں ایک بڑا مدرسہ اور جہادی مرکز بنانا چاہتے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ آپ کے علاوہ کسی اور پر ان کو اعتماد نہیں ہے ۔ ڈیڑھ کروڑ ریال کے علاوہ سارا خرچہ وہ برداشت کریں گے۔ آپ اپنا مشن بھی پھیلائیں اور مرکز بھی بنائیں۔ میں نے کہا تھا کہ میں دوسروں کیلئے پیسوں کی بنیاد پر استعمال نہیں ہوسکتا ہوں”۔
مفتی نظام الدین شامزئی کا حامدمیر نے لکھا کہ ”ایک جہادی تنظیم علماء کو خرید رہی ہے جس کو واشنگٹن سے براستہ رابطہ عالم اسلامی مکہ مکرمہ پیسہ آرہا ہے، اگر وہ اپنی حرکتوں سے باز نہیں آئی تو اس کا بھانڈہ بیچ چوراہے پھوڑدوں گا”۔ اور پھر حامد میر (hamid mir)نے یہ بھی لکھا کہ ”واقعی اگر وہ جہاد کے نام پر علماء کو خریدنے کی سازش سے باز نہیں آئے تو ان کا بھانڈہ پھوڑ دینا”۔ ہم نے ماہنامہ ضرب حق کراچی میں اس پر بہت واضح الفاظ میں مفتی نظام الدین شامزئی (mufti nizamuddin shamzai)سے مطالبہ کیا تھا کہ امریکہ کے ایجنٹوں کو مہلت مت دو لیکن افسوس کہ ایسا نہیں ہوسکا۔ پھر مفتی شامزئی کو شہید کیا گیا۔ مولانا مسعود اظہر(molana masood azhar)کو انڈیا سے جہاز ہائی جیکنگ کے ذریعے رہاکیا گیا تو مولانا نے کہا تھا کہ” جیل میں بارہ سرنگیں کھودی گئی تھیں جن میں ایک سرنگ میرے سائز کی بھی تھی”۔ جس پر ہم نے لکھ دیا تھاکہ ” کیا مولانا کے سائز کی ایک سرنگ سب کیلئے کافی نہیں تھی۔ یہ امریکی (CIA)کا کھیل ہے جو بھارت، پاکستان اور افغانستان میں اپنے اثرو رسوخ کا کھیل دکھارہاہے”۔
جب(9/11)کے بعد القاعدہ اور طالبان کے نام پر جذبہ جہاد کا کھیل شروع ہوا تو مجھے کسی نے کہا کہ ”پاکستان نے یوٹرن لیکر بہت برا نہیں کیا؟۔میں نے کہا کہ پاکستان نے کوئی یوٹرن نہیں لیا ،پہلے بھی امریکہ(america) کے کہنے پر سب کررہاتھا اور آج بھی وہی کررہاہے”۔ لوگ اس بات پر تقسیم تھے کہ پاکستان نے یوٹرن لیکر اچھاکیا یا برا کیا؟ لیکن ہم نے بین الاقوامی سازشوں کے تسلسل کی بات کردی۔ آج وزیراعظم عمران خان بک رہاہے کہ ” امریکہ کو جواب دیا ہے، جب امریکہ نے اڈے خالی ہی نہیں کئے ہیں تو سب سے پہلے صدر ، وزیراعظم(imran khan)، آرمی چیف(genral qamar javaid bajwa)، ڈی جی آئی ایس آئی اور تمام اپوزیشن لیڈر ان ائربیسوں کا مل کر دورہ کرنا شروع کریں جو آج بھی امریکہ کے حوالے ہیں۔ نہیں تو کل کہا جائے گا کہ ہم تو انکار کررہے تھے امریکہ یہاں سے خود نکل نہیں رہاہے تو ہم کیا کرسکتے ہیں؟”۔
افغانستان میں خونریزی کا بازار گرم ہے۔ طالبان اور افغان حکومت کی لڑائی میں نقصان مسلمانوں اور افغان عوام کا ہے۔ مولانا فضل الرحمن(molana fazalrehman) اس بات کی وضاحت کریں کہ جمعہ کے خطبہ میں اس نے طالبان پر جب خراسان کے دجال کے لشکر والی حدیث فٹ کی تھی تو کیا آج حدیث کا حکم بدل گیا ہے یا بدستور ان پر دجال کے لشکر کا اطلاق ہوتاہے؟ ۔ جب ایک دفعہ بہت بڑے پیمانے پر اس خطے میں کشت وخون کا بازار گرم ہوجائے تو پھر سچ بولنا بھی بیکار ہوگا۔ صحیح بخاری کی حدیث میں دجال کے بارے میں یہ واضح ہے کہ” وہ مسلمانوں میں سے ہوگا،شایدیہ پتہ نہ چلے کہ وہ دجال ہے ۔اسکے لشکرکی سب سے بڑی نشانی لوگوں کے جان ، مال اور عزت کی حرمت کو پامال کرنا ہوگا”۔
مولانا فضل الرحمن (MRD)میں افغان جہاد کے مخالفین میں شامل تھے ۔ انکا بیان چھپا تھا کہ ”افغان جہادپاکستان کیلئے منافع بخش سونے کی چڑیا ہے”۔
افغانستان کے طالبان یا خراسان کے مہدی کا لشکر؟
رسول اللہۖ نے فرمایا: جب تم خراسان سے کالے جھنڈے دیکھ لو، تو ان کی طرف آؤ۔ خواہ تمہیں برف پر چوتڑیں گھسیٹ کر بھی آنا پڑے۔( یہ وہ مہدی نہیں جس کا ظہور مدینہ سے ہوگا۔ منصب امامت: شاہ اسماعیل شہید۔ملاعمر ایک مہدی تھے۔ شاگرد مولانا بنوری)

جب ملاعمر کی افغانستان میں حکومت قائم ہورہی تھی تو مجھ سے ٹانک میں آئی ایس آئی کے ایک خٹک اہلکار نے کہا کہ آپ خلافت چاہ رہے تھے ، افغانستان میں خلافت (khilafat)کا نظام قائم ہونے جارہاہے،آپ خود بھی اور اپنے ساتھیوں کو بھی افغانستان لے جائیں۔ میں نے کہا کہ ” پاکستان میں آپ خلاف ہیں لیکن افغانستان (afghanistan)میں آپ خلافت چاہ رہے ہیں تو یہ امریکہ نے آپ کو حکم دیا ہوگا؟”۔ جس کے بعد وہ اہلکار نظر نہیں آیا۔ میں نے مولاناشیرمحمد امیر جمعیت علماء اسلام کراچی کو فون کیا تو انہوں نے کہا کہ افغانستان میں خلافت قائم ہوگئی ۔ میں نے جواب دیا کہ امریکہ نے ہی قائم کی ہوگی۔ مولانا شیر محمد (molana shair muhammad)نے بڑا قہقہ لگایا کہ آپ کو کیسے پتہ چلا۔ میں نے آئی ایس آئی والے کی بات ان کو بتادی ہے ۔
مولانا محمد خان شیرانی اور جمعیت علماء کے بعض علماء طالبان کیخلاف اور بعض حامی تھے۔ مولانا فضل الرحمن کا رویہ ہمیشہ بین بین رہا تھا۔ جب مولانا شیر محمد کو طالبان (taliban)کے حامی دھڑے نے افغانستان کا دورہ کرایا تو مولانا شیر محمد نے رورو کر کہا کہ وللہ باللہ طالبان نے صحابہ کی یادیں تازہ کردی اور ان کو ہماری ایجنسیاں سازش کے تحت بدنام کررہی ہیں۔ مجھ سے مولانا شیر محمد نے کہا کہ آپ بھی ملاعمر(mulla umer) سے بیعت ہوجاؤ۔ میں نے عرض کیا کہ میں کیوں بیعت ہوجاؤں؟۔ کہنے لگے کہ امیر کی بیعت شریعت کا حکم ہے۔ میں نے عرض کیا کہ میں شریعت کے اس حکم پر عمل کروں گا لیکن پہلی بات تو یہ ہے کہ ملاعمرنے اپنی امارت کو افغانستان تک محدود کیا ہے اور اس کا اقوم متحدہ اور دنیا سے مطالبہ ہے کہ میری حکومت کو افغانستان میں تسلیم کیا جائے۔ جب وہ خود افغانستان سے باہر کے لوگوں کیلئے امیرالمؤمنین کی بات نہیں کرتا ہے تو ہم کیسے ان کو امیر المؤمنین تسلیم کریں؟۔ دوسرا یہ کہ جمعیت علماء اسلام اعلان کردے کہ ملا عمر امیر المؤمنین ہے تو بھی میں بیعت ہوجاؤں گا لیکن جب تم لوگ خود بھی اپنے لئے ان کو امیر المؤمنین نہیں مانتے تو مجھ سے یہ مطالبہ درست ہے کہ بیعت ہوجاؤں؟۔ پھر کچھ عرصہ بعد مولانا شیر محمد طالبان کو بہت برا بھلا کہنے لگے کہ” افغانستان میں ہیلی کاپٹروں کو رکشے کی طرح استعمال کررہے ہیں اور پاکستان میں افغانی بچے کچرے کنڈی کے ذریعے اپنا پیٹ پالتے ہیں۔ یہ اسلام نہیں بین الاقوامی سازش ہے”۔
جب افغانستان پر امریکہ نے حملہ کیا تو طالبان شوریٰ کے ایک رکن مولانا عبدالرحمن نے کہا تھا کہ اللہ کا طالبان پر عذاب ہے، یہ قوم لوط کے عمل میں مبتلاء تھے۔پھر طالبان نے چوتڑ تک لمبے بال رکھ کر جہاد شروع کیا یا فساد؟لیکن اس میں خطے کے اقدار کیساتھ اسلام کے چہرے کو بھی بڑا داغدار بنادیا۔ سلمان تاثیر کے بیٹے شہباز تاثیر(salman taseer son shehbaz taseer)کو لاہور اور سید یوسف رضا گیلانی کے بیٹے سید حیدر علی گیلانی(syed yousuf raza gellani son syed haider ali gillani) کو ملتان سے اغواء کرکے افغانستان پہنچایا گیا،جن کی داستانیں سوشل میڈیا پر موجود ہیں۔ ٹانک سے ایک لیڈی ڈاکٹر کو اغواء کرکے تاوان وصول کرکے چھوڑ دیا گیا تھا۔ امریکہ اور دنیا بھرکی ایجنسیوں نے روابط رکھے اور لڑائی بھی کی۔ طالبان اپنی جیت اور امریکہ اپنے اہداف کے پورا ہونے کا اعلان کررہا ہے۔
شاہ ولی اللہ کے پوتے شاہ اسماعیل شہید(shah isaeel shaheed)نے اپنی کتاب ”منصب امامت” میں لکھا تھا کہ ”خراسان سے بھی مہدی کے نکلنے کی حدیث میں پیش گوئی ہے اور یہ مہدی آخرزماں کے علاوہ دوسرے مہدی ہیں کیونکہ مہدی آخر زماں مدینہ اور مکہ سے نکلیں گے اور یہ خراسان سے نکلنے والے مہدی کوئی اور ہیں”۔ حضرت مولانا یوسف بنوری کے ایک شاگرد نے ظہور مہدی (zahoor e mehdi)پر ایک کتاب لکھی ہے جس میں ملاعمر کو خراسان کا مہدی قرار دیا گیا ہے۔سید احمد شہید پر بھی مہدی کا گمان کیا گیاتھا لیکن اصل بات یہ ہے کہ کردار سے کوئی مہدی یا دجال() بن سکتا ہے۔ اگر افغانستان کے طالبان نے دنیا میں اسلام کے نفاذ اور مہدی کا کردار ادا کیا تو وہ آج بھی اپنے کسی امیر کو پوری دنیا کیلئے امام مہدی بناسکتے ہیں۔
حبیب جالب ، ولی خان ، محموداچکزئی اور جنرل ضیاء کے مخالفین فلسطین کے جہاد کو چھوڑ کر افغانستان میں تماشہ لگانے کے خلاف تھے مگر ان کی ایک نہ چلی۔
(navishta e dewar july shumara _ zarbehaq.com_afghanistan taliban _ khurrasan_dajjal_mehdi_syed atiq ur rehman gellani)

CIA Team had a secret visit of Pakistan? Comments on Googly News, Asad Toor, Hamid Mir, President of ANP Khan Abdul Wali Khan, Habib Jalib, Shah Ahmed Noorani and Prof. Abdul Ghafoor.

Keywords: Googly News, Asad Toor, Hamid Mir, ANP, Khan Abdul Wali Khan, Habib Jalib, Jamat e Islami, Imran khan


سوشل میڈیا پر یہ خبر دیکھ کر دل باغ باغ ہوا کہ امریکی (CIA)کے چیف نے پاکستان کا خفیہ دور ہ کیا، آرمی چیف اور (DGISI)سے ملاقاتیں کیں مگر وزیراعظم نے ملنے سے انکار کیا۔

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی

پھرGoogly News سوشل میڈیا پر دوسری خبر اس حوالے سے دیکھ لی کہ امریکی (CIA)کے چیف نے آرمی چیف اور(DGISI)سے ملاقات کی مگروزیراعظم کو ایک عارضی مہرہ سمجھ کر ملنے سے انکار کیا

ایک خبر میں وزیراعظم کے بلند مورال کو پیش کرکے آرمی (Pak Army)کی حیثیت کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی اور وزیراعظم کو بہادر ثابت. کیا گیا اور دوسری خبر میں وزیراعظم کو بے حیثیت بنایا گیا

جب گوگلی نیوز (Googly News)سوشل میڈیا پر خبر سنی کہ ” امریکی سی آئی اے کے چیف نے پاکستان کا خفیہ دورہ کیا اور اس نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور (ISI )کے چیف سے خفیہ ملاقاتیںso کیں اور. وزیراعظم عمران خان نے( CIA)کے چیف سے ملاقات کو اپنے پروٹوکول کے خلاف قرار دیا کہ ایک وزیراعظم کیلئے یہ Googly News ممکن نہیں ہے کہ کسی غیر ملکی ادارے اور خفیہ ایجنسی کے سربراہ سے ملاقات کرے تو بہت ہی زیادہ خوشی ہوئی کہ وزیراعظم عمران خان so(Imran Khan)نے کریڈٹ کا حق ادا کردیا کہ واقعی بڑا بہادر ہے اور اسso کو بہادر کہنے والوں کا ایک اچھے اور ضرورت کے وقت اس نے حق بھی ادا کردیا ہے۔

Asad Toor

میں نے پروگرام بنایا کہ اسپیشل شمارہso شائع کرکے اپنے اخبار کے ذریعے پوری قوم کو خبردار کیا جائے کہ ایک بہادر وزیراعظم عمران خان (Imran Khan)کو سب کی. طرف سے خراج تحسین Khan Abdul Wali Khan پیش کی جائے۔ حکمرانوں کے قصیدےso لکھنا ہمارے مزاج کے خلاف ہے۔ حضرت عمر (Hazrat Umar)نے رسول اللہ ۖ کی تعلیم وتربیت اورso اللہ تعالی کی. طرف سے وحی کے ذریعے جو مزاج پایا تھا وہ نبیۖ کے دور میںso بھی اپوزیشن کا بہترین کردار Googly News تھا۔ حضرت عمر نے کفر کی حالت میں بھی تلوار لیکر نبیۖ کو سرِ عام قتل کرنے کی اپوزیشن کا کردار ادا کیا تھا۔ جس کی بدولت اللہ تعالی نے Khan Abdul Wali Khan ہدایت سے بھی نواز دیا تھا۔ اللہ تعالی کو منافقت کفر سے زیادہ بدتر لگتی ہے اسلئے فرمایا کہ ”منافقین جہنم کے سب سے نچلے درجے میں ہونگے”۔

Asad Toor


مجھے صحابہ کرام میں حضرت عمر ہی کا مزاج سب سے زیادہ پسند ہے جب اپوزیشن کی تو سرِ عام قتل کرنے کی راہ پر چل نکلے اور جب پتہ چلاکہ معاملہ اپنے گھر سے ہی خراب Khan Abdul Wali Khan ہے تو پہلے اپنی بہن اور بہنوئی. کا رخ کیا۔ جب اسلام کو. قبول کیا تو پھر اعلانیہ آذان اور اعلانیہ ہجرت کرکے فاروق اعظم کے لقب سے Googly News نوازا گیا۔ ہیکل نے نبیۖ کو پہلی پوزیشن پر اپنی کتاب میں رکھا اور. مسلمانوں میں دوسرا نام صرف اور صرف حضرت عمر ہی کا شامل کیاتھا۔ سوبڑے انسان: ہیکل(The 100: A Ranking of the Most Influential Persons in History)

پھر سوشل میڈیا پر اسدطور (Asad Toor)کا ویلاگ سن لیا ،اس نے کہا ہے کہ ”اپریل کے آخری ہفتے میں امریکی (CIA )کاچیف آیا اور اس نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ (Qamar Javed Bajwa) .اور( DGISI)سے ملاقاتیں. کیں لیکن وزیراعظم عمران خان (Prime Minister Imran Khan)سے ملاقات کرنے سے انکار کردیا۔ اس کو اپنے. ذرائع سے معلوم ہوا ہوگا کہ وزیراعظم کے دن تھوڑے ہیں اسلئے طویل المدت معاہدے کیلئے اس کی کوئی حیثیت نہیں ”۔

TEST


گوگلی نیوز(Googly News) اور اسد طور(Asad Toor) کیso خبروں میں بہت بڑا تضاد ہے اوریہ نہیں پتہ Khan Abdul Wali Khan چلتا کہ. کس کی بات درست اور کس کی غلط ہے۔ البتہ ایک میں وزیراعظم عمران خان (Prime Minister Imran Khan) کی بہادری اور دوسری خبر میں اس کوبہتso بے وقعت بنایا گیا ہے۔ دونوں خبروں میں اس تضاد سے کیا ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے؟۔ پہلی خبر میں وزیراعظم کی تعریف ، سول قیادت کی اہمیت اور فوج(Pak Army) کی بے بسی اور بے توقیری soکا اظہار کیا گیا ہے. اور دوسری خبر میں وزیراعظم کی حیثیت کا ستیاناس کردیا گیا ہے۔

دونوں خبروں کیso تشہیر کے الگ الگ مقاصد ہیں۔ پہلی خبر میں اس بیانیہ کا اظہار ہے کہ سول قیادت ہی اس ملک کو خفیہ سازشوں سے Googly News بچانے میں اپنا بنیادی کردارso ادا کر رہی ہے اور دوسری خبر میں یہ باور کرانے کی کوشش کی گئی ہے کہ آرمی قیادت ایک جزو لاینفک ہے لیکن اسکے ساتھ عمران خان(Imran Khan) .کی جگہ نوازشریف (Nawaz Sharif PML-N)اور شہباز شریف(Shahbaz Sharif) کا جوڑ بنتا ہے،عمران خان (Imran Khan)کا نہیں۔ یہ نوازشریف (Nawaz Sharif PML-N) کا مقدمہ ہے soتاکہ جمہوریت کے نام پر صحافی مافیہ بھاڑا لے کر اپنا نمک اور کھایا پیا حلال .Habib Jalib کرے۔

Asad Toor


اسد علی طور (Asad Toor) وہ صحافی ہے جس کو حال ہی میں مار پڑی تھی اور Habib Jalib مارنے والوں نے اس کو بتایا تھا کہ ہمارا تعلق پاک فوج (Pak Army)کی خفیہ ایجنسی (ISI)کیساتھ ہے۔ جس پر حامد میر .(Hamid Mir)نے وائس آف امریکہ (voice of america)کو انٹرویو دیا تھا کہ ”پاک فوج کی ایجنسیاں اپنی حرکتوں سے باز نہ آئیں اور گھروں میں گھس کر مارنا شروع کیا تو پھر ہم بھی انکے گھروں میں گھسیںگے۔

یہ بے غیرت سامنے Habib Jalib نہیں آتے ہیں بلکہ چھپکے وار کرتے ہیں، اگر ان میں. اتنی جرات ہو تو ہمارے سامنے آجائیں ۔ یہ بزدل ہیں، کبھی سامنے نہیں آئیںگے۔ ان کے پاس بندوقیں ہیں،ہمارے پاس بندوق نہیں ہے مگر یہ ہمارے گھروں میں گھسیںگے تو ہم بھی ان کے گھروںمیں گھس. جائیں گے اور بتائیںگے کہ کس جنرل کی بیوی نے کس جنرل کو اپنے گھر میں گولی ماری تھی”۔

Asad Toor

سوشل میڈیا پر حامد میر (Hamid Mir)کو مخالف اور حامی طبقات کی طرف Habib Jalib سے بڑی پذیرائی مل گئی۔ جیو نیوز پر اس کو کیپٹل ٹاک (geo news capital talk)کرنے سے روک دیا گیاہے۔ (PDM )کے قائدین مولانا فضل الرحمن (molana fazal rehman JUI)اور ن لیگ وغیرہ کے رہنما بھی اسد طور کے. پاس اظہار یکجہتی کی غرض سے گئے اور ساتھ ساتھ ابصار عالم کے پاس بھی پہنچے ،جس نے صحافت چھوڑنے اور ن لیگ میں Googly News شمولیت کا اعلان کیا تھا۔ کچھso سوالات اٹھ رہے ہیں کہ ابصار عالم ن لیگ میں شامل ہوچکا تھا جس کو گولی لگی تھی لیکن (PDM)اور ن لیگ کی قیادت ان تک Habib Jalib پہلے کیوں. نہیں پہنچی تھی؟۔ اسدطور (Asad Toor)کو زدوکوب کیا گیا تھا اور اس پر معاملہ اتنا اٹھایا گیا ہے؟۔

Asad Toor

Googly News حامد میر(Hamid Mir) نے ایک بچے سچل پر بھی ویڈیو بنائی ہے جس کے صحافی باپ…………………. کواغوا کیا گیا تھا اور اس وقت اس کی عمر صرف چھ ماہ تھی۔ اب اس کی. تیس سالہ ماں بھی فوت ہوچکی ہے جس نے اقوام متحدہ میں اپنے شوہر کیلئے سوال اٹھانا تھا۔ جس Habib Jalib پر سازش کے تحت مارنے کے خدشے کا اظہار. بھی کیا گیا ہے اور تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا گیاہے۔

اسد طور (Asad Toor)نے اپنی ایک وڈیو میں جنرل باجوہ (Qamar Javed Bajwa)کا یہ بیان بالکل مسترد کردیا تھا کہ نوازشریف اپنے ہی بوجھ سے گرے تھے۔ حالانکہ پارلیمنٹ کے .بیان، قطری خط لکھنے اور پھر اس سے لاتعلقی کا اظہار کرنے کے بعد غیر جانبدار اور بھاڑہ لینے سے پاک صحافی یہ کبھی نہیں کہہ سکتا ہے۔

TEST

لیکن خدشہ یہ بھی ہے کہ نواز شریف کی اسٹیبلشمنٹ سے خاموش مفاہمت ہی کے نتیجے میں اسد طور(Asad Toor) اور حامد میر (Hamid Mir)کا ایک ڈرامہ ترتیب دیا گیا ہواور اس اسکرپٹ میں عمران خان .(Imran Khan)کے طیش و غضب سے بچنےso اور جعلی اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کیلئے (PDM)کو موقع فراہم کیا گیا ہو؟۔ اسلئے کہ( PDM )کےso قائدین نے ابصار عالم (Senior journalist Absar Alam)کو نہیں پوچھامگر اب کیسے بہادر بن گئے ہیں؟۔

جب (PDM)نے مفاہمت کی راہ اپنائی تھی تو مولانا فضل الرحمن .(molana fazal rehman JUI)نے کافی عرصہ بعد ظفراللہ خان جمالی (Zafarullah Khan Jamali)کی تعزیت کی تھی اور soاب احتجاجی جلسے جلوسوں اور تحریک انصاف کی. حکومت کو گرانے کے بجائے بات اسد طور (Asad Toor)سے لیکر ابصار عالم (Senior journalist Absar Alam)پر ختم ہوگئی ہے۔ یہ soٹھنڈی ٹھار پالیسیاں علامتی اور مفاہمتی عمل ہے جو عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔

TEST

حامد میر (Hamid Mir)نے پیپلزپارٹی (PPP)کو مشورہ دیاکہ بھٹو (Bhutto)کی وہ کتاب چھاپ لیں جس. میں سردار عطا اللہ مینگل (sardar attaullah mengal)کے بیٹے پر مجرمانہ خاموشی کاso اعتراف ہے۔ کسی بھی. سیاستدان اور صحافی کا سچ سچ نہیں بلکہ ایک کہانی ہے جو ایک. طویل عرصہ ضائع ہونے کے بعد منظر عام پر آئے۔صدر سکندر مرزا(sikandar mirza president pakistan)اور ذوالفقار علی بھٹو (zulfiqar ali bhutto)نے قوم کو جن کہانیوں سے لوگوں کو آگاہ کیا ہے. وہ معتبر تب ٹھہرتیں جب اپنے وقت پر اس کا اظہار ہوتا۔ کربلا میں حضرتso حسین یزید. کی بیعت کرنیکے بعد کسی جیل میں کوئی کہانی لکھتے تو یہ. بکواس کے علاوہ کچھ ہوتا حبیب جالب (Habib Jalib)نے وقتso کے حکمرانوں کے خلاف جب بولنا شروع کیا تو ہردور جیل میں گزارا تھا۔

آج سچ کیلئے مشکلات نہیں بلکہ خریدے گئے صحافیوں کی کھلی یلغار کا معاملہ ہے۔حامد میر (Hamid Mir)جس باپ کا بیٹا ہے تو اسکا بھائی عامر میر (Amir Mir)بھی اسی باپ کا بیٹا ہے۔ وہ نوازشریف (Nawaz Sharif PML N)پر پیپلزپارٹی (PPP)کے پلیٹ فارم سے سخت تنقید کیوں کرتا ہے؟۔ جس کو جنگ گروپ وجیو جمہوریت کا بہت بڑا معصوم چیمپئین بناکر پیش کررہا ہے؟ یہ رائے اور تجزئیے کا اختلاف نہیں ہے بلکہso سہیل وڑائچ اگر اپنی غیرجانبدارانہ. صحافت کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑتے تو اس کو کھلا تضاد قرار دیتے۔
عوامی نیشنل پارٹی (ANP)کے صدر خان عبدالولی خان (Khan Abdul Wali Khan)کیso جماعت میں حبیب جالب (Habib Jalib)شامل تھے۔

TEST

افغان امریکی جہاد (Afghan Jihad)کیلئے چندہ مانگنے والےso مولوی نے جب مردان کے خان کی. شادی میں شرکت کی تو جہاد کیلئے چندہ مانگنے کی نیت سےso اس خان کو تنگ کرنا شروع کیا کہ .دین کی زندگی میں کوئی خدمت نہیں کی۔ خود جہاد میں گئے اورنہ کسی اور کو بھیجا تیری قبرتباہ ہے اور آخرت کا عذاب یقینی ہے۔ اسلام کی کوئی علامت تجھ میں نہیں ہے اور نہ اسلام کی جانی مالی خدمت کی ہے۔

ولی خان (Wali Khan)نے انگریزی میں اس خان سے کہا کہ مولوی(Molvi) کوso میرے پاس بھیج دو۔ جب ولی خان (Wali Khan) کو اس نے دیکھا تو اس کا رنگ پھیکا پڑگیا اور کہنے لگا کہ ولی خان (Wali Khan) تو بہت عالم آدمی ہیں۔اس کی داڑھی ہے اور نہ. مونچھ لیکن پارلیمنٹ میں مولانا مفتی محمود(Mufti Mehmood JUI)، مولانا شاہ. احمد نورانی(Moulana Shah Ahmed Noorani) ، پروفیسر غفور( Prof. Abdul Ghafoor Jamat e Islami) سب سیاسی مذہبی جماعتوں کے امام ہیں۔

TEST

خوشامد کرکے کوشش کی کہ کسی طرح جان کی خلاصی پالے۔ ولی خان (Wali Khan)نے کہا کہ آج تک کسی مولوی نے پہلی مرتبہ. سچ بولا ہے مگر یہ تو بتا کہ رسول اللہۖ نے خود جہاد کیا یا چندہ کیا تھا؟۔ مولوی نے کہا کہ آپۖ جاتے تھے۔ولی خان (Wali Khan)نے کہاکہ آپ کبھی گئے ہو یا صرف چندےso پر اکتفا کرتے ہو؟۔ اس نے کہا کہ گیا نہیں مگر آئندہ دیکھتا ہوں۔ ولی خان نے اس خان سے کہا کہ کل اس کو اسلحہ. گولیاں خرید کر دیدو اور لنڈی کوتل افغان سرحد پر جہاد کیلئے چھوڑ آ۔ تو مولوی (Molvi)آئیں بائیں اور شائیں کرتا ہوا رفوچکر ہوا۔ اس خان نے کہاکہ مولوی نے کھانا بھی چھوڑ دیا؟۔

ولی خان (Wali Khan)نے کہاso کہ کھانا کیا وہ میری. باتوں کا سامنا کرے تو جنت کو بھی چھوڑ دے گا۔ ولی خان (Wali Khan)کہتا تھا کہ نبیۖ کے دور میں جہادso ہوتا تو مالِ غنیمت سب میں برابر تقسیم ہوتا تھا لیکن یہ کونسا جہاد ہے جو افغانستان میں ہورہا ہے اور مالِ غنیمت منصورہ لاہور میں بٹ رہاہے۔

TEST

جب ولی خان (Wali Khan)کا انتقال ہوا تو حامد میر (Hamid Mir)نے جیو (Geo TV)میں کرائے کے جہاد کی فیکٹریوںso کو. مقبول بنانے کا ٹھیکہ اٹھارکھا تھا۔ مفتی نظام الدین شامزئی (mufti nizamuddin shamzai)سے بھی کہاتھا کہ اگر یہ لوگ واشنگٹن. سےso براستہ رابطہ عالم اسلامی (rabita alam e islami )مکہ مکرمہ ڈالر (Dollar)لینے اور علما کو خریدنے سے باز نہیں آئے.

تو انso کا بھانڈہ بیچ چوراہےso پھوڑ دینا مگر ولی خان کی وفات پرپروگرام میں جماعت اسلامی کے پروفیسر غفور احمد ( Prof. Abdul Ghafoor Jamat e Islami) ، ایم کیوایم ڈاکٹر فاروق ستار (Muhammad Farooq Sattar MQM)اور کسی soمسلم لیگی (PML N)کو دعوت دی تاکہ ولی. خان کو وفات کے بعد بھی معاف نہ. کیاso جائے لیکن حیرت انگیز طور پر جب سب مخالف مہمانوں نے اعلی ظرفی کا بہت بڑا مظاہرہ کرتے ہوئے ولی خان کی خوبیوں کو بیان کیا تو حامد میر(Hamid Mir) کا رنگ ایسا فق ہوگیا تھا جیسے کسیso اغوا شدہ دلہن کو زبردستی سے نکاح پڑھایا جائے۔

حامد میر (Hamid Mir)اچھے انسان اور صحافی. ہیں لیکن وہ جسso ماحول کے پروردہ ہیں اس میں اچھائی اور برائی کے احساسات کا شاید پتہ نہیں چلتا ہے۔ اگر واقعی اپنے گزشتہ نامہ اعمال سے توبہ کرکے سچائی کی راہ چلے ہیں تو ہم اپنی طرف سے شاندار الفاظ میں خیر مقدم بھی کریںگے۔ صحافت اور شرارت میں فرق ہے۔ البتہ وہ شریف آدمی ہیں اور اغیار کے ایجنٹ نہیں ۔
www.zarbehaq.com www.zarbehaq.tv

PINCHING AND UNIQUE FATWAS, ISSUED IN EXCESS?

Allama Ashraf Jalali Barelvi v/s Pir Zulfiqar Deobandi: Syed Atiq-ur-Rehman Gilani

When Tablighee Jamaat faces hardships on account of Corona Virus, then Moulana Ashraf Jalali of Barelvi school of thought issued a video mentioned therein that Allama Ibne Sereen had refused to listen narrations and aayah quoted by evil creed persons. He said we Ahle Sunnah are correct on our footings and we need not to listen the preaching speeches on the subject "Quran and Sunnah” of Tablighi Jamaat and Devband personnel. Then Pir Zulfiqar of Deoband school of thought quoted in support a hadeeth that Prophet Muhammad (PBUH) narrated that after my departure you would see that persons who would not claim to be prophet or Shaheed but Prophet and Shaheed would also be proud of them and those persons would create a love of Allah in the hearts of public and after making efforts, they would be succeeded to remove sins from them and in such a way become the source to be beloved of Allah and these persons are identified as Tablighi. All such Ulmas and Mashaekh who are working the same specific job are included therein. God has never educated Muslims to act/adopt the route of Stubborn through the Quran and Sunnah. When decided after collective discussion regarding slaves of Ghazwa-e-Badar then God warned in Quran and in Ghazwa-e-Uhad when companions of Prophet Muhammad (PBUH) even ignored the orders and displayed/given priority to their emotions, God had given decision adverse to previous one and in Soorah Mujadilah, contrary to the general fatwa, the revelation was revealed. In Salah Hudebiya, Prophet Muhammad (PBUH) had demonstrated great enthusiasm. If Shura of Tablighee Jamaat would have decided and conveyed public through their spokesman that” we have been mistaken as we knew nothing about social bindings and religion as well. Further, initially, we have to agree with what the government announced regarding not organizing such gatherings. The formation of groups was also a major mistake from our side and an act of dictating behavior as well and due to which we sustained loss”. On account of this conduct, everyone would go in favour/appreciate Tablighee Jamaat but despite that Moulana Naeem Butt representing Tablighee Jamaat standstill on his negative attitude and proved his origin. Barelvi, Deobandi, Shia, Ahl-e-hadees, and Jamaat Islami require to review/push back their traditional dictating nature and follow the Quran and Sunnah:*Syed Atiq-ur-Rehman Gilani.

The matter concerning orders of Quran and Sunnah

While interpreting the Quran, except copying, a lot of irregularities and an act of incompetency has been detected/traced-out.

During interpreting Quran, Ulmaa, Fuqaha, and interpreters have displayed a vital role in deshaping the sense of the Quran. Similarly, Moulana Syed Abul-Aala Modoodi had camouflaged the facts on account of his lesser religious knowledge…Now, it had become more essential that all top religious group leaders of the various school of thoughts may sit together and correct the mistakes made by them. Prophet Muhammad (PBUH) would lodge complain before Allah( SWT) on the day of judgment that Oh God! "Of course my nation had forgotten the Quran”(al-Quran)

All representatives of the various school of thoughts including Moulana Fazal-ur-Rehman of JUI, Siraj-ul-Haq of Jamaat Islami, Allama Khadim Hussain Rizvi of Tehreeq Labaik, Allama Abtasaam Ellahi Zaheer of Ahl-e-Hadees; Allama Shahenshah Hussain Naqvi of Ahl-e-Tashuo and remaining others are required to arrange a meeting and settle issues regarding translation and Tafseer of Quran. The purpose of forgiveness would only be accomplished when the matters which have been misinterpreted by religious class in the Quran are got corrected/reforms made therein.

Contradiction on sectarianism on Qurani Aayah…Amazing event and minimum religious knowledge of Syed Modoodi (R.A)

Hazrat Mugherah bin Sheba (R.A) was when the ruler of Basrah, four persons submitted a witness statement against him that he had committed a crime of rape(their names are shown in Sahih-Bukhari), etc. and amongst them was a companion of Prophet Muhammad (PBUH) identified as Hazrat  Abubakar (R.A) and last witness Ziyad explained that "I have seen myself back portion of the nude body, They were wrapped each other and were breathing.

And the feet of that woman was touching the ears of Hazrat Mugherah (R.A) in such a direction that apparently it appears to be a donkey with two ears and I have not seen much more, he added. On completion of the statements, Hazrat Omer (R.A) announced that the witness process is not yet ended. The rest of the witnesses were awarded the punishment of 80, 80 whips and then they were also offered that if you all are agreed that all this was false/a lie then your statement would ve accepted. Hazrat Abubakar (R.A) had regretted/refused to accepted the offer and the rest of the witnesses accepted the same. According to the opinion of Hazrat Imam Malik (R.A), Hazrat Imam Shafaee (R.A), and Hazrat Imam Ahmed Bin Hambal (R.A), the offer presented by Hazrat Omer (R.A) was correct/appropriate in the light of Quran, as mentioned therein that after submitting statement based on the false and imposing limit of Qadaf, it has been identified that their witnesses would not be accepted for onwards period/forever, however, persons who pray for forgiveness/pardon are exempted accordingly. However, Imam Abu Hanifa (R.A)’s opinion is different as he defines that the offer given by Hazrat Omer (R.A) was incorrect as person/(s)  who has been proved to be lier in his witness, their witness would not be accepted forever and so for the question of pardon is concerned, the same is related to the doom of hereafter with forgiveness. The event on which religious sectarianism was formed/based upon on account of the occurrence of misinterpretation of Qurani Tafseer, Prophet Muhammad (PBUH) would place before  Allah (SWT) a complaint on the day of judgment Towards the first step.

We have to get out of sectarianism tussles/conflicts and then on the basis of facts, efforts are to be made for implementation of the Islamic system and initially we have to correct intellectual system and towards next step, Islam is to be implemented in words and in spirit whereas, Syed Abulaala Modoodi (R.A) had written "that woman was actually the wife of Hazrat  Mugherah Ibn Sheba. The fact on record is that Hazrat  Mugherah was deposed on account of this event. Moulana Modoodi (R.A) in fact was an educated illiterate person.

Usmani Caliph has kept 4500 bondwomen (bandiyan) as compared to One Girlfriend of the existing British Prime Minister

British Prime Minister alongwith his pregnant girlfriend are attacked by Corona Virus. Our religious class might be thinking that both are effected are facing the punishment on account of God’s disobedience. If Islamic Shareea system/Khilafat would have been enforced, then both have to face the punishment i.e married Prime Minister would have been lapidated and the median girlfriend has to be awarded the punishment of 100 whips including One-year exile imprisonment. If we may ask the same religious class that Usmani Khalifa has kept 4500 londiyan, so can we say that he was permissible for this much ?, then expected fatwa from them would come-up that in Quran, there are certain limitations/bindings of wives whereas the number of Londis are not mentioned anywhere.

In nowadays; this religious concept of Islamic Khilafat is beyond the imagination of un-believers but at the same time it is also not acceptable for the Muslim majority. Now, as it has been mentioned that in implementation of Khilafat both creations of Earth and Sky (angles) would feel pleasure, so which type Prophetism for khilafat can be imagined? .In Bukhari Shareef, Prophet Muhammad (PBUH) interpreted a Qurani aayah”La taharrimu amma ahlullah lakum minat-tayyibaat” and declared that "Mutta” is a valid process. The status of the British Prime Minister’s girlfriend needs to assessed in the light of the Quran and Sunnah whereas, God had considered the act of keeping Londi, as a practice/continuity of Ahl-e-Firoan which was a tough test for Bani Israel. Moulana Syed Modoodi had to quote hadees of Bukhari Shareef in Tafseer of above aayah but in Tafheem-ul-Quran, the concept of Christianity regarding religious isolation has been presented. In the Quran, Londi has been named "Umma” and slaves had been considered "Abdu” and therefore, the concept of marrying them and orders in this respect are highlighted. So for the question of this aayah that "ma malakat ayimanakum” is concerned, regarding what does it means? then it is disclosed that this is considered to be an agreement and this type of agreement can be related to free woman and with Londi and Slave as well. Muslims achieved/attained to a rising level in the world only on the basis of implementing human rights but the inherent kingdom had wasted/ruined all the theories. First of all, we have to highlight the facts of the Quran and Sunnah.

Quran and Sunnah protect a weaker person in the provision of his rights so that sooner he may get relief

In the light of the Quran and Sunnah, labour had essentially to pay wages exactly on discharging his assigned job, cultivators have to handover the entire harvest, and wife is bound to compromise within the period of "eddat”. In case of "Khulaa”, the eddat period according to Sahih hadees is only One menses, whereas, prior to intercourse, if she is being divorced, then whatsoever the Haq Mehr is fixed, the husband has to pay her half of the agreed amount and that particular woman is also exempted to go for eddat. God has imposed a ban to put obstruction on use of any type of junk words, Oath and mutual agreement in the name of Allah whether it would be between wife and husband or within any two classes of the nation but it is a misfortune that Muslim Umma is moving towards reverse and adverse to the orders of Quran only for the reason that very visible orders of Quran and related matters has extremely been de-shaped/ruined.

A problem was in existence during the dark era that "when the words of divorce were not being expressed before woman, then she would have to wait for an unlimited period”. In nowadays, in the judiciary system, a poor and weaker Victim has to sustain a lot but we do not feel a burden on our conscious that this type of behavior is in practice in the name of Islam. In case when the husband is unsatisfied with his wife, unless and until she is not being divorced, the wife has to wait for a long period until the decision is made in her favour.

Quran had settled/solved this issue of the dark era in chapter  "problems of divorce” on top priority basis. God describes that”persons who are not intending to continue with wife, then she would have to wait for  4 months and if both are agreed on a compromise, then God is merciful and forgiver and if he had intended to divorce his wife but did not disclosed it, then God is a good listener and possesses knowledge of everything”(al-baqar-226,227). Further, if his intention was to divorce wife but did not express then it would be considered as a sin of heart” because of the reason that when husband divorce wife, the time period to wait for eddat is 3 months instead of 4 months and this excess and extra One month is a matter of painful wait for wife regarding not disclosing timely for divorce so he should be asked for that or say gripped accordingly. Quran in this regard is quite clear.

In the name of Fiqah Sectarianism, defection/avoiding visible Qurani aayah had suffered with destruction

It had made very clear in aayah 225 to 228 of Surah Al-baqrah that if a person had not expressed about divorce before wife, then the period of eddat is 4 months and if he disclosed about divorce, then eddat period is in 3 stages or say 3 months and if he intended to divorce his wife but he had not expressed about his decision, then this is a sin of the heart and therefore he would be punished accordingly.

Islam is a religion of nature and this Qurani aayah is in accordance with nature, quite clear and are acceptable for everyone but unfortunately, in Tafseer, it is shown that this is not a matter of anger but comes within the jurisdiction of a type say Oath and this is a horrible abuse. Imam Malik (R.A) was the residence of Madina Shareef and he is also of opinion that Ailai is not related with Oath but without Oath, unhappiness is also to be called/considered as Ailai. Moulana Syed Modoodi (R.A) had also mentioned this much in Tafheemq-ul-Quran.In Quran the question does not arise about any type of confusion and contradiction but in the name of Jhamoor and Hanfi Maslak tasfeer had been interpreted in an unnatural way, which is a shocking one.

Therefore, according to Ahnaf, after the expiry of 4 months period, woman would automatically be divorced and the condition between them would not be permissible and as per jamhoor declaration if the matter regarding divorce is not expressed then divorce would not exist. Now on account of this act of opposing/difference of opinion, on one side woman would be no more his wife and to continue relations as usual would be considered as forbidden. On the other side, wife as previously would be considered to be his wife and if she would marry another one, it would be treated as an act of forbidden. Now in our prevailing social system, a woman after a prescribed time plays the role of a mother, wife, a sister and daughter of any person simultaneously, then she would feel inconvenient and would be in trouble as well so is it possible that this type of Islam would be acceptable for non-muslims? These Owl type Ulmaa and Muftiyaan who are playing the game of politics in the name religion shall be recommended for remand who had harmed Quran due to their unnatural education.They are still stubborn and are not ready to revert/learn from their mistakes.

What are the actual causes/reasons for interpreting false Tafseer of Qurani aayah? You would be surprised to learn

The Aims and Objects of any Law/rule are to protect a weaker person. In case of mutual unhappiness which results/conclude divorce, Almighty Allah had given orders for a woman to undergo the process of "eddat” and eddat merely relates to the woman and only to protect woman, God had ordered eddat for waiting for purpose but Jahil fuqaha who are waiting anxiously for the arrival of Hazrat Imam Mehdi (A.S) had excluded/neglected weaker woman straightaway from discussion/debate on this issue. According to the opinion of Hanfi fuqaha, the husband had already utilized his right so on expiry of 4 months she would be considered a divorced woman and as per the "Gamhoor” decision, the husband has not used his right so his wife as previous would remain in the same status. Now, is it so possible that God created a huge difference/contradiction in aayah? No! Never at all! but God had described all this much for eddat of a woman, whereas if a woman intends to marry with any other person after expiry of eddat then she had got the liberty to do it and even after passing eddat tenure if she is willing to compromise/patch-up at her own discretion, then there are no bindings on her from God.

These aayah and orders based on Law/Principles of the Quran can be implemented/enforced throughout the world. The religious class had not only played the vital/key role to deface the theories, ideas, and rules of Islam but they still stand on their negative attitude.

This is not a matter of a single issue but they have perished/ruined each and everything relates to social rights and its related matters. One one side God had provided relief to its last extend and at the extreme level to settle this issue and on the other hand, for more than once God had given opportunity to revert this matter during eddat by applying the method of mutual understanding after the expiry of eddat and even passing a long term of eddat. I have presented a lot of arguments on this topic to them, published so many books, and mentioned in the shape of articles but they still are not getting rid of the curse of halalah.

If our social system would have been based on the education of the Quran then it would be a matter of proud for the entire world but Fuqhaa had pushed back/ignored the Quran and due to which Muslim Ummah had to be proved and stand to be guilty in this world and hereafter.