پوسٹ تلاش کریں

عورت کے حقوق کا بہترین قرآنی چارٹر

عورت کے حقوق کا بہترین قرآنی چارٹر

1: حق مہر شوہر کے وسعت کے مطابق عورت کی سیکیورٹی ، تحفظ اور انشورنس ہے۔ ہاتھ لگانے سے پہلے کی طلاق میں بھی آدھا حق مہر دینا ہوگا۔ ہاتھ لگانے کے بعد گھر کی مالکہ عورت ہوگی۔ شوہر طلاق دے تو شوہر کو گھر سے نکلنا ہوگا۔ اگر عورت خلع لے توعورت کو گھر اوردی ہوئی غیرمنقولہ جائیداد چھوڑنا پڑے گی لیکن حق مہر اور دی ہوئی لے جانے والی چیزیں عورت کا حق ہوگا۔ اولاد بھی مشترکہ ہوگی اور کسی کو نہیں ستایا جائیگا۔
2: طلاق کا اظہار نہ کرنے کی صورت میں عورت4مہینے کی عدت کے بعد فارغ ہوگی۔ جہاں بھی چاہے گی شادی کرسکتی ہے اور طلاق کے اظہار کی صورت میں3حیض وطہر یا تین ماہ اور خلع میں ایک حیض کی عدت ہے۔ عورت جب چاہے ، شوہر کو چھوڑ کر خلع کا حق رکھتی ہے۔ آیت229البقرہ کی تشریح غلط کی گئی ہے اورسورہ النساء آیت19کے مطابق عورت کو نہ صرف خلع کا حق حاصل ہے بلکہ مالی حقوق کا تحفظ بھی ہے۔
3: اسلام میں حلالے کی کوئی سزا نہیں ہے۔ جرم مرد کرے اور سزا عورت کو ملے؟۔ ایسی شرمناک سزا کو اسلام تو بہت دور کی بات ہے ہندو مذہب کی فطرت بھی قبول نہیں کرتی۔ مرد کو پھدو مارنے کی سزا دی جائے تو مرکر بھی قبول نہیں کرے گا تو عورت کو حلالہ کی لعنت سے سزا دینا اسلام نہیں مولوی کی سازش ہے۔
4: عورت کو حق مہر اور جہیز کے نام پر معاشرے میں نیلام کرنے کا راستہ روکا جائے تو کیمرے کی آنکھ کے سامنے اور پیچھے بدکاری کے سارے دھندے ختم ہوجائیںگے۔ پشتون عورت کو ہی پورا پورا حق مہر دے اور پنجابی جہیز لینے کی لعنت کو ختم کردے۔ اسلامی حقوق بحال نہیں کئے گئے تو دہشتگردی کا عذاب آئیگا۔
5: بیوہ اور طلاق شدہ کو نہ صرف نکاح کی اجازت دی جائے بلکہ ایک ایسا ماحول فراہم کیا جائے کہ معاشرے میں کوئی جوان اور ادھیڑ عمر کی ایسی عورت بغیر نکاح کے نہیں رہے جس کو نکاح کی ضرورت ہو۔ اس سے معاشرے پر بہت اچھے اثرات مرتب ہوںگے۔ اگر کسی بڑے افسر، عزتدار اور سردار کی بیگم کو دوسرے شوہر کی وجہ سے سرکاری مراعات اور عزت پر زد آتی ہو تو پھر ایگریمنٹ کا ماحول قائم کرنا قرآنی حکم ہے۔
6: جس پشتون اور عرب معاشرے میں عورت کا حق مہر بھی باپ کھائے تو اس میں دوسرے حقوق کا کیا تصور قائم ہوسکتا ہے؟۔ عرب میں اسلام نافذ ہوا اور پٹھانوں نے اسلام کیلئے خود کش تک کی قربانیاں دیں لیکن اپنی خواتین کو حقوق نہیں دے سکے۔ عرب کے ہاتھوں اسلام کی نشاة اول ہوئی تھی لیکن یزید کے بعد پھر کربلا، مکہ اور مدینہ میں ظلم کے بازار گرم کئے گئے اور آج تک موروثی نظام سے جان نہیں چھوٹ رہی ہے۔
7: اسلام نے عورت کو مخلوط مسجد، خانہ کعبہ کے طواف، صفا ومروہ کی سعی (دوڑ) اور جہاد میں شامل کرکے دنیا کو سب سے پہلے روشن خیالی کا درس دیا۔ دارارقم کے40افراد میں حضرت ابوبکر کی صاحبزادیاں حضرت اسمائ ، حضرت عائشہ اوردیگرخواتین شامل تھیں۔ مکہ اور مدینہ سمیت دنیا بھر میں خواتین کیلئے گھروں میں رفع حاجت کا کوئی طریقہ نہیں تھابلکہ عورتیں رفع حاجت کیلئے شہر سے باہرجاتی تھیں ۔ہماراکانیگرم جنوبی وزیرستان دنیا کا پہلا شہر ہے جہاںخواتین کیلئے گھروں میں رفع حاجت کا بندوبست تھا۔
8:اسلام میں جمہوری اقتدار ہے۔ نبی ۖ نے اپنا جانشین نامزد نہیں کیا یا نامزد نہیں کرنے دیا گیا۔ حضرت ابوبکر کی خلافت کو عوام کی اکثریت نے قبول کیا ۔ ابوسفیان نے طاقت سے ہٹانا چاہا مگر علی نے اس کو اسلام کے حق میں بہتر نہیں سمجھا۔سنی اور اعتدال پسند شیعہ حضرت علی کے مؤقف پر ہیں اورشدت پسند شیعہ و شدت پسند سنی ابوسفیان ، ذوالخویصرہ اور خوارج کے مؤقف پر کھڑے ہیں۔ نبیۖ نے حضرت فاطمہ کیلئے فدک کے جائیداد سے مسلمانوں میں یہ نصیحت چھوڑ دی ہے کہ بیٹیوں کو باپ اپنی زندگی میں نہ صرف اپنا حصہ دے بلکہ عملی طور پر اس کے سپرد بھی کردے تاکہ بعد میں داماد اور بیٹے جائیداد پر لڑتے نہ پھریں۔
9: علی کیخلاف حضرت عائشہ نے جنگ کی قیادت کی تھی۔ علی کے مقابلے میں یہود، مشرکین ، فارس کے مجوسی اور روم کے یورپی عیسائی نہیں آسکتے تھے تو کون مقابلہ کرسکتا تھا؟۔جب بھی مرد مقابلہ نہیں کرسکتے ہیں تو عورتیں میدان میں اترتی ہیں۔ حضرت ام عمارہ نے جنگ احد میں دشمنوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا تھا۔ جب خواتین کو ڈاکٹر، سائنسدان، فوجی ٹریننگ اور ہر میدان میں مواقع دئیے جائیںگے تو قوم ترقی کرے گی۔
10:اللہ نے مردوں کے مقابلے میں خواتین میں قدرتی ایسی صفات رکھی ہیں جس سے معاشرے میں توازن پیدا ہوسکتا ہے۔اللہ نے فرمایا: قانتات صالحات حافظات للغیب بما حفظہ اللہ ”خواتین تواضع اختیار کرنے والی ہوتی ہیں۔ فطری طور پر نیک ہوتی ہیں۔ عزت کی حفاظت کرتی ہیں غیب کی حالت میں بھی جو اللہ نے ان میں ودیعت کررکھی ہے”۔ یورپ اور مغرب کے مقابلے میں ہم جنس پرستی کے رحجانات ہمارے ہاں اسلئے زیادہ ہیں کہ مردوں میں حفاظت کا مادہ نہیں ہوتا ہے۔ قرآن میں قوم لوط کی تباہی کا ذکر ہے جو مرد وں کی جنس پرستی کا نتیجہ تھا۔ کسی قوم پر عورت کی جنس پرستی کی وجہ سے عذاب نہیں آیا تھا۔ جاہلیت کے غلط مذہبی رسوم کو اسلام نے ختم کیاتھا ،انبیاء کرام مذہب کے غلط رسوم کی اصلاح کیلئے آئے تھے۔

نوٹ: اس آرٹیکل کو مکمل پڑھنے کیلئے متصل عنوانات والے آرٹیکل
” مرد وں کاعورتوں پر درجے کا مطلب؟” اور
” معاشرے میں گرد آلودہ مذہبی فضائیں!” ضرور پڑھیں۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv