پوسٹ تلاش کریں

ڈان نیوز کی خبر کے پیچھے پسِ دیوار محرکات کیا لگتے ہیں؟… اداریہ نوشتہ دیوار

ڈان نیوز کی خبر کے پیچھے پسِ دیوار محرکات کیا لگتے ہیں؟… اداریہ نوشتہ دیوار اخبار: نوشتہ دیوار

ڈان نیوز کی خبر نے پاکستان میں پاک فوج اور ن لیگ کے درمیان تناؤ کی سی کیفیت پیدا کردی ہے۔ لوگوں کی حالت یہ ہے کہ PTVکے چیئرمین عطاء الحق قاسمی کے سامنے یہ صورتحال بنے کہ فوج ن لیگ کے ہاتھوں ذلیل ہوگئی تو اپنے کالم میں لکھ دے گا کہ ’’نوازشریف اور شہباز شریف سے زیادہ شرافت کا معیار کسی میں بھی نہیں، ڈاکٹر طاہر القادری کے جوتے کے تسمے باندھے اور غارحراء کے بلندپہاڑ پر چڑھا دیا‘‘۔ اور اگر پتہ چلے کہ فوج نے ن لیگ کی حکومت ختم کرکے99ء کی پھر تاریخ دھرادی تو عطاء الحق قاسمی اپنے کالم میں ایک دوسرا مزاحیہ جملہ لکھ دے گا کہ ’’پہلے شریف برادران نے اسلئے اچھائی کی تھی کہ وہ گنجے نہ تھے، مصنوعی بالوں کے باوجود گنجا پن کی خاصیت تو ختم نہیں ہوتی ہے، کہتے ہیں کہ اللہ گنجے کو ناخن نہ دے۔ شریف برادران گنجے بن گئے اور حکومت کے ناخن بھی مل گئے،تو کم بختوں نے اسی علامہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے 14بندے پھڑکادئیے۔جن میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔ جب حکومت پر ڈاکٹر طاہرالقادری کا زور پر پڑا، تو مشاہداللہ خان وغیرہ نے دبے الفاظ میں نہیں کھلے لفظوں میں بندے مارنے کا الزام بھی خفیہ والوں پر لگادیا۔ آئی ایس آئی کے سربراہ ظہیر الاسلام کو جیو ٹی وی چینل نے پہلے سے بدنام کردیا تھا، اسلئے پاک فوج نے ن لیگ کے خلاف کوئی قدم اٹھانے سے گریز کیا۔ اصل شریف تو جنرل راحیل ہیں جو شرافت سے اپنی مدت مکمل کرکے جارہے تھے لیکن وقت سے پہلے آئی ایس آئی کے ڈی جی رضوان اختر کو ذلیل کرنا ضروری سمجھا گیا،تاکہ آنے والا نامزد جنرل چیف آف آرمی سٹاف پہلے سے بھیگی بلی بن کر رہے کہ جب جنرل راحیل جیسے مقبول اور دبنگ جرنیل کے سامنے آئی ایس آئی کے سربراہ کی بے عزتی کرکے جوتے کی نوک پر رکھا جن کی ضرب عضب کی خدمات میں پوری قوم ہی نہیں دنیا بھی معترف ہے تو آنے والے کی حیثیت سرحدوں کی چوکیداری کے علاوہ کچھ بھی نہ ہوگی اور قوم کے سامنے یہ کریڈٹ جائیگا کہ شہبازشریف نے فوج سے قوم کی جان چھڑادی ہے۔ سیاستدان اچھے ہوں تو اس میں برائی بھی نہ تھی مگر شریفوں نے خود تو پانامہ لیکس کی دولت اور لندن کے فلیٹ کی کرپشن کی تھی ، زرداری کے کرپشن پر شہباز شریف میں حبیب جالب کی روح جاگ جاتی تھی اور پانامہ لیکس پر اس کو سانپ سونگھ جاتا ہے۔ پہلے سعودیہ میں دس سال کیلئے معاہدہ کرکے جانے دیا گیامگر اس دفعہ کم ازکم بغیر ثبوت کے بھی زرداری کی طرح گیارہ سال جیل کی ہوا توکھائے وہ زرداری تو سرائیکی اسپکنگ بقول نثار کے’’ نسلی بلوچ بڑا پکا ہے‘‘۔ یہ تو چند مہینے کی قید میں پوری دنیا سے اپنی خفیہ دولت کو لاکررکھ دینگے۔ اور بیوروکریٹ ، میڈیا ہاؤسز اور جرنیلوں سے کرپشن پر سودابازی کی تھی، انکے راز بھی اگل دینگے، ڈاکٹر عاصم نے تو عدالت کے سامنے اعتراف نہیں کیا اور شاہ زیب خانزادہ نے انکشاف کیا کہ وہ جھوٹے مقدموں کی سزا بھگت رہا ہے، اسحاق ڈار نے تو 21صفحات پر مشتمل بیان دیکرعدالت میں اعتراف جرم کیاہے، بقول چوہدری اعتزاز احسن کے اگر زبردستی سے غلط بیانی ہو، تب بھی عدالت کے ذریعہ سے اعداد وشمار چیک کرکے درست نتیجہ پر پہنچا جاسکتا ہے۔ چوہدری نثار نے ڈاکٹر عاصم کے ویڈیو اعتراف کی بات کی تھی، اب میڈیا کے سامنے چوہدری نثار کو بھی نوازشریف کی جائیداد سے متعلق ان تضادات کے اعتراف پر مجبور کیا جائے جو میڈیا پر دکھائے جاتے ہیں‘‘۔
ڈان کے آرٹیکل پر حامد میر نے ن لیگ کے وزیر محمد زبیر، صحافی ضیاء الدین اور معروف وکیل حامد خان کو پروگرام میں بٹھایا تھا۔ جب نوازشریف اس بات پر سیخ پا تھا کہ پانامہ لیکس کے معاملہ پر جنرل راحیل کرپشن کے خلاف بیان کیوں دے رہا ہے ، اس بات کا حساب کون دیگا کہ ’’ مجھے ہتھکڑی لگائی گئی، میری حکومت ختم کی گئی‘‘ حالانکہ دونوں باتوں میں اس سے زیادہ جوڑ نہ تھا کہ گدھے سے کہا جائے کہ ’’تجھے کہاں پڑ رہی ہے اور آواز کہاں سے نکل رہی ہے‘‘۔ ظاہر ہے کہ گدھے کا جسم ایک ہوتاہے ، مار جہاں بھی پڑے ، آواز تو جہاں سے نکلنی ہو وہاں سے ہی نکلے گی۔ فوج کو 12اکتوبر 99کے اقدام پر محصور ججوں نے عدالت سے استفعے دیدئیے تھے ، توثیق کرنے والے خود بھی سزا کھاتے، اسلئے پرویزمشرف دوسرے اقدام پر غداری کے مقدمے کا سامنا کررہے تھے، جو انسانی کے فطری ضمیر کے بھی منافی تھا۔ جبکہ اب تو چیف جسٹس نے پہلے خودہی اعلان کردیا ہے کہ ’’جمہوریت کے نام بادشاہت ہے‘‘ جسکے بعد عدلیہ کو بھی قید کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔صحافی ضیاء الدین کو پہلی مرتبہ دیکھا تھا تو اس بات پر یاد رہے کہ جنرل راحیل کے خلاف نوازشریف کا بیان درست ہے، نوازشریف کے باپ نے نوازشریف کے بچوں کو رقم دیدی ہے تو اس میں نوازشریف کا کیا واسطہ ہے؟۔ یہی بیان نوازشریف قومی اسمبلی میں پیش کرتے اور عدالت کو مطلوبہ اختیارات دیتے تو بات ختم ہوجاتی لیکن شاید صحافی ضیاء الدین کی بات نوازشریف کو بھی اتنی اچھی نہیں لگی، نوازشریف سے جنرل ضیاء ، جنرل ضیاء بٹ اور صحافی ضیاء کی محبت قدرت کا تحفہ ہے لیکن ایک طرف حامد میر کے پروگرام میں صحافی ضیاء الدین کی باتوں پر قہقہے لگ رہے تھے تو دوسری طرف بدین کا گدھا میلہ دکھایا جارہا تھاجس میں گدھوں کو مکھن کھلانے اور گیارہ لاکھ تک قیمت لگانے پر بات ہورہی تھی۔ گدھوں کے ڈھینچوں ڈھینچوں ، مکھن کھلانے اور زیادہ قیمت لگانے اور حامد میر کے پروگرام میں مکھن لگانے ، قہقہے لگانے اور بے قیمتوں کو قیمتی ظاہر کرنا انسانون اور جانوروں میں مسابقت کی خاصی مماثلت لگتی تھی۔
شاہ زیب خانزادہ نے پروگرام کیامگر شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری میں انسان کی عزت خراب ہوتی ہے، چینل بدل سکتا ہے مگر عزت مشکل سے واپس آسکتی ہے۔ جب ڈان کی خبر درست ہے، جرم بھی نہیں، معمول کی بات ہے تو حکومت کیوں ایسا غلط اقدام اُٹھارہی ہے؟۔ جنرل کیانی کی ٹانگوں میں مرغا بن کر دہشتگردوں کاحامی شہباز شریف اتنا جرأتمند ہوجائے کہ جنرل راحیل شریف کے سامنے آئی ایس آئی کے چیف رضوان اختر کو ذلیل کردے تو اعلان کردے کہ یہ وہ شہبازشریف ہے جو صدر زرداری کو چوکوں میں لٹکانے اور سڑکوں پر لاش گھسیٹنے کی کھلی دہائی دیتا تھا ،اس با اختیار صدر سے آئی ایس آئی کے چیف کی بھی عزت زیادہ تو نہیں۔ عسکری ذرائع اگر خبر کو توڑ مروڑ کرکے پیش کرنے میں غلط بیانی سے کی بات کرتے ہیں تو شہباز شریف خود ہیرو کیوں نہیں بنتا کہ سابقہ ریکارڈ بھی درست ہوجائے؟۔ مگر لگتا یہ ہے کہ جھوٹ سے ہیرو بننے کی کوشش نے مشکل میں ڈالا ۔ یہ فوج اس سے مختلف ہے جس کی چاکری قریب کے دور میں شریف برادران کرتی رہی ہے۔ شریف برادری پاکستان کیلئے سچ مچ سیکورٹی رسک اسلئے ہے کہ ایٹمی پروگرام اور فوج کو بھی نام نہاد اسلامی بینکاری کے ذریعہ عالمی اداروں کے پاس گروی رکھنا ہوگا، اوریا مقبول جان کے اعصاب پر کیا سوار ہے کہ حرف راز میں جہاد ہند کی پیشگوئی کا کہا ’’ کراچی سے لاہور تک سندھ ہے ،ہندبھارت اس کو تباہ کردیگا اور پھر چین ہند کو تباہ کردیگا‘‘۔ محمد بن قاسمؒ نے سندھ خاتون کی عزت کے تحفظ کیلئے فتح کیا، چند دن پہلے نرسری کراچی سے عمران نامی24سالہ جوان کی خبر میڈیا پر چلی۔ جوبیگم کویکبار تین طلاق دے چکا تھا۔ ایک بچہ اپنے پاس رکھا، ایک بیگم کو دیا، حلالے کی بات پر خودکشی کرلی۔’’ اخبار جہاں‘‘ میں طلاق کے مسائل لکھنے والے مفتی حسام اللہ شریفیؒ جیو اور جنگ میں بیٹھتے ہیں۔ انہوں نے چالیس سے زیادہ عرصہ کے بعد یکبارگی تین طلاق واقع کے فتویٰ سے رجوع کرلیا، جنگ اور جیو حلالہ کی بے غیرتی میں شریک مجرم ہے، عوام کی عزت کا پاس نہیں تو قوم کے مقتدر طبقے کی عزت خراب ہونے پر فرشتے ہنستے ہونگے۔

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

مولانا فضل الرحمن کو حقائق کے مفید مشورے
حکومت وریاستIMFسے قرضہ لینے کے بجائے بیرون ملک لوٹ ماراثاثہ جات کو بیچے
ملک کا سیاسی استحکام معاشی استحکام سے وابستہ ہے لیکن سیاسی پھنے خان نہیں سمجھ سکتے ہیں؟