پوسٹ تلاش کریں

اصل جرم مریم نواز؟ یا نواز شریف کو بار بار وزیر اعظم بنانے والوں کا ؟

اصل جرم مریم نواز؟ یا نواز شریف کو بار بار وزیر اعظم بنانے والوں کا ؟ اخبار: نوشتہ دیوار

establishment-of-pakistan-asghar-khan-case-smile-of-maryam-nawaz-tv-channels-saudi-arabia-humayun-akhtar-jihad-war-tarbooz-bair-ka-tree

سیکرٹری جنرل اعلاء کلمۃ الحق فاروق شیخ نے کہا ہے کہ آج مریم نواز کو نیب عدالت نے نوازشریف کے جرم میں معاونت پر7 سال قید بامشقت کی سزا سنائی ہے۔ جیل کی سزا پانے والی مریم نواز مطمئن ہے اور مسکرارہی ہے کہ مجھے سزا دینے والوں کا یہ حق بنتا ہے کہ اصل مجرموں کو بھی کوئی سزا دیں۔ اصل مجرم کون ہے؟ اصغر خان کیس میں یہ ثابت ہوچکا ہے کہ اسلامی جمہوری اتحاد کو بنانے والے کون تھے؟، وہ خود بھی اپنے جرم کا اقرار کرتے ہیں۔ 1990ء میں بینظیر بھٹو کی حکومت ختم کی گئی اور نواز شریف کو لایا گیا۔ اس حکومت نے کرپشن سے 1993ء میں لندن فلیٹ خریدے۔ اسوقت مریم نواز کی عمر کرپشن کی نہیں ایک دوسری قسم کا جذبہ تھا، کیپٹن صفدر سے نکاح کیا تھا۔ والدین کی رضا بقول چینلے اس میں شامل نہ تھی۔ غلام اسحاق خان نے نوازشریف کو کرپشن کی بنیاد پر برطرف کیا اور پیپلزپارٹی کی حکومت آئی تو رحمن ملک نے ایف آئی اے سے تمام بینک اکاونٹ کی تفصیلات پکڑ لی۔ پھر وہ کونسی قوت تھی کہ پیپلزپارٹی کی حکومت کو ختم کرکے نواز شریف کو دوتہائی اکثریت دلائی۔ مرتضی بھٹوکو شہید کرکے زرداری کو11سال تک جیل میں قید رکھا۔ پھر پرویزمشرف سے پھڈہ ہوا تونوازشریف کاتختہ الٹ دیا تھا۔ مریم نواز کو عربوں کی منت کرکے اپنی گھریلو زندگی تباہ کرنے پر مجبور ہونا پڑا اور منی لانڈرنگ کے ریکارڈ نکالنے کے بعد دوبارہ دفن کردئیے۔واپسی پر نواز شریف کوبالکل بری قرار دیا۔
پیپلزپارٹی کے5سالہ دور اقتدار میں نوازشریف کے شانہ بشانہ کھڑی رہنے والی قوت خلائی مخلوق نہ تھی تو کون ہے؟۔جس نے پختونخواہ میں تحریک انصاف، بلوچستان میں قوم پرستوں، سندھ میں پیپلزپارٹی،پنجاب اور مرکز میں مسلم ن لیگ کو حکومت دلائی۔ کیا مریم نوازشریف ہی مجرم ہے اور اتنی لمبی داستان رقم کرنے والوں کا کوئی قصور نہیں تھا؟۔جب افتخار چوہدری کو پرویزمشرف نے کہا تھا کہ تمہارے اوپر الزامات ہیں اور اس جرم پر استفعیٰ دیدو تو اس وقت بھی ہم نے ماہنامہ ضرب حق میں یہ لطیفہ فرنٹ صفحہ پر جلی حروف سے لکھا تھا کہ پرویزمشرف نے چیف جسٹس کو درست کہا ہوگا مگر وہ اپنا حال بھی دیکھ لے۔ جسکا اندازہ اس لطیفے سے لگایا جائے کہ ایک بادشاہ کو اکلوتی بیٹی کیلئے داماد چاہیے تھا۔ اس نے یہ شرط رکھی تھی کوئی ایسی چیز وہ کھلادے جو بادشاہ نے نہیں کھائی ہو لیکن اگر وہ کھائی ہو تو پھر لانے والے کے پشت میں وہ چیز ڈالی جائے گی۔
چنانچہ ایک شخص اپنی قسمت آزمائی لیکر جارہاتھا تو اسکے آنکھوں میں آنسو بھی تھے اور خوب ہنس بھی رہاتھا۔اس کی وجہ لوگوں نے پوچھی تو کہنے لگا کہ رویا تو اسلئے کہ مجھے بہت تکلیف ہوئی کیونکہ ایک بڑے سائز کی بیر لیکر گیا تھا۔ وہ پیچھے سے ڈال دی گئی تو شرمندگی و ذلت کا احساس بھی ہوا اور تکلیف بھی ہوئی۔ ہنس اسلئے رہا تھا کہ میرے بعد والے کے پاس بڑے سائز کا تربوز تھا، میں نے سوچا کہ اس غریب کا کیا بنے گا؟۔ مریم نواز کو معاونت کرنے پر جو7سال کی سزا دی گئی ہے ، تو جن لوگوں نے 1993ء سے پہلے ، 1993ء کے بعد ریاست وعدالت کے زور پر جس طرح کی معانت نوازشریف سے کی ہے اس کی سزا تو ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے بھی زیادہ 100سال کی بنتی ہے اورجب عدلیہ، صحافت، ریاست اور عوام آزاد ہونگے تو پھر راج کرے گی خلقِ خدا اور تخت اچھالے جائیں گے۔
جنرل اشفاق کیانی کے بھائی کا مطالبہ تو فواد چوہدری بھی کررہاہے کہ اس کو آسٹریلیا سے واپس لایا جائے۔ نواز شریف تو ایک تربیت یافتہ پروردہ ہے اسلئے اپنے ساتھ کرپشن میں ملوث فوجیوں کی بات نہیں کرتا ہے۔ ہاتھوں کی کمائی سے انقلاب آنیوالا ہے۔ ریاست ایم کیوایم کو کھلی چھوٹ نہ دیتی تو مہاجر قوم کی شرافت داؤ پر نہیں لگتی۔ گینگ وار کو سپورٹ نہ کیا جاتا تو بلوچ بدنام نہ ہوتے اور پنجاب میں کم نسل و بے غیرت لوگوں کو سیاست میں نہیں دکھیلا جاتا تو سیاست بدنام نہ ہوتی اور نہ غیرتمند پنجابی قوم پر مفادپرستی کے دھبے لگتے۔ جب ایاز صادق کو پتہ چلاتھا کہ ن لیگ کو حکومت ملے گی تو اپنے دیرینہ دوست عمران خان کی تحریک انصاف کو چھوڑ کر ن لیگ میں چھلانگ لگا دی۔ ہمایون اختر کے باپ اخترعبدالرحمن نے جہاد وار میں جو کمایا تھا نوازشریف اور اس سے پہلے پرویزمشرف کے بغل میں چھپ رہا تھا اور اب عمران خان کی گود میں گیا ۔ بلاتفریق احتساب اسلامی جمہوری عوامی انقلاب کا فرض ہوگا۔صحافی اپنا وقت اور ضمیر ضائع کررہے ہیں۔

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

اسی بارے میں

مولانا فضل الرحمن کو حقائق کے مفید مشورے
حکومت وریاستIMFسے قرضہ لینے کے بجائے بیرون ملک لوٹ ماراثاثہ جات کو بیچے
ملک کا سیاسی استحکام معاشی استحکام سے وابستہ ہے لیکن سیاسی پھنے خان نہیں سمجھ سکتے ہیں؟