پوسٹ تلاش کریں

پاکستان میں ترقی کا خواب طبقاتی تقسیم کے بغیر ہی پورا ہوسکتا ہے: فاروق شیخ

پاکستان میں ترقی کا خواب طبقاتی تقسیم کے بغیر ہی پورا ہوسکتا ہے: فاروق شیخ اخبار: نوشتہ دیوار

ghq-islamabad-pindi-lahore-queta-jnral-hamid-gul-khalid-bin-waleed-gulbadeen-hikmat-yar-masood-azhar-hafiz-saeed-maleer-kund-keti-bandar-bait-ul-muqaddas-hazrat-ibrahim

نوشتۂ دیوار کے مدیر مسؤل فاروق شیخ نے کہا ہے کہ جب غباروں میں ہوا ہوتی ہے تو ان کو ایک جگہ اکھٹا کرنا مشکل ہوتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا ہے کہ آپس میں لڑو مت ورنہ تمہاری ہوا اُکھڑ جائے گی۔ پاکستان کی ترقی کیلئے ضروری ہے کہ طبقاتی کشمکش سے نکل کر اتحاد و اتفاق اور وحدت و یکجہتی کے ساتھ سب ملکر کام کریں۔ ہمارے اخبار میں بعض اوقات بلکہ اکثر و بیشتر سخت جملوں کا استعمال ہوتا ہے۔ منتشر قوم کی منتشر ذہنیت کا علاج اسی میں ہے کہ اس کے مختلف طبقات میں غباروں کی طرح بھری ہوئی ہوا کو نکال دیا جائے۔ جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بتوں کو توڑا ، اور ان کیلئے آگ تیار کی گئی پھر جھولے سے آگ کے اندر پھینکنے کی تیاری کررہے تھے تو فرشتوں نے اللہ سے کہا کہ کیا ہم مدد کرسکتے ہیں؟ ۔ اللہ نے فرمایا کہ بالکل ! ۔ فرشتوں نے مدد کرنا چاہی تو حضرت ابراہیم ؑ نے ان کی مدد لینے سے انکار کیا۔ پھر جب آگ میں جھونکے گئے تو اللہ نے خود ہی آگ کو کہا کہ ’’اے آگ ابراہیم پر سلامتی والی ٹھنڈی ہوجا‘‘۔ حضرت ابراہیم ؑ نے اس آگ کی آزمائش سے بچنے کیلئے اللہ کی بارگاہ میں بھی ہاتھ نہیں اٹھائے۔ پھر جب ایک بادشاہ کی طرف سے حضرت سارہؓ کی عزت کا معاملہ پیش آیا تو خوب اللہ کی بارگاہ میں گڑگڑائے ۔
اس دعا کی برکت سے حضرت سارہؓ کی عزت بھی محفوظ رہی اور حضرت ہاجرہؓ بھی مل گئیں جن سے حضرت اسماعیل ؑ اور پھر پیغمبر کائنات رحمۃ للعالمین ﷺ پیدا ہوئے اور حضرت ابراہیم ؑ واسماعیل ؑ نے بیت اللہ کی تعمیر کے وقت نبی کائنات آخری پیغمبر ﷺ کیلئے دعا کی تھی۔ مشرکین مکہ کی جہالتوں سے نبی ﷺ کو مکہ سے ہجرت کرنی پڑی۔ معراج میں نبی ﷺ نے مکہ سے مسجد اقصیٰ اور عرش کا سفر براق پر کیا تھا مگر مدینہ ہجرت پر آپ ﷺ نے غار ثور اور بڑی مشکلوں سے سفر طے کیا۔ دین میں عقیدت ہے منطق نہیں ورنہ اُمت اس بات سے متذبذب ہوجاتی کہ ہجرت کے وقت اللہ نے براق کیوں نہیں بھیجا؟۔
علماء کرام اور مشائخ عظام نے اپنی قدامت پسندی سے دین اسلام کی خوب حفاظت کی ۔ سائنسی آیات پہلے متشابہات تھے اور اب قرآن سائنسی بنیاد پر بھی ثابت ہورہا ہے ۔ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اسلام کے احکام اجنبی بنتے چلے گئے ہیں۔ جس کیلئے قرآن و سنت کی طرف رجوع کی ضرورت ہے۔ اداریہ اور صفحہ 3پر جو علمی مضمون لکھا گیا ہے اس کو تمام مکاتب فکر کے جید علماء کرام اور مفتیان عظام اچھی طرح سے پرکھ لیں۔ انشاء اللہ ان کی طرف سے خوب داد ملے گی ۔ باقی مضامین میں بھی یہ کوشش کی گئی ہے کہ پاکستان سے ایک ایسے انقلاب کا آغازہو جس میں طبقاتی تقسیم کے بجائے ترقی و عروج کی سمت سفر کیا جائے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے گمراہ کن پروپیگنڈے سے عوام کے اندر تعصبات کی ایسی فضاء بن سکتی ہے جو نسلوں کیلئے تباہ کن ہوگی۔ ہماری کوشش ہے کہ میانہ روی ، اعتدال اور صراط مستقیم کی نشاندہی کردی جائے۔ ہم ہر نماز کی ہر رکعت کی سورہ فاتحہ میں کہتے ہیں کہ تمام تعریفیں اللہ ہی کیلئے ہیں لیکن پھر تعصبات کا شکار ہوکر کسی ایک طبقے کی تعریف کرنے لگ جاتے ہیں۔ پھر اس کو رحمن اور رحیم قرار دیتے ہیں لیکن خود کو بے رحم اور غضبناک ہی ثابت کرتے ہیں۔ اللہ کو قیامت کے دن کا مالک کہتے ہیں مگر دنیا ہی پر مرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ اللہ تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں تو ہمیں صراط مستقیم کی ہدایت عطا فرما ۔ لیکن صراط مستقیم کی بجائے افراط و تفریط اور کسی مخصوص طبقے کی وکالت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اس سے بڑی گمراہی کیا ہے کہ قرآن کو مانیں مگر قرآن کی نہ مانیں؟۔
قرآن کہتا ہے کہ ان الذین اٰمنوا و الذین ھادوا و النصاریٰ و الصابئین من اٰمن باللہ و الیوم اٰخر و عمل صالحاً فلھم اجرھم عند ربھم ولا خوف علیھم ولاھم یحزنون (البقرہ:62)’’بے شک جو لوگ مسلمان ہیں ، یہود ہیں ، عیسائی ہیں اور صابئین (حضرت نوح علیہ السلام کے اُمتی ہندو) ہیں جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لائے اور انہوں نے اچھے عمل کئے تو ان کیلئے ان کے رب کے پاس ان کا اجر ہے ۔ اور ان پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ حزن والے ہوں گے ‘‘۔ ہمارا یہ مسئلہ ہے کہ دوسرے مذاہب سے قرآن کے مطابق تعصبات نہ رکھنے کی تلقین پر یقین بھی نہیں ہے اور اپنے ہاں بھی سابقہ اُمتوں کے نقش قدم پر چل کر تفرقوں کا شکار ہیں۔ حالانکہ ان کی مذمت اسی متعصبانہ ذہنیت کی وجہ سے ہوئی تھی کہ وہ کہتے تھے کہ لن یدخل الجنۃ الا من کان ھوداً او نصاریٰ تلک امانیھم ۔۔۔ومن اظلم ممن منع مساجد اللہ ان یذکر فیھا اسمہ وسعیٰ کی خرابھا اولئک ماکان لھم ان یدکلوھا الا خائفین لھم فی الدنیا خزی ولھم فی الاٰخرۃ عذاب عظیم
آج مسلمان درج بالا آیات کے مصداق بن گئے ہیں ۔ مساجد میں بھی دہشتگردی کی وجہ سے خوفزدہ ہوکر داخل ہوتے ہیں ۔ مختلف موضوعات پر ہمارے اخبار نوشتۂ دیوار اور سید عتیق الرحمن گیلانی کی ویڈیوزzarbehaq.comاور zarbehaq.tvپر دیکھئے ۔ اخبار کے اس خصوصی شمارے میں بھی جو مضامین ہیں وہ دیکھنے کے قابل ہیں۔

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

اسی بارے میں

بیداری کسی عنوان کے بغیر اور شیطان پر ایک حملہ
مشرق سے دجال نکلے گا جس کے مقابلے میں امام حسن علیہ السلام کی اولاد سے سید گیلانی ہوگا! علامہ طالب جوہری
حقیقی جمہوری اسلام اور اسلامی جمہوری پاکستان کے نام سے تاریخ ، شخصیات ، پارٹیاںاور موجودہ سیاسی حالات :حقائق کے تناظرمیں