پوسٹ تلاش کریں

حضرت مولانا مفتی حافظ محمد حسام اللہ شریفی دامت برکاتہم العالیہ

حضرت مولانا مفتی حافظ محمد حسام اللہ شریفی دامت برکاتہم العالیہ اخبار: نوشتہ دیوار

رکن مجلس تحقیقات علوم قرآن و سنت، رابطہ عالم اسلامی مکہ مکرمہ۔
مشیر وفاقی شرعی عدالت حکومت پاکستان ، مشیر شریعت بنچ سپریم کورٹ حکومت پاکستان۔
کتاب و سنت کی روشنی میں ہفت روزہ اخبار جہاں کراچی (جنگ گروپ)
ایڈیٹر ماہنامہ ’’قرآن الہدیٰ‘‘ کراچی۔ اردو انگریزی میں شائع ہونیوالا بین الاقوامی جریدہ
رجسٹرڈ پروف ریڈر برائے قرآن حکیم ، مقرر کردہ وزارت امور مذہبی حکومت پاکستان
خطیب جامع مسجد قیادت ، کراچی پورٹ ٹرسٹ ہیڈ آفس بلڈنگ کراچی

تحریر فرماتے ہیں : بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد للہ وحدہ و الصلوٰۃ و السلام علی من لا نبی بعدہ
عائلی معاملات میں طلاق ایک بہت اہم مسئلہ ہے جس سے خاندانوں کے بناؤ اور بگاڑ پر بہت اثر پڑتا ہے ۔ محترم سید عتیق الرحمن گیلانی نے اس مسئلہ پر بہت تحقیق کی ہے اور اس پر ایک تفصیلی کتاب ’’ابر رحمت‘‘ کے نام سے بھی مرتب کی ہے ۔ زیر نظر مسئلہ میں بھی سید صاحب نے بہت تحقیق سے کام لیا ہے اور مدلل و مفصل جواب عنایت فرمایا ہے۔ سید صاحب کے اس جواب کی میں پوری طرح تصدیق کرتا ہوں اور اس سے پوری طرح متفق ہوں۔ ھذا ما عندی و العلم عند اللہ سبحان اللہ تعالیٰ اعلم و اتم راقم محمد حسام اللہ شریفی ۲۰ شعبان المعظم ۱۴۳۷ھ ، 28 مئی 2016ء ،

اظہار تشکر

حضرت مولانا مفتی حافظ محمد حسام اللہ شریفی دامت برکاتہم العالیہ کا نام شیخ العرب و العجم حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی قدس سرہ العزیز شیخ الحدیث دار العلوم دیوبند و صدر جمعیت علماء ہند نے رکھا تھا۔ حضرت مولانا عبد القادر رائے پوری قدس سرہ العزیز سے بیعت تھے اور شیخ القرآن حضرت مولانا احمد علی لاہوری قدس سرہ العزیز نے آپ کو1962 ء میں اپنے نام کے ساتھ شرعی مسائل کا جواب لکھنے کا فرمایا تھا۔ حضرت مفتی شریفی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کو قرآن کریم سے خاص محبت ہے اور اس حوالہ سے ایک بہترین کتاب بھی تحریر فرمائی ہے۔ زمانہ طالب علمی میں جب ساتویں آٹھویں جماعت گورنمنٹ ہائی اسکول لیہ پنجاب میں پڑھتا تھا تو لائن سپرڈنٹ فیض محمد شاہین مرحوم نے خدام الدین کے مجلد رسالے دئیے تھے جس میں مولانا احمد علی لاہوریؒ کے بیانات مجلس ذکر سے میں نے استفادہ کیا تھا۔ فیض محمد شاہین مرحوم علامہ سید عبد المجید ندیم دامت برکاتہم کے خاص ساتھی تھے۔ مولانا حق نواز جھنگوی شہید ؒ کے ساتھ بھی ایک ہتھکڑی میں گرفتارکئے گئے تھے۔
ہم نے تحریک شروع کی تو مولانا عبد الکریمؒ بیر شریف امیر جمعیت علماء اسلام پاکستان ، حضرت مولانا سرفراز خانؒ صفدر گکھڑمنڈی گجرانوالہ اور حضرت مولانا خان محمد ؒ کندیاں امیر تحریک ختم نبوت پاکستان ، حضرت مولانا محمد مراد ہالیجویؒ منزل گاہ سکھر اور دیگر بزرگوں سے حمایت اور دعائیں لی تھیں۔ آج اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ بقیۃ السلف حضرت مولانا مفتی حافظ محمد حسام اللہ شریفی دامت برکاتہم العالیہ تائیدسے نوازرہے ہیں،توگویا حضرت مولانا احمد علی لاہوری ؒ کی بھی تائید مل رہی ہے جن کا انتقال 1964ء میں ہوا تھا جو میری پیدائش کا سال ہے۔ حضرت مفتی شریفی صاحب مدظلہ العالی میری پیدائش سے پہلے شرعی مسائل کے حوالہ سے جس مؤقف کا اظہار فرماتے آئے ہیں دنیا بھر سے سوال کے مروجہ فقہی جوابات کے باوجود یہ ان کی بہت بڑی فضیلت ہے کہ تحقیق پر اپنا مؤقف تبدیل کردیا ہے۔ اہل حق کی یہ زندہ اور تابندہ نشانی ہیں۔ یہ دُور نظر نہیں آتا کہ زمانہ بدل جائیگا لیکن یہ قابل فخر ہے کہ بقیۃ السلف حضرت شریفی مدظلہ العالی نے تائید فرمائی جو حضرت لاہوریؒ کی براہِ راست تائید ہے۔عتیق گیلانی

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

نماز تراویح پرمفتی منیر شاکر، مولانا ادریس اور علماء کے درمیان اختلاف حقائق کے تناظرمیں
پاکستان میں علماء دیوبند اور مفتی منیر شاکر کے درمیان متنازعہ معاملات کا بہترین حل کیا ہے؟
عورت مارچ کیلئے ایک تجویز