پوسٹ تلاش کریں

دوسروں کو بے غیرت کہنے والے عمران خان میں بے غیرتی کی وہ کونسی قسم ہے جو اس میں نہ ہو؟

دوسروں کو بے غیرت کہنے والے عمران خان میں بے غیرتی کی وہ کونسی قسم ہے جو اس میں نہ ہو؟ اخبار: نوشتہ دیوار

irshad-naqvi-irshad-bhatti-hassan-nisar-beghairat-imran-khan-mufti-saeed-khan-bushra-pinki

مدیر خصوصی نوشتۂ دیوار سید ارشاد نقوی نے کہا ہ کہ عمران خان دوسروں کو بے غیرت کہتا ہے مگر وہ کس قسم کی بے غیرتی ہے جو اس میں موجود نہ ہو؟۔نسل، رشتہ، سیاست، مذہب اور ہرقسم کی بے غیرتی کا عمران خان مرتکب رہاہے، پہلے دیوبندی مکتبۂ فکر کے مفتی سعید خان کا مرید ہوا کرتا تھا اسلئے کہ طالبان کا غلغلہ تھا، نعرہ حیدری و نعرۂ رسالت کے مقابلہ میں ایاک نعبد وایاک نستعینکو شعار اسلئے بنایا تھا۔ پھر درگاہوں کے جانشینوں سے ووٹ حاصل کرنے کیلئے بابا فریدؒ کی قدم بوسی نہیں کی بلکہ بابا فریدؒ کے مزار پر جاننے والی بشریٰ پنکی کی امامت میں راہگزرمیں مرغا بن گئے۔ یہ طالبان سے توبہ کرنے کا اعلان تھا۔ جب لندن میں پاکستانی نژاد مسلمان میئر کا مقابلہ اسکے یہودی سالے سے تھا تو یہودی کا ساتھ دیا، اس میں ملکی اور مذہبی غیرت بھی نہیں۔وہ مغرب سے انسانیت سیکھنے کا درس دیتاہے لیکن مغرب میں ہوتا تو ریحام کو آدھا بنی گالہ، آدھی رقم اور آدھی جائیداد دینی پڑتی۔ اسلام میں یہ ہے کہ ایک بیوی کو چھوڑ کر دوسری لانی ہو تو پوراسیٹ اپ دینا پڑتاہے۔
سورۂ النساء میں آیت20 اور21میں عورت کو طلاق دینے کے احکام کا ذکر ہے۔ جب مرد کی طرف سے طلاق دی جائے تو پھر عورت کو اسکے گھر سے نہیں نکالا جاسکتاہے اور عمران خان جو درود شریف اور نبیﷺ کے کلمہ کا صحیح تلفظ بھی ادا نہیں کرسکتا ہے مگر نام آپﷺ کا لیتا ہے اور عمل کچھ اور کرتا ہے۔ اسکی مثال شطر مرغ کی کہاوت ہے جو اونٹ اور پرندہ دونوں کے ہونے کا دعویٰ کرتاہے لیکن جب کہا جائے کہ وزن اٹھاؤ تو کہتا ہے کہ میں پرندہ ہوں اورجب کہا جائے کہ پرواز کرو تو کہتا ہے کہ اونٹ ہوں۔
عمران خان اسلامی اور مغربی دونوں اقدار سے فارغ ہے ۔ اسلام بے گناہ لوگوں کا خون بہانے والے دہشت گردوں کی تائید نہیں کرتا لیکن جب طالبان کا زور تھا تووہ فوجیوں اور عوام کو شہید کررہے تھے اور عمران خان طالبان کا حمایتی تھا، جب طالبان کا زور عوام میں ختم ہوگیا تو اس بے غیرت نے یوٹرن لے لیا۔ کسی چوکھٹ پر مغرب کے پروردہ کو جبینِ نیاز جھکانے کا فن نہیں آتا مگر عمران خان کو قدرت نے ایسا تخلیق کیا ہے کہ بے شرمی و بے غیرتی میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ ریحام خان سے کہاتھا کہ سالگرہ کا تحفہ مانگ لیا تو طلاق دیدوں گا اور بشریٰ پنکی کے کہنے پر سجدہ زن مریدی بھی ادا کردیا۔ شیخ رشید کا کہاتھا کہ اس کو چپڑاسی بھی نہیں رکھوں اور وزیراعظم کیلئے نامزد کردیا تھا۔
ڈاکٹر عامر لیاقت نے کہا کہ اس نے قرآن کے خلاف عدت میں شادی کی ہے لیکن پھر اس کو پارٹی میں لے لیا۔ پھر ٹکٹ نہیں دے رہاتھا تو ڈاکٹر عامر لیاقت نے دھمکی دی کہ راز کھول دوں گا، وہ راز کیا تھا کہ ختم نبوت کے معاملہ میں ن لیگ کیساتھ تحریک انصاف بھی شریک تھی، ٹکٹ دیا تو معاملہ ختم ہوا،عمران خان میں غیرت ہوتی تو ابن الوقتی کا یہ کردار ادا نہ کرتا۔ سیاسی جماعتوں کو زندگی بھر گالیاں دیتا رہاہے کہ بے غیرتوں کو ٹکٹ دیکر قومی اسمبلی میں اپنے نمبر بڑھاتے ہیں، پھر وہ بے غیرتی والا کام خود کیا۔ جب تک موروثی سیاست ہاتھ نہیں آئی تھی تو اس کو گالیاں دیں اور جہانگیر ترین کے بیٹے کا مسئلہ آیا تو بے غیرت بدل گیا اور جب جمائما خان کو طلاق بھی نہیں دی تھی تو اسکا معاشقہ کسی اور سے چل رہاتھا، یہ بھی بے غیرتی تھی، پھر ریحام کو طلاق دی اور پاکستان آنے پر بھی دھمکایا، یہ بھی غیرت نہیں بے غیرتی تھی۔ پھر دوست کی بیوی سے راہ ورسم بڑھاکر بشریٰ پنکی چھین لی۔ یہ سب بے غیرتی کے اقسام ہیں ۔ باپ کے بجائے ماں کا نام لیتا ہے۔ جالندھر کے برکیوں کو قبائل سے ملاکر خود کو نان پشتو سپیکنگ پٹھان کہتا تھا۔ یہ بھی بے غیرتی ہے، نیازی کہلانا ہی غیرت تھی۔
پاکستان کی قومی غیرت رکھنے والے لوگ نہیں ہیں ورنہ عمران خان کے وزیراعظم بننے پر لوگ خود کشیاں کرتے۔ عدلیہ کو غیرتمندی کا مظاہرہ کرکے نااہل کردینا چاہیے تھا۔ بنی گالہ کے جعلی کاغذات بنانے پر بھی صادق وامین نہ تھا اور بیٹی چھپانے پر بھی صادق وامین نہیں بے غیرت ہے اسکے بیوی بچے بھی اس کو اپنا مانتے ہیں مگر یہ نہیں مانتا۔

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

اسی بارے میں

نماز تراویح پرمفتی منیر شاکر، مولانا ادریس اور علماء کے درمیان اختلاف حقائق کے تناظرمیں
پاکستان میں علماء دیوبند اور مفتی منیر شاکر کے درمیان متنازعہ معاملات کا بہترین حل کیا ہے؟
عورت مارچ کیلئے ایک تجویز