پوسٹ تلاش کریں

شطرنج کے مہرو! یہ تمہاری شکست ہے، مریم نواز کے ٹوئیٹ پر تیز و تند تبصرہ: عبد القدوس بلوچ

شطرنج کے مہرو! یہ تمہاری شکست ہے، مریم نواز کے ٹوئیٹ پر تیز و تند تبصرہ: عبد القدوس بلوچ اخبار: نوشتہ دیوار

maryam-nawaz-tweet-abdul-quddos-buloch-property-establishment-army-seventy-year-hasan-nawaz-geo-tv-media-ISI-supreme-court-talk--show-quran-revolution

شطرنج کے مہرو! تم جیتے نہیں ہو، تمہیں بدترین شکست ہوئی ہے۔ذرا عوام کے سامنے تو آؤ۔ مریم نواز کے ٹوئیٹ پر عبدالقدوس بلوچ نے تیز وتند تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز نے اگر جمہوری سیاست کرنی ہے تو سچ بولنا ہوگا کہ نوازشریف کی ہڈیاں اور انکا گودا، گوشت اورچھیچھڑے، پھیپڑے، گردے اور کپورے اور اوجھڑی، آلائش اور چڑھی ہوئی بادی اور انکی رگوں میں دوڑتے ہوئے خون کا ایک ایک قطرہ اور اندرون ملک وبیرون ملک جائیدادیں سب کی سب ڈکٹیٹر شپ کی سے نکل نہیں سکے ہیں۔ آج جن ٹی وی چینلوں اور صحافیوں کی خدمات ہم نے مستعار لی ہیں، ان کے پاس کیمرے کی گواہی موجود ہے کہ 2011ء میں جیوٹی وی کے پروگرام’’ لیکن‘‘ میں مَیں نے کہا ’’ میری اور میرے بھائیوں کی کوئی جائیدادنہیں ہے، پتہ نہیں یہ لوگ کہاں سے نکال کر لائے ہیں‘‘۔ جبکہ حسین نواز نے ٹی وی چینل پر کہا کہ ’’لندن کے فلیٹ میرے ہیں۔ 2006ء میں خریدے ہیں، میڈیا پر نہیں بتاؤں گا، عدالت کے سامنے بتاؤں گا‘‘۔ نوازشریف نے پارلیمنٹ میں تحریری دستاویزات کے ثبوت کا بھونڈا دعویٰ کیا ، کہ دبئی اور سعودی عرب کی وسیع تر اراضی بیچ کر لندن فلیٹ خریدے‘‘۔ جب ہمارے پا س اپنی گواہی کی کوئی دلیل نہیں ہے اور زرخرید وکیلوں کے ذریعے اپنی بھونڈی صفائی پیش کرتے ہیں، اکرم راجہ نے اصغر خان کیس میں ثابت کیا تھا کہ نوازشریف نے ISI سے 95 لاکھ روپے لئے تھے۔ آصف علی زرداری کو ہم نے لاکھ گالیاں دیں مگر وہ جانتا تھا کہ فوج اور نوازشریف ایک پیج پر ہیں اسلئے میرے ابا اور چاچا کو لوہاراور مولوی کہہ دیا مگر اپنے دورِ اقتدارمیں یہ کیس نہیں چھیڑا۔ اگر چھیڑ بھی دیدیتے تو عدالت نے نوازشریف کا کچھ نہیں کرنا تھا۔ عدالت کا تو کام بھی یہی تھا کہ پیسہ خرچ کرنے والوں کے پیمپر بھی اتر جاتے تو بھی پانی سے دھوکر پاجامہ پہنا دیتی تھی۔ بڑے لوگوں کا کبھی عدالت نے کچھ نہیں بگاڑاتھا بلکہ یہ عدالتیں تو بابا رحمتے بن کر خدمت کرتی تھیں۔ ترازو کے ایک پلڑے میں چیف جسٹس قیوم کی تصویر ہوتی تھی اور دوسرے میں شہباز شریف کی جو نوازشریف کے حکم اور تعمیلِ حکم کا عکاس ہوتا تھا۔ 70سال پہلے عوام کو انصاف ملنے کی توقع تھی لیکن70سال سے عدالت نے غریب عوام کی بجائے صرف اور صرف طاقتور طاقتوں کی خدمت کی ہے۔ اب نوازشریف پر بھی اس کی حکومت کے ہوتے ہوئے ہاتھ پڑ رہا ہے تو 70سالہ گدھے کو 70سالہ تاریخ بدلنے کی یاد آگئی ہے۔ جسکے سر کے تمام بال فوجیوں کی ٹانگوں میں رگڑتے رگڑتے گِر چکے ہیں۔ اب بھی بقیہ دوسرے بھائی شہبازشریف کوپارٹی سربراہ مقرر کرکے اسٹیبلشمنٹ کو رام کرنے کی مہم جاری رکھی ہوئی ہے۔ زرداری اور عمران خان سے کہا جارہاہے کہ ’’تم گھوڑی نہیں گدھی کا دودھ پی رہے ہو‘‘۔ ابھی خود انہی کی ٹانگوں کے نیچے سر دبائے رکھنے کی کوشش جاری ہے جس کا طعنہ دوسروں کو دیا جارہاہے۔ جونہی دوسرا ہٹ جائے تو خود مزے مزے سے پینے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے اسلئے کہ گدھوں کی اولاد کو گدھی کا دودھ پینے اور دولتیاں کھانے کے تسلسل کی عادت پڑی رہتی ہے ، ان کو شرم نہیں آتی ہے۔
قرآن میں ہاتھ پیر اوراپنے اعضاء کی گواہی اور بولنے والی کتاب کا ذکر ہے جس کی ایک ادنیٰ مثال موجودہ دور میں ویڈیوز ہیں۔ میڈیا ٹاک شوز میں گھوڑوں، خچروں اور گدھوں کا کردار ادا کرنے والے سیاستدانوں، صحافیوں اور دفاعی تجزیہ کاروں کی گواہیاں عوام الناس کا شعور بیدار کرنے کیلئے بہت اہمیت کی حامل ہیں۔ جس کا نتیجہ ایک بڑے انقلاب کی شکل میں انشاء اللہ العزیز نکلے گا۔ مریم نواز جنس بدل کر صحافی سلمان غنی بنے تو کہہ سکتی ہے کہ میرے بھائی حسن نواز اور حسین نواز تو ببلو اور ڈبلو طرح کے ہیں۔ پنجاب میں خاص طور سے جنس بدلنے کی رسم بھی بہت ہے۔ مرد خود کو مصنوعی ہجڑے بنالیتے ہیں اور شوق میں آپریشن بھی کرلیتے ہیں۔ دنیا نے اتنی ترقی کرلی ہے کہ خواتین نے بچے بھی جنم دینے کے بعد اپنی جنس بدل کر مردانہ زندگی اختیار کرلیتی ہیں۔ اگر مریم نواز نے کھلے عام شوہر چھوڑنے کا اعلان کرکے اپنی جنس بدل ڈالی تو جلسوں میں وہ رونق اور کشش نہیں ہوگی جو ایک خاتون کے چہرے پرنمایاں ہوتی ہے۔ سیدالشہداء حضرت امیر حمزہؓ کے بارے میں صحاح ستہ کی ایک حدیث ہے کہ’’ محفل سماں جاری تھی، ایک لڑکی نے اپنے گانے میں جب یہ شعر کہا کہ جس کا ترجمہ یہ ہے کہ فربہ فربہ اونٹنی کے سر اور پیر یہ جواں کاٹ کیوں نہیں ڈالتے؟۔تو حضرت امیر حمزہؓ نے شراب پی ہوئی تھی اور خاتون کی آواز سے جوش میں اضافہ ہوا۔اور اٹھ کر اپنی تلوار سے حضرت علیؓ کی اُونٹنی کے ٹکڑے ٹکڑے کردئیے۔ حضرت علیؓ نے رسول اللہﷺ سے شکایت کی ،اس اونٹنی کو شادی کے اخراجات کیلئے رکھا ہوا تھا۔ رسول اللہﷺ نے حضرت امیر حمزہؓ سے پوچھا کہ یہ کیا کیا ہے؟، چچا امیر حمزہؓ نے کہا کہ جاجا ، تیرا باپ میرے باپ کی بکریاں چرایا کرتے تھے۔ رسول اللہ ﷺ واپس لوٹ گئے اور سمجھ گئے کہ نشے کی حالت میں ہیں‘‘۔ مریم نواز کی ٹوئیٹ جونہی سوشل میڈیا کے ذریعے وزیراعظم شاہد خاقان کے بیٹے عبداللہ عباسی کے پاس پہنچی تو فرطِ جذبات میں تحریک انصاف کے ایم این اے انجینئرحامدالحق کا گلہ سینٹ کی گیلری میں دبانے کی کوشش کردی۔ حامدالحق نے دانتوں سے چک مار کر اپنی جاں بخشی میں مدد کرائی۔ نوازشریف کو مدرسہ میں جوتا مارنیوالا اپنے دوساتھیوں کے ہمراہ 14دن کے ریمانڈ پرہے اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا صاحبزادہ اپنے متعدد گارڈز کے ہمراہ میڈیا پر ایک جھلک دکھانے کیلئے بھی تیار نہیں ہے۔ ایسی جمہوریت تو ڈکٹیٹر شپ سے بدتر ہے۔

375039_27662702

صحافیوں میں دنیا نیوز کے سلمان غنی ن لیگ کے اتنے حامی ہیں کہ اگر مریم نواز اپنی جنس بدل لے تو سلمان غنی سے زیادہ وہ بھی ن لیگ کیلئے کوئی کردار ادا نہیں کرسکے گی۔ سلمان غنی نے کہا کہ ’’یہ پہلے سے معلوم تھا کہ حکومت کے پاس اپنا چیئر مین سینٹ منتخب کرانے کیلئے مطلوبہ تعداد میسر نہیں اسلئے اس نے رضا ربانی کا نام لیا اور بار بار اجلاسوں کے باوجود کسی کو نامزدنہ کیا۔ اس سے واضح تھا کہ حکومت ہار جائے گی‘‘۔ سلمان غنی کی اس گواہی کو سند کا درجہ حاصل ہے لیکن حکومت اور اسکے اتحاد ی کی طرف سے مہم جوئی جاری ہے کہ ہمیں اسٹیبلشمنٹ نے ہرایا ہے۔ اگر حکومت کے پاس اکثریت ہوتی تو بقول نواز شریف مفلوج وزیر اعظم کی طرح اسحاق ڈار کو مفلوج چیئر مین سینٹ بنا دیا جاتا۔ منظور پشتون نے پختونوں کیلئے جو راہ اپنائی ہے وہ بلوچوں اور دیگر قوموں کیلئے بھی انقلاب لانے کا مثبت ذریعہ بن سکتی ہے۔ سیاسی قیادت نے بدتمیزی کا جو طوفان برپا کیا ہوا ہے اس کا لازمی نتیجہ قوم میں بدترین انتشار کی صورت میں آئیگا اور پھر شام سے بھی زیادہ پاکستان کے حالات خراب ہونگے۔

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

مولانا فضل الرحمن کو حقائق کے مفید مشورے
حکومت وریاستIMFسے قرضہ لینے کے بجائے بیرون ملک لوٹ ماراثاثہ جات کو بیچے
ملک کا سیاسی استحکام معاشی استحکام سے وابستہ ہے لیکن سیاسی پھنے خان نہیں سمجھ سکتے ہیں؟