پوسٹ تلاش کریں

حلال نہ ہونے سے مراد ہے کہ طلاق کے بعد دوسرے شوہر سے نکاح کیلئے رکاوٹ نہ ڈالے

حلال نہ ہونے سے مراد ہے کہ طلاق کے بعد دوسرے شوہر سے نکاح کیلئے رکاوٹ نہ ڈالے اخبار: نوشتہ دیوار

phir-agr-is-ne-talaq-di-to-us-ke-liye-halal-nahi-teen-talaq-se-ruju-ka-kushgawar-hal

ان کیلئے حلال نہیں کہ چھپائیں جواللہ نے انکے رحموں میں پیدا کیا آیت228البقرہ ’’ تمہارے لئے حلال نہیں کہ جو تم نے انکو دیا، اس میں کچھ لے لو‘‘۔ آیت229البقرہ اللہ نے اسی تسلسل سے فرمایاکہ باہوش وحواس فیصلہ کے بعد’’ پھرطلاق کے بعد اس کیلئے حلال نہیں یہاں تک کہ وہ عورت کسی اور سے نکاح کرلے‘‘۔ یعنی شوہر دوسری جگہ نکاح میں رکاوٹ کا حق نہیں رکھتا۔ جو معاشرے میں آج بھی رائج ہے۔ مغربی تہذیب وتمدن کے پروردہ عمران خان و ریحام خان بھی اس کی ایک مثال ہیں۔ ریحام خان کا طلاق کے بعد لندن سے جان پرکھیل کر آنابڑی بات تھی۔ ریحام خان پہلے سے طلاق یافتہ بھی تھی۔
تہذیب وتمدن میں جب رسم وروایت ٹھوس قدروں کی حیثیت اختیار کرلیتی ہے تو اس کو توڑنے کیلئے شدت کے الفاظ کا استعمال ناگزیر ہوتاہے۔بنیادی بات یہ ہے کہ علیحدگی کا فیصلہ اکثر وبیشترشوہر کی طرف سے ہوتاہے جس کو عربی میں طلاق کہتے ہیں۔ کبھی بیوی کی طرف سے ہوتا ہے جس کو خلع کہتے ہیں۔ سورۂ النساء آیت :19میں خلع کی صورت اور آیت :20 اور21میں طلاق کی صریح وضاحت کا ذکر ہے اور اس میں مختصر الفاظ میں پورا معمہ حل کردیا گیاہے۔ سورۂ البقرہ میں 228اور229میں طلاق اور اسکے تین مراحل کی تفصیل واضح ہے اور ساتھ ہی 229آیت کے آخری حصے میں بہت وضاحت کیساتھ بتایا گیاہے کہ میاں بیوی کی باہوش وحواس علیحدگی اور معاشرے کی طرف سے فیصلہ کن کردار بھی ادا کیا گیا ہو۔ یہ تو بہت ہی بیوقوفی اور کم عقلی کی بات ہے کہ دو مرتبہ طلاق کے بعد کسی خلع کو تیسری طلاق کیلئے بیچ میں لایا جائے، البتہ قرآن میں جو صورت فدیہ دینے کی بیان ہوئی ہے اس پر فقہ حنفی اور علامہ ابن قیم کی طرف سے حضرت ابن عباسؓ کے درمیان بالکل اتفاق ہے کہ قرآن کی اس طلاق آیت:230کا تعلق اسی صورت سے ہے جس میں اللہ کا حکم ہے کہ اللہ کی حدود سے تجاوز مت کرو۔ چونکہ شوہر رکاوٹ بنتاتھا اور بنتاہے اسلئے بیوی کو اس طلاق کے بعد مرضی سے دوسری جگہ شادی کرنے کی اجازت دی گئی ہے ، اگر ولی کی طرف سے رکاوٹ کو جائز قرار دیا گیاہے تو بھی حنفی اس رکاوٹ کو نہیں مانتے۔ جب اسکے بعد پھر آیت231 اور232میں عدت کی تکمیل کے بعد معروف طریقے سے رجوع کیلئے اجازت دیدی تو پھر حلالہ کی لعنت کا کیا جواز بنتاہے؟۔ رسولﷺکی شکایت کا کیا جواب ہوگا؟۔ وقال الرسول رب ان قومی اتخذوا ہٰذا القرآن مھجوراالقرآن)

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

تبلیغی جماعت کہتی ہے کہ لاالہ الا اللہ کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ کے حکموں میں کامیابی کا یقین مگر حلالہ کی کیاکامیابی ہے؟
خلع میں عدالت و مذہبی طبقے کا قرآن وسنت سے انحراف؟
بشریٰ بی بی قرآن وسنت کی دوعدتیں گزار چکی تھیں