پوسٹ تلاش کریں

قرآنی آیت میں جاہلوں کو بھی مخاطب کے لفظ سے سلام کرنے کا ذکر ہے، جاہل سے مراد کھلے کافر ہیں۔ عتیق گیلانی

قرآنی آیت میں جاہلوں کو بھی مخاطب کے لفظ سے سلام کرنے کا ذکر ہے، جاہل سے مراد کھلے کافر ہیں۔ عتیق گیلانی اخبار: نوشتہ دیوار

Quran-mein-jahil-(Kafir)-ko-mukhatib-kr-ke-Salam-karne-ka-Zikr-hei-Atiq-Gilani

فقہاء نے کہا تھا کہ داڑھی منڈھے فاسق ہیں، ان کو سلام کرناجائز نہیں۔ شروع میں فقہی مسئلہ کو شریعت سمجھتے ہوئے اس پر عمل کیا ، اسوقت غالباً ہمارے خاندان میں کم ہی لوگوں کی داڑھی تھی،کسی دن میرے کزن ڈاکٹر آفتاب نے پوچھ لیا کہ میں نے محسوس کیا ہے یہ غلط ہے یا درست کہ آپ سلام کرتے ہو اور نہ جواب دیتے ہو؟۔ میں نے بتایا کہ فقہی مسئلہ ہے کہ داڑھی منڈھے کو سلام نہیں کرسکتے، وہ کہنے لگے کہ شرعی مسئلہ ہے تو ٹھیک ہے۔ کافی عرصہ بعد میں نے سوچا کہ سلام عام کرنے کا حکم ہے، جب فقہاء کی طرف سے یہ مسئلہ آیا ہوگا تو اسوقت کم ہی لوگ داڑھی نہیں رکھتے ہونگے ، اب تو سلام کا رواج بھی ختم ہوجائیگا۔ اسلئے سلام کرنا شروع کیا تو ڈاکٹر افتاب کو وجہ بھی بتادی۔ اب مندرجہ بالا قرآنی آیت میں جاہلوں کو بھی مخاطب کے لفظ سے سلام کرنے کا ذکر ہے، جاہل سے مراد کھلے کافر ہیں۔ نبی ﷺ نے حضرت عائشہؓ کو سلام نہیں سام کا جواب دینے سے روکا تھا۔ قرآن کی مندرجہ بالا آیت میں بھی برائی کے جواب کو اچھائی سے ترغیب ہے۔ اگر یہودی سلام کرتا تو نبیﷺ سلام کا جواب دینے سے نہ روکتے۔ مولوی زدہ مذہبی طبقہ کا مسئلہ قرآن نے حل کیا ہے اور ایکدوسرے کو سلام میں مسلک وعقیدہ کا خیال ہرگز نہ رکھنا۔ عتیق گیلانی

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

آج قرآن اورحدیث کی تطبیق سے تمام مکاتبِ فکرکے علماء کرام بفضل تعالیٰ متفق ہوسکتے ہیں!
رسول ۖ کی عظمت کا بڑ اعتراف
جامعہ بنوری ٹاؤن کے بانی کا بہت مثالی تقویٰ