پوسٹ تلاش کریں

کے الیکٹرک پرعوام کی اشیاء کوکم یا زیادہ وولٹیج کی وجہ سے نقصان پہنچنے پر جرمانہ ہونا چاہیے تھا۔

کے الیکٹرک پرعوام کی اشیاء کوکم یا زیادہ وولٹیج کی وجہ سے نقصان پہنچنے پر جرمانہ ہونا چاہیے تھا۔ اخبار: نوشتہ دیوار

shaheen-air-k-electric-meter-complaint-low-and-high-voltage-steel-mill-pakistan-army-chief-qamar-javed-bajwa-civil-aviation-authority-fbr-khalid-sehbai-air-force-pakistan-captain

کراچی (نمائندہ خصوصی)پبلشرنوشتۂ دیوار اشرف میمن سابق سینئر نائب صدر سندھ پی ٹی آئی نے اپنے بیان میں کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے وعدہ کیاتھا کہ ایک کروڑ نوکریاں دینگے لیکن شاہین ایئر لائن کا حکومت کے ہاتھوں دیوالیہ ہوجانا سوالیہ نشان ہے۔ پاکستان اسٹیل مل کے ملازمین کو عرصہ سے تنخواہیں نہیں مل رہی ہیں۔ باقی پرائیویٹ اداروں کے الیکٹرک وغیرہ کو اربوں روپے کی مدد فراہم کی جاتی ہے۔ حالانکہ تیز ترین میٹرز ، حد سے زیادہ بل اور درست فریضہ انجام نہ دینے کے باوجود حکومت کافرض تھا کہ لوڈ شیڈنگ ، غلط ریڈنگ اور عوام کی اشیاء کو کم وولٹیج یا زیادہ وولٹیج کی وجہ سے نقصان پہنچنے سے ان پر خاطر خواہ جرمانہ ہونا چاہیے تھا۔ حکومت کا کام تھا کہ ان اداروں سے غریب عوام کو تحفظ دیتے، میٹر چیک کئے جاتے ، غلط بلنگ پر کے الیکٹرک کو جرمانہ کیا جاتا اور لوڈ شیڈنگ وغیرہ پر کے الیکٹرک کو سزا بھگتنی پڑتی اور عوام کو ریلیف دینے پر مجبور کیا جاتا۔
شاہین ایئر لائن کے ہزاروں ملازمین اور متعلقہ افراد کی بیروزگاری کا کریڈٹ بھی موجودہ حکومت کو جائیگا۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کسی ایک کو ملازمت دیدی تو بڑی پذیرائی ملی لیکن یہاں کافی تعداد میں لوگ بیروزگار ہوجائیں گے تو ریاست کو اسکا احساس ہونا چاہیے ۔ سول ایوی ایشن ، کسٹم اور ایف بی آر کے اپنے فائدے میں بھی یہی ہے کہ وہ اتنی بڑی آرگنائزیشن کو چلنے دیں۔ جرمنی وغیرہ میں جب کوئی ادارہ اس طرح ناکام ہوتا ہے تو حکومت اس کو سہارا دیتی ہے۔ اپنا نمائندہ مقرر کرکے اس کو چلنے دیتی ہے اور پھر آہستہ آہستہ حکومت کے بقایا جات بھی وصول کئے جاتے ہیں۔
شاہین ایئر لائن کے خالد صہبائی ایئر فورس کے کیپٹن تھے ، جب شاہین دیوالیہ ہونے لگی تو انہوں نے کینیڈا سے آکر اس میں اپنا سرمایہ لگایا۔ وہ صرف ملازمین کو بیروزگار دیکھنا نہیں چاہتے تھے۔ جب یہ ادارہ دن دوگنی اور رات چگنی ترقی کرنے لگا تو ان کا اچانک انتقال ہوگیا۔ انکے دونوں بیٹے یہاں کے ماحول سے واقف نہیں تھے اور رفتہ رفتہ ادارے نے بحران کی شکل اختیار کرلی۔ اب وقت آگیا ہے کہ یہ ادارہ کسی اہل انتظامیہ کے سپرد کرکے اس کو بحران سے نکالنے میں مدد دی جائے۔ اسکے اندر صلاحیت ہے کہ چند مہینوں میں نہ صرف اپنے پاؤں پر کھڑا ہو بلکہ ایک بہت منافع بخش ادارے کی حیثیت سے یہ اپنی ساکھ منوالے گا، ارباب اختیار اس پر رحم کھائیں

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

  • Mustafa

    میں آپ کی رائے سے متفق ہوں۔

  • Mustafa

    بہت اچھا آرٹیکل ہے، حکومت، عدلیہ او ر ریاست کو اس پر توجہ دینی چاہئے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

جب سُود کی حرمت پر آیات نازل ہوئیں تو نبی ۖ نے مزارعت کو بھی سُود قرار دے دیا تھا
اللہ نے اہل کتاب کے کھانوں اور خواتین کو حلال قرار دیا، جس نے ایمان کیساتھ کفر کیا تو اس کا عمل ضائع ہوگیا
یہ کون لوگ ہیں حق کا علم اٹھائے ہوئے