پوسٹ تلاش کریں

ظہور امام مہدی و فتنہ دجال: مولانا بشیر احمد حصاروی

ظہور امام مہدی و فتنہ دجال: مولانا بشیر احمد حصاروی اخبار: نوشتہ دیوار

ظہور امام مہدی و فتنہ دجال: مولانا بشیر احمد حصاروی

تلمیذ رشید : محدث العصر حضرت علامہ سید محمد یوسف بنوری قدس سرہ العزیز

2014میں یہ کتاب چھپی ہے اور اس میں پاکستان کیلئے خوشخبری ہے۔

مہدی کی پہچان


ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ نبی ۖ نے فرمایا کہ ”مہدی میری اولاد میں سے ایک شخص ہے” اور حضرت علی سے روایت ہے کہ نبی ۖ نے فرمایا ”اللہ تعالیٰ مہدی کی اصلاح ایک رات میں کریں گے”۔ (الفتن 203)
حضرت ابن مسعود سے روایت ہے کہ نبی ۖ نے فرمایا ”مہدی کا نام میرے نام پر اور ان کے والد کا نام میرے والد کے نام پر ہوگا ”۔ (الفتن ، 206)۔ قتادہ کہتے ہیں میں نے سعید بن مسیب سے پوچھا کہ مہدی واقعی حق ہے ؟ انہوں نے فرمایا واقعی حق ہے۔ میں نے کہا وہ کن میں سے ہے؟۔ فرمایا ! قریش میں سے۔ میں نے کہا قریش کے کس خاندان سے؟۔ فرمایا بنی ہاشم سے۔ میں نے کہا بنو ہاشم کے کس گھرانے سے ؟۔ فرمایا عبد المطلب سے۔ میں نے کہا عبد المطلب کے کس کنبے سے ہے؟۔ فرمایا! فاطمہ سے۔ (الفتن 207)۔ حضرت ابو طفیل سے رسول اللہ ۖ نے فرمایا : مہدی کی زبان میں لکنت ہوگی ، جب بات کرنے میں رکاوٹ پڑے گی تو دایاں ہاتھ بائیں ران پر مارے گا۔ (الفتن 205) ۔

کینیڈا کا لنگڑا مہدی کے آنے کی علامت


کعب احبار سے روایت ہے کہ علامةخروج المہدی الویة تقبل من المغرب علیھا رجل اعرج من کندة (الفتن 186)۔” مہدی کے منظر عام پر آنے کی علامت بہت سے جھنڈوں کا آنا ہے جو مغرب کی طرف سے آئیں گے، ان کا کمانڈر کینیڈا کا ایک لنگڑا شخص ہوگا”۔ یہ روایت ہرمجدون کے مصنف نے بھی اپنی کتاب میں درج فرمائی ہے اور وہ کہتے ہیں کہ اس وقت افغانستان میں اتحادی فوجوں پر کمانڈر انچیف رچرڈ مائرز کینیڈا کا لنگڑا ہے جو بیساکھیوں پر چلتا ہے۔ الفتن کی روایت میں ہے ثم یظہرالکندی فی شارة حسنة (الفتن 163) ”پھر منظر عام پر آئے گا کنیڈین خوبصورت بیجوں والی وردی میں”۔ ظہور امام مہدی و فتنہ دجال ، مولانا بشیر حصاروی، بقیہ صفحہ2نمبر4

بقیہ نمبر4…ظہور امام مہدی و فتنہ دجال، مولانا بشیر احمد حصاروی

روایت کا دوسرا پیرا حسب ذیل ہے:


شام کے علاقے عراق میں ایک جابر نامی حکمران ہوگا … اور … سفیانی کی آنکھ میں کچھ خرابی ہے اس کا نام صدام ہے اور وہ اپنے ہر مخالف سے ٹکرائے گا۔ پوری دنیا اس کے خلاف کوت (کویت) میں جمع ہوگی۔ سفیانی کسی کے فریب میں آکر کویت میں داخل ہوجائے گا۔ سفیانی کی بھلائی اسلام سے وابستہ رہنے میں ہوگی۔ وہ خیر بھی ہے اور شر بھی۔ تباہی اس کیلئے ہے جو حضرت مہدی سے خیانت کرے گا۔
1400ہجری گزرنے پر دو تین دہائی کے بعد حضرت مہد ی امین منظر عام پر آئے گا ۔ وہ ساری دنیا سے جنگ کرے گا۔ تمام گمراہ اور اللہ کے پھٹکارے ہوئے اس کے خلاف جمع ہوجائیں گے۔ منافقت کے چیمپیئن بھی ان کے مقابلے میں گمراہوں کے ساتھ ہوں گے۔ یہ سب لوگ مجدون پہاڑ کے گرد جمع ہوں گے ۔ دنیا بھر کی مکار ملکہ امریکہ ان کے مقابلے میں نکلے گی۔ اور وہ پوری دنیا کو گمراہ کرنے اور کفر میں مبتلا کرنے کی کوشش کرے گی۔ اس زمانے میں ساری دنیا کے یہود ترقی کے آسمان پر اڑتے ہوں گے۔ بیت المقدس ان کے قبضے میں ہوگا۔ دنیا بھر کے ممالک مقابلے کیلئے جمع ہوجائیں گے۔ مہدی دیکھے گا ساری دنیا اپنے ناپاک عزائم میں طرح طرح کی سازشیں سجا کر مقابلے میں صف آراء ہیں۔ اور وہ دیکھے گا کہ اللہ کی تدبیر سب پر حاوی ہے۔ کائنات اللہ کی ہے سب کو اس کے حضور لوٹ کر جانا ہے …ان پر کربناک تیر پھینکے گا۔ آسمان سے آفتیں برسیں گی ۔ زمین والے کافروں پر لعنت بھیجیں گے اور اللہ تعالیٰ کفر کو مٹادینے کا حکم دیں گے۔ (ہرمجدون اردو ترجمہ 36 ، ظہور امام مہدی صفحہ57)
مشہور یہودی ماہر فلکیات نوسٹرا ڈیمس … پیشین گوئی کی ہے … تیسری عالمی جنگ21ویں صدی کے شروع میں پیش آئے گی۔ جو بہت خوفناک ہوگی اور ایک بھیانک طاعون کا مرض جو جوانوں ، بوڑھوں اور مویشیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا … ہرمجدون کے مصنف نے اس نجومی کی ایک رباعی کا ترجمہ اپنی کتاب میں درج کیا ہے ، ہرمجدون مترجم اردو سے اقتباس مندرجہ ذیل ہے،
”نئی صدی کے سال2001ء میں آسمان سے موت کا عظیم فرشتہ اترے گا اور65درجہ حرارت سے فضاء گرم ہوجائے گی۔ آگ بہت نیو شہر (نیویارک) کے قریب ہوگی ایک ہولناک انہدام ہوگا، افرا تفری کے عالم میں د و جڑواں عمارتیں ریزہ ریزہ ہوجائیں گی۔ قلعہ کے گرنے سے ایک بڑا قائد بھی گر جائے گا اور بڑی عالمی جنگ شروع ہوجائے گی۔ جبکہ بڑا شہر جل جائے گا۔ (صفحہ59)
حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی ۖ نے فرمایا لا تقوم الساعة حتی یخرج رجل من قحطان یسوق الناس بعصاہ (الفتن 214)
”قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک بنو قحطان کا ایک آدمی نہیں آئے گا جو لوگوں کو اپنی لاٹھی سے ہانکے گا”۔ یہ روایت صحیح بخاری کی ہے اور دوسرے محدثین نے بھی ذکر کی ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ قحطانی ایک عادل مگر سخت گیر حکمران ہے۔ گویا اس نے مزاج فاروقی سے کچھ حصہ پایا ہے۔ اور معلوم ہوتا ہے کہ مہدی کی عف و درگزر کی احسانی روش سے حوصلہ پاکر شیطانی مزاج کیٹگری مہدی کے بعد منظر عام پر آجائے گی۔ دراصل مغرب کے بے خدانظام اور ننگِ انسانیت معاشرت اور چنگیز خانی ظلم و جور پر مہدی نے رولر پھیر دیا ہے ۔ سنت نبوی کے سانچے میں ڈھلا سیاسی، معاشرتی، معاشی ، تعلیمی اور اخلاقی نظام اپنی ہمہ گیر خوبیوں کے ساتھ نافذ کردیا ہے۔ لیکن مغربی غلامی کی دو صدی کی نفسیات میں پڑی گندگی اتنی جلد نکل جائے ؟ ممکن نہیں لہٰذا قحطانی کا چابک فاروقی اس غلاظت کا صفایہ کرے گا اور سینوں کو نورِ ایمانی سے چمکائے گا۔
لہٰذا حضرت مہدی کے احسانی نظام سیاسی کے تحفظ کی خاطر فاروقی خصوصیات کا حامل حکمران مطلوب ہے وہ قحطانی ہے۔ مغرب کے ناپاک ابلیسی نظام کی ڈیڑھ دو صدی کی ملحدانہ تربیت جو امت کے80،90فیصد طبقے کی نفسیات میں رچ بس گئی ہے نظام کے اصلاح پذیر ہوجانے سے حقوق و مطالبات میں عدل احسانی کی کارفرمائی یقینا جاری و ساری ہوجائے گی۔ لیکن اس سے اس بات کی ضمانت نہیں ملتی کہ طبیعتوں میں رچی بسی ملحدانہ آلودگیاں بھی دُھل جائیں گی۔ حضرت مہدی کے ناقابل اصلاح بگڑے ہوئے حالات کو سنوار دینا اور الجھے ہوئے مسائل کی گتھی سلجھادینا ، معاشرے کو صحیح راہ پر ڈال دینا اور پورے عالم اسلام پر اثر انداز ہونا یہ معجزے سے کم نہیں ہے۔ لیکن جن دلوں پر ابلیس نے کالک مل دی ہو اس کالک کا مداوا کرنا یہ کام عرصہ دراز مانگتا ہے۔ جبکہ حضرت مہدی کو صرف7سال ہی ملیں گے۔ اور قحطانی کے بارے میں ہے کہ ”مہدی کے بعد ایک قحطانی شخص ہے جس کے کانوں میں سوراخ ہیں وہ حضرت مہدی کی سیرت کا حامل ہے اور اس کا عرصہ20سال ہے ، پھر وہ شہید کیا جائے گا ، پھر نبی ۖ کے اہل بیت ہی کا ایک فرد حسین سیرت منصب خلافت پر فائز ہوگا۔ اسی کے زمانے میں دجال آئے گا اور اسی کے زمانے میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام نازل ہوں گے”۔ (الفتن 228)۔
پھر قحطانی کے بعد مہدی ثانی خلیفہ ہوں گے۔ جو روم سے جنگ کریں گے انہیں شکست دیں گے ، قسطنطنیہ فتح کریں گے اور وہاں قیام پذیر ہوں گے۔3سال4مہینہ اور10دن پھر عیسیٰ ابن مریم نازل ہوں گے۔ لہٰذا یہ خلافت ان کے سپرد کردیں گے۔ (الفتن 221)۔ کعب احبار سے روایت ہے وہ شخص جو نصرت یافتہ ہوگا وہ بھی ایک مہدی ہے جس پر آسمان اور زمین والے اور آسمان کے پرندے رحمت کی دعائیں کریں گے انہیں رومیوں کے خلاف جنگ میں اور دوسری جنگوں میں آزمایا جائے گا۔ پھر وہ ملحمة الکبریٰ (جنگ عظیم) میں شہید ہوجائیں گے۔ اور ان کے ساتھی2ہزار ہوں گے۔ جن میں سے ہر ایک امیر ہوگا ، علمبردار ہوگا وہ سب شہید ہوجائیں گے ۔ ان کی شہادت اہل اسلام کیلئے اتنی بڑی مصیبت ہوگی کہ رسول اللہ ۖ کے بعد مسلمانوں نے ایسی مصیبت نہیں دیکھی ہوگی۔ (الفتن 253)۔
اس روایت کا مصداق طالبان اور ان کے امیر مُلا عمر ہی ہوسکتے ہیں۔ کیونکہ ملحمة الکبری شروع ہے اور عالم کفر کا ہدف صرف اور صرف طالبان ہیں۔ عالم کفر کی طرف سے44ملکوں کی فوجیں ہیں اور ملت اسلامیہ کی طرف سے مقابل میں وسائل سے تہی دست نہتے طالبان ہیں جن کا پوری اُمت میں کوئی حامی نہیں ہے۔ بلکہ اُمت مسلمہ کے تمام وسائل اور سیاسی قوت بھی عالم کفر کے ہمدوش ہے۔ پھر مُلا عمر ہی غالب ہے تو کیوں نہ ان کا نام ”المنصور” ہو۔ اور آسمان و زمین والے کیوں نہ ان پر درود بھیجیں، اور کیوں نہ ان کی شہادت اُمت کیلئے رسول اللہ ۖ کے بعد سب سے بڑی مصیبت قرار پائے۔ اس میں شک نہیں کہ طالبان علامات قیامت میں سے ایک بڑی نشانی ہیں۔ مُلا عمر خود علامات قیامت میں سے ہیں۔ اُمت کو ان کی قدر ان کے اُٹھ جانے کے بعد ہوگی۔ واللہ اعلم بالصواب۔ اور شاید تقدیر کی طرف سے ان کا اٹھالیا جانا اس وقت ہوگا جب کفر ذلت آمیز شکست سے ہمکنار ہوجائے گا۔ کیونکہ موجودہ حالات میں عالم کفر پوری دنیا کے جدید ترین عسکری وسائل سے مسلح ہے اور زمین کے خزانے جیسے انہی کے حوالے کردئیے گئے ہوں۔ اور مسلم اُمہ خود بھی ان کی دست راست ہے لہٰذا نہتے طالبان ہی ہیں جو باطل کے سیل ہلاکت آفریں کے سامنے سد ذو القرنین بنے ہوئے ہیں۔ (ظہور امام مہدی 91)۔

ڈنڈے والی سرکار


نوائے وقت سنڈے میگزین میں2009ء کو ایک مضمون ڈاکٹر نذیر احمد قریشی متوفی13نومبر1990ء کی پیش گوئیاں درج ہیں۔ ڈاکٹر صاحب کسی روحانی بزرگ سے فیض یافتہ ہیں ۔ پروفیسر محمد یوسف عرفان فرماتے ہیں کہ مورخہ28دسمبر1979ء کے دن ڈاکٹر صاحب مرحوم نے فرمایا : روسی افواج افغانستان سے شکست کھاکر واپس جائیں گی ، روسی شکست و ریخت کے بعد امریکی بالادستی اور سپر پاور ہونے کا دورانیہ مختصر ہوگا۔ … پاکستان کے حالات انتہائی دگرگوں ہوجائیں گے۔ قانون اور حکومت نام کی کوئی چیز نہیں رہے گی۔ قتل و غارت معمول بن جائے گا۔ جو جس کو چاہے گا قتل کرتا پھرے گا۔ کوئی مقدمہ نہیں ہوگا۔ پور ا ملک لاقانونیت کی لپیٹ میں ہوگا مگر ڈنڈے والی سرکار دنوں میں حکومتی رٹ قائم کردے گی۔ مذکورہ سرکار کو غیر ملکی امداد نہیں ملے گی۔ اور وہ ملکی وسائل اور پاکستان لوٹنے والوں کی دولت واپس لے کر پاکستان کا نظام کامیابی سے چلائے گی۔ سرحدیں سیل کردیں گے اور ذرائع ابلاغ مسدود کردیں گے۔ پاکستان کے اندر ہر قسم کی غیر ملکی مداخلت ختم کردی جائے گی۔ پاکستان کو لوٹنے اور نقصان پہنچانے والوں کا قلع قمع کردیں گے۔ پاکستان میں امن و سکون ، سلامتی اور قانون کی بالادستی ہوگی۔ نا انصافی کا تصور بھی نہیں ہوگا۔ مساجد بھی یک رنگ ہوں گی۔ یعنی اذانیں مختلف نہیں ہوں گی۔ ڈنڈے والی سرکار سے پہلے پاکستان پارلیمان مچھلی منڈی بن جائے گی۔ وزیر اعظم ادلتے بدلتے رہیں گے۔ سیاسی جوڑ توڑ زوروں پرہوگا۔ کشمیر خود مختار بن چکا ہوگا جو کبھی پاکستان اور کبھی بھارت سے الحاق کرتا پھرے گا۔ بالآخر ڈنڈے والی سرکار کشمیر کا پاکستان سے حتمی الحاق کرے گی۔ نئی حکومت افغانستان کے معاملات پاکستانی مفادات کے مطابق سنوارے گی۔ پاکستان بلکہ خطے میں بھارتی مداخلت کے خاتمے کیلئے بھارت سے کامیاب جنگ کرے گا۔لال قلعہ پر پاکستانی جھنڈا لہرائے گا مگر بین الاقوامی دباؤ کے تحت پاکستان دلی چھوڑ دے گا۔ مگر اجمیر شریف بٹھنڈا پاکستان کا حصہ بن جائے گا۔ پہلی جنگ کے نتیجے کے طور پر بھارتی پنجاب میں پاکستان کی حلیف سکھ خالصہ حکومت بن جائے گی۔ جس کا وجود پاکستانی ڈنڈے والی سرکار کی خوشنودی پر منحصر ہوگا۔ جنوبی بھارت میں مسلمان ، اچھوت قومیں دیگر اقلیتیں متحد ہوکر آزاد ریاست بنانے میں کامیاب ہوجائیں گی۔ شمالی بھارت کے برہمن ہندو یوپی کے مسلمانوں پر ظلم و ستم کی انتہا کریں گے۔ ڈنڈے والی سرکار بھارت سے دوبارہ جنگ کرے گی اور کائنات سے ہندو ریاست و حکومت نام کی چیز ہمیشہ کیلئے ختم کردے گی۔
(ظہور امام مہدی و فتنہ دجال ۔صفحہ160، مولانا بشیر احمد حامد حصاروی )

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
https://www.youtube.com/c/Zarbehaqtv
اخبار نوشتہ دیوار کراچی۔ خصوصی شمارہ مئی 2022

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

نماز تراویح پرمفتی منیر شاکر، مولانا ادریس اور علماء کے درمیان اختلاف حقائق کے تناظرمیں
پاکستان میں علماء دیوبند اور مفتی منیر شاکر کے درمیان متنازعہ معاملات کا بہترین حل کیا ہے؟
عورت مارچ کیلئے ایک تجویز