پوسٹ تلاش کریں

زکوٰۃ (معروفات)

زکوٰۃ (معروفات) اخبار: نوشتہ دیوار

سورۂ توبہ میں ان مشرکوں سے برأت کا اعلان ہے جن سے مسلمانوں نے عہدوپیمان کیا کہ وہ اللہ کو عاجز نہیں کرسکتے اور اللہ نے کافروں کو ذلت سے دوچار کرناہے۔ حج اکبر کے دن لوگوں میں اعلان کرنا ہے کہ اللہ مشرکوں سے بری ہے اور اسکے رسول(ﷺ) بھی بری ہیں۔ اگر تم توبہ کروتوتمہارے لئے بہتر ہے اور اگر تم پھر گئے، تو اللہ کو عاجز نہیں بناسکتے، کافروں کو بشارت دو درد ناک عذاب کی۔ مگر وہ مستثنیٰ ہیں جنہوں نے معاہدوں کی کچھ خلاف ورزی نہ کی اور نہ تمہارے خلاف کسی کی مدد کی۔ تو ان کی مدت تک ان سے عہدو پیمان کو پورا کرو، اللہ پسند کرتاہے پرہیز گاروں کو۔ جب حرمت کے مہینے گزر جائیں تو مشرکوں سے لڑو،جہاں ان کو پاؤاور ان کو پکڑو اور ان کو محصور کردو، اور ان کیلئے ہرگھات پر بیٹھوپھر اگر وہ توبہ کریں اور نماز پڑھیں اور زکوٰۃ دیں تو ان کا راستہ چھوڑدو، اللہ غفور رحیم ہے اور اگر کوئی مشرکین میں سے پناہ مانگے تو اس کو پناہ دو،یہاں تک کہ اللہ کے کلام کو سن لے۔ پھر اس کو وہاں پہنچادو جہاں اس کو تحفظ حاصل ہو۔ یہ اسلئے کہ یہ وہ قوم ہے جو سمجھ نہیں رکھتے۔ مشرکوں سے اللہ اور اسکے رسول کا کیا عہد ہوسکتاہے؟۔ مگر جن لوگوں نے معاہدہ کیا مسجد حرام کے پاس اور پھر جب تک وہ قائم رہیں تو تم بھی قائم رہو۔ بیشک اللہ پرہیزگاروں کو پسند کرتاہے۔ (سورۂ توبہ)۔
قرآن سے صاف ظاہر ہے کہ آیات میں ان مشرکین کا ذکر ہے جنہوں نے حجاز مقدس میں معاہدے کئے اور توڑے، جہاں حرمت کے چار ماہ میں جنگی بندی ہوتی تھی، جو معاہدے کے پابند رہے اور کسی دشمن کو مدد فراہم نہیں کی ان سے معاہدے پورے مدت تک قائم رکھنے کی تاکید ہے اور جنہوں نے معاہدے توڑے ان کیلئے بھی حرمت کے مہینوں کو برقرار رکھا گیا۔ پھر اللہ نے فرمایا ہے کہ فقتلوھم حیث وجدتموھم ’’ان سے لڑو، جہاں ان کو پاؤ‘‘۔ دہشت گردوں نے آیت کا یہی جملہ دیکھ کر اللہ کا حکم سمجھا کہ مشرک جہاں ملے قتل کرو۔ حالانکہ اس سے لڑنا مراد ہے، قتل کرنا نہیں۔ اگلا جملہ واضح ہے کہ واخذوھم ’’ اور ان کو پکڑو، ان کا محاصرہ کرو اور ہر گھات پر ان کیلئے بیٹھو‘‘۔ دشمن کو قتل کرنے سے زیادہ مشکل پکڑ لینا ہے۔ اللہ کرے کہ مسلمان بلندی پر پہنچ جائیں، کشمیر کو اقوام متحدہ کے بغیر بھی آزاد کرسکیں اور ہندوستان کی چھ لاکھ فوج پکڑ کر لائیں تاکہ بنگلہ دیش کا بدلہ اُتاردیں۔ البتہ ان آیات سے ہندو اور دیگر مشرکین عیسائی وغیرہ مراد نہیں ۔ یہود گستاخ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شان میں گستاخی کرتے تھے اور عیسائی تثلیث کا مشرکانہ اعتقاد رکھتے تھے تب بھی اللہ نے ان کی خواتین سے شادی کی اجازت دی ،بیویاں بناکر قتل کرنا مقصد تو نہ تھا۔ بریلوی دیوبندی حنفی ہیں لیکن ایکدوسرے سے اتنا بغض رکھتے ہیں جتنا اسلام نے یہودو نصاریٰ سے بھی بغض رکھنے کی تعلیم نہیں دی۔ صحابہؓ نے یہودونصاریٰ کی خواتین سے شادیاں کیں لیکن متعصب علماء ومفتیان مسلمان فرقوں میں بھی نفرت پھیلانے کے مرتکب ہیں۔حضرت عبداللہ بن عمرؓ کے خلوص میں شک نہ تھا مگر آپؓ نے یہودونصاریٰ کو مشرکین قرار دیکر ان کی خواتین سے شادی کی اجازت منسوخ قرار دی۔ علم وفہم کو عام کرنا ہوگا۔
فرمایا: ’’اگر کوئی مشرک پناہ لے تو اس کو پناہ دو، یہاں تک کہ اللہ کی آیات سن لے اور پھر جہاں اس کو امن ہو وہاں تک پہنچادو‘‘۔ ہندو سپاہی آیا تو پاکستان نے واپس کیا،حالانکہ کوئی صلح حدیبیہ کا معاہدہ نہ تھا مگرہم نے دشمن کیساتھ وہ سلوک روا رکھا جس پر دنیا کا کوئی ملک عمل نہیں کرتا ، بھارت نے اس پر تشدد بھی کیا ہوگا مگراس اقدام سے ان عناصر کی حوصلہ شکنی ہوگی جو اخلاقی معیار و قانون کی پاسداری نہ کریں۔مفتی محمد شفیعؒ اور علامہ غلام رسول سعیدیؒ کی تفاسیر میں حنفی مسلک کے نقطۂ نگاہ سے اختلاف ہے۔ مفتی شفیعؒ کا معارف القرآن دہشت گردوں کی ذہن سازی کا انتہائی غلط ذریعہ ہے۔ طالبان ، علماء ومفتیان نے میری کتاب ’’جوہری دھماکہ‘‘ کے بعدجس طرح تصویر کے مسئلہ پر مفتی محمد شفیع ؒ کا مؤقف مسترد کیا ، تشدد کے حوالہ سے بھی میرا مؤقف انشاء اللہ اپنائینگے۔

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

آج قرآن اورحدیث کی تطبیق سے تمام مکاتبِ فکرکے علماء کرام بفضل تعالیٰ متفق ہوسکتے ہیں!
رسول ۖ کی عظمت کا بڑ اعتراف
جامعہ بنوری ٹاؤن کے بانی کا بہت مثالی تقویٰ