مولانا خانزیب شہید کا یہ انٹرویو الیکٹرانک چینلوں پر نشر ہونا چاہئے ،خان زمان کاکڑ کو بھی سن لیں
جولائی 17, 2025
قیام امن باجوڑ سےPPPکےاہم رہنمااخونزادہ چٹان کا خطاب
تم ہمیں کافر سمجھ کر مارو مگرہم تمہیں مسلمان ، پختون اور اپنے بچے سمجھتے ہیں
ہم خوف زدہ ہوکر امن کا نعرہ نہیں چھوڑیں گے۔ ہم مولانا فضل الرحمن ، محمود اچکزئی اور تمام پختون لیڈر شپ کے سامنے جھولی پھیلائیںگے کہ ہمارے ساتھ اسلام آباد چلو۔اخونزادہ چٹان
باجوڑ پیپلزپارٹی کے رہنما اخونزادہ چٹان نے قیام امن خطاب کا آغاز پشتو اشعار سے کیاکہ جب تم حق کی راہ پر چلتے ہو،100دفعہ آگے گرپڑو اور اُٹھو تومیں نے ہزار پر تمہیں قربان کیا اور صدقہ کیا جب تم موت کے منڈیر پر پڑے ہو ہلتے ہو۔ میرے بھائیو! جب ہمارے دوستو ں نے اپنی شہادتیں پیش کیں تو ہمیں موت سامنے نظر آرہی تھی مگر اسکے باوجود ہم ان کیساتھ کھڑے تھے اور ہم ان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ میرے بھائیو ! آج میں اپنے شہداء کو مبارک باد پیش کرتا ہوںکہ تم نے اپنے خون کی قربانی دی مگر باجوڑ کی قوم کو جگادیا۔ مبارک ہو۔یہ تمہاری قربانی کی بدولت ممکن ہوا۔ بھائیو! مولانا خان زیب کیوں شہید ہوا؟ مولانا خان زیب اسلئے شہیدہوا کہ ہمیں وہ یہ پیغام دے رہا تھا باجوڑقوم کوکہ اگر تم امن کی بات کروگے تو تمہارا انجام یہ ہوگا جو مولانا خان زیب کا ہوا بھائیو ! یہ پیغام تھا ہمیں کہ نہیں ؟۔تم اپنی عوام اور اپنے بچوں کے امن کی بات کرتے ہوتو پھرتمہارا انجام وہی ہوگا جو آج مولانا خان زیب کا ہوا ہے۔ ہمیں آج یہی پیغام تھا ناں!۔ بھائیو!آج ہم باجوڑ کی قوم ان لوگوں کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ اگر آج تم یہاں پر نہیں تو اپنے کان کاٹ لو!کہ میرے منہ کا احساس ٹھنڈا نہیں ہوا۔ ( تالیاں ، نعرے) بھائیو! ہم ان لوگوں کو پیغام دیں کہ تم مجھے قتل کرسکتے ہو لیکن خاموش نہیں کرسکتے۔ تم نے میرے متعلق بہت غلط اندازہ لگایا ہے۔ تم ہمیں ایک ایک کرکے مار سکتے ہو، ہم سے سینکڑوں، ہزاروں کو مار سکتے ہولیکن جس شعور کا سفر، جس امن کاسفر ، جس امن کا کاروان ہم نے جاری رکھا ہوا ہے ،اس کو تم نہیں روک سکتے ہو۔ (نعرے) بھائیو! اس روڈ پر اور اس مارکیٹ میں ہم سے100افراد کو شہید کیا گیاتو کیا ہم خاموش ہوگئے۔ ریحان زیب شہید ہوا۔ امن کا کاروان رک گیا؟۔ ہم سے اس روڈ پر مولانا خان زیب شہید کردیا گیا۔جس کی زندگی میں اس کاروان کو روکنے کی کوشش کی تھی تو آج یہ کاروان ہم نے پھر اس جگہ سے روانہ کیا۔ جن لوگوں نے خان زیب کو شہید کرکے ہمیں یہ پیغام دیا کہ یہ کاروان خوف کھائے گا ،یہ لوگ خاموش ہوجائیں گے،میں ان لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ تم نے یہ ہمارے بارے میں،ہماری قوم ، ہماری عوام کے بارے میںغلط اندازہ لگایا، باجوڑی بے غیرت نہیں،باجوڑی بزدل نہیں۔تم میرے باجوڑی کو مار سکتے ہو لیکن ڈرا نہیں سکتے۔ہم بزدلی کی زندگی پر لعنت بھیجتے ہیں۔ ہم بزدلی کی زندگی پر ….(لعنت …..)۔
ہم آج یہ آواز اٹھاتے ہیں ، کل بھی۔یہ اپنی جان، اپنے بچے کیلئے ہی نہیں،یہ جو تم ہمیں قتل کررہے ہو تیرے لئے بھی امن کی آواز اٹھاتے ہیں۔تیرے بچوں کیلئے بھی۔ میں مرتا ہوں تو تم کہتے ہو کہ کافر مردار ہوگیا، مجھے مسلمان نہیں مانتے۔مگر تم مرتے ہو تو مجھے دکھ پہنچتا ہے کہ آج ایک پختون کی بیوی بیوہ بن گئی۔جیسے اپنے اوپر غمزدہ ہوتا ہوں، ویسے تم پر ہوتا ہوںاسلئے کہ تم مجھے مسلمان نہیں سمجھتے لیکن میں تمہیں پختون سمجھتا ہوں۔تم مجھے مسلمان نہیں سمجھتے لیکن میں تمہیں باجاوڑی سمجھتا ہوں۔ تم مرتے ہو تو میں تم پر غمزدہ ہوتا ہوں جتنا اپنے بچے پر غمزدہ ہوتا ہوں۔جتنا اپنی جان پر غمزدہ ہوتا ہوں اسلئے کہ میں اس جنگ کو جہاد نہیں کہتا۔ جہاد تو فلسطین میں ہے اسرائیل اور مسلمانوں کے درمیان ، جہاد تو کشمیر میں ہے کافروں اور مسلمانوں کے درمیان۔جب مسلمان اور کافروں کے درمیان جنگ ہو تو اس کو جہاد کہا جاتا ہے۔میں نے مسلمانوں کے خلاف جہاد نہیں دیکھا ۔اس کو تو میں جنگ بھی نہیں کہتا، جنگ میں دونوں فریق کا نقصان ہوتا ہے۔ یوکرین میں یوکرین والا بھی مرتا ہے اور روسی بھی مرتا ہے۔فلسطین میں جنگ ہے ،اسلئے کہ اگر چہ فلسطینی زیادہ مرتے ہیں لیکن اسرائیلی بھی مرتے ہیں۔اسی طرح بھائی ! کل ہماری انڈیا سے جنگ ہوئی تھی۔ہم بھی مرتے تھے اور انڈین بھی مرتے تھے۔میں اس کو نسل کشی کے رنگ سے دیکھتا ہوں، تم مرتے ہو تو پختون ہو اور میں مرتا ہوں تو پختون ہوں۔ یہ نہ جنگ نہ جہاد ہے یہ نسل کشی ہے۔ یہ قوم کا خاتمہ ہے اور پختون کی بیخ و بنیاد کو اکھاڑنا ہے۔ آخری پیغام اپنے شہداء کو کہ وقت آگیا کہ ہم اسلام آباد کی طرف رُخ کریں مگر یہ اکیلے نہیں کرسکتے۔ یہ پختون قوم کا مسئلہ ہے لیکن شروع باجوڑ سے کریں۔ ہم گورنر کا گریبان بھی پکڑلیں،وزیراعلیٰ کا گریبان بھی پکڑلیں کہ اگر تم ہمارے صوبے کے گورنراور وزیراعلیٰ ہوتو تم نے آگے ہونا ہوگا۔مولانا فضل الرحمن، اسفند یار خان، محمود اچکزئی، آفتاب شیرپاؤ کے سامنے جھولیاں پھیلائیں ۔ ان کو آگے کریں گے اور پیچھے ہوں گے انشاء اللہ۔ ان اشعار پر اجازت کہ اگر میرا سر گرگیا تو یہ کوئی عرش معلی تو نہیں ہے۔اگر حق میں نے چھوڑ دیا تو ماں کا دودھ حرام پیا ہوگا۔ اگر میرا سینہ چھلنی ہوگیا تو کوئی کعبہ تو نہیں ہے۔اگر خون کے قطرے گر رہے ہیں کوئی کنبہ تو نہیں ہے۔ موت تو وہی ہے کہ زندوں کیلئے کسی طرح کی یاد گار رہ جائے۔ غلامی کی موت دنیا میں کوئی رعب ودبدبہ نہیں ہے۔ حق کی آواز کبھی ہم نے چوری چھپے نہیں اٹھائی ہے۔اگر میرا سر گرگیا تو کوئی عرش معلی نہیں ہے۔ پرواہ اپنے سر کی نہیں کرتے،موت کاخطر نہیں کرتے ، نعرہ لر و بر نہیں کرتے۔ یہ قسمیں پاک اللہ کے نام پر کھائی ہیں،اگر حق چھوڑا تو ماں کا دودھ حرام پیا ہوگا۔
مولانا خانزیب شہید اور خان زمان کاکڑ کی ویڈیوز دیکھنے کیلئے معاذ خان کے چینل کا لنک درج ذیل ہے۔
https://www.youtube.com/@voicesnvisions
اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ جولائی 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv
لوگوں کی راۓ