پوسٹ تلاش کریں

یہ جنگ امریکہ چین ، اسٹیبلیشمٹ، پنجاب کس کی؟ لیکن یہ پختوں کی نسل کشی ہے۔ اخونزادہ چٹان

یہ جنگ امریکہ چین ، اسٹیبلیشمٹ، پنجاب کس کی؟ لیکن یہ پختوں کی نسل کشی ہے۔ اخونزادہ چٹان اخبار: نوشتہ دیوار

پیپلزپارٹی رہنما اخونزدہ چٹان نے کہا:2021 سے یہ جنگ ہم پہ کیوں مسلط کی گئی ؟۔ کچھ کہتے ہیں کہ یہ امریکہ اور چائنہ سی پیک کی لڑائی ہے، کچھ کہتے ہیں کہ یہ ڈالروں کی ہے، کچھ کہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ ہے، کچھ کہتے ہیں کہ پنجاب کا ہاتھ ہے ۔مقاصد جو بھی ہیں۔ ہمیں دو چیزوں کا پتہ ہے سب سے پہلا یہ کہ یہ جنگ اس ریاست کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے مسلط ہوئی ہے۔ دوسرا ہم یہ جانتے ہیں کہ یہ جنگ ہے نہ یہ دہشتگردی، اگر یہ دہشتگردی ہے تو صرف پختونخواہ میں کیوں ہے؟۔ پورے ملک میں کیوں نہیں ؟۔ کچھ کہتے ہیں کہ جنگ تو فریقین کے درمیان ہوتی ہے یوکرین میں لڑائی ہے اس میں یوکرین کے لوگ بھی مرتے ہیں رشیا کے لوگ بھی مرتے ہیں فلسطین میں لڑائی ہے وہاں پہ غزہ کے لوگ بھی شہید ہوتے ہیں لیکن کچھ نہ کچھ اسرائیل کے لوگ بھی مرتے ہیں۔ یہ جنگ نہیں اس کو ہم سمجھتے ہیں کہ یہ نسل کشی ہے۔ اس جنگ میں جو لوگ مرتے ہیں چاہے وہ فوجی ، مَلک، صحافی اور سیاسی نام سے ۔ ایک چیز اس میں مشترک پختون ہے ۔ بیوہ ، یتیم بچے پختون ہیں۔

ہم ایک چیز اور سمجھ گئے کہ یہ پختون کی جو نسل کشی ہو رہی ہے اس میں مفادات تو کچھ اور لوگوں کے ہو سکتے ہیں کیونکہ ایک باجوڑی کے باجوڑی کے مارنے پر ایک نوشہرہ کے بندے کے نوشہرہ کے بندے کو مارنے پر اس کا کیا مفاد ہو سکتا ہے؟۔ مفاد چائنہ، امریکہ، اسٹیبلشمنٹ اور پنجاب کا جس کا ہمیں نہیں پتہ، شاید ان سب کے مفادات ہوں۔ شاید اس میں کسی کا بھی مفاد نہیں ہو شاید ایک فریق کا مفاد ہو لیکن جتنے لوگ ہمارے مر گئے وہ پختونوں نے مارے ہیں باہر سے کوئی بندہ نہیں آیا۔ اگر باجوڑ کا بندہ شہید ہوا تو اس کو باجوڑ کے بندے نے مارا ۔اگر مہمند کا کوئی بندشہید ہوا تو مہمندکے بندے نے مارا۔ باہر سے کوئی آیا نہیں۔

اب میں حل کی طرف آرہا ہوں ہم سمجھتے ہیں کہ یہ تین کام اگر ہو جائیں جس کیلئے ہم نے 2021سے کوشش کی۔ دھرنے دئیے ، امن پاسون کی، شہادتیں دیں۔ پہلا کام یہ ہے کہ یہ حکومت و ریاست اپنی اندرونی و بیرونی پالیسیوں کو درست کرے۔ جب تک ریاست اپنی اندرونی اور بیرونی پالیسیوں کو درست نہیں کرے گی ہماری خطے میں امن نہیں آ سکتا کیونکہ یہ بدامنی ان کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہے نمبر ایک۔ دوسرا ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ اس دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پشاور میں ریاست پورے ملک ہماری تمام قوموں نے ایک پلان نیشنل ایکشن پلان بنایا تھا جس پر ابھی تک عمل درآمد نہیں ہوا۔ جب تک نیشنل ایکشن پلان کی تمام شقوں پر مکمل طور پر عمل درآمد نہ ہوگا ہمارے خطے میں امن نہیں آسکتا۔ نمبر تین فاٹا جو مرجر میں سرتاج عزیز کمیٹی کے سفارشات پہ عمل درآمد نہیں ہوگا ہمارے فاٹامیں یہ بدامنی اور دہشتگردی ختم نہیں ہو سکتی ہے۔ جتنی جدوجہد ہم کر سکتے تھے ہم نے کرلی ہم ناکام ہو گئے۔

اب ہم نے ایک فیصلہ کیا ہے کہ ہم کامیاب کیسے ہو سکتے ہیں؟۔ جب تک ہم اپنے منتخب پختونخوا کی اور خصوصا قبائلی علاقوں کے منتخب نمائندوں پہ عوامی پریشر نہیں ڈالیں گے کہ وہ اس کو اپنا مقدمہ نمبر ون سمجھیں۔ابھی تک ہوا یہ کہ سیاسی اتحادی امن کمیٹیاں ہم لوگوں کو اکٹھا کرتی ہیں یہ لوگ آکر تقریر کر کے پھر واپس چلے جاتے ہیں۔ پھر پیچھے نہیں مڑتے ہیں۔ نمبر دو ہمارے گھر میں آگ لگی ہوئی ہے میں نے بتا دیا کہ یہ پورے ملک کی لڑائی نہیں ہے نہ دہشت گردی ہے یہ صرف پختونوں کی لڑائی ہے۔ جب تک ہماری پختون لیڈرشپ پہ ہم عوامی پریشر نہیں ڈالیں گے اس کو نہیں اٹھائیں گے وہ اس کو اپنا مقدمہ نمبرون نہیں سمجھے گاتو امن نہیں آسکتا اور یہ کام ہم نے شروع کیا ہے۔ ہم مطمئن ہیں۔ باچا خان مرکز میں جو جرگہ ہوا تھا اس میں ہماری تمام سیاسی پارٹیوں میں جس میں ہر پارٹی کا صوبائی صدر شامل ہے ان کی ایک کمیٹی بنی ہے۔

آج اجلاس ہے باچا خان مرکز میں، مطالبات کو منوانے کیلئے پختونخواہ کی لیڈرشپ کب جائے گی اسلام آباد میں اور وہاں پر احتجاج کرے گی ریاست کے سامنے پارلیمنٹ کے سامنے کہ ہمارے ان مطالبات کو تسلیم کریں۔ تو ہماری پہلی خواہش یہی ہے پہلا مطالبہ بھی یہی ہے میں یہ نہیں کہتاکہ ہماری پختون لیڈرشپ نے کچھ نہیں کیا۔ سیاسی پارٹیوں نے کچھ نہیں کیا اور پارلیمنٹیرین نے کچھ نہیں کیا لیکن ہر ایک نے علیحدہ علیحدہ کوشش کی اور یہ علیحدہ علیحدہ کوشش سے نہیں ہوگا۔ اگر یہ کرنا ہے تو پختونخواہ کے جتنے پارلیمنٹیرین ہیں کراس دی بورڈ اس کا تعلق جس پارٹی سے بھی ہے وہ MPA، MNA سینیٹر ہیں۔ ایک پیج پہ آنا پڑے گا۔ اگر یہ ہمارے لیے علیحدہ علیحدہ آواز اٹھائیں گے علیحدہ علیحدہ اعلانیہ جاری کریں گے تو مسئلے کا حل نہیں نکلے گا۔ آپ نے دیکھ لیا سینٹ کے الیکشن میں وہ لوگ جو کہہ رہے تھے کہ ہم ہاتھ نہیں ملائیں گے ہم مل کے نہیں بیٹھیں گے ہم مل کے نہیں چلیں گے اپنے مفاد کی خاطر آکربیٹھ گئے کہ نہیں بیٹھے؟۔ تو اگر اپنے مفاد کیلئے آپ لوگ بیٹھ سکتے ہیں تو ہمارے امن کیلئے کیوں نہیں بیٹھ سکتے؟۔ اگر خدانخواستہ آج باچا خان مرکزسے اعلان ہوگا کہ ہم امن مارچ کس تاریخ کو کر رہے ہیں لیکن اگر ایسا نہیں ہوا تو پھر ہمیں سیاسی پارٹیوں کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم قبائل اپنی خود کمیٹی بنائیں گے اور خود اپنے لئے جدوجہد کریں گے۔ بہت بہت مہربانی۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ اگست 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اسی بارے میں

یہ جنگ امریکہ چین ، اسٹیبلیشمٹ، پنجاب کس کی؟ لیکن یہ پختوں کی نسل کشی ہے۔ اخونزادہ چٹان
مولانا خانزیب شہید کا یہ انٹرویو الیکٹرانک چینلوں پر نشر ہونا چاہئے ،خان زمان کاکڑ کو بھی سن لیں
شہداء31مئی 2007ء کو18 برس ہوگئے۔ بفضل تعالیٰ بہت بڑابریک تھرو ہوگیا۔ عبدالواحد نے آخرکارایک بہت بڑا”راز ” بتایا جس سے سراغ مل سکتا ہے!