پوسٹ تلاش کریں

حضرت مولانا عصام الدین مدظلہ اور صحافی ظفر اقبال جتوئی کے تاثرات

حضرت مولانا عصام الدین مدظلہ اور صحافی ظفر اقبال جتوئی کے تاثرات اخبار: نوشتہ دیوار

مولانا عصام الدین مدظلہ

پیر عتیق الرحمن صاحب کی باتیں بہت وزنی اور حقیقت پر مبنی ہوتی ہیں کیونکہ محترم تحقیقات کی روشنی میں اور مثبت دلائل کی بنیاد پر بات کرتے ہوئے مخالف کا منہ بند کرتے ہیں ۔ اللہ تبارک و تعالیٰ سے میری دعا ہے کہ پیر صاحب کی عمر، عمل اور علم و معرفت میں دن دگنی رات چوگنی ترقی نصیب ہو حضرت مولانا عصام الدین مدظلہ
ــــــــــ

سید عتیق الرحمن گیلانی

میں یہ سمجھتا ہوں کہ ہمیں مل بیٹھ کر ، چاہے وہ فوجی ہو، سیاستدان ہو مذہبی طبقہ ہو غلط رنگوں سے نکلو، اچھائی پر آؤ تاکہ پاکستان دنیا کیلئے بنے اور انشاء اللہ بنے گا۔ یقین ہے کہ سورہ دھر میں پاکستان کیلئے ملک کبیرکا ذکر ہوا۔ جس کی مسافت مشرق سے مغرب تک پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہوگی۔ ٹانک ڈیرہ اسماعیل خان سے حلالہ کا خاتمہ ہو تو فرقہ واریت اور سیاست بدلے گی۔
ــــــــــ

بیداری کی تحریک: نوشتہ دیوار
تحریر: ظفر اقبال جتوئی

نوشتہ دیوار کوئی عام ماہنامہ نہیں، یہ ایک ایسی فکری تحریک ہے جس نے شعور کی شمعیں جلانے کا بیڑا اٹھا رکھا ہے۔ اس کا مقصد خبروں کی دوڑ میں شامل ہونا نہیں بلکہ ایک ایسی فکر عام کرنا ہے جو قاری کو صرف پڑھنے والا نہیں، سوچنے، سمجھنے اور معاشرے میں تبدیلی لانے والا انسان بنا دے۔ یہ اخبار کسی طاقتور سرپرستی، اشتہار یا تجارتی مقصد کے بغیر صرف علم بانٹنے کے جذبے سے نکلتا ہے، اور یہی اس کی اصل قوت ہے۔

عتیق گیلانی کی قیادت میں نوشتہ دیوار نے یہ ثابت کیا ہے کہ جب فکر مضبوط ہو تو کسی بڑے مالی سہارے کی ضرورت نہیں رہتی۔ وہ ہمیشہ کہتے ہیں اگرآپ مجھے پڑھ رہے ہیں تو کل کوئی دوسرا آپ کو پڑھے گا۔ یہی جملہ اس تحریک کا محور ہے۔ یہاں قاری محض سامع نہیں رہتا، بلکہ قافلے کا حصہ بن جاتا ہے، یہی وہ سوچ ہے جس نے خانپور اور وسیب کے درجنوں نوجوانوں کے اندر نئی روح پھونک دی ۔

خان پور کا نوجوان شاہ نواز اسی فکر کا روشن چراغ ہے۔ وہ کبھی خاموش قاری تھا، مگر نوشتہ دیوار سے جڑنے کے بعد اس نے اپنی سوچ بدل ڈالی۔ آج وہ خود اپنے علاقے میں بیداری کا پیغام پھیلا رہا ہے۔ لیکن اصل بات یہ ہے کہ یہ تحریک کسی ایک فرد کا قصہ نہیں، یہ ان سب نوجوانوں کا سفر ہے جنہوں نے اس اخبار سے فکر کی غذا لی اور پھر اسے دوسروں تک پہنچایا۔

نوشتہ دیوار کی سب سے بڑی خوبی اس کا غیر روایتی مزاج ہے۔ یہاں کوئی طاقتور اشتہار بازی نہیں، کوئی خالی نعرہ نہیں صرف علم، دلیل اور شعور ہے۔ یہ اخبار قاری کو یہ احساس دلاتا ہے کہ اس کا وجود اہم ہے، اس کی آواز معنی رکھتی ہے، اور اس کے خیالات دنیا بدل سکتے ہیں۔ یہی سوچ ہر اس نوجوان کو حوصلہ دیتی ہے جو اپنے آپ کو کمزور سمجھتا ہے۔

خان پور کے گلی کوچوں میں اب یہ نام اجنبی نہیں رہا۔ نوجوانوں کی محفلوں میں جب نوشتہ دیوار کا ذکر آتا ہے تو ساتھ ہی بیداری کا لفظ بھی گونجتا ہے۔ یہ اخبار اب صرف ایک مطبوعہ رسالہ نہیں بلکہ فکری روشنی کا چراغ بن چکا ہے، جو ایک ایک ذہن کو جگا رہا ہے۔شاہ نواز جیسے نوجوانوں کی زندگیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ نوشتہ دیوار نے سوچ بدل دی ہے۔ یہ اخبار اپنے قاری کو خبر نہیں دیتا بلکہ اسے خود ایک زندہ خبر بنا دیتا ہے۔ وہ شخص جو کل تک قاری تھا، آج مبلغ، راہ دکھانے والا اور روشنی پھیلانے والا ہے۔یہ تحریک کسی وقتی جوش کا نام نہیں بلکہ ایک مسلسل فکری سفر ہے۔ نوشتہ دیوار یہ پیغام دیتا ہے: پڑھو تاکہ تم بدل سکو، بدلو تاکہ معاشرہ بدلے۔ یہی وہ فکر ہے جو ایک فرد کو قوت دیتی ہے اور پھر اسی قوت سے پورا قافلہ اٹھتا ہے۔

نوشتہ دیوار نے یہ بات منوا لی ہے کہ اگر اخبار کا نظریہ صاف، فکر مضبوط اور سمت واضح ہو تو وہ معاشرتی انقلاب کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔ یہی وہ بیداری کی تحریک ہے جو آج خان پور میں ہے، کل وسیب کے ہر گوشے میں ہوگی۔
ــــــــــ

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ نومبر 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اسی بارے میں

حضرت مولانا عصام الدین مدظلہ اور صحافی ظفر اقبال جتوئی کے تاثرات
14 تن پاک کا سچا تصور مگر کیوں؟
پراوین سا ہنی انڈین دفاعی تجزیہ نگار