مہدی کیسے دوستوں ،ارد گرد والوں میں کیسے ظاہر ہوگا؟ اور اس پر تہمت کی وجہ کیا ہوگی؟۔ پہلی بار راز افشاء۔ عنقاء مغرب :30جولائی
اگست 2, 2025

ہمار ی آج کی قسط کا عنوان :” امام مہدی اپنی الجھن میں ڈالنے والی شخصیت کیساتھ اپنے دوستوں اور ارد گرد کے سامنے کیسے ظاہر ہوتے ہیں؟۔اور وہ ان پر غفلت کا الزام کیوں لگاتے ہیں؟”۔
ابن عربی امام مہدی کی وضاحت کرتے ہیں کہ لوگ اس کی مخالفت کیوں کرتے ہیں۔وہ اجنبی جو ان جیسا ہے بھی اور ان جیسا نہیں بھی ہے۔ جب لوگ امام مہدی کے قریب آتے ہیں تو وہ محسوس کرتے ہیں کہ وہ ایک سادہ سا آدمی ہے۔ نہ وہ اپنی آواز بلند کرتا ہے ، نہ فخرکرتا ہے، نہ اپنی انفرادیت ظاہر کرتا ہے۔ اگر وہ مسکراتے ہیں تو وہ بھی مسکراتا ہے اور وہ غم گین ہوتے ہیں تو وہ بھی غمگین ہوتا ہے مگر جب وہ طویل وقت تک اس کی مجلس میں بیٹھتے ہیں تو اس کی اجنبیت ظاہر ہونے لگتی ہے۔ جیسے اس کی باتیں وقت سے آگے ہوں۔ جیسے اس کی نگاہیں وہ کچھ دیکھ رہی ہوں جو لوگ نہیں دیکھ سکتے۔ اور جیسے اس کی خاموشی ایسے راز بیان کررہی ہوں جنہیں وہ برداشت نہیں کرسکتے۔ وہ اسے اپنا جیسا سمجھتے ہیں لیکن جلد ہی دریافت کرلیتے ہیں کہ وہ ان جیسا نہیں ہے۔ وہ کم بولتا ہے لیکن اسکے الفاظ ذہنوں میںتکلیف دہ سوالات کھول دیتے ہیں۔ اور وہ ایسے سوال کو پسند نہیں کرتے جو ان کے دوہرے چہرے کو ظاہر کرکے ان کو ہلا ڈالے۔ اس کیلئے ممکن نہیں کہ اس تقدیر سے فرار حاصل کرلے۔ کیونکہ یہ اس پر لکھ دیا گیا ہے کہ وہی ہوگا۔ اس وجہ سے وہ دو خوفناک داخلی نفسیاتی کشمکش کے درمیان زندگی گزاررہا ہے۔
پہلی کشمکش اس انسان کی ہے جو چاہتا ہے کہ وہ ایک عام آدمی کی زندگی گزارے۔اور دوسری کشمکش وہ عجیب چیز ہے جو بچپن سے اس کے ساتھ ہے۔اور جو اس پر غالب آنا چاہتی ہے اور اس کے ذریعے ظاہر ہونا چاہتی ہے۔ لیکن جتنی بھی وہ کوشش کرے یہ چیز ظاہر نہیں ہونا چاہتی جب تک کہ اس کا مقررہ وقت نہ آجائے۔ بس مہدی ایک عام شخص نہیں بلکہ وہ ایک غیرمعمولی انسان ہے جو اپنی سادی زندگی گزاررہاہے اور جانتا بھی نہیں ہے کہ وہ کون ہے؟۔
مہدی دو چہروں کے ساتھ ظاہر ہوتا ہے۔
1:رحمت کا چہرہ۔اس کی موجودگی میں لوگ سکون محسوس کرتے ہیں۔ بچہ اس کے چہرے میں باپ کو دیکھتا ہے۔مظلوم اس کی خاموشی میں وعدہ دیکھتا ہے۔ فقیر اس کی سادگی میں تسلی پاتا ہے۔
2: سختی کا چہرہ۔جب ظلم دیکھتا ہے تو اس کا چہرہ بدل جاتا ہے۔ اسکے الفاظ تلوار کی طرح واضح ہوتے ہیں۔ ایسے لہجے میں بولتا ہے جس میں کوئی سودے بازی نہیں ہوتی ۔
لوگ اس تضاد کو سمجھ نہیں پاتے۔ ایک شخص نرم ہوا کی طرح رحیم ہو، اور طوفان کی طرح سخت بھی ہوتووہ سختی سے ڈرجاتے ہیںاور رحمت سے بھاگتے ہیں۔کیونکہ وہ ان کی سنگدلی کو بے نقاب کرتی ہے۔ لوگ مہدی کو خاموش دیکھتے ہیں ،وہ مجلس میں کسی کی بات نہیں کاٹتا،اس کی آنکھیں سب کچھ نوٹ کررہی ہوتی ہیں جیسے وہ لمحے کی تاریخ اپنی یاد میں لکھ رہاہو۔جب وہ دیر تک خاموش رہتا ہے تو لوگ پریشان ہونے لگتے ہیں : کیا وہ ان میں کچھ دیکھ رہاہے جو وہ خود نہیں دیکھ سکتے؟۔ کیا وہ دل میں ان پر کوئی فیصلہ کررہا ہے؟۔کیا وہ ایسا سوچ رہاہے جو وہ نہیں جان سکتے؟۔ وہ یہ محسوس کرتے ہیں کہ وہ انکے سامنے کھل گئے ہیںاور لوگ نہیں چاہتے کہ وہ کسی کے سامنے بے بس محسوس کریں۔
لوگ مہدی جیسا نہیں سوچتے لوگ ان سے محبت کرتے ہیںجو ان جیسا سوچیں کیونکہ ایسے لوگ انہیں تسلی دیتے ہیں مگر مہدی مختلف انداز سے سوچتا ہے۔ وہ انکے مسائل کا ایسا حل دیکھتا ہے جو انکے ذہن میں نہیں آتا۔ ان کی باتوں اور عملوں کے پیچھے نیتوں کو سمجھتا ہے بغیر کہ وہ کچھ کہیں۔ وہ ایک ہلکی سی نصیحت دیتا ہے اگر وہ مان جائیںتو زندگی بدل دیتی ہے۔ ایک مسکراہت دیتا ہے جس کا مطلب مہینوں بعد سمجھ میں آتا ہے۔ یہ عبقریت انہیں پریشان کرتی ہے۔ کیونکہ یہ انہیں ان کی حقیقت کے سامنے لاکھڑا کرتی ہے۔ اور لوگ اپنی حقیقت سے فرار چاہتے ہیں۔ لہٰذاوہ مہدی پرالزام لگاتے ہیں تاکہ حقیقت سے بچ سکیں۔ کہتے ہیں کہ وہ پاگل ہے تاکہ اپنی عقل کو جھٹکا نہ لگے۔ وہ متکبر ہے تاکہ ان کا احساس کمتری چھپ جائے۔ وہ پر اسرار ہے تاکہ وہ اپنی ناکامی کو جواز دے سکیں کہ سمجھ نہ سکے۔
تعلقات میں الجھن:
لوگ سادہ تعلقات چاہتے ہیں : باتیں، ہنسی، مفاد، چاپلوسیاں۔ مگر مہدی ان کو ایک ایسی سچائی دیتا ہے جو وہ برداشت نہیں کرسکتے۔ دوستی میں کوئی منافقت نہیں کرتا۔ سچائی سے نصیحت کرتا ہے۔ غلطی کا دفاع نہیں کرتاتو لوگ اسے چھوڑ دیتے ہیںاور کہتے ہیں کہ یہ تو پیچیدہ انسان ہے۔ نکاح میں ظاہری زندگی نہیں چاہتا بلکہ اسی روحانی گہرائی مانگتا ہے جو عام دلوں کے بس کی بات نہیں۔معاشرے میں دکھاوے سے دور رہتاہے۔ شہرت اور طاقت سے گریز کرتا ہے تو لوگ اس کیلئے جگہ نہیں پاتے اور اس کو اجنبی سمجھتے ہیں۔ لوگ مہدی کیساتھ نہیں چل سکتے نہ اسلئے کہ مہدی ناکام ہے بلکہ اسلئے کہ وہ سچائی کا ساتھ نہیں دے سکتے۔
مہدی کا احساس:
مہدی محسوس کرتا ہے کہ وہ زمانے کا آخری انسان ہے وہ اپنے کندھوں پر ایک امت کی ذمہ داری اٹھائے ہوئے ہے۔ وہ دنیا میں پھیلے ظلم کو دیکھتا ہے لیکن وہ یہ بھی جانتا ہے کہ اپنے وقت سے آگے ہے۔اس کی نگاہیں ان سچائیوں کو دیکھتی ہیںجو لوگوں سے اوجھل ہیں۔ وہ ایک ایسے وقت میں زندہ ہے جو ابھی آیا نہیں۔ یہ دوہرا احساس اس کو جلا دیتا ہے۔ وہ اپنے آپ کو ایک گہری کھائی میں دیکھتا ہے۔وہ اپنے آپ کو عظیم نہیں سمجھا جیسا کہ لوگ سمجھتے ہیں بلکہ وہ خود کو ایک عاجز بندہ سمجھتا ہے جو درد ، تنہائی اور اجنبیت میں گرا ہوا ہے۔مگر اللہ اسے ایک ایسا نور عطا کرتا ہے جو کبھی بجھتا نہیں۔ وہ لوگوں کو ہنستا دیکھتا ہے خود انجام کو دیکھتا ہے۔لوگ ظلم کرتے ہیں وہ حساب کو دیکھتا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ میں تو پہلے ہی کھائی میں ہوں، میرا ہرقدم اللہ کی طرف ہے۔ لوگ نہیں سمجھتے کہ مہدی کے صبر اور طاقت کا راز کیا ہے؟۔وہ اس کا رب سے تعلق ہے۔
لوگ حق کو نہیں پہچانتے جب وہ ان کی عادت کے خلاف ہو
اگر وہ عاجز ہے تو کہتے ہیں کہ قیادت کے لائق نہیں۔ اگر سخت ہو تو کہتے ہیں کہ اس میں رحم نہیں۔ اگرزاہد ہو تو کہتے ہیں کہ دنیا کے قابل نہیں۔ اگر خاموش ہو تو کہتے کہ علم نہیں۔ لیکن وہ بھول جاتے ہیں کہ حق کو عادت سے نہیں ناپا جاسکتااور مہدی اسلئے آتا ہے کہ لوگوں کی مردہ روحوں میں حق کو زندہ کرے۔ اور جو اس کو حق نہیں سمجھتے تو دراصل وہ اپنے اندر کے حق کو جھٹلاتے ہیں۔ لوگ مہدی کو متضاد شخصیت والا سمجھتے ہیں کیونکہ سچ برداشت نہیں کرسکتے اور عدل سہہ نہیںسکتے۔اور اپنی حقیقت کا سامنا نہیں کرنا چاہتے ۔تو اس پر الزام لگاتے ہیں ،اس سے بھاگتے ہیں، اسے دایونہ کہتے ہیں۔ جبکہ وہ اللہ کی خاموشی میں جیتا ہے۔ اللہ کے فیصلے پر چلتا ہے ۔ تنہائی کی کھائی میں مسکراتاہے اور جانتا ہے کہ فتح کا دن قریب ہے۔ اور اللہ اسکے ساتھ ہے چاہے سب چھوڑ جائیں۔ مہدی کی تنہائی کوئی انتخاب نہیں بلکہ الٰہی مجبوری ہے۔یہ کوئی روحانی شوق یا صوفیانہ فرار نہیں بلکہ ایک الٰہی منصوبہ ہے۔ ایک حکم ہے ایک سخت شرط ہے جس کو توڑا نہیں جاسکتا ۔ یہ تنہائی ویسے ہی ہے جیسے سونے کو پگھلا کر خالص کیا جائے۔ یہ ایک آپریشن تھیڑ ہے جہاں آخری زمانے کے خلیفہ کی تیاری ہورہی ہے۔
اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ اگست 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv
لوگوں کی راۓ