نکاح ثانی بھی جائز اولاد بھی حلال: امام ابو حنیفہ کا فتویٰ ، قرآن وسنت کے بھرپوردلائل
ستمبر 7, 2025

مولاناولی اللہ معروف یوٹیوب چینل پر درد ناک کہانی سنیں۔ 6بچوں کی ماں حوری اغواء ہوئی۔ دوسری جگہ شادی کرادی گئی۔اب دوسرے شوہر سے نکاح اور اولاد کا اسلام میں کیا حکم ہے؟۔اس کا حل امام ابوحنیفہ کے فتویٰ ، قرآن وسنت اور انسانی فطرت کی روشنی میں ملاحظہ فرمائیں۔
مولانا عبدالحمید حماسی نے کہا کہ ”امام ابوحنیفہ کا فتویٰ ہے ”اگر کسی نے کسی کی بیوی چھین لی توشرعی نکاح ہے”۔ جیو کے شاہ زیب خانزدہ نے زور لگایا کہ ”خاور مانیکا کہے کہ ادارے نے مجبور کیا کہ پنکی کو عمران خان کے حوالہ کردے”
اصل معاملہ یہ ہے کہ بچی ہو، کنواری ہو، نکاح والی ہو ، بردہ فروشوں نے اغواء کرکے بیچی ہو یا ولی نے مجبور کیا ہو، کوئی کسی سے کنواری بیٹی چھین لے یا بیوی ۔عورت کا کیا قصور ہے؟۔ کسی کی جان لینا جائز نہیںمگر شہیدکوتو مردارنہیں کہہ سکتے ؟،مجبور عورت کیلئے حرام کیسے ؟۔ جہاں تک امام ابوحنیفہ کے نالائق مقلدین کی بات ہے تو یہ حنفی نہیں بلکہ امام ابویوسف کی پود ہیں۔جس نے معاوضہ لیکر بادشاہ کیلئے اس کے باپ کی لونڈی جائز قرار دے دی تھی اور مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمن اور مفتی اعظم پاکستان مفتی تقی عثمانی حدیث کے مطابق سود کے 73گناہ ہیں جس میں کم ازکم گناہ اپنی ماں سے زنا کے برابر ہے۔ جماعت اسلامی کا سراج الحق حدیث بیان کرتا تھا کہ سود کا گناہ اپنی ماں کیساتھ خانہ کعبہ میں 36مرتبہ زنا کے برابر ہے۔ ڈاکٹر اسرار نے اسلامی بینک کے نام پر سودکو ناجائز قرار دیا تھااور علماء دیوبند کا متفقہ فتویٰ مارکیٹ میں موجود ہے کہ مفتی تقی عثمانی نے عالمی سودی نظام کے جواز کا غلط فتویٰ دیا ہے لیکن پھر منافقین علماء متزلزل نظر آتے ہیں اور اب کھل کر حمایت و مخالفت کی جگہ عوام کو سود اور ماں سے زنا کے برابر گناہ کے جواز وعدم جواز میں لٹکادیا ہے۔
دین فروش علماء توغلط ۔ مخلص گدھوں کوسمجھ نہیں ۔ ایک مسئلہ مولانا اشرف علی تھانوی نے بھی لکھا ۔ حنفی متفق ہیں کہ ”اگر شوہر نے بیوی سے کہا کہ تجھے تین طلاق پھر مکر گیا اور عورت کے پاس گواہ نہیں تو عورت خلع لے گی اگر نہیں ملتا تو حرامکاری پر مجبور ہے”۔ پڑھا لکھا اور ذہین طبقہ اسلئے لادین بنتا جارہا ہے کہ گدھوں نے دین کو بگاڑ دیا ہے۔
بظاہر تو یہ نکاح پر نکاح کی وجہ سے کیسے جائز ہوگا؟۔ کیا امام ابوحنیفہ نے بادشاہوں اور بدمعاشوں کیلئے راستہ ہموار کردیاکہ جس کمزور اور لاچار کی بیوی چھین لے تو اس کیلئے حلال ہوجائے گی؟۔ اس کا جواب اچھی طرح سے سمجھو!۔
المحصنات من النساء الا ماملکت ایمانکم (النساء :24 )شادی شدہ عورت کا محرمات فہرست میں آخری نمبر ہے ۔ تفسیرپر اختلاف ہے۔ مولاناسلیم اللہ خان صدر وفاق المدارس العربیہ نے کشف الباری شرح صحیح البخاری میں لکھا ہے کہ” جمہور کے نزدیک ایک ایسی عورت ہے جس کا شوہر کفار کے دارالحرب میں ہو اور اس عورت کو لونڈی بنادیا گیا ہو۔ جبکہ ایک صحابی نے کہاکہ اس سے مراد وہ لونڈی ہے جسکے مالک نے کسی اور سے نکاح کرایا ہو”۔
حضرت محمد ۖ پہلی شخصیت ہیں جنہوں نے مشاورت سے دنیا کو ایک نیا قانون دیا کہ قیدی کو قتل کیا جاسکتااور نہ غلام بنایا جاسکتا ہے بلکہ فدیہ لیکر چھوڑ سکتے ہیں اور جن کے پاس وسعت نہیں تو احسان کرکے چھوڑنا ہوگا۔ سورہ محمد میں اللہ نے اس کی تائید فرمائی۔ پاکستان نے کسی جنگ میں کوئی قیدی غلام نہیں بنایا کیونکہ یہ فطرت کے منافی ہے اور اب دنیا میں غلامی کے خاتمے پر اتفاق بھی ہوچکا ہے۔
افغان طالبان اورغزہ مجاہدین نے لونڈی نہیں بنائی ۔ جاہل طبقہ کہتا ہے کہ لونڈی سے جنسی تعلق جائز ہے ۔اگر نکاح کرلیا تومرنجان مرنج اور سونے پر سہاگہ چشم بددور۔
داعش نے یزیدی عورتوں کی منڈیاں لگائی تھیں جس کا نظارہ پوری دنیا کو ٹی وی چینلوں پر دکھایا گیا ہے ۔سوات کی مسلمان عورتوں کو لونڈی بنانے کا معاملہ رپورٹ کیا گیا اور پھر ملافضل اللہ بھاگنے میں کامیاب ہوا تھا اور مسلم خان اور محمود خان اہم ترین رہنماؤں کو فوجی عدالتوں نے سزا تو سنادی لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہوا ۔ ہم خود اپنے ساتھ کھیل رہے ہیں یا دنیا نے ہم لوگوں کو کھلواڑ بنادیا ؟۔
اللہ نے فرمایا: ”اپنی کنواری لڑکیوں کو بدکاری پر مجبور مت کرو اگر وہ نکاح چاہتی ہوں”۔ جس سے لونڈی مراد لی گئی کہ بدکاری پر مجبور کیا تو اس کیلئے دھندہ حلال ہے۔ کیا قرآن نے دھندے کی حوصلہ افزائی کی؟۔ نہیںہرگز نہیں بلکہ مجبوری کو رعایت دی ہے۔ قرآن میں دھندہ اور لونڈی نہیں بلکہ کنواری لڑکی کو نکاح کی اجازت دینا مراد ہے۔
اللہ کو پتہ تھا کہ پاکستان میں اسلام کے چودہ سو سال بعد بھی بچیاں ، کنواری لڑکیاں، شادی شدہ عورتیں اور کھوئی ہوئی لڑکیوں کے معاملات نہیں رکیں گے تو ایک بڑا کلیہ بتادیا کہ شادی شدہ ہوں ، ولی کی اجازت کے بغیر ہوں اور کوئی بھی ناگوار صورحال ہو تو اس میں اماں حوری جیسی بھی شامل ہوں گی اور ان پر ناجائز اور حرامکاری کا فتویٰ نہیں لگتا ہے اور امام ابوحنیفہ کی بات کو لوگوں نے غلط رنگ دیا ہے۔
سورہ نساء کی آیت 24کی تفسیر سے دنیا میں ہر قسم کے ماحول کے اندر رہنمائی لی جاسکتی ہے۔ جب صلح حدیبیہ کے بعد مکہ سے مشرکوں کی بیویاں مؤمن بن کر مدینہ پہنچیں تو وہ بھی مراد ہوسکتی تھیں۔ مسلمانوں کیلئے لونڈی بنانا ناجائز اور آل فرعون کا فعل ہے۔ جب قیام پاکستان کے وقت ہندو اور سکھ خواتین کو مسلمانوں نے پکڑ کر ان سے جبراً شادی کی تو یہ مسلمانوں کیلئے ناجائز تھا۔ لیکن ان خواتین کیلئے اور ان کی اولاد کیلئے حرام اور ناجائز کا تصور بھی نہیں ہوسکتا۔ البتہ ہندو اور سکھوں میں اگر جائز اور ناجائز کا تصور نہ ہو اور پھر بھی انہوں نے مسلمان خواتین کو پکڑ کر زبردستی سے شادی کی اور بچے جنوائے تو بھی مسلمان عورتوں کیلئے اور ان کی اولاد کیلئے ناجائز کا فتویٰ نہیں لگاسکتے۔ لونڈی اور غلام بنانے کا تصور اسلام نے ختم کیا ہے لیکن اگر کافر ختم نہیں کرتے تو مسلمانوں کو زیادہ نقصان پہنچ سکتا تھا۔
65سال بعد مردان میں بہنوں کی ملاقات
مولانا ولی اللہ معروف سوشل میڈیا کے ذریعے بہت گم شدہ افراد کواپنے خاندانوں سے ملاکر دنیا میں انسانیت کی انوکھی خدمت انجام دیتے ہیں۔ یہ بہنیں سوات کی ہیں ایک کی شادی مردان میں ہوئی ، دوسری بچپن میں اغواء اور کنڈہ یارو سندھ میں شادی ہوئی۔ اس کا سندھی بیٹا باکمال ہے ۔بتایا کہ وہاں7مزید پختون خواتین ہیں اور وہ سبھی کو خالہ سمجھتے ہیں۔ جب سندھی اور پختونوں میں ناچاکی ہوئی تو وہ پختون قوم ماموں کیلئے کھڑے ہوگئے۔ نبی اکرم ۖ نے ابراہیم کی وفات پر فرمایا کہ ” یہ زندہ رہتا تو کسی قبطی کو غلام نہیں رہنے دیتا”۔ جس سندھی نے پختوں ماں کو زندگی بھرخاندان سے ملنے کیلئے تڑپتے دیکھا ،اس نے کہا:شاید اللہ نے اس کو اپنی خواہش پوری کرنے کیلئے زندہ رکھا تھا۔
تقسیم سے پہلے اور تاحال بردہ فروشی جاری ہے ۔اللہ طاقت انہیں دے جو نظام کو بدلیں۔ بچیوں، لڑکیوں اور شادی شدہ عورتوں تک کو اغواء کرکے بیچ دیں۔ مذہبی طبقہ انسانیت کی خدمت کرکے اسلام کی نشاة ثانیہ کررہا ہے۔ مولانا ولی اللہ معروف، مفتی فضل غفور اور مدارس کے طلبہ اسلام ، پختون اور علماء کا چہرہ روشن کررہے ہیں۔ ماشاء اللہ
رخشندہ ناز کے فرزانہ علی سے عجیب انکشافات
رخشندہ ناز نے پہلی بار فرزانہ کیساتھ جو عجیب وغریب انکشافات کئے ہیں تفصیلی انٹرویو سوشل میڈیا پر دیکھ لیں۔ یہاں کچھ معاملات کا تذکرہ ضروری ہے تاکہ آئندہ کیلئے مختلف طبقات ان غلطیوں کو نہیں دھرائیں۔ میرے دوست مولانا زین العابدین لسوندی نے بتایا تھا کہ اس کے ایک کزن کو ہیرہ منڈی میں ایک محسود لڑکی کا بتایا گیا تو اس نے وہاں سے اس کی جان چھڑائی جس کو والد نے خود بیچ دیا تھا اور اب رخشندہ ناز نے انکشاف کیا ہے کہ قبائلی کیمپ سے لڑکیوں کو سیکس کیلئے بیچنے والوں نے باقاعدہ استعمال کیا ۔
ایک لڑکی کا بتایا کہ ازبک سے اسکی شادی کرائی گئی تھی جو کہہ رہی تھی کہ اس کو اپنے بچے سے نفرت ہے۔ پوچھا گیا کہ کیوں ؟۔ تو اس نے کہا کہ شادی تو ایک سے ہوئی تھی لیکن کئی افراد اس سے شیئر کررہے تھے اور پتہ نہیں کہ وہ کس کا بچہ ہے؟۔ رخشندہ ناز نے کئی انکشافا ت کئے ہیں جن میں قبائل کا بیٹیوں کو ان کی مرضی کیخلاف بیچنا اور مجاہدین کیساتھ رشتوں پر فخر وثواب شامل ہیں یہ دیکھنا ضروری ہے مگر رخشندہ ناز کی یہ بات سمجھ نہیں آئی کہ بچوں جانوروں کو پولیو کے قطرے فوجی چوکیوں پر پلائے جاتے تھے لیکن بچیوں اور عورتوں کو اس حق سے محروم رکھا گیا تھا۔
جب میں نے وائس آف امریکہ کے شمیم شاہد کو انٹرویو دیا تھا تو اندازہ تھا کہ شائع نہ ہوگا کیونکہ یہاں ایک مخصوص طرح کا بیانیہ تشکیل دیا جارہاتھا۔ اب اللہ ہی خیر کرے گا۔
اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ ستمبر 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv
لوگوں کی راۓ