تبرج حسن نساء کی نمائش ،عورتوں کی زینت حسن نساء اورگھر سے باہر سینوں پر اپنے دوپٹے اوڑھنے کا حکم ہے
ستمبر 7, 2025

دورجاہلیت میں عربی بعض عورتیں حسن النساء کو نمایاں کرتی تھیں۔ ہندوستان میںاب ماحول خراب ہورہاہے۔ رعنا لیاقت علی خان کا خاندان عیسائی بن گیا تھا اسلئے ہندی لڑکیوں میں اکیلی سکول، کالج اور یونیورسٹی میں پڑھتی تھی ۔ افغانی لڑکیوں کو امیر امان اللہ خان نے 1920ء کی دہائی میںاعلیٰ تعلیم کیلئے ترکی بھیجا تھا۔ ہمارا ماحول افغانی لڑکیوں نے خراب کیا تھا ۔ طالبان کو اسلام سمجھنے کی ضرورت ہے۔
ولا یبدین زنتھن الا ما ظھر منھا ولیضربن بخمرھن علی جیوبھن”اور اپنی زینت کو نہ دکھائیں مگر جتنا اس میں سے ظاہر ہو اور اپنے دوپٹے اپنے سینوں پر ڈالیں”۔ عورت کو برقعہ کا حکم نہیں ۔ ولا یبدین زنتھن الا(دوپٹہ سے مستثنیٰ افراد) شوہر، باپ، سسر ، بیٹا، سوتیلا بیٹا، بھائی، بھتیجا، بھانجا، عورتیں، معاہدے والے، ایسے تابع مرد جن میں میلان نہ ہو، یا بچہ جو عورتوں کی پردہ والی چیزوں سے واقف نہ ہوں”۔ مولاناسیدابولاعلیٰ مودودی کے گھرکاباورچی اور نوکرسبھی مرد تھے۔ ولا یضربن بارجلھن لیعلم مایخفین من زنتھن وتوبوا الی اللہ جمعیعًا ایہ المؤمنون لعلکم تفلحون ”اور اپنے پاؤں کو پٹخا نہ کریں کہ ان کی چھپی زنیت کا پتہ چلے اور تم سب مسلمانو! توبہ کرو تا کہ فلاح پاؤ”۔( النور: 31)
اللہ نے پہلے مردوں اور عورتوں کو حکم دیا کہ اپنی آنکھوں (نظروں)کو پست رکھیں (سورہ حجرات میں آوازپست ) اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں پھر احکام بیان کئے ۔
مسلمانوں کو یہ حکم نہیں کہ ڈنڈے کا زور ہو تو عورتوں کو پردے پر مجبور کردیں ۔ مغربی لباس سے زیادہ لونڈیوں کا لباس مختصر ہوتا تھا۔ فقہاء نے ان کا سترعورت کم قرار دیا۔
افغان طالبان، ایران اور سعودی عرب غلط مذہبی تصور کا خوف پوری دنیا سے نکالنے میں اپنا کردار ادا کریں۔اللہ نے فرمایا:قد افلح من زکاھا وقد خابا من دسّاھا ”بیشک فلاح پائی جس نے اپنے نفس کو پاک کیا اور غارت ہوا جس نے اسے دھنسادیا”۔ یہاںمسلم و غیرمسلم کا تصور نہیں۔نبی ۖ صحابہ کا تزکیہ فرماتے۔ عورتیں نماز، رفع حاجت ، پانی ،لکڑیوں وغیرہ کیلئے گھروں سے نکلتی تھیں۔ ولاتبرجن تبرج الجاہلیة اولیٰ ” اور حسن النساء کی نمائش نہ کرو پہلی جاہلیت کی طرح”۔ فرج کی حفاظت کا حکم اورعورت کیلئے ”برج ”کو نمایاں کرنے کی ممانعت ہے۔
والقواعد من النساء الاتی لا یرجون نکاحًا فلیس جناح ان یضعن ثابھن غیر متبرجاتٍ بزینة ”اور بوڑھی عورتوں پر جو نکاح کی رغبت نہیں رکھتی کوئی گناہ نہیں کہ کپڑے اُتاریں مگر اپنے حسن النساء کے علاوہ”۔
یریداللہ لیذھب عنکم الرجس اہل البیت ” اللہ چاہتا ہے اے اہل بیت کہ تم سے گند کو دور کردے” ۔ شکر کہ گندی ذہنیت والے ازواج النبویۖ مراد نہیں لیتے۔ حالانکہ آیت میں ازواج النبیۖ ہی مراد ہیں۔
احادیث میں حضرت علی کا خاندان بھی اس میں شامل کرنے کی دعا ہے اور اسی وجہ سے ان پر سختیاں آئی ہیں۔ ہندو ڈاکٹر بربیل سوہل کی تربیت فطری ہے۔ قرآن میں دورجاہلیت کے مسلمانوںکو بھی یہی تعلیم دی گئی ہے۔
جج ٹی وی پر آدھی ننگی،یہ ذاتی چیزیں عوام کو دکھانے کی نہیں۔ڈاکٹربربیل
ڈاکٹر بر بیل سوہل :ہر جگہ تباہی یُگ بدلنے کی باتیں ہیں لڑکی آئی، چھوٹی ٹی شرٹ ، نیچے پینٹ تھا، جسم بھاری ، ناف ننگی ، سینہ ابھرا ہوا۔ کوئی دوپٹہ نہیں تھا۔ دو بہنیں ،والد بھی تھے۔ میں چپ رہی۔ سوچا سیشن کیسے کراؤں؟ لڑکی کے بال کھلے تھے، زیادہ لمبے نہیں تھے۔ وہ میرے سامنے بیٹھی اور مجھے شرم محسوس ہو رہی تھی۔ والد بھی وہیں بیٹھے تھے تو میں اندر گئی ، شال نکال کر دیا ۔ میں نے والد کو کہا ،آنکھیں جھکی تھیں۔ ہم بھی بڑے ہوئے۔ ماں سے کوتاہی ہوتی بیٹی کا لباس مناسب نہ ہوتا تو باپ تھپڑ لگا تا،ہم نے کھائے کہ ڈھنگ کے کپڑے پہنو، گھر سے باہر ہمیشہ اچھا لباس پہننا چاہیے کیونکہ آپ اپنے خاندان کی نمائندگی کرتے ہیں۔
آج کل یُگ کی شروعات ۔ شرم آتی ہے ماں، بیٹی، بہو ایسے نکلتی ہیں جیسے ابھی نہا کر باتھ روم سے آئی ہوں۔ بال کھلے ، بھوتنیاں لگتی ہیں۔ یہ فیشن ہے؟ ٹی شرٹیں، ٹراؤزر چار انچ نیچے، پیٹ اور ناف ننگی۔ پھرکہتے ہو ہمارے ساتھ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ شرٹ اتنی کہ انڈر ویئر نیچے سے دکھ رہا ہے۔ کیا بولوں؟، روز دیکھتے ہونگے، کچھ لوگ دیکھ کر شرم سے منہ پھیرلیتے ہیں ،کچھ لڑکوں نے کہا کہ ہمیں شرم آتی ہے جب ہم دفتر میں اپنی ساتھی خواتین کو ایسے دیکھتے ہیں۔
جسم ننگا کرنا ماڈرن ہونا نہیں۔ مارکیٹ میں موبائل خریدنے جائیں تو بغیر ڈبے ، کور کے خریدیں گے؟ نہیں!۔ تو پھر لڑکیوں کے لباس کو لڑکے کیسے قبول کریں گے؟ وہ چار دن مستی ضرور کرلیں گے مگر لائف پارٹنر بنائیں گے؟۔ کبھی نہیں لکھ کر دیتی ہوں۔ ٹی وی پر جج بن کر بیٹھتی ہیں خاتون، نام نہیں لوں گی، آدھی سے زیادہ ننگی ہوتی ہیں۔ یہ ذاتی چیزیںعوام کو دکھانے کی نہیں۔ ران لوگوں کو دکھانے کیلئے نہیں ۔میں یہ نہیں کہتی کہ برقعہ پہن لو مگر کم از کم ڈھنگ کا لباس پہنو۔ خود کو کور کرکے رکھو۔ کئی بار لڑکیوں کو دیکھا کہ ڈرائیور، اردگرد کے لوگ دیکھ کر ہنستے ہیں۔ یہ بغیر پیسے اور ٹکٹ کی نمائش ہے۔ چار دن کی جوانی، کلچر کیا دیا بچوں کو؟ پھر شوہر کہتا ہے ڈھنگ کے کپڑے پہنو۔لڑکے کہتے ہیں کہ یہ لڑکیاں گھر بسانے کی لائق نہیں ، بس وقتی تفریح ہیں۔ کلچر پر افسوس جو اولاد کو یہ تربیت دے۔ آپ کا لباس، گفتگو ، تعلیم ، رہن سہن ہی خاندان کی پہچان ہے۔ آج کل شراب پینا بھی عام ہے ، آپ امریکہ، کینیڈا سے کمپیئر کرتے ہو۔ مگر ہمارا بھارت، ہمارا کلچر کہاں گیا؟۔
چار پشتیں دیکھتے ہیں کہ کونسا خاندان ہے تب رشتہ ہوتا ہے۔ شادیاں جلد ٹوٹ رہی ہیں، دو سال بعد طلاق، ایک سال بعد علیحدگی۔ کئی کیسز آتے ہیں ساس سے نہیں بنتی فلاں سے نہیں بنتی، کلائنٹ سے پوچھتی ہوں کہ محبت کی شادی تھی ؟، کہتی ہے ہاں۔ پوچھا پھر کیا ہوا ؟کہا کہ 6مہینے بعد مجھے پیٹنا شروع کردیا۔ نہ گھر جاسکتی ہوںنہ کہیں اور۔
پڑھے لکھے دس گھر دیکھنے کے بعد بچوں کی شادیاں کرتے ہیں۔ لباس کا بڑا رول ہے۔ اگر کہہ دیا کہ کپڑے ڈھنگ کے پہنو تو پھر گھر میں مہا بھارت مچ جاتی ہے۔
کہتے ہیں کہ کھڑے ہونے اور حلئے سے پتہ چل جاتا ہے کہ کیا چیز ہیں وہ؟۔ میں لڑکوں کو کیوں قصور وار ٹھہراؤں لڑکیاں بھی کم نہیں ۔ مگر پہل ہم نے کی پہناوے سے۔ ماں نے کپڑے پہنے ہیں ناف اور پیٹ باہر نکلا ہوا ہے اور نیچے کچھ اور پہنا ہے۔ بتاؤ کیا کروں؟۔ آزادی ہے مگر ہم جس میں رہتے ہیں جسم کی نمائش کیوں لگاتے ہو باہر؟ فلم دیکھنے کیلئے ٹکٹ لینا پڑتا ہے مگر یہاں مفت میں شو چل رہا ہے۔ 2028کے بعد کیا ہوگا، سوچا بھی نہیں جا سکتا۔
مارچ 2028 انقلاب
ڈاکٹر بربیل سوہل نے کہا کہ انسانوں کو اس کی شخصیت کا فقط نور بچاسکے گا۔ عبادات کسی مسلمان، ہندو اور دیگر مذاہب والوں کو نہیں بچاسکتی ہیں۔ مجھے 2014ء میں پتہ چلا کہ 2012ء میں انقلاب آتا مگر ایک اور موقع دیا گیا۔ اگر نہیں سدھرے تو بہت بڑے عذاب کا شکار ہوں گے۔ امریکہ پر اللہ کی ناراضگی ہے جس نے دنیا کو برباد کیا۔ ہمیں انسانیت ہی اب بچاسکے گی ۔یہ اُوپر والے کا فیصلہ ہے۔
ماحولیات کا خیال نہ رکھا توپھر ہم جلد تباہ ہوںگے
پورے جنگل میں آگ ہی آگ ہے ۔ میں اوپر سے دیکھ رہا ہوں کہ زمین سیاہ ہو چکی ہے۔ آج کل یوٹیوب میں بھرا پڑا ہے کوئی علمِ نجوم کی اور کوئی سیاروںکے اثرات کی، کوئی نیبرولوجی کی؛ سب کے پیغامات ایک ہی بات پر ٹھہرے ہیں کہ دن، سال ، مہینے طے ہیں۔ ہم میں بہت لوگ خواب دیکھتے ہیں مگر ان کے معانی نہیں جانتے۔ خداہر ایک کو نہیں دکھاتا۔ میں اوپر گیا چاروں طرف آگ ہی آگ ہے اور یہ ہوگا۔ پچھلی ویڈیو میں میں نے کہا تھا کہ پوچھا تم کیسے ختم کرو گے؟۔ توجواب ملا: دنیا میں 25% لوگ بچیں گے۔ جنہیں میرے مرشد کی باتیں معلوم ہیں، وہ جانتے ہیں کہ بس مٹھی بھر رہ جاؤ گے۔ پھر سوال اٹھا: آکسیجن کہاں سے آئے گی؟ دو ڈھائی گھنٹے بات ہوئی۔ تو یہی کہا کہ ہر طرف آگ لگادیں گے۔
اور میرے دو یا تین کلائنٹ نے خواب میں دیکھا کہ چاروں طرف آگ ہے زمین سیاہ ہو گئی تو سانس کہاں سے لو گے؟ مطلب سمجھو۔ باقی دھرموں اور ویدوں میں لکھا ہوگا، تفصیل نہیں معلوم؛ مجھے گرو نانک کی گربانی یاد ہے ، جدید سکھ دھرم ہے۔ گرو نانک نے سبھی دھرموں کا خلاصہ کرکے ہمیں ”گرو گرنتھ صاحب” دیا۔ اس کی پہلی لائن ہے۔ پون گرو، پانی پِتا، ماتا دھرت مہت۔ زندگی آکسیجن پر ہے، چاروں طرف آگ ہو تو آکسیجن کہاں ملے گی؟ پھر پون گرو پانی پتا۔ زمین سیاہ ہوگئی، دریا ،ندیاں کچرے اور کارخانوں کے فضلے سے بھری ہوئی، جوتے اور چمڑے کی کمپنیاں ندیوں میں فضلہ گرارہی ہیں۔ آکسیجن بچے گی نہیں، پینے کوپانی نہ ہوگا ۔پھر ماتا دھت مہت۔ دھرتی ماں ، وہ چیخیں مار کر رو رہی ہے آپ کو سنائی نہیں دیتا۔ رشی منی (صاحب کشف)سے پوچھو؛ رشی منی آج 25-20 سال کے نوجوانوں کے روپ میں آئے ، صدیوں سے عبادت کررہے ہیں کیا مان سکتے ہو اس کو۔
میرے کچھ کلائنٹس کے والدین دکھی ہیں، لیکن انہوں نے بتایا یہ کرنے کیا آیا ہے۔ شادی مقصد نہیں، اس میں لڑکیاں بھی ہیںکہ آگے آپ نے کیا کام کرنا ہے۔ میں نے کہا تھا کہ وقت بہت کم رہ گیا ہے اب تو مٹھی بھر بھی نہیں۔ اس دن جب آئے تو میں نے کہا مجھے اجازت دے دو۔کہا ٹھیک ہے دی۔تو بتا تو دے گی پر مانے گا کون؟ کچھ لوگوں نے کہا بھگوان کرنے والا ہے۔ میں نے پچھلی بار سمجھایا تھا کہ بھگوان کا مطلب کیا ہے بھگوان لفظ کہاں سے آیا؟۔ بھگوان کرے گا تو بھگوان تو کر رہا ہے تو پھر رونا کس بات کا؟ لیکن بھگوان کو مجبور کس نے کیاکبھی سوچا؟ ہم نے۔ ایک ملک نے کائنات میں کچھ چھوڑا ہم نے بھی شروع کر دیا۔ ایک نے بمبارٹمنٹ شروع کی ہم نے بھی کردی۔ رشیا کا حال دیکھ رہے ہو جتنی بمبارٹمنٹ ہورہی ہے ہوا میں کیا جا رہا ہے؟ کبھی سوچا ہے؟۔ کون اس کا ذمہ دار؟ بھگوان ؟۔ ہاں! بھگوان ہے کیونکہ اب صفائی شروع کردی اس نے۔ بھگوان کہتا ہے تم نے بہت کرلیا بندے اب میری باری ہے۔ دن ، سال، مہینہ طے ہے۔
کوئی 2025کا کہتا ہے اس میں کچھ نہیں، صرف تنبیہات ملتی جائیں گی۔ پھیپھڑوں کاکینسر ،کھانسی زکام ، کھانسی کا مطلب ہمارے اندر آکسیجن نہیں ہے۔ آلودگی اتنی ہے کہ سانس کہاں لوگے؟ ہوا ہے کہاں پر؟۔ صرف گاڑیاں نہیں، شادیوں، تہواروں کے پٹاخے، ہم ACچلاتے ہیں ہم اپنا کمرہ ڈھنڈا کرنے کیلئے باہر کا ٹمپریچر کس نے گرم کیا؟۔ سب سے بڑی آلودگی ہماری سوچ ہے یہی ہمیں بیمار کرتی ہے ۔ پچھلی بار کورونا کے نام پر کتنوں کو مارا گیا مرے نہیں لفظ بول رہی ہوں مارا گیا۔ جنہوں نے انجکشن نہیں لگوائے وہ بچ گئے۔ کیوں؟، یہ ایک عالمی منصوبہ تھا۔ اب فضا میں آلودگی اور بڑھے گی، لوگ کھانستے رہیں گے، نزلہ زکام کا بہانہ بنائیں گے۔ خدا اور واہِ گرو کا واسطہ دے کر بولتی ہوں ڈاکٹروں سے بچ کر رہو۔ آکسیجن، پھر پانی کی بتادی۔ دھنتر(دیو، شفا دینے والے فرشتے) کہیں اور بیٹھے ہیں۔
اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ ستمبر 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv
لوگوں کی راۓ