مہدی اس صفت اور اس شکل کے ساتھ نہیں آئے گا۔
جولائی 17, 2025

مہدی کی شخصیت اچانک غیر متوقع
مہدی اس صفت اور اس شکل کے ساتھ نہیں آئے گا۔
عربی چینل ”حقائق خفیہ” کے چشم کشا انکشافات
رحمت اور وحی کے امین اللہ کے رسول محمدپر صلوة والسلام اور آپ کے آل اور اصحاب تمام کے تمام پر بھی۔
لوگوں میں کثرت سے یہ رواج پایا جاتا ہے کہ ہر کوئی مہدی کے معاملہ کو اپنے اوپر منطبق کرنا شروع کردیتا ہے۔ اور ہر گروہ یہ گمان رکھتا ہے کہ مہدی ان کے نظریات وخیالات کی تائید کیلئے آئے گا۔ یہاں پر ہم اس معاملے میں ہرچیز کی وضاحت کرنا مناسب سمجھتے ہیں۔
مہدی کے معاملے میں کچھ عمومی اصول یہ ہیں :
اگر تم یہ گمان کرتے ہو کہ مہدی لمبی داڑھی والا، محلاتی لباس، صدری اور رومال پوش شخصیت ہوگی تو پھر اس کا انتظار مت کرو۔ اگر تم ایسے مہدی کے منتظر ہو کہ مسلمانوں کو چھوٹی بڑی بات پر کافر قرار دے گا تو پھر اس کا نتظار ہرگز مت کرو۔ ایسا کوئی مہدی نہیں اور نہ ہی کوئی نکلے گا اور کوئی ہوگاتو پھر وہ گمراہ اور گمراہ کرنے والاہی ہوگا۔ اگر تم ایسے مہدی کے منتظر ہو جو نرم خو،مصلحت پسند،کمزور شخصیت کا حامل ہو،جو لڑنے میں سخت اقدام اٹھانے سے وہ بالکل گریز کرے گا توانتظار نہ کرو۔
اس طرح اگر تم ایسے مہدی کے منتظر ہو جو اسلامی ثقافت تک محدود ہو ۔جو کسی اور چیز کو نہ پڑھا ہو اور عالم سے بے خبر ہو ۔ ایسا شخص جس کی سوچ محدود ہو،جس کی تمام فکر یہاں فقہی شریعت تک محدود ہو ، یا صرف یہ کہ مسلمانوں کیلئے کیا مناسب اور کیا نہیںتو یہ جان لو کہ ایسا شخص مہدی نہیں ہوگا۔نہ اسکا انتظار کرو، نہ خود کو تھکاؤ اور نہ خود کو پریشانی میں رکھو۔
مہدی ایک عالمی شخصیت ہوں گے جو ساری دنیا پر حکومت کیلئے آئیں گے۔وہ دنیا کی ثقافتوں کے مطابق ہوں گے۔ یعنی انہوں نے داستانیں، ادب، شاعری پڑھی ہوگی ، فلمیں دیکھی ہوں گی،ڈرامے سنے ہوں گے، قوموں کی ثقافتوں کو سمجھا ہوگا۔ ریاضی کو سمجھا ہوگا۔بدھ مت کو بھی جانتے ہوں گے اور اعلیٰ درجہ کے مہذب ہوں گے۔ ایسا شخص ہوگا جس کا اخلاقی معیار بلند ہوگا، باوقار ہوگا اور عظیم اخلاقیات کا مالک ہوگا۔ ساتھ ساتھ اسی وقت وہ سخت گیر، جباراور اعلیٰ درجہ کی حکمت رکھنے والا ہوگا۔ ایسا سخت جان، دلیر اور جنگجو ہوگا جو اللہ کے سوا کسی سے بھی نہ ڈرے گا اور نہ خوف کھائے گا۔ وہ ماہر سیاستدان ہوگا،جو کسی کام کے نتائج کو اس کے شروع ہونے سے پہلے ہی دیکھ لے گا۔وہ چالیں چلنے والا، جنگوںمیں فریب دینے والا ، دشمن کو حیرت میں ڈالنے والااور ایسی جگہ سے وار کرنے والا ہوگا کہ دشمن کو پتہ بھی نہیں چلے گا۔
وہ نرم دل ہوگا جیسا معصوم بچہ اور سخت دل ہوگا اپنے وقت پر
اور اس کے ساتھ جو اس کا حقدار ہوگا۔ وہ سخت دل،جبار، طاقتور،مضبوط اور شدید ہوگا ،اس کے ساتھ جو اس کا مستحق ہوگااور اس وقت جب اس کی ضرورت ہوگی۔ لہٰذا اگر تم اس قسم کے مہدی کے منتظر ہو جس کی ہم نے صفات بیان کیں ، جو لمبی داڑھی رکھتا ہواور جبہ پہنتا ہو تو ایسا شخص ہرگز بھی نہیں آئے گا۔ ایسا مہدی ان صفات کیساتھ نہیں ہوگا۔
اور عام طور اسلام مقاصد کا دین ہے، اخلاقیات کا دین ہے، نتائج کا دین ہے،نہ کہ ظاہری شکل وصورت کا۔کچھ لوگ اس پر ناراض ہوں گے تو ہوں۔ ہر وہ شخص جو اسلام کی ظاہری شکل وصورت پر زور دیتا ہے ، جو لوگوں کو دیواروں کے چھونے پر کافر کہتا ہے ،جو تسبیح نہ کرنے پر کافر کہتا ہے ، جو داڑھی نہ بڑھانے پر کافر کہتا ہے، وہ اس وقت یہودیوں کیساتھ کھڑا ہے۔ اور ان یہودیوں کے ساتھ صف بصف کھڑا ہے جو مبارک زمین پر بچوں اور عورتوں کو قتل کررہے ہیں۔ یعنی ایسا شخص جس نے مسلمانوں کو معمولی باتوں اور فروعی چیزوں پر پکڑااور نتیجے میں وہ اسلام کی بنیادی چیزوں کو چھوڑ بیٹھا۔ ایسا شخص مجموعی طورپر اسلام سے نکل گیا،نکلنے کے سب سے بڑے وسیع دروازے سے باہر نکلا۔
ہوسکتا ہے کہ کوئی ایسا شخص جو منشیات بیچتا ہو لیکن اس کے دل میں اسلام کی غیرت ہواور وہ اپنی جان ، مال ، گھر والوں اور اولاد کیساتھ اسلام کے دفاع کیلئے نکلے تو ایسا شخص سعودی عرب کے مفتی اور شیخ الازہر سے بہتر ہوگا۔ ہم نے مصر کے عالموں کو بھی دیکھا ہے، اسلام مؤقف کا دین ہے نہ کہ ظاہرکادین۔ہمارے پاس ایسے اداکار بھی ہیں جو نکلتے ہیں اور ظاہر کرتے ہیں کہ گویا انہوں نے حقیقت پالی ہے۔ گویا انہوں نے اللہ کی طرف سے کوئی سر ٹیفکیٹ لے لیا ہے کہ جسے چاہیں اسلام سے نکالیں۔اور جسے چاہیں داخل کر یں۔یہ سب فضول عقلی تفسیریں ہیں۔ تم ہرگز ایسے مہدی کو نہیں پاؤگے جو فضول عقلی تاویلیں کرتا ہو اور نہ ہی وہ اسلام کی فروعی چیزوں کی پرواہ کرے گا۔ یہ بھی ان اصولوں میں سے ہے جنہیں جاننا ہمارے لئے ضروری ہے۔ یہ آدمی (مہدی) ہرگز ایسا نہ ہوگا جو اسلام کے فروعی چیزوں کی فکر کرے اور نہ وہ یہ پرواہ کرے گا کہ تم کیا پہنتے ہو؟۔اور کس چیز کو تم اختیار کرتے ہو؟اور نہ وہ تم سے پوچھے گا کہ آج تم نے کتنی مرتبہ تسبیح کی یا کتنی نماز یں پڑھیں، وہ اسلام کے نتائج کی فکر کرے گا۔ اسلام کے ان مقاصد کے نفاذ کی جو انبیاء کی بعثت کا سبب تھیں۔ یعنی عدل وانصاف کا قیام ۔
وہ تم سے واقعی زکوٰة کی مقدار کے بارے میں سوال کرے گا ۔ زکوٰة کونکالنے اور اس کو فقراء ومساکین تک پہنچانے کیلئے قتال کرے گا۔ وہ کمزروں کے حقوق کیلئے بھی قتال کرے گا۔ وہ یہ بھی یقینی بنائے گا کہ سب برابر کے درجے پر زندگی گزاریں۔مسلمان ہوں یا غیر مسلم۔ مسلمان کمزور ہوں یا طاقتور۔ وہ (مہدی) زکوٰة نکالنے اور فقیروں کو دینے پر جنگ کرے گا۔ اور زمین میں عدل کو واپس لانے کیلئے لڑے گا۔ اور ظلم ، کفر اور نفاق کو دبانے کیلئے جہاد کرے گا۔ اور مظلوم کو آزاد کرانے اور جس کا حق چھینا گیا ہو اسے واپس دلانے کیلئے لڑے گا۔ وہ آئے گا تاکہ تم سے کہے کہ زکوٰة نکالو۔ وہ زکوٰة اس طرح وصول کرے گا جیسے رسول اللہ ۖ نے وصول کی تھی۔ وہ زکوٰة مالداروں سے وصول کرے گا ،غریبوں کو دے گا۔ وہ ہر گز برداشت نہیں کرے گا کہ کوئی زیادہ مالدار ہو۔ جبکہ کوئی غریب مسلمان ملکوں میں بھوک سے نہ مرے گا۔ یہ مکمل اور ہمہ گیر عدل ہوگا۔ پس مہدی ایسا آدمی نہیں ہوگا جو صرف ظاہری دین کی بات کرے اور نہ وہ فروعی مسائل، شکل وصورت یا وضع قطع والا شخص ہوگا۔ بلکہ وہ مقاصد کا ، حقیقتوں کا اور نتائج کا شخص ہوگا۔وہ اس بات کی پرواہ نہ کرے گا کہ تم کیا پہنتے ہو، کیا کھاتے ہو، یا کیسے چلتے ہو۔ یہ چیزیں اس کی عقل میں معمولی اور حقیر ہوں گی۔اسے اس بات کی فکر ہوگی کہ تم کیسا برتاؤ کرتے ہو، کیسے بولتے ہو،اور لوگوں کے ساتھ کیسے زندگی گزارتے ہو۔ اور کیسے حق کیساتھ کھڑے ہواور باطل سے لڑتے ہو۔اور کیسے مظلوم کی مدد کرتے ہو۔اور کمزور کا حق چھین کر لاتے ہو۔ وہ ان سب باتوں کی پرواہ کرے گا مگر تمہاری ظاہری شکل اور صورت کی پرواہ ہر گز نہیں کرے گا۔ اور نہ تمہاری داڑھی کی لمبائی کی اور نہ تمہارے رنگ کی۔ اور نہ اس بات کی کہ آج تم نے کتنی تسبیحات کیں۔ اور نہ یہ کہ تم نے کتنی بار قرآن پڑھا۔ یہ سب تمہارے اور تمہارے رب کے درمیان کے معاملات ہیں۔لیکن اس بات کی پرواہ ہوگی کہ تمہار ا زمین پر برتاؤ کیا ہے اور تم کیسے حق کے مدد گار اورباطل کے دشمن بنتے ہو۔
مہدی اپنی صف میں کسی منافق کو قبول نہیں کرے گا
اور نہ کسی بزدل کو جو زندگی چاہتا ہو۔اور اللہ کی راہ میں لڑنے سے ڈرتا ہو۔ اور نہ کسی لالچی کو جو دنیا اور خواہشات کا پیچھا کرتا ہو۔ اور نہ دھوکے باز کو جو لوگوں کو فریب دے اور ان سے جھوٹ بولے۔مہدی حق کی حکومت ان لوگوں کے ذریعے قائم کرے گا جو اس جیسے ہوں گے۔ایسے لوگ جو سچے، بہادر، زاہد ، عبادت گزار اور مجاہد ہوں گے۔ جو صرف اللہ سے ڈریں گے اور کسی سے نہیں۔ جو نہ شہرت چاہیںگے ، حکومت اور نہ مال۔ بلکہ صرف اللہ کی رضا، اس کے دین کا قیام اور اس کے بندوں کی مدد چاہتے ہوں گے ،ان کی تعداد کم ہوگی مگر مقام بڑا ہوگا۔
مہدی کی حکومت کثرت اور زیادہ تعداد سے نہ ہوگی
بلکہ وہ سچائی،تقویٰ ، ایمان اور نیک عمل سے ہوگی۔ وہ ان صفات سے اسے قائم کرے گا ،پس جو اس کے ساتھ ہونا چاہے وہ اپنی اصلاح کرے۔اور اپنے رب کی طرف توبہ کرے۔اللہ کے ساتھ سچ بولے اور اس کی راہ میں جہاد کرے۔ورنہ اپنے گھر میں بیٹھا رہے کیونکہ مہدی کمزور عزم اور کمزور ارادوں والوں کو نہیں چاہتا۔وہ ایسے شخص کو نہیں چاہتا جو اپنے سائے سے ڈرے اور بادل کے گرج سے بھاگے۔ وہ ایسے شخص کو نہیں چاہتا جو اپنے دین کو دنیا کے بدلے بیچ دے اور اپنے مفادا ت کو اسلام کے مفادات پر مقدم رکھے۔وہ ایسے شخص کو نہیں چاہتا جو لوگوں کو دکھانے کیلئے پرہیزگاری اور ایمان کا مظاہرہ کرے حالانکہ وہ ان دونوں سے خالی ہو۔ بیشک وہ پاکیزہ دل ،صاف نفس اور باشعور عقلیں چاہتا ہے۔ تاکہ ان کے ذریعے ایک نئی امت بنائے جو ہدایت کا نور اٹھائے اور زمین میں اسلام کا عدل پھیلائے۔اور جو یہ گمان کرے کہ مہدی حق کو کاہلی، سستی اور محض آرزوؤں سے قائم کرے گا تو وہ یقینا بہت دور کی گمراہی میں پڑگیا ہے۔ کیونکہ راستہ قربانی، جہاد، صبر اور ثابت قدمی سے بھراہوا ہے ۔اور اس تک صرف وہی پہنچے گا جو اللہ کیساتھ سچا ہو اور اللہ اسے سچا ثابت کرے۔
پس تیار ہوجاؤ،اے ایمان والو! بیشک وعدہ قریب ہے
گھڑی آنے والی ہے اور مہدی ظاہر ہونے والا ہے۔ اور خوش نصیب وہ ہوگا جو شروع سے ہی اسکے ساتھ ہوگا اور بدبخت وہ ہے جو اس سے پیچھے رہ گیا ،یا اس کے بارے میں شک میں پڑگیا ، یااس سے دشمنی کی۔ کیونکہ اللہ کے حکم سے بھاگنے کی کوئی جگہ نہیں اور نہ ہی کوئی پناہ مگر اس کی طرف۔
اور جس کے دل میں بیماری ہے تو اس کی بیماری بڑھ جائے گی۔اور جس کا دل ایمان کے نور سے روشن ہے وہ حق کو واضح دیکھے گا۔اور نجات کے راستے کی پیروی کرے گا۔اور اسے کوئی نقصان نہیں دے گا جو اس کی مخالفت کرے یا دشمنی رکھے۔ پس مہدی کے خاص لوگ اللہ کے مخلص اولیاء ہوں گے جنہوں نے اپنی جانیں اللہ کے ہاتھ بیچ دی ہیں، اور دنیا کے بدلے آخرت خرید لی ہے اور اللہ کی رضا کو ہر چیز پر ترجیح دی ہے۔ یہی لوگ مہدی کے لشکر، اس کے مددگار اور اس کے خاص ساتھی ہوں گے۔ جن کے ذریعے اللہ دین کو قائم کرے گا۔ ان کے ذریعے عدل پھیلائے گا۔اور ان کے ذریعے حق کو ظاہر کرے گا۔ اور اللہ ان کے ذریعے دشمنوں کو ذلیل کرے گااور کافروں اور منافقوں کو پست کرے گا۔ اللہ ان کے ذریعے دین کو تازہ اور زندہ کرے گا جیسا کہ اس نے اس کی ابتداء سیدنا محمدۖ کے ہاتھوں کی تھی، تو وہ زمین کو انصاف وعدل سے بھر دے گاجیسا کہ وہ پہلے ظلم و جور سے بھری ہوئی تھی۔ اور اللہ ان کے ذریعے محمدی پرچم کو بلند کرے گااور نبوت کے طرز پر خلافت راشدہ دوبارہ قائم کرے گا۔اور ان کے ذریعے دین کو تمام ادیان پر غالب کردے گا۔ خواہ کافر اس کو ناپسند کریں۔پس یہی مہدی اور اسکے انصار کی وہ صورت ہے جس کی خبر رسول اللہۖ نے دید ی ہے۔
تو جو اس فہم کے موافق ہے وہ اللہ کی طرف سے بصیرت اور نور پر ہے۔ اور جو اس کا انکار کرے یا تکبر کرے تو وہ خیر سے محروم ہوا اور دور کی گمراہی میں جاپڑا ۔ اور جو یہ گمان کرے کہ مہدی آئے گا تاکہ اس کے مذہب کو قائم کرے یا اسکے فرقے کی نصرت کرے یا اس کے شیخ کو مقدس بنائے تو وہ وہم میں پڑا اور خطا کی اور دور کی گمراہی میں جاپڑا ۔
پس مہدی کا کوئی محدود مذہب ہوگا ، نہ کوئی مخصوص مسلک ، نہ مخصوص مشرب، نہ مخصوص طریقہ اور نہ مخصوص جماعت۔ بلکہ وہ کتاب وسنت پر ہوگا۔اور اس طریقے پر ہوگا جس طریقے پر سلف صالحین تھے۔ بغیر کسی فرقہ پرستی ، مقلدانہ تعصب اور کسی خواہش کی پیروی کے۔ وہ حق کو جہاں پائے گا لے لے گااور باطل کو جہاں دیکھے گا رد کردے گا اور دین خدا کے معاملے میں کسی کی رعایت نہ کرے گا۔خواہ وہ کوئی بھی ہو۔ پس وہ بصیرت، عدل اور حق پر ہوگا ، نبوی طریقہ سیرت محمدی پر ہوگا۔
اور جو شخص ایسا مہدی چاہتا ہے جو اس کی خواہشات کے مطابق ہو ، اس کی امیدوں کی تصدیق کرے اور اس کے دیکھے ہوئے کو درست سمجھے تو اس کو چاہیے کہ اپنی ذات کا جائزہ لے، اس سے پہلے کہ حقیقت اس کو صدمہ دے کیونکہ مہدی ان تمام تصورات کے خلاف آئے گا جو لوگ اپنے ذہنوں میں بنائے بیٹھے ہیںاور وہ ان سب وہموں ، ظاہر پرستیوں اور رسم ورواج کو ڈھا دے گا جو لوگوں نے تعمیر کررکھا ہے۔ وہ اللہ کے دین کو اس طرح قائم کرے گا جیسے وہ نازل ہوا تھا۔پاک وصاف ، بغیر کسی زیبائش کے ، بغیر کسی تحریف اور بغیر کسی تبدیلی کے۔
اور اسی وجہ سے اسکے سب سے بڑے دشمن وہ لوگ ہوں گے جوآج اس کی نصرت کا دعویٰ کرتے ہیں۔ اور اس کے ظہور کے وقت وہی لوگ سب سے زیادہ دشمن ہوں گے۔ کیونکہ وہ ان کے مفادات کو مسمار کرے گا۔ان کے باطل مذاہب کو بگاڑ دے گا اور لوگوں کو ان کی خواہشات کے اندھیروں سے نکال کر حق کے نور کی طرف لے جائے گا۔
اور وہ لوگوں کو قرآن کے میزان کی طرف واپس بلائے گا
نہ کہ فقہائ، ائمہ ، مذاہب،رسم ورواج اور عادتوں کے میزان کی طرف۔ اس کے نزدیک میزان صرف اللہ کی کتاب اور اسکے نبی ۖ کی سنت ہوگی۔ نہ کہ وہ جو لوگوں نے بعد میں بنایا ۔اور وہ حق کو قائم کرے گا اور باطل کو گرادے گا۔ فاسد فکر کو مسمار کرے گا اور اس مقدس جھوٹ کو باطل کرے گا جس کی لوگ عبادت کررہے تھے اور ان کو اس کا شعور تک نہیں تھا۔
کیونکہ مہدی حق کے معاملے میں کسی کی خوشامد نہیں کرے گا۔اللہ کے معاملہ میں کسی کا لحاظ نہیں کرے گا۔اور دین کے بدلے میں کسی کو خوش نہیں کرے گا۔اور مہدی ایسا شخص ہوگا جو اللہ کے معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈرے گا۔ کسی بڑے بوڑھے کی پرواہ کرے گا اور نہ کسی جلیل القدر عالم کی رعایت کرے گا۔نہ کسی طاقتور امیر کی پرواہ کرے گا ۔ جب باطل اسکے راستے میں آئے گا تو وہ اسے کچل ڈالے گا۔جڑسے ختم کردے گا ،اس کی پرواہ نہیں کرے گا کہ کون ناراض ہوتا ہے اور کون راضی۔
اور بہت کچھ بدلے گا جس کے لوگ عادی ہوچکے ہیں اور جو انہوں نے نسل درنسل وراثت میں لیا ہے۔اور وہ وہی چیز برپا کرے گا جو اللہ کو پسند ہے۔اور وہی چیز قائم کرے گا جو اللہ نے چاہی۔نہ کہ جو لوگوں نے چاہی جو انہیں آبا واجداد سے وراثت میں ملی ۔ پس وہ جھوٹے فکری ڈھانچے کو گرا دے گا، باطل بنیادوں کو مٹادے گا۔ اور ہر اس چیز کو باطل قرار دے گا جو قرآن وسنت اور اس دین عظیم کے خلاف ہو۔لہٰذا کوئی یہ گمان نہ کرے کہ کسی خاص مکتب فکر کو قائم کرنے آئے گایا کسی مدرسے کی تائید کرے گا۔یا کسی گروہ کو دوسرے گروہ پر ترجیح دے گا۔ یہ سب اس کے ہاتھوں ختم ہوجائے گا۔یہ ساری انسانی بنیادیں اس کے دور میں گر پڑیں گی اور وہ ایسا دین تعمیر کرے گا جو خالص اور پاک ہوگا جیسا کہ محمدۖ کے دل پر نازل ہوا تھااور وہ قرآن کو ہی حکم ، حاکم اورلوگوں کے درمیان فیصلہ کرنے والا بنائے گا۔ فقہ کی کتابیں لپیٹ دی جائیں گی اور علماء اور ائمہ کی باتیں نظر انداز کردی جائیں گی۔سوائے اس کے جو قرآن وسنت کے موافق ہو۔تو دین نیا اور خالص ہوجائے گا۔ اس میں نہ کوئی انسانی واہمہ ہوگا ، نہ کمزوروں کی تفسیریں،نہ عاجز لوگوں کی اجتہادی کوششیں۔ اور مہدی کو قلب کی فتوحات ، روح کے اسرار ، معانی کی معرفتیں حاصل ہوں گی۔اس کے پاس لدنی علم ہوگا جو اس نے کسی سے وراثت میں نہیں لیا ہوگا ، نہ کسی شیخ سے سیکھا ہوگا،نہ کسی کتاب سے پڑھا ہوگا۔بلکہ اللہ کے دوازے سے اس پر براہِ رست کھلا ہوگا۔
پس وہ اللہ کے نور سے دیکھے گا، اللہ کے نور سے سنے گا
اللہ کے نور سے سمجھے گااور حق کیساتھ ایسے کلام کرے گا جیسے کہ وہ اللہ کے نزدیک ہے ۔ نہ کہ جیسے لوگ اپنے گمانوں اور خیالوں میں رکھتے ہیں۔ پس وہ لوگوں کو دین کی حقیقتوں کی بشارت دے گا، سنت کی نشانیاں ظاہر کرے گا ، ہر بدعت کو باطل کرے گا۔اور قرآن کے چہرے سے غلط تفسیر اور فاسد تاویل کے پردے ہٹادے گا۔ اور وہ مجدد دین میں سب سے عظیم اور مجدّدین کا خاتمہ ہوگااور جو اس کے بعد آئیں گے وہ اسکے راستے اور نور پر ہوں گے۔ نہ کہ کسی مستقل اجتہاد پر ، پس وہ اصل ہوگا اور باقی سب اس کی شاخیں ہوں گی۔اور وہ قرآن کی تاویل پر قتال کرے گا جیسے رسول اللہ ۖ نے اس کی تنزیل پر قتال کیا تھا۔ اور وہ مردہ سنتوں کو زندہ کرے گا اور زندہ بدعتوں کو مٹادے گا۔ اسکے سب سے بڑے دشمن علماء سوئ، ریا کار فقہائ، جاہل صوفیاء اور ظالم امراء ہونگے ، یہی تو وہ لوگ ہوں گے جو اس سے لڑیں گے۔اس کو جھٹلائیں گے اور اس پر جھوٹ باندھیں گے۔جیسے پچھلی امتوں نے اپنے انبیاء کے ساتھ کیا تھا۔
اورنہ اس کے پاس سند ہوگی ، نہ کسی شیخ کی اجازت
نہ کسی مدرسے کی تصدیق، نہ کسی سلطان کا منصب بلکہ وہ صرف اللہ کا بندہ ہوگا ، قرآن کا مدد گار، سنت کا حامل اور دین کا مجدداور وہ حکومت اور طاقت سے دُور ہوگا ،دنیا اور اسکی زینت سے کنارہ کش، اسکے مال اور مرتبے سے زاہد، اسے کسی تعریف کرنے والے کی تعریف کی پرواہ ہوگی ،نہ مذمت کرنے والے کی مذمت کا غم ہوگا، نہ شہرت کی طلب ، نہ اتباع جمع کرنے کی خواہش بلکہ وہ اپنے ملک میں اجنبی کی طرح ہوگا، اپنی قوم میں غیر کی طرح،ابتداء میں اسے کوئی نہ پہچانے گا مگر اولیاء اورعارفین۔
پھر اللہ اسے مخلوق پر ظاہر کرے گا، اس کاراز عالمین پر آشکار کرے گا
اللہ اس کی زبردست نصرت فرمائے گا،اس کیلئے زمین میں کلمہ علیا بنائے گا،اسکے ذریعے جابروں کی گردنیں جھکائے گا،کافروں منافقوں کو ذلیل کرے گا،اسلام کی عظمت اور دین کی عزت کو واپس لوٹائے گا۔ اور زمین میں اس کا سب سے بڑا مقام ہو گا جیسا انبیاء کا ہوا کرتا تھا۔اور وہ اولیاء کا امیر ہوگا ، اقطاب کا قطب ،نبوت کے اسرار کا وارث،مجددین کا خاتم،اسکے بعد کوئی بھی اس طرح کی تجدد نہ کرے گا بلکہ لوگ اسکے اثر اور طریقے پر ہوں گے،اس کی اقتداء کریں گے اور اسکے نور پر چلیں گے اور اس کی روحانی فتح بادشاہوںاور سلطانوں سے عظیم ہوگی۔……الخ

قناة السرالاعظم (ترجمہ) مہدی منتظر : پوشیدگی کا مرحلہ
لیکن دیکھو اے مہدی!
تم یہاں ہو، ابھی بھی سانس لے رہے ہو! ابھی بھی لڑ رہے ہو!۔یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اللہ کے پاس تمہارے لیے کچھ محفوظ ہے!۔وہ لوگ جن کا کوئی مقصد نہیں ہوتا، ایسی شدید جنگوں سے نہیں گزرتے۔تمہارے ایمان کو آزمایا گیا، تمہاری شخصیت نکھری، تمہاری مزاحمت تیار ہوئی، ہر وہ دھوکہ جو تم نے سہا۔اس نے تمہارے اندر ایک جذباتی قوت پیدا کی جو عام لوگوں کے پاس نہیں ہوتی۔لوگوں کی ہر سختی سے کی گئی نفی نے تمہارے اندر اللہ پر بھروسا اور یقین کو مضبوط کیا۔
اے امام!
جب اللہ نے تمہیں عظیم مشن سے قبل خاموشی میں شک میں ڈالااور عام ظہور کے مرحلے سے پہلے، تجلی سے پہلے پوشیدگی کی ایک مدت ہوتی ہے۔شاید تم اس وقت بالکل اسی مرحلے میں ہو، یہ اللہ کی طرف سے تمہارا امتحان ہے۔اللہ کی طرف سے تمہاری آزمائش سزا نہیں ہے اور نہ ہی بھول جانے کی علامت، بلکہ یہ ایک تربیتی میدان ہے۔یہ ایک خفیہ مقام ہے، جہاں وہ تمہاری روح کی جڑوں میں کام کرتا ہے، داد و تحسین سے دوراور جھوٹی تعریفوں اور مادی و دنیوی موازنوں سے ہٹ کر۔
اے امام!
تم اپنی زندگی کو دیکھتے ہو، سوچتے ہو اور کہتے ہو: ”میرا وقت ابھی تک کیوں نہیں آیا؟۔کیا میں یونہی نظر انداز رہوں گا! کوئی مجھے کیوں نہیں دیکھتا یا میری قدر کیوں نہیں پہچانتا!”لیکن آسمان تمہیں دیکھ رہا ہے اور کہتا ہے: ”میں ایک ایسی چیز تخلیق کر رہا ہوں، جسے دیکھنے کیلئے دنیا ابھی تیار نہیں”۔اللہ پردے میں کام کرتا ہے، آسمان کو اپنی عظیم ترین معجزات کے اظہار کے لیے مجمع کی ضرورت نہیں ہوتی۔جب تم یہ سمجھ رہے ہوتے ہو کہ تم رکے ہوئے ہو، تب آسمان پردے کے پیچھے سب کچھ حرکت دے رہا ہوتا ہے۔تمہاری شخصیت تمہارے اندر صلاحیتوں اور مہارتوں کو تیار کر رہی ہوتی ہے۔آسمان تمہیں مناسب وقت کیلئے تیار کر رہا ہے، پردہ داری اور ظہور کے درمیان فرق کو نہ ملاؤ۔اللہ کی خاموشی غیر موجودگی نہیں ہوتی، بلکہ یہ تعمیر کا عمل ہے، یہ حفاظت کا مطلب رکھتی ہے۔
اے مہدی! تمہاری پردہ داری میں ایک ربانی مقصد پوشیدہ ہے۔
اللہ تمہیں ان معرکوں سے محفوظ رکھتا ہے جن کیلئے تم ابھی تیار نہیں ہو!
اللہ تمہارے جلد ظاہر ہونے کو روکتا ہے کیونکہ وہ تمہیں جذباتی اور روحانی طور پر تباہ کر سکتا ہے!۔پردہ داری کا وقت سیکھنے، عبادات میں گہرائی پیدا کرنے اور قرآن کی معرفت حاصل کرنے کا وقت ہے۔اور روحانی نظم و ضبط، کیونکہ جب ظہور کا وقت آئے گا تو تمہارے پاس سیکھنے کا وقت نہیں ہوگا۔تمہارا سارا وقت صرف کام کیلئے مخصوص ہوگا۔
سنو! اگر تم اس لمحے میں سانس لے رہے ہو تو اس کا مطلب ہے کہ آسمان ابھی تک، آسمان کے پاس تمہارے لیے ابھی بھی منصوبے ہیں اور یہ پردہ ختم ہو جائے گا، مگر جب تک پردہ قائم ہے۔ہر لمحے کو اپنی نشوونما اور تیاری کیلئے استعمال کرو، کیونکہ بہت جلداللہ تمہیں اندھیرے کنویں سے باہر نکلنے کیلئے بلائے گااور دنیا دیکھے گی کہ آسمان کیا چھپا رہا تھا۔جو کچھ آسمان نے پوشیدگی میں تیار کیا، وہ آزمائشیں تمہارے لیے تربیتی میدان تھیں۔
اے امام، تم قریب ماضی کی طرف دیکھ سکتے ہو اور ان راتوں کو یاد کر سکتے ہو۔جن میں تم روئے یہاں تک کہ سو گئے، وہ لمحات جن میں لگا کہ کوئی راستہ نہیں، اور یہ کہ ہرچیز بکھر رہی ہے۔کچھ لوگ جن سے تم نے سچے دل سے محبت کی، انہوں نے تمہیں ٹھکرا دیا۔ وہ دروازے جنہیں تم نے سمجھا تھا کہ وہ کھلیں گے۔وہ زور سے بند ہو گئے، دوستیوں کا خاتمہ ہو گیا، خواب مرنے لگے اس سے پہلے کہ وہ پیدا ہوں۔اور ان سب کے بیچ تم نے خود سے پوچھا: یہ سب کچھ میرے ساتھ ہی کیوں ہو رہا ہے؟۔سن لو، ہر آنسو جو تم سے بہا، ہر ذلت، ہر درد، ہر نقصان یہ سب تمہاری روحانی تشکیل کا ایک باب تھا، جو تمہیں شکستوں کا سلسلہ لگ رہا تھاوہ دراصل تمہارے لیے اللہ کی طرف سے تربیت کا میدان تھا، اللہ نے کچھ خاص معرکوں کی اجازت دی۔اسلئے نہیں کہ تمہیں تباہ کرے بلکہ تاکہ تمہیں تیار کرے۔تمہارے ایمان کو آزمایا گیا، تمہاری شخصیت کو نکھارا گیا، تمہاری مزاحمت کو مضبوط کیا گیا، ہر وہ خیانت جسے تم نے سہا۔اس نے تمہیں ایک جذباتی قوت بخشی جو عام لوگوں کے پاس نہیں ہوتی۔ہر سخت انکار نے تمہارے اندر اللہ پر اعتماد اور توکل کو مضبوط کیا۔ہر نقصان جو تم نے اُٹھایا، اُس نے تمہیں یہ سکھایا کہ اصل میں کیا چیز اہم ہے۔تم زندگی کے ہاتھوں شکست خوردہ نہیں ہو! تم کامیاب ہو، بلکہ اس سے بھی بڑھ کر، تم تربیت میں مصروف ایک جنگجو ہو۔کتنی بار تم نے سوچا کہ اب برداشت نہیں ہوگا، کتنی بار تم نے ہار ماننے کا سوچا؟لیکن دیکھو اے مہدی! تم ابھی تک یہاں ہو، تم اب بھی سانس لے رہے ہو! تم اب بھی لڑ رہے ہو!۔یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ کے پاس تمہارے لیے کچھ محفوظ ہے۔جن لوگوں کا کوئی مقصد نہیں ہوتا، وہ ایسی سخت جنگوں سے نہیں گزرتے۔وہ لڑائیاں جن کا تم نے سامنا کیا، اس بات کا ثبوت ہیں کہ آسمان تمہیں خفیہ طور پر کسی عظیم چیز کیلئے تیار کر رہا ہے۔لہٰذا آج کا دن ہے کہ تم اپنے نقطۂ نظر کو بدلو، اپنے زخموں کو ناکامی کی علامت سمجھنا بند کرو۔ان پر روحانی بقا کے آلات کے طور پر نظر ڈالو، ہر وہ درد جس پر تم نے قابو پایا، وہ اللہ کی طرف سے اس بات کی گواہی ہے کہ اللہ تمہارے ساتھ تھا اور رہے گا۔
میں ہمیشہ یہی چاہتا ہوں کہ میں آپ کے حسنِ ظن پر پورا اتروں۔اگر آپ نے میرے بارے میں اچھا گمان رکھا ہے، تو میری ویڈیوز کو پسند کر کے اسے ثابت کریں۔اللہ کے رحم میں رہیں، اور آپ پر سلامتی، اللہ تعالیٰ کی رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں۔
اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ جولائی 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv
لوگوں کی راۓ