پوسٹ تلاش کریں

14 تن پاک کا سچا تصور مگر کیوں؟

14 تن پاک کا سچا تصور مگر کیوں؟ اخبار: نوشتہ دیوار

(جاوید احمد غامدی کی ویڈیو ”پنجتن پاک کا جھوٹا تصور ” اور اس کا جواب)

انما یرید اللہ لیذھب عنکم الرجس اھل البیت ویطھرکم تطھیراً
بیشک اللہ چاہتا ہے کہ تم سے اے اہلبیت! گند کو دور کردے اور تمہیں پاک کردے

یہ آیت قرآن میں ازواج مطہرات کے حق میں نازل ہوئی اسلئے کہ مشکلات کا شکار تھیں۔

نبیۖ نے چادر میںعلی،فاطمہ ، حسن وحسین کو لیا انکے میل کی صفائی کیلئے یہ دعامانگ لی۔

قرآن میں السابقون السابقون اولئک المقربون فی جنٰت النعیم ثلثة من الاولین و قلیل من الااٰخرین کا تصور بھی ہے اور اصحاب الیمین دائیں جانب والوں ، اصحاب الشمال کا بائیں جانب والوں کا تصور بھی ہے ۔ سورہ واقعہ ، سورہ رحمن، سورہ الحدید ، سورہ جمعہ اور سورہ الانعام وغیرہ میں بہت زبردست تفصیلات موجود ہیں۔

اہل سنت والجماعت کے نزدیک صحابہ کرام اور اہل بیت کی دونوں طبقات سے عقیدت ومحبت قرآن واحادیث کا اصل تقاضہ ہے۔ 30سال تک خلافت راشدہ کی بشارت تھی ۔اس طرح حضرت حسن و حسین جنت کے جوانوں کے سردار ہیں۔
معتدل مزاج سنی اور شیعہ میں زیادہ تفریق اور نفرت نہیں ہے لیکن ناصبی، رافضی اور خوارج سوء ظن کا شکار رہتے ہیں۔

اللہ نے قرآن میں ان کے کالے منہ پر کالک مل دی ۔
وھٰذا کتاب انزلنا ہ مبارک فاتبعوہ واتقوا لعلکم ترحمون O ان تقولوا انما انزل الکتاب علی طائفتین من قبلنا وان کنا عن دراستھم لغافلین O او تقولوا لو انزل علینا الکتاب لکنا اھدٰی منھم فقد جاء کم بینة من ربکم و ھدًی و رحمة فمن اظلم ممن کذّب باٰیات اللہ و صدف عنھا سنجزی الذین یصدفون عن اٰیاتنا سوء العذاب بما کانوا یصدفون

”اوریہ مبارک کتاب ہم اتاری ، پس اس کی اتباع کرو، تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ یہ نہ ہو کہ تم کہو یہ پہلے دو گروہ پر نازل ہوئی اور اس ہم اس کی تدریس سے غافل رہے۔ یا کہو کہ اگر ہم پر یہ کتاب نازل ہوتی تو ہم ان سے زیادہ ہدایت پاتے۔ بیشک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے دلائل آئے اور ہدایت اور رحمت۔ پس اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو اللہ کی آیات کو جھٹلائے اور اس سے منہ موڑے۔عنقریب ہم برے عذاب کا بدلہ دیں گے جو ہم آیات سے منہ موڑتے ہیں بسبب ان کے منہ موڑنے کے۔ (الانعام :155تا157)

رافضی و ناصبی سمجھتے ہیں کہ صحابہ و اہل بیت سے ان کا کردار بہتر ہوتا۔ جاویداحمد غامدی اور اس کے شاگردوں کو حضرت علی ، حسن اور حسین میں نااہلی نظر آتی ہے۔ کوئی شیعہ اور سنی اعتدال اور صحابہ واہلبیت میں کسی کی تعریف کرتا ہے تو بہت بڑا شدت پسند طبقہ تعصبات کی بنیاد پر کتوں کی طرح چھپٹتا ہے اور اپنی خباثتوں سے بے خبر پہلوں پربڑی انگلیاں اٹھاتے ہیں۔

بلاشبہ قرآن میں اہل بیت سے مراد ازواج مطہرات ہیں ۔ مشکلات کی چکیوں میں ڈال کر اللہ تعالیٰ نے دنیا میں ہی ان کا میل صاف کردیا۔ یہ اچھا ہے کہ اہل تشیع اس سے ازواج مراد نہیں لیتے ورنہ کچھ خبیث کی ذریت غلط معانی نکالتے۔

البتہ حدیث کساء میں حضرت علی، فاطمہ، حسن، حسین کیلئے نبیۖ نے دعا فرمائی کہ ”اے اللہ ! یہ میرے اہل بیت ہیں، ان سے میل کو دور کردے”۔ حسن نے یہ نہیں دیکھا کہ معاویہ نے حضرت علی سے لڑائی کی اور مسلمانوں کے دو عظیم گروہوں میں صلح کرادی۔ یزید کی نامزدگی پر حضرت ابوبکر کے بیٹے عبدالرحمن نے کہا تھاکہ ” اسلام میں ہرقل کی طرح بیٹے کو نامزد کرنے کی گنجائش نہیں۔ عبداللہ بن زبیر نے بھی مزاحمت کی تھی اور حسین نے مزاحمت کی قربانی دیدی۔ یزید کے بعد اسکے بیٹے معاویہ نے زین العابدین کو مسند پیش کی ۔ مروان بن حکم نے یزید کی موت کے بعد حضرت عبداللہ بن زبیر سے بیعت کا کہا تو آپ نے فرمایا کہ مدینہ سے نکل جاؤ مردود۔ پھر مروان نے شام میں باغی سازشی اقتدار قائم کیا۔ عبداللہ بن زبیر کے دور میں مختار ثقفی نے قاتلان حسین سے بدلہ لیامگر پھر آپس کی لڑائی نے عبدالملک بن مروان کو موقع دیا۔ مکہ میں حجاج بن یوسف نے عبداللہ بن زبیر کی ظالمانہ شہادت تک بغاوت پہنچائی۔

امام زین العابدین اور آپ کی اولاد نے قرآن وسنت کے مطابق حلالہ سے لوگوں کی حفاظت کرنے میں اپنی توانائی خرچ کی۔ عزت آنی جانی چیز نہیں ،یہ تو آج کا ماحول ہے کہ مفادکی خاطر عزت قربان کی جاتی ہے۔ آج ہماری وجہ سے لوگ حلالہ سے بچ رہے ہیں تو بہت لوگوں کی زبردست دعائیں ہیں۔

رسول اللہ ۖ کی دعا کا اثر نہ صرف پنج تن پاک پر بلکہ ان آنے والے ائمہ اہل بیت پر بھی قائم رہا جنہوں نے مسلم امہ کو حلالہ کی لعنت سے بچنے کیلئے قرآن وسنت سے رہنمائی فرمائی۔ نبی ۖ نے فرمایا کہ ”میں تم میں دو بھاری چیزیں چھوڑے جا رہاہوں ایک قرآن اور دوسرے میرے اہل بیت”۔ صحیح مسلم کی پہلی روایت ہے کہ اس سے ازواج مطہرات مراد ہیں؟۔ جس کے جواب میں ہے کہ ازواج بھی اہل بیت ہیں لیکن اس سے مراد ازواج مراد نہیں۔دوسری روایت میں پھر پوچھا گیا تو بتایا کہ ازواج قوم کا حصہ نہیں ہوتیں جب طلاق دی جائے تو وہ اپنی قوم کی طرف لوٹ جاتی ہیں۔ یہاںبنوہاشم مراد ہیں۔

اقتدار کیلئے اہل بیت نے امت کو نہیں لڑایا اور حلالہ کے گند سے بچایا تو یہ کافی ہے کہ نبیۖ کی دعا انکے حق میں قبول ہوئی ہے اور ان احادیث صحیحہ کے واقعی مصداق ثابت ہوگئے تھے۔ اصح الکتب بعد کتاب اللہ صحیح بخاری سے لیکر جاوید غامدی تک کا طلاق کی غلط تشریح اور حلالہ کے گند تک کی تعبیر سے حدیث کی صحت ثابت ہوتی ہے کیونکہ ناصبی سندنہیں عمل کو تو مانتے ہیں۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ اکتوبر 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اسی بارے میں

14 تن پاک کا سچا تصور مگر کیوں؟
پراوین سا ہنی انڈین دفاعی تجزیہ نگار
وہ اُمت ہلاک نہ ہوگی جسکا اول میں ، درمیان مہدی اور آخر عیسیٰ ہیں۔حدیث سے اِمام خمینی مراد ہے۔