مہدی کے قریبی افراد ہی اس پر سب سے زیادہ ظلم و ستم والے ہوں گے
ستمبر 7, 2025

فتی الشرق 2027
المہدی و أخوتہ و أقاربہ و المجتمع والظلم الواقع علیہ
25اگست 2025: بسم اللہ الرحمن الرحیم،
مہدی کے قریبی افراد ہی اس پر سب سے زیادہ ظلم و ستم والے ہوں گے۔ اللہ کے نیک اولیا ء نے مہدی کے بارے میں بہت کچھ بیان کیا، حتی کہ ان کی زندگی کی نہایت باریک تفصیلات بھی بتائی ہیں۔ امام مہدی کا ذکر قرآن، انجیل اور تورات میں بھی آیا ہے۔ کہا گیا کہ امام مہدی پر جو سب سے زیادہ ظلم ان کے قریبی لوگوں کی طرف سے ہوگا، باالخصوص ابتدائی زندگی اور جو ”شبِ اصلاح”سے پہلے کا زمانہ ہوگا۔ جیسا کہ پہلے بتایا، مہدی عام اور سادہ انسان ہوں گے۔ جو عوام، کمزور اور معاشرے کے نظرانداز طبقے کیساتھ زندگی گزار یں گے۔ انکے پاس دولت، حیثیت، طاقت یا حکومت نہیں ہوگی۔
یہ اللہ کی طرف سے ان کیلئے مقرر کردہ حکمت ہے، تاکہ وہ عام انسانوں کے مسائل اور مصائب کو اپنی آنکھوں سے دیکھیں، درد محسوس کریں اور ان کیلئے مناسب حل تلاش کر سکیں۔ بالخصوص اسی زمانے میں ان پر سب سے زیادہ ظلم ہوگا، تو وہ ان تمام دردوں اور غموں کا ذاتی تجربہ حاصل کریں گے جو مسلمان، کمزور اور نظرانداز شدہ افراد پر بیتتے ہیں۔ ان پر اتنی سخت آزمائشیں آئیں گی کہ کچھ لوگ سمجھیں گے کہ یہ اللہ کی طرف سے ان پر سزا ہے اور ان پر ظلم ان کے اپنے اعمال کا نتیجہ ہے۔ یہاں تک کہ کچھ لوگ یہ بھی کہیں گے ”اگر وہ نیک ہوتے تو ان پر اتنی سخت آزمائشیں کیوں آتیں؟”یہ وہ حقیقت ہے جو مہدی کو جھیلنی پڑے گی۔ لوگوں کی زبانوں سے آنے والا ظلم، باوجود اسکے کہ وہ اکثر اپنے وقت کو تنہائی میں گزارتے ہیں۔ مگر لوگ ان کی برائیاں کرنے سے باز نہیں آئیں گے۔ یہ ہمیں نبی اللہ ایوب کی یاد دلاتا ہے، جنہیں شدید آزمائشوں سے گزرنا پڑا، یہاں تک کہ لوگوں نے ان کے تقوی پر شک کرنا شروع کر دیا۔
مہدی ”شبِ اصلاح ” سے پہلے طویل عرصہ تنہائی میں گزاریں گے، جو ان کی زندگی کا مشکل ترین مرحلہ ہوگا۔ کیونکہ ظلم ان پر صرف اجنبیوں کی طرف سے نہیں بلکہ ان کے قریبی افراد کی طرف سے ہوگا۔ قریبی افراد کا ظلم زیادہ تکلیف دہ اور اذیت ناک ہوتا ہے۔ وہ ان کے اچھے کردار کو جھٹلائیں گے، ان کی نیکیوں کو چھوٹا دکھائیں گے، ان پر باتیں کہیں گے جو ان میں نہیں ہوں گی۔ یہاں تک کہ مہدی کو شک ہونے لگے گا، سوچنے لگیں گے کہ شاید واقعی ان سے ہی کوئی غلطی ہوئی۔ یہ سب کچھ نبی یوسف کیساتھ بھی ہوا، جب انکے بھائیوں نے انکے خلاف سازش کی۔ اسی طرح، امام مہدی بھی ایسے معاشرے میں زندگی گزاریں گے جو ظلم، زیادتی اور بدعنوانی سے بھرا ہوا ہوگا یہاں تک کہ انکے قریبی بھی ان سے غداری کرینگے۔
مہدی کی برداشت اور صبر کسی ذاتی مفاد کیلئے نہیں بلکہ تمام مظلوموں کی خاطر ہوگا جن پر ظلم ہوا ۔ بہت سی کوششوں کے بعد وہ اپنی صفائی میں ناکام ہو نگے تو خاموش ہو جائیں گے اور سب کچھ اللہ کے حوالے کر ینگے۔ جیسا اشعیاء نے فرمایا: وہ بکری کی طرح ہوگاجو اپنے پاؤں سے ذبح ہونے کیلئے لے جائے گی”۔ مطلب یہ ہے کہ مہدی کا دور ہوگاتو انسانوں کی صورت میں درندے ہونگے۔ شیخ ابن عربی نے بھی فرمایا:”اللہ نے مہدی کی پرورش ایک ٹولہ بدکار لوگوں میں کی”۔مطلب ہے کہ وہ معاشرہ یہاں تک کہ مہدی کے قریبی انکے خلاف ہونگے ،انکے دل بغض، حسد، نفرت سے بھرے ہونگے۔ مہدی ظالم و فاسد معاشرے میں زبردست مظالم کا سامنا کرے گا۔
سب سے زیادہ ظلم قریبی لوگوں کی زبانوں سے ہوگا الزام، بہتان اور جھوٹ۔ اشعیا ء کی مثال درست ہے:”وہ بکری کی طرح ذبح کیلئے جائے گا، اپنے پاں سے ”۔ ظالموں کے دلوں میں شر ہوگا، خیر نہیں۔ بالآخر لوگوں کی باتوں کا جواب دینا چھوڑ دیں گے۔ ابن عربی نے نبی نوح کی قوم سے تشبیہ دی۔ مہدی نے اپنی نظم میں انکے شر سے خبردار کیا جس کا نام ہے:”دعا کی نوح نے اپنی قوم کیلئے تاکہ اللہ ان کے گناہ معاف کرے”۔یعنی یہ بدکار لوگ اس وقت تک ٹھیک نہیں ہوں گے، جب تک وہ امام مہدی کو زمین پر اللہ کا خلیفہ نہ دیکھ لیں۔ اور شاید ان کی اصلاح بھی مہدی کے خوف سے ہی ہو، نہ کہ واقعی توبہ سے۔ واللہ تعالی اعلم۔
آج کل کی مناپلی :پیر عابد
سوال گندم جواب چنا جواب شکوہ میں گناہوں کی معافی اور ابراہیم علیہ سلام کی بات ہوئی دادی بختاور کو جس الفاظ سے یاد کیا، جٹہ میں انجام کو پہنچ جاتے سو اونٹوں کا صدقہ کرتا تمہاری گندی ذہنیت گندی سوچ و گندہ نطفہ دجال کا ہے ۔تم دنیا کی خاطر اپنی ماں پر تہمت لگانے والے ہو۔ اللہ کی پکڑ سے ڈرو مردہ کا معاملہ اللہ کے دربار میں ہے۔ تم کس باغ کی مولی ہو۔ بچپن میں ملا کو انتی دی کہ کیڑا پیدا ہوا ۔ خارش کا میں ابھی بتاتاہوں کس نے کیا تو تمہاری گیلی شلوار بیٹوں سمیت گیلی ہوجائے گی، عزت راس نہیں آتی۔کا لا جادوگر کی طرح من کے کالے ہو۔ ابلیس لعین کے پیرو کار شہید جٹہ کو گالیاںدیتے ہو۔
اگر غیرت تھی تو نقاب پہن کر برقعہ میںجنازہ چھوڑ کے روپوش نہ ہوتے۔ جبکہ مارنے والے نے ہی جنازہ پڑھایا وہ بھی دیوبندی مسلک کا اور مارنے والے بھی ایک شیعہ کو کافر کہتے ہیں اور دوسرے ماتم میں ساتھ دینے تک نرم ہیں۔ شیعہ کا ماتم نہیں بلکہ حسین کا ہے کبھی بھائی پر خیرات کی ۔ عرس کا پروگرام بناؤ علاقہ گومل میں اور اتنی جرأت کرو کہ اعلانیہ اسلحہ اورتمہارے ہینڈلرز کیساتھ تو قاتل تمہاری خیرات کی دیگ پر کھڑا ہوگا شرط لگاتا ہوں ہمت ہے تو اسی جگہ پر شوٹ کرو ورنہ چلو بھر پانی میں ڈوب مرو بے گناہ کو مروانے اور کس کس کے ہاتھ پیسہ تقسیم ہوا کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ،اب تک قاتل کا تعین نہ کرسکے ،دعوی ہے۔
واقعہ میں جتنے شامل افراد تھے جسکی لسٹ ادارے نے آپ کو دی ویڈو تک دی پھر سارے کو ٹھکانہ لگانے کا دعوی بھی ہے۔ اب ملوک بی بی فتح خاتوں بختاورہ دادی قاری حسین کی ماں اور بیٹی سے زیادہ عزتدار ہے اور چھودو قاری حسین کی بیوی و بیٹی کو سبخان ویل نے جب ڈالنا شروع کیا تو وہ کیڑا جو کراچی مدرسہ میں گانڈ دیتے ہوئے پیدا ہوا مر جائے گا۔منہاج کا لن بہت بڑا ہے عمر کے اس حصہ میں ہے کہ اللہ کی ذات کی طرف مکمل رجوع میںہے واری وٹہ پر عادی تھے اب اس آدمی کا پتا بتاؤتو ہم حاضر کر سکتے ہیں۔ نہیں تو اسرار تیار ہے۔ لیکن تمہاری پھکی گانڈ کو میر محمد کی اولاد سے چھودنا چاہتا ہوں تاکہ جس انجکشن سے پیداہوا اسی حکیم سے دوا کرو۔ آجکل خوبصوت لڑکوں میں جسکا لن بڑاہوتاہے اس کی مناپلی ہوتی ہے۔عثمان تو گانڈ میں تیس بور پستول سے سوراخ کرے گا، ویسے آپکا پرانا استاد وہ کتا اب بھی آپ پر عاشق ہے ۔
علی امین کا گھوڑا بھی آپکو ٹھنڈا نہیں کر پائے گا ورنہ ڈگری کالج کے ہاسٹل میں روز مجلس لگتی ہے۔ اکبر علی داؤد اورشپو میں کون تمہارا پرانا عاشق تھا وہ بھی ایکسپائر ہے مصر سے فرعون کے غلام جان کو کاٹ کر تمہارے منہ میں دیدیں تو گالی کی تاثیر ختم ہو جائے گی۔ سبحان تیری قدرت کانیگرم میں دو قدم زمین نہیں اور دعوی حسین کا پاک طینت امام کا نام زبان پر نہ لاؤتمہارا کھیل ختم، ڈالروں کا حساب باقی ہے ۔ تمہارے ہاتھ خود خنجر آلودہ ہے اسامہ کی ماں کو گالیاں دو گے تو رد عمل میں پھول نہیں گولیاں ملیں گی۔ دادا گالیاں دیتا تھا اور اسکی گالیوں پر قوم ہنستی تھی وہ محفل کو کشت و زعفران بنا دیتا تھا۔
حقانیہ دارلعلوم پر کوئی تعزیتی الفاظ ادا نہیں ہوتے، خیر کے کلمات آپکی گندی زبان سے آج تک کسی نے نہیں سنے، دادا کی تربیت میں کمی نہیںبلکہ آپکے منحوس چہرے سے شقاوت و بدبختی عیاں ہے۔ آپکے ہاتھ آزاد ہے تلوار تیز کرو میدان میں آو تاکہ قصہ کو مختصر کر دیں عورتوں کی طرح دماغی باتوں میں نہ اُلجھویا تو رواج میں دعوی ثابت کرو یا پھر میدان میں آجاؤ تاکہ حق و باطل عیاں ہو۔سبحان ویل قوم اس وقت رد عمل نہ دے، گالی کا جواب گالی سے نہ دے بلکہ اکھٹا ہو کر اپنا فیصلہ سنا دے۔ سردار اعلیٰ فیصلہ کر لے سر لے آنا پھر اولاد سبحان شاہ کاکام ہے۔ ڈاکٹر نجیب کے کان و ناک میں گولڈ لیف کی سگریٹ تھی اور چوراہے پر لٹکا۔ اب بھی موقع ہے رجوع کرو اور معافی مانگو ! شاید کہ تیرے دل میں اتر جائے میری بات ۔پیران پیر
گالی اور تحریر پر شرمندہ ہوں:پیر عابد
گزشتہ سے پیوستہ۔۔پیر منہاج سردار اعلی اللہ کی ذات کی طرف متوجہ ہے۔آپ جیسے شہرت و دولت کے حریص انسان کو کیا پتہ۔بیماری کا ذکر تمہاری طرف منسوب ہے نہ کہ سردار اعلی کی طرف۔قرآن پر صفائی دے دو کہ ضیا الحق شہید کے قتل میں تم لوگ مالی اور ادارے کے ذریعے ملوث نہیںہو اور نہ مخبری میں ملوث ہو۔الیاس شہید کا واقعہ جٹہ واقعہ سے مختلف خاندا نی مسئلہ ہے جسکا چچا پیر یعقوب شاہ نے وصیت کی ہے اگر خاندان ایک ہوتاہے تو معاف کر دو۔ ڈاکٹر ظفر علی میرے محسن و مربی ہے اگر میں نے کچھ ایسے الفاظ ادا کئے تو میرا اسکے ساتھ اب بھی محبت کا تعلق ہے تمہارے اچھالنے سے رشتہ ختم نہیںہو گا۔ بلکہ مزید مضبوط ہوگا۔تمہارا ایف آئی ار اولاد پر ہے۔
اگر کوئی جٹہ واقعہ میں سبحان ویل ملوث ہے سازش میں تو یقینا وہ تمہارے پلان وراز میں شامل تھا۔کراچی کی الائنس موٹر کی رقم جن کے توسط اور قبضہ میں ہے جٹہ واقعہ کے تانے بانے وہیں سے ملتے ہیں۔تمہاری فاش غلطیاں اس واقعہ کی بنیاد بن چکی۔ٹی ٹی پی قیادت کی خواہش اور طالبان کے اندر اداروں کی کش مکش رجیم چینج کی خواہش و اقتدار کا حصول بھی بنیادی وجوہات ہے۔ پیر دمساز شاہ کی نگاہ، دور اندیشی ،ملنگ فطرت انسان کی رحلت بنیادی نقصان کا سبب بنا۔دشمن طاقتور ہے اور شاطر بھی۔ عبداللہ شہید کی وجہ شہادت جٹہ واقعہ بنی۔ واقعہ کی ویڈیو ،رقم آپ لوگوں کو ملی، جسکے ہاتھ سے ملی وہ ثبوت ہے۔ کانیگرم میں آپ نے زمین کا کرنا کیا ہے۔ قبرستان کی زمین بابو ویل کی مشترکہ ہے صرف آپکی ذاتی ملکیت نہیں۔
اورنگزیب شہیدکی اولاد کو جو سبق و پٹی آپ پڑھا رہے ہو وہ تو نادان اور جاہل ہیں اپنے فائدے وہ نقصان سے لا علم اپنے ہاتوں سے اپنے وجود کو زخمی کر رہے ہیں۔قاری حسین سیاست میں بیت اللہ امیر صاحب سے زیادہ تیز و طرار تھا۔رجیم چینج ہوا جسکا رزلٹ آپس میں کشت و خون تک پہنچا اور آپکی دونوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑاہی میں تھا۔بقول ڈاکٹر ظفر علی صاحب کہ عتیق الرحمن بیمار ہے اسکے ساتھ صلہ رحمی کرو ۔اگر وہ اپنے مغلظات سے رجوع کرے اور معافی مانگے جرگہ میں تو میں نے یہ الفاظ کہے پھر وہ ہمارا مہدی اور رہنما ہے۔ کانیگرم میں جس جگہ وہ محل چاہتا ہے اسکو ملے گا۔ آپ اپنے گلہ میں سچے ہو ۔ آپکی گالیاں اور الفاظ کی بھی گنجائش ہو سکتی ہے کیونکہ جیسا المناک واقعہ ہوا ہے اس طرح واقعہ میں آپ کا ہر عمل قابل درگزرہے مگر واقعات کو بنیاد بنا کر اپنی تربیت ظاہر کی ہے وہ منصب مہدی کی شان نہیں۔میں اپنی گالی اور تحریر پر بالکل بھی شرمندہ ہوں۔
آپکے اخبار میں اسامہ کی بیٹی سے لیکر اور قاری حسین کی ماں و بیٹی کو گالیاں ۔شکرہے جھوٹ ہے۔اگر آپ واقعی اتنے پاک و شفاف کردار رکھتے ہیں واللہ پھرہم آپکے مجرم ہیں لیکن آپکے خاندان کے لوگوں کی جذباتی گفتگو اور انائیت سے نقصانات ہوئے ہیں تو ازالہ یہ ہے کہ نقصان والے کام نہ کئے جائیں۔ آپ نے امت کی رہنمائی کرنی ہے تو قاعدہ و قانون کے مطابق اپنی جہدو جہد کرو ۔اللہ تعالی نے کامیابی لکھی ہے کوئی روک نہیں سکتا۔جو مہدی اپنے خاندان کو بے وقوفی اور بڑے اور برے بول کی وجہ سے بد نام و ٹارگٹ کر سکتا ہے وہ امت کی رہنمائی کیسے کرے گا۔ اختلاف کی ہر نشست کا خاتمہ گفت و شنید ہے۔آپ رہبر بن کرنئے سرے سے احیاء خلافت کے خدوخال واضح کریں۔صلح کی طرف اور بہتری کی طرف قدم بڑھاؤ میں آپ کا ادنیٰ سپاہی بنوں گا۔آپ کامشن بھی یہ ہے کہ نیکی کے کام میں تعاون وہ برائی اور عداوت کے کام میں اختلاف آؤ مل کر گالیوں سے اجتناب اور نیکی میں بھائی بن جائے۔و سلام عاجز عابد
شرمندہ نہ ہو علاج کرو: عتیق گیلانی
سیداکبر وصنوبر شاہ پسرانِ سبحان شاہ نے انگریز سے رقم اوراسلحہ لیکر وزیرانقلابیوں کوقتل کروادیا پھر خانِ کانیگر م سید دل بند شاہ اوراپنے بھائی منور شاہ ،مظفرشاہ کو شہید کروادیا۔ مظفر شاہ انگریز مخالف خلیفہ غلام محمد دین پوری کے مرید اور مولانا عبداللہ درخواستی کے پیر بھائی تھے۔ صنوبرشاہ قتل ہوا۔ سبحان شاہ کے ایک مجرم اوردو مظلوم بیٹوں کی مشترکہ زمین کانیگرم میں خریدی گئی ۔ دل بند کی خانی پر قبضہ کیا گیا۔منور شاہ کااکلوتا بیٹا نعیم شاہ نے اپنی تہائی زمین لے لی۔ صنوبر شاہ کے 3بیٹوں کی وفات کے بعد مظفر شاہ کے 4 بیٹوں کو بیٹیوں کا درجہ دیکر زمین کی تقسیم ہوئی۔پھر بدمعاشی سے ان کی زمین پر قبضہ کیا۔ اب کچھ مقبوضہ کشمیر وفلسطین بنادی ۔ ہمارے واقعہ پر بھی وہی بے شرمی، بے غیرتی اوربے حیائی کی نسل در نسل کہانی دہرائی گئی تو تاریخی شواہد اور معروضی حقائق واضح لکھ دئیے ۔عابدشاہ منہاج کی گود میں پھسکڑیاں ماررہاہے تو اس کا قرآنی علاج ہے۔ حضرت علی کاعلم واضح ہوگا اور عابد شاہ کوخاندانی نسخہ مل جائے گا ۔ مظفر شاہ شہید کے پوتے اقبال شاہ نے بیٹے طارق شاہ کو سگریٹ چھڑانے کیلئے اس کا منہ جلادیا تھا۔ اگرجلیل شاہ کو عابد شاہ کی بیماری کا پتہ ہوتا تو وہ بھی اپنے بیٹے کی پچھاڑی کو ماچس کی تیلیاں جلاکر کرتا۔اور ڈگری کالج کے ہاسٹل کے قریب میں اپنا گھر بیچ کر کہیں اور لیتا جہاں بیماری لگی ہے۔
قرآن کا واضح حکم ہے کہ ”اور تم میں سے دو اشخاص بدکاری کریں تو ان دونوں کو اذیت دو ۔ پس اگردونوں توبہ کریں اور اصلاح کریں تو انہیں چھوڑدو، بیشک اللہ توبہ قبول کرنے والااور نہایت رحم والا ہے۔ (النساء : 16)
مرد وں کی بد فعلی کرانے کی بیماری پڑجائے تو لاعلاج بیماری ہے اسلئے کہ اس کی پچھاڑی میں لگی آگ ٹھندی نہیں ہوسکتی ہے۔ حضرت علی نے ملوثی اور چند خوارج کی بیماری کا علاج ان کی پچھاڑی آگ سے داغ کر کیا تھا۔
حضرت لوط کی قوم نے ملائک کو خوبصورت لڑکے سمجھ لیا تو پچھاڑیاں سلگنے لگیں۔ حضرت لوط نے ان ملوثیوں سے کہا کہ میری بیٹیوں سے شادی کرلو۔ تو کہنے لگے کہ آپ کو پتہ ہے کہ ہمیں ان سے غرض نہیں۔ یعنی خوبصورت لڑکوں کے بڑے لن چاہتے ہیں۔ عابد شاہ نے جس مناپلی کا ذکر کیا ہے تو حضرت لوط کے قوم اور قرآن کی آیت کی درست تفسیر بھی سامنے آگئی کہ حضرت لوط نے ملویثی طبقہ سے کہا کہ تمہاری پچھاڑیاں ٹھنڈی ہونے والی نہیں ہیں، یہ میری بیٹیاں ہیں ۔مردوں کا کام چدھوانا نہیں ہے۔ ایک مشکل آیت کی بہترین تفسیر کا موقع دینے پر عابدشاہ کا شکریہ ادا کرتا ہوںاور سورہ النساء کی آیت16میں توبہ واصلاح کی تفسیر کیلئے لاعلاج بیماری کیلئے حضرت علی کا عمل پیش کردیا۔
علاج اسلئے ضروری ہے کہ اس سے ایڈز پھیلتا ہے اور ایڈز قوت مدافعت کو ختم کردیتا ہے۔ مجھے دکھ ہے کہ مظفرشاہ مظلوم شہید ہوگئے۔ سرور شاہ اور جلیل شاہ سے زمینیں چھین لیں۔ اب ڈگری کالج کے ہاسٹل میں عابد شاہ کی عادت اتنی بگاڑدی گئی کہ منہاج کو سرداراعلیٰ کہتا ہے۔
جب خلافت قائم ہوگی تو یہ آئینہ قرآن دکھاتا ہے :
”اسی دن ملک حق کا ہوگا رحمن کیلئے اور کافروں پر وہ دن مشکل ہوگا۔ اور ظالم اپنے ہاتھ پر دانت لگائے گا کہ کاش میں رسول (ۖ) کی راہ کو اپناتا۔ ہائے میری شامت کہ میں فلاں کو اپنا دوست نہیں بناتا۔ بیشک اس نے مجھے میرے پاس نصیحت آنے کے بعدمجھے گمراہ کردیا۔ اور شیطان انسان کو رسوا کرتا ہے۔ اور رسول فرمائیں گے کہ بیشک میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا اور اسی طرح ہر نبی کیلئے مجرموں میں سے دشمن بنائے ہیںاور کافی ہے تیرا رب ہدایت اور مدد کیلئے”۔ (الفرقان 26تا31)
عابد شاہ بے غیرت پھر افسوس کرے گا کہ سردار اعلیٰ منہاج کو اپنا دوست نہیں بناتا ۔قرآن اور نبیۖکی سنت کے مجرم دشمنوں کو اپنا چہرہ واضح دکھائی دے گا کہ قاتل طبقہ ان پر ایسا منڈلاتا تھا جیسے گرم کتیا پر کتے ٹھکانہ بناتے ہیں۔ اجرتی قاتل ٹارگٹ کلر کی خدمات حق کی آواز بلند کرنے پر تشکیل دیا جاتا تھا لیکن لگڑ بگڑ وں کا بے شرم لشکر رسواوذلیل ہوگا اور اللہ تعالیٰ اہل حق کو فتح و کامرانی نصیب فرمائے گا۔
لن یضروکم الا اذًی وان یقاتلوکم یولوکم الادبار ثم لاینصرون (آل عمران :111) ” یہ لوگ تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچاسکتے مگر تکلیف اور اگرتم سے لڑیں تو اپنی پیٹھ دکھائیں گے اور پھر ان کی مدد نہیں ہوگی”۔
مولانا طاہر پنج پیری نے دیوبندی مخالفوں کیلئے پشتو ترجمہ کیا: ”یہ کہیں گے کہ ہمیں نہیں مارو ہماری گانڈ مارو”۔
انگریز نے محسود قوم کو بھیڑیا ،وزیرقوم کو چیتا قرار دیا۔ شیر ببروںکے لشکر سے لگڑبگڑ کا غول دُم اٹھائے اور چوتڑ پھیلائے بھاگتاہے لیکن کبھی اکیلے شیر ببرکو گھیر لیتے ہیں۔ دیگ پر الیاس کا قاتل نہیں تو کون ہوگا؟۔ لگڑبگڑ کی مناپلی میں وہ سبق سکھادوں گا کہ دنیا بھی یادر رکھے گی۔ انشاء اللہ
صنادید مکہ نے رسول اللہ ۖ کے قتل کیلئے خفیہ جرگہ میں مختلف مشاورت کی۔ ابوجہل نے کہا کہ”ہر قبیلہ میں سے ایک ایک فردچن لیں۔ سب پر بات آئے گی تو بنوہاشم نہیں لڑ سکیںگے۔ اس مشاورت کا ذکر اللہ نے یوں کیا:
” جب کافر تیرے متعلق تدبیریں سوچ رہے تھے کہ تمہیں قید کردیں یا قتل کریں یا دیس بدر کردیں وہ اپنے مکر کررہے تھے اور اللہ اپنی تدبیر کررہاتھااور اللہ ہی بہترین تدبیر کرنے ولا ہے ”۔ (سورہ الانعام : آیت30)
رسول اللہ ۖ پھر چھپ کر راتوں رات نکل گئے اور غارِ ثور میں تین دن چھپے رہے۔ اس وقت مناپلی نہیں تھی جو چوتڑ دکھاکربزدلی کا طعنہ دیتی۔عبداللہ شاہ اسلام آباد سے پہنچا تھا اور عبدالواحد اور عبدالرؤف کی دورنگی کہکشاں کی طرح واضح ہوگئی۔ اس مناپلی میں کون کون تھا؟۔ ہاہاہا.
شہداء کے عرس پر دیگ کے پیچھے مناپلی کا کھیل ہے مگر مجھے طیش میں آکر اس بدچلنی کا شکار بالکل نہیں ہوناہے۔
اللہ نے فرمایا: ” اور مت کھاؤ جس پر اللہ کا نام نہیں لیا گیا ہو۔بیشک یہ فسق ہے اور بیشک شیاطین اپنے دوستوں کی طرف وحی کرتے ہیں تاکہ تم سے لڑیں۔ اور اگر تم نے ان کی بات مان لی تو بیشک تم لوگ ضرورمشرک ہو۔ بھلا وہ شخص جو مردہ تھا پس ہم نے اس کو زندہ کردیا اور اس کیلئے ہم نے نور بنایا جسے وہ لیکر چلتا ہے لوگوں میں، اس کی طرح ہوسکتا ہے جو اندھیروں میں ہے اور اسے نکل نہیں سکتا؟۔ اسی طرح ہم نے کافروں کیلئے مزین کیا جو وہ کرتے تھے اور اسی طرح ہم نے ہربستی میں مجرموں کے سردار بنادئیے تاکہ اس میں مکر کریں۔اور وہ مکر نہیں کرتے مگر اپنی جانوں کیساتھ مگر وہ سمجھتے نہیں ہیں” (الانعام :121تا123)
لاش جیسا انسان زندہ کرنے سے اسلام کی نشاة ثانیہ سے مراد ہے۔ قرآن قیامت تک ہر چیز کی رہنمائی فراہم کرتاہے ۔ہرماحول کے افراد اس آئینہ میں خود کو دیکھیں۔
عابد شاہ تم نے کتنے پینترے بدلے؟۔قاری حسین کی ماں بہن کو عزت دینے کا تم نے گلہ کیا اور اب گالی کا الزام لگادیا؟۔ قاری حسین میں کتنی صلاحیت تھی؟۔یہ تم جانو لیکن منہاج نے بتایا کہ عینک والا نرم ونازک سا تھا۔ کوڑ میں کئی ملاقاتیں ہوئی تھیں ،اکیلے دیکھ کر بہت بلایا مگر نہیں آیا ۔ کیا آپ نے قاری کو بتایا تھا کہ منہاج کا بہت بڑا لن ہے؟۔ اسامہ کی 22مائیں تھیں اور ایک بھتیجی وفابن لادن کی بڑی شہرت تھی کہ گرم ہے۔ میں نے متوجہ کیا کہ عوام کے کم بچے ہوتے ہیں جو خود کش میں مارے جاتے ہیںتو اپنے گھر کو دیکھو۔ حامد میر نے مولانا فضل الرحمن کو اسامہ کی دھمکی دی تھی ،اگر پیسہ تقسیم ہوا ہے تو القاعدہ سے کس کا تعلق تھا؟۔ کہیں تمہارے چچازاد القاعدہ والے اور منہاج نے جھاڑ تو نہیں پلادی کہ ہماری شلواراتاری اور ہم پر گواہی دی؟۔
الرٰ کتاب احکمت آیاتہ ثم فصلت من لدن حکیم خبیر( سورہ ھود آیت:1)پروفیسر احمد رفیق اختر نے سورہ ہود کی پہلی آیت پر اپنی تقریرمیں ٹھیک کہا ہے کہ ”قرآن میں قیامت تک آنے والے تمام اقوام اور حالات میں ایک ایک چیز کی بھرپور نشاندہی کی گئی ہے”۔
صنوبر شاہ اور مظفرشاہ کے بیٹوں اورپوتوں کے حوالے سے میں نے جرم نہیں کیا تاریخ بیان کی ۔ اللہ نے فرمایاکہ
” اور قریب نہ جاؤ ،مال یتیم کے مگرجو احسن ہو،حتی کہ وہ اپنی پختگی تک پہنچ جائے اور ناپ و تول کو برابر رکھو۔ ہم کسی جان پرذمہ دار ی نہیں ڈالتے مگر اس کی وسعت کے مطابق اور جب تم بات کرو تو عدل کرو اگرچہ تمہارے قرابتدار ہوںاور اللہ کیساتھ کیا ہوا عہد پورا کرو ،یہی ہے جس کی تمہیں تاکید کی جاتی ہے۔ (الانعام:152)
سید حسن شاہ بابو کے دو بیٹے سیداحمد شاہ اور سیدامیر شاہ تھے اور سبحان شاہ کے تین مقتول بیٹوں کی یتیم اولاد کو سہارا دیا تھا۔ منور شاہ کے اکلوتے بیٹے نعیم شاہ کو الگ گھر دیا اور صنوبر شاہ ومظفر شاہ کے بیٹوں کو اپنے بیٹوں سے بڑا گھر دیا اور پھر سیداحمد شاہ اور سیدامیر شاہ نے صنوبر شاہ کے بیٹوں کو بڑے گھر کا علیحدہ مالک بنادیا اور مظفرشاہ کے بیٹوں کو الگ بناکر دیا۔ قومی جائداد میں بھی 8اور 5کے تناسب سے کافی بڑے حصے کا مالک بنادیا۔ میرے والد پیرمقیم شاہ اور چچوں نے ایک حصہ مزید عزت افزائی کیلئے سپرد کردیا۔ہماری تو وزیرستان میں اس سے بڑی زمین اور جائیداد منظور پشتین کے علاقہ میں غریب غربا ء کیلئے یونہی چھوڑ رکھی ہوئی ہے۔
ہم نے سبحان شاہ کی اولاد کوکبھی عار نہیں دلائی کہ انگریز کے پٹھو اور کرائے کی ٹٹو کی اولاد ہو۔ جتنا ممکن تھاتو عزت وتکریم اور محرومی کے احساسات کو دور کرنے کا خیال رکھا۔ جھڑکانہیں ،دھتکارا نہیں، احساس کمتری کا شکار نہیں بنایا۔ طعنہ نہیں دیا۔ تاریخی حقائق نہیں بتائے۔ قرآن میں ناپ تول میں برابری کا حکم یتیموں کے احساسات ہی کا ہے۔ رسول اللہۖ، صحابہ اور علماء حق قرآن کریم کو زندگی میں عملی جامہ پہناتے تھے۔ رسول اللہۖ نے فرمایا تھا کہ ”یتیم بچے کے سامنے اپنے بچے کو مت بلاؤ، کہیں اس کے دل میں اپنے والد کی تمنا سے تکلیف پیدا نہ ہوجائے”۔
میرے والد نے اپنے 9سالہ پہلے بیٹے عبدالعزیز کی ان کی خاطر سخت پٹائی لگائی تھی توبخار چڑھا اور فوت ہوگیا۔ لیکن اللہ نے خبردارکیا کہ ” ہم کسی جان پر اس کی وسعت سے زیادہ ذمہ داری نہیں ڈالتے”۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے غلط ترجمہ کیا کہ ” ہم کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے”۔
{We do not a suol beyund its capacity.}NET
فقہاء نے یتیموں کو دادا کی میراث سے محروم کردیا۔ اللہ کو ظالم کیساتھ کھڑا کردیا کہ بلال حبشی پر بڑے پتھر رکھ کر ریت کی تپش میں جلایا جاتا تھا تو یہ تکلیف اس کی برداشت سے باہر نہیں تھی اور لوگوں کی بیٹیوں کو داشتائیں اور بیٹوں کو جبراً لونڈا بنایا جائے تو یہ ان کی برداشت سے باہر نہیں۔
پیرعبدالغفار ایڈوکیٹ اپنے نانا کے گھر کا اپنا حصہ بیچتے تو کتنے برے لگتے؟۔ یہی کام دادا سلطان اکبر نے کیامگر یہ اچھا تھا کہ جٹہ قلعہ کرائے کے قاتلوںکو نہیں دیا۔ باپ اور بیٹے میں یہ انقلابی تبدیلی ہمارے اجداد کی برکت سے تھی۔ انگریز سے بھیک مانگی تو دئرہ دین پناہ کی زمین دیدی گئی ۔جب میرے والد کے دوست نے احسان کے بدلہ میں بڑی زمین سرکاری ریٹ پر لینے سے انکار کیا تو غیاث الدین اور علاء الدین نے کہا کہ ہمیں دیدو۔ میں اور ارشد حسین شہید جب لیہ پنجاب میں پڑھتے تھے تو جہانزیب بہت چھوٹا بچہ تھا ،پلیٹ میں گوشت دیکھتا تو چلاتا تھا کہ گھاگھہ (گوشت)۔ تربیت اچھی نہ ہو تو پھر بھیک ،چوری سینہ زوری، فراڈ اور حربوںسے حریص کاپیٹ نہیں بھرتا۔ اورنگزیب شہید نے بچپن میں کسی کے کھیت سے بھٹے کاٹے والدہ نے خوب سرنش کرکے واپس کروادئیے تو زندگی بھر چوری نہیں کی۔ عبدالرحیم چھوٹا تھا اورنگزیب شہید کچھ کھا رہے تھے تو بہن نے کہا کہ ‘ طمع سے دیکھ رہاہے کچھ دیدو” ۔ بھائی نے کہا کہ نہیں! اس سے عادت خراب ہوجاتی ہے۔ عبدالرحیم کھانا اٹکنے کی بد دعا دیتا ہوا بھاگا تھا۔ میری چھوٹی پوتی کو سکول میں انعام مل رہاتھا تو وہ نہیں لے رہی تھی۔ یہ منظر اتنا صحافی کو اچھا لگا کہ ایک سندھی چینل پر چلادیا۔ تربیت نسل کے DNA میں بھی ہوتی ہے۔ داؤد شاہ نے بتایا کہ اس نے جعفر سے کہا کہ ”اگر اپنی زمین میں بری نیت سے دیکھ لوں تو گانڈ میں 80 گولیاں اتار دوں گا”۔ جعفر شاہ نے کہا کہ ہم لے سکتے ہیں۔ یہ کوئی زندگی ہے؟۔
عابد شاہ نے قرآن پر صفائی مانگی کہ ضیاء الحق کو تم نے قتل نہیں کروایا؟۔ مجھے خطرہ تھا کہ ڈاکٹر ظفر علی کو ضیاء الحق کا بدلہ لینے کیلئے کوئی نشانہ نہیں بنائے۔ عابد شاہ کے بھائی نے پہلے اس پر الزام لگایاتھا۔ ڈاکٹر ظفر علی شاہ کی غیرت بھی ان بے غیرتوں سے برداشت نہیں ہورہی تھی۔
منہاج کو کہا تھا کہ” میرے بیٹے نقاب نہیں سہولت کار کو پکڑیںگے”۔ضیاء الحق القاعدہ والا نہیں تھا پہلے پیر غفار پر اور پھر ضیاء الحق پر الزام لگایا اور مروانے کی کوشش کی تھی ۔ تم آپس میں ایک دوسرے کو اپنا حق دو۔ عزت بڑی دولت ہے۔لالچ، بھوک، قبضہ اور بس چلے تو کمزور پر کھلی اور چھپی بدمعاشی سے اپنی دنیا وعاقبت کی خرابی مت کرو۔ مجھے اپنی مرضی کا محل نہیں چاہیے ۔میں باپ داداور پردادا کی سنت جاری رکھتے ہوئے زمین دوں گا۔ 5کنال صنوبر شاہ کی اولاد کی طرف سے مظفرشاہ کی اولاد کواور سوا 6 ، سوا 6 ، عبدالواحدشاہ ، داؤد شاہ، گلبہارشاہ اورسوا6 جنید گیلانی اور عارف شاہ میں آدھی آدھی پھوپیوں میں تقسیم ہوگی۔ میں چاہوں گا کہ 30کنال صنوبر شاہ کی اولاد میں ساڑھے 7 کے حساب سے برابر برابر چار حصے میں تقسیم ہوںیہ نہیں کہ طاقتور زیادہ قبضہ اور یتیم کو محروم رکھا جائے۔بھوکے کا پیٹ مٹی بھرسکتی ہے تو کچھ مستحق افراد کو پہنچادو ں گا۔ انشاء اللہ
سبحان شاہ کی اولاد سے پھڈے کی برکت نے قرآن کی تفسیر کردی۔ میرے لئے تو پھر صنوبر شاہ کی اولاد زیادہ قرابدار ہے لیکن اللہ نے الانعام کی آیت 152میں حکم دیا ہے کہ ” جب تم بات کرو تو عدل کرو اگر چہ قرابدار ہوں”۔
کتیا کے پیچھے ریلا لگے تو آخر کتے اور کتیا ہیں لیکن لڑکے کے پیچھے ریلہ لگے تو؟۔ اور جن کی ایسی رگڑ دی گئی کہ عادتیں خراب ہوگئی ہیں۔ اللہ نے بالکل سچ فرمایاکہ
” اور ہم نے جہنم کیلئے بہت سارے جن اور آدمی پیدا کئے ہیں ،ان کے دل ہیں مگر ان سے سمجھتے نہیں ہیں۔ان کی آنکھیں ہیں مگر ان سے دیکھتے نہیں ہیں۔ ان کے کان ہیں مگر ان سے سنتے نہیں ہیں۔ ان کی مثال ایسی ہے جیسے چوپائے بلکہ ان سے زیادہ گمراہی میں ہیں۔ یہی لوگ ہی واقعی بڑے غافل ہیں ۔ (سورة الاعراف :آیت:179)
عابد شاہ تمہارے بھائی عارف شاہ اچھے ہیں۔ مناپلی کا علاج بڑا زبردست ہوگا، پنجاب میں نامرد کیا گیا ۔ کرائم والے کہیں مناپلی کو گانڈ میں گولیاں مارنا شروع کردیں؟۔
پھرعابدشاہ تم بھاگو کہ مظفر کے 4 بیٹوں کا صنوبر کے 3 بیٹوں کی نسبت زیادہ حصہ بقدر جثہ بنتاہے؟اور پیچھے پھینکنا پڑے۔لطیفہ: اونٹ ناراض ہوا کہ سرداراعلیٰ گدھے کو بڑا دیااور مجھے چھوٹااسلئے اسکے پیچھے قدرت کو پھینکنا پڑا۔ہاہا ہا
(پوسٹ کی تصویر میں تین ویڈیوز کی تصویریں لگائی گئی ہیں جن میں نہ صرف لڑکے لڑکے کی بدفعلی کے گند کا تذکرہ ہے بلکہ فری میسن اور پیسے کمانے کا دھندہ قرار دیا گیا ہے۔ پیر عابد شاہ کے فیس بک میں جس مناپلی کی خبر ہے تو شاید پوری دنیا میںیہ سب سے زیادہ گراؤٹ کی انتہا ہے۔ ہم پر فائرنگ اور قاتلانہ حملوں میں شہادتوں کے بعد معافیاں بھی مانگی گئی ہیں مگر ہمارا مقصد قرآن اور خلیفہ راشدامام علی کے عمل کی درست تشریح سے اصلاح معاشرہ ہے۔)
اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ ستمبر 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv
لوگوں کی راۓ