پوسٹ تلاش کریں

امریکی سی آئی اے پاکستانی مذہبی لیڈروں کو کیسے خریدتی رہی؟ سلمان گیلانی

امریکی سی آئی اے پاکستانی مذہبی لیڈروں کو کیسے خریدتی رہی؟ سلمان گیلانی اخبار: نوشتہ دیوار

امریکی سی آئی اے پاکستانی مذہبی لیڈروں کو کیسے خریدتی رہی؟۔ مولانا فضل الرحمن کے والد سی آئی اے کے ہاتھوں غلطی سے کیسے استعمال ہوئے؟۔ والد کو سی آئی اے نے خط لکھا والد پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے کہ یہ میں نے کیا کردیا!سلمان گیلانی

سوال: آپ PNA کے سٹیج پہ تقاریراور اشعار پڑھتے رہے ۔ اس تحریک کا جو ایجنڈا تھا وہ نفاذ اسلام ہی تھا نا؟۔
سلمان گیلانی: نہیں۔: مذہبی قوتیں اکٹھی ہو گئیں۔
سلمان: مذہبی نہیں، سبھی قوتیں اکٹھی تھیں۔ مفتی محمود اس کے سرخیل ،جماعت اسلامی بھی ،تمام مسلم لیگی ساتھ تھے ۔
سوال: بریگیڈئر سید احمد ارشاد ترمذی نے اپنی کتاب ”حساس ادارے” میں لکھا کہ امریکن سپورٹ کر تے تھے۔
سلمان گیلانی: بالکل! مجھ سے پوچھو۔ تحریک ختم ہو گئی تو جنرل تشریف (اقتدارمیں) لئے آئے۔ میرے والد (سید امین گیلانی) کے نام شیخوپورہ میںCIA امریکہ کا لیٹر آیا۔ (آہا آہا آہا، اچھا، اچھا اچھا: صحافی) پہلی دفعہ بتا رہا ہوں ۔ مجھے آواز دی سلمان ادھر آؤ۔ یہ انگریزی میں خط، میں نے دیکھا تو کہا کہ امریکن CIAسے آیا ہے۔ لکھا ہے کہ حالیہ تحریک میں آپ کے کردار نے ہمیں بڑا متاثر کیا ہم احسان فراموش نہیں ہیں۔ آپ مزید ہدایات کیلئے فلاں فلاں نمبر پر رابطہ کر سکتے ہیں۔ہم آپ کی ضروریات کا خیال رکھیں گے (صحافی: او ہو، اوہو، اوہو) والد صاحب چیخیں مار کے روئے۔(صحافی : اللہ اللہ اللہ) کہنے لگے ۔ جو بچے مروائے، جیلوں میںغریب رضاکارانہ آتے تھے ،یہ امریکہ کیلئے کررہے تھے؟۔ خط ریزہ ریزہ کرو جلادو، راکھ نالیوں میں بہادو، بھنک نہ پڑے کسی کو۔ جن کے بچے مروائے، یہ حادثات تو کم ہوئے مگر لاٹھیاں پڑیں سر پھٹے ، کسی کا بازو ، کندھا اور ریڑھ کی ہڈی ٹوٹی ہے۔ ممکن ہے اموات ہوئی ہوں ،گولیاں چلیں۔ لیاقت پارک میں کتنی گولیاں چلیں۔تین شہروں میں مارشل لاء لگائے۔

والد صاحب بہت ہی پریشان ہوگئے کئی دن کھانا نہیں کھایا زبردستی انہیں کھلاتے۔ پھر میں نے مفتی محمود سے خط کا ذکر کیا۔ معلوم ہوا کہ مولانا غلام غوث ہزاروی جمعیت علماء اسلام ناظم عمومی نے مخالفت کی تھی۔ بھٹو کے خلاف تحریک نہ چلائی جائے ،جمعیت علماء اسلام چھوڑ گئے تھے۔ وہ کہتے تھے کہ جس اتحاد میں جماعت اسلامی ہو وہ امریکہ نے چلائی ہے۔ (صحافی: اوئے ہوئے اوئے ہوئے)۔

صحافی : بریگیڈئیر ترمذی نے لکھا۔ سراج الحق سے میں نے باقاعدہ انٹرویو کیاکہ آپ کے پاس فنڈز آتے تھے۔
سلمان گیلانی: ہم چونکہ بھٹو کے مخالف کیمپ میں تھے ۔ تاویلیںکرتے تھے، میں لاہور آجاتا، رات کو رفیق باجوہ کیساتھ اب لوگوں کو کیا پتہ ؟۔اس نے میری پہلی نظم سنی نا

آگیا پیر پگاڑا بچو بھاگ بھی جا
دیکھ وہ شیر دھاڑا بچو بھاگ بھی جا
مفتی اور نورانی ہیں مردان خدا
کرے نہ تیرا کباڑا بھٹو بھاگ بھی جا

تو رفیق باجوہ نے 300روپیہ 1977میں سوسو کے کڑک نوٹ جیب میں ڈالے کہ میری طرف سے انعام ۔
سوال: سنا ہے تقریر کرتے تھے تو سما باندھ دیتے تھے۔
سلمان گیلانی: رفیق باجوہ ،شورش کاشمیری کا انداز تھا۔

سوال: بھٹو نے اخبارات کورفیق باجوہ کی وزیراعظم ہاؤس آمد کی خبر جاری کی ،سیاسی بیانئے کیسے بدلتے ہیں؟۔
سلمان گیلانی: بھٹو طلسماتی جیسے خان کے لوگ دیوانے کھمبے کو ٹکٹ دوتو جیتے، تحریک بڑے زوروں پر تھی۔ بھٹو نے کہا: مفتی محمود موٹا پیٹ چھوٹا قد لمبی داڑھی انگلش نہیں جانتا ہماری عوام طالب علم سپورٹ کریں گے؟۔ یہ تو خیر رہ گئے مگر جو جنرل سیکرٹری PNA نے بنایا وجیہہ ،لمبا چھ فٹ قد، انگلش فر فر وکیل، JUP نورانی کا تھا تو یہ نہیں ہونا چاہیے۔ یہاں مولوی ہو تاکہ عوام موازنہ کرے تو کالج یونیورسٹی کے طلبہ کہیں کہ ایک طرف بھٹو ، پیرزادہ صاحب سونا منڈا ایک طرف یہ لوگ ہیں اور ایک طرف مفتی محمود اس کو ووٹ…

 


فوج قبائل میں شرع نافذ کرے مفتی کفایت اللہ

مفتی کفایت اللہ نے 25اگست 2025کو شکئی وزیرستان میں تقریر میں کہا کہ منہ میں مرچ نہیں ڈالی قبائل کیلئے امن چاہتاہوں۔ میری رائے ہے کہ شریعت کیلئے کام کرنے والے طالبان کا مشن ٹھیک ہے لہٰذا اسکے مردے کو شہید، زندہ کو غازی کہا جائے ۔بعض مدارس کا اختلاف ہے۔ جمعیت علما اسلام پر ا من راستہ چاہتی ہے اور طالبان نے بندوق اٹھائی ۔ طالبان اور فوج کی لڑائی سے پاکستان اور اسلام کمزور ہوگا۔ اگر لڑائی بند نہیں ہوتی تو برائے مہربانی بستی ، عوام کے درمیان ، گنجان آبادی سے حملہ نہ کریں۔ حملہ کروتو پہاڑ پہ چڑھو!، پوری بستی کاگھیراؤ ، ڈرون پھینکتے ہیں ،بمباری کرتے ہیں تو بے گناہ مرتے ہیں۔ طالبان کا قوم پر احسان ہوگا ۔ اور قوم طالبان کا ساتھ نہیں دے سکتی تو نہ دے ، انکے خلاف استعمال نہ ہو۔ فوج کیلئے استعمال ہونا اور فوج سے لڑنا شر سے خالی نہیں۔ نہ ان سے لڑو ، نہ انکے کہنے پر لڑو! ۔

پشتون قوم سے کہتا ہوں کہ مولوی کا معنی یہ نہیں کہ حقوق کی بات نہ کریں۔ جمعیت علما میں ہوں مولانا فضل الرحمن نے حقوق کی بات سے نہیں روکا۔ اگر کوئی تنظیم یا پشتون جرگہ حقوق کی بات کرے تو علما ء ساتھ دینگے۔ حجرہ اور مسجد ساتھ نہیں تو ہدف کو نہیں پہنچ سکتے!طالبان کا ساتھ نہیں دے سکتے ،مجبور ہونگے لیکن مقابلے میں استعمال نہ ہوں۔ لشکر نہ بنائیں انکے کہنے پر۔ طالبان کی بات صحیح ہے کہ شریعت نافذہونی چاہیے لیکن لوگوں میں اپنے لئے محبت پیدا کرو۔ شریعت کی بات کرتے ہو تو بھتہ ، اغواء برائے تاوان نہیں ہونا چاہیے۔ طالبان اور فوج کی صلح کراسکتا ہوں۔ طالبان بندوق رکھ لیں گے، ملیشیاء کے نام پہ یہ کام کریں گے لیکن طالبان کیلئے کوئی عذر بنا ؤان کا بہت خون بہا ہے۔ ہزاروں شہید اور زخمی ہو گئے ۔ انضمام سے پہلے 70 سال 40FCR جیسا گندہ قانون برداشت کیا۔ اس کی جگہ شریعت نافذ کر دو اور اپنی قانون سازی کر دو ۔ طالبان کو ہم پابند کریں گے کہ وہ قبائل کی شریعت کی نگرانی کریں خیبر پختون خواہ ، پنجاب ،سندھ، بلوچستان اور کشمیر میں شریعت نہ مانگیں۔ اسلئے کہ ہمارے فوجی راضی نہیں پھر تو صلح نہیں لڑائی ہوگی۔

میں لڑائی سے بچانا چاہتا ہوں ایک فائر بھی نہ ہو۔ لہٰذا اس عظیم اجتماع میں طالبان کی طرف سے بندوق رکھنے کی بات کرتا ہوں بشرطیکہ ہمارے جرنیل قبائل میں شریعت کا اعلان کریں۔اعلان شریعت سے اطمینان اور پاکستان آگے بڑھے گا ۔فائر کے بغیر امن ہو گا۔ انشااللہ العزیز۔ میں اپنی تمام فوج کو مسلمان سمجھتا ہوں۔ چھوٹوں سے ہم ناراض بھی نہیں ہیں پالیسی ساز جرنیلوں سے ناراض ہیں۔ انہیں کہتا ہوں کہ قبائل کی شریعت میں رکاوٹ نہیں بنو۔

 


MINERAL WARS. PAKISTAN NEXT?
ملک جہانگیر اقبال

السلام علیکم میں ملک جہانگیر اقبال۔ سپر پاورز انسانیت کی سب سے بڑی دشمن ۔یہ جنگ زمین کے نیچے گزشتہ 30، 40سالوں سے لڑی جا رہی ہے۔ جو لگ بھگ 60سے 70 لاکھ انسانوں کی جان لے چکی اور کوئی اس پر بات نہیں کر رہا۔ اگر یہ جاری رہی تو 10سے 20سال میں مزید 50سے 60 لاکھ یا شاید ایک ، دو کروڑ کی جان نگل جائے ۔ پتہ بھی نہ چلے کہ اصل قاتل کون ہے اور افسوس یہ جنگ پاکستان میں آ چکی ہی ہے۔ یہ نایاب معدنیات کی جنگ ہے۔

کیمسٹری کے پیریاڈک ٹیبل میں 17 ایلیمنٹس کا گروپ جسے Lanthanoids کہا جاتا ہے کی یہ جنگ ہے۔
بلند و بانگ دعوے سنے ہونگے کہ KPK کے بارڈر گلگت بلوچستان میں منرلز کے بہت بڑے ذخائر دریافت ہوئے یہ پاکستانی قسمت بدلیں گے۔ نیشنل جیوگرافک ، ڈسکوری چینل پر ہرن کا شکار کرتے دیکھا ہوگا۔ جونہی چیتے کو شکار ملتا ہے ۔ لگڑ بگوں اور شیروں کے طاقتور جھنڈ شکار چھین لیتے ہیں بعض اوقات چیتا مارا جاتاہے۔ ذخائر ملتے ہیں تو یورپین جائنٹس کی بڑی مائننگ کمپنیز ملک کو کمزور یا خون بہا تی ہیں تاکہ اونے پونے کنٹریکٹ ہو صرف منرلز نکالنے کا ۔ منرل نکال لو گھوسٹ ٹاؤن بنا دو، علاقے کو چھوڑ دو تڑپتے رہیں زہر اور ایسڈ سے وہاں کی عوام۔ حکومت جنگ سول وار کا شکار ہوتو باہر کی کمپنی کنٹریکٹ پر خوش ہوتی ہے کہ پیسہ لارہی ہے ۔ یہ پیسہ اتنا زہر گھول دیتا ہے کہ لاکھوں کی جان جاتی ہے۔

90کی دہائی افریقہ میں کانگو علاقے میں کلٹن دریافت ہوا تھا، کانگوکی گورنمنٹ کو کمزور کیا گیا۔ بانٹ دیا گیا نسلوں، قبائل اور مذہب میں۔ ہر وار لاڈ کو لگا کہ زمین پہ اس کا حق ہے ساتھ والے قبیلے کو کچھ نہیں دینا۔ نتیجتاً انفرادی کانٹریکٹ کیا یورپین جائنٹس سے اور کمپنیوں نے بدلے میں دیا اسلحہ ۔ جتنا متنازعہ علاقہ گورنمنٹ کمزور ہوگی اتنے کمزور معاہدوں پہ منرل نکالی جا سکے نتیجہ کیا نکلا 1997سے لیکر2003 تک5 سے6 سال وہ جنگ چلی اور اس میں 50لاکھ افراد مارے گئے ۔ اسکے ساتھ تنزانیہ، موزمبیق، سوڈان میں یہی روش اختیار کی گئی ۔ تنزانیہ کے نکالیہ ریجن سے تو اتنی بے دردی سے اور بے ڈھنگے طریقے سے نایاب معدنیات نکالے گئے کہ پانی زہریلا کر دیا۔ 2023کی رپورٹ میں ہزاروں بچے، جانور زہریلا پانی پینے سے مارے جا چکے ۔

اسکے علاوہ مڈغاسکر بائیو ڈائیورسٹی ہاٹ سپاٹ میں مائننگ کی گئی نتیجہ یہ ہوا کہ زمین بنجر ڈی فارسٹریشن ہوئی۔ جانور کیڑے اور پرندے ہمیشہ کیلئے ختم ہو چکے اور آئندہ اسکے کیا نقصانات ہونگے ؟افریقہ کا ریجن دیکھ سکتے ہیں۔ سینٹرل افریقہ، سوڈان ، موزمبیق، تمام علاقوں میں خانہ جنگی تب سے چلی تھی۔ ہیرے دریافت ہوئے اس دور کو کہا جاتا ہے بلڈ ڈائمنڈ ایرا ۔ آج بلڈ ڈائمنڈ ایرا افریقہ میںہے جس کا مین سٹریم میڈیا یا انسانی حقوق کی تنظیموں پہ اثر نہیں پڑرہا۔ اسکے پیچھے ہیں Glencore اور Umicore جیسے بڑے بڑے مائننگ جائنٹس، پس پردہ دنیا کا نظام چلا تے ہیں۔

1: ملٹری انڈسٹریل کمپلیکس اسلحہ ، جیٹ انجن میزائل بناتے ہیں۔
2: فارمیسیوٹیکل کمپنیز جو بیماریاں بناتی اسکا علاج بناتی ہیں۔
3َ: مائننگ کمپنیز جو پسماندہ علاقوں میں اسلحہ دیتے ہیں تاکہ جنگ و جدل میںانہیں ڈیلی ویجز پر رکھیں۔معدنی دولت جیب میں بھر سکیں۔

بارک اوباما کہتا تھا کہ میں آؤں گا اور افغانستان سے فوج واپس لیکر جاؤں گا لیکن جونہی معدنیات (Rare Earth Elements) دریافت ہوا تو جنگ کو پھر بڑھا دیا۔ 10سے 11سال بے دردی سے افغانستان کے منرلز کے خزانوں کو لوٹا گیا تو امریکہ وہاں سے تمام اسلحہ چھوڑ کر روانہ ہوا۔ آنے والے پانچ چھ سالوں میں جب دوبارہ سے افغانستان خانہ جنگی کا شکار ہو جائے گا تو کوئی ایک فریق گرویدہ ہو گا جو ایک ٹریلین ڈالر کے ذخائر موجود ہیں انہیں حاصل کر لے گا ۔

بلوچستان میں دیکھ لیں KPK میں دیکھ لیں، تنظیموں کے سپوٹ سے قتل و غارت اور امن برباد ہوگا تو گورنمنٹ سستے داموں کانٹریکٹ کر سکے گی۔ یہ اپنی مرضی کے مطابق پرائیویٹ ملیشیا بنا کر گورنمنٹ کو بلیک میل کر سکیں گے۔ بلوچستان میں ریل کی پٹریوں، سوئی گیس کی لائنوں میں دھماکے ہو تے ہیں پر کبھی ریکوڈک میں دھماکہ ہوا؟ ریکوڈک پہ بیرک گولڈ کمپنی کا ابتک مزدور سائنسدان انجینئر کو نقصان ہوا ؟۔ کیونکہ کمپنیاں سپورٹ کرتی ہیں، اس علاقے میں کشت و خون جاری رہے اور نادان انجان لوگ جنہوں نے افریقہ کی ہسٹری نہیں پڑھی دنیا کے باقی علاقوں کی ہسٹری نہیں پڑھی محض چھوٹے سے فائدے کیلئے چھوٹے سے پیسے کیلئے پورے علاقے کو خون کی ندی سے رنگ دیتے ہیں۔نتیجہ کیا نکلتا ہے عوام کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں آتا۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ ستمبر 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اسی بارے میں

امریکی سی آئی اے پاکستانی مذہبی لیڈروں کو کیسے خریدتی رہی؟ سلمان گیلانی
اقبال کا بلوچستان میں یونیورسٹی کا مطالبہ ،میرا والد اس پر نوکری سے نکالا گیا :سینیٹر تاج حیدرکی تقریر ضرور سنو!
دریائے ستلج اور پنجند کے مقام پر منرل واٹر سے زیادہ صاف پانی کے بڑے ذخائر