پوسٹ تلاش کریں

300وزیروں کوبڑے دائرے میں زمین پر بٹھایا گیا، مرکز میں کرسی پر کپڑے میں لپٹا ہوا قرآن رکھا ہوا تھا

300وزیروں کوبڑے دائرے میں زمین پر بٹھایا گیا، مرکز میں کرسی پر کپڑے میں لپٹا ہوا قرآن رکھا ہوا تھا اخبار: نوشتہ دیوار

300وزیروں کوبڑے دائرے میں زمین پر بٹھایا گیا، مرکز میں کرسی پر کپڑے میں لپٹا ہوا قرآن رکھا ہوا تھا

Syed Akbar Shah and his brother, Sanobar Shah, Mahsuds of Kanigoram, both non-commissioned officers in the levies, were in charge. They had a few rifles, of which they made good use, as they successfully repulsed the attack and killed seven of the Taji-Khels, including two men of note.Date1900

سید اکبر شاہ اور اسکے بھائی صنوبر شاہ کانیگرم کے محسود جودونوںلیویز میں نان کمیشن افسر انچارج تھے،انکے پاس چند رائفلیں تھیں جس کا انہوں نے اچھا استعمال کیا۔انہوں نے کامیابی سے حملہ پسپا کیااور7افراد تاجی خیل کے قتل کردئیے ،خاص طور پر جن2افراد کی نشاندہی کردی گئی تھی

300وزیروں کوبڑے دائرے میں زمین پر بٹھایا گیا، مرکز میں کرسی پر کپڑے میں لپٹا ہوا قرآن رکھا ہوا تھا

سید اکبر شاہ آف کانیگرم اور ملا سالم علیزئی ملک قرآن کے پاس کھڑے تھے، اور ہر ایک سربراہ جو کسی بھی طرح سے جرم میں ملوث یا ذمہ دار سمجھا جاتا تھا اور ہر ایک قیدی جو لاک اپ سے لایا گیا تھا، ایک ایک کر کے اوپر آتا

اپنے جوتے اتار کر قرآن کو اپنے سر پر رکھتا، سید اور ملا کے ذریعے حلف لیتا کہ وہ معاہدے کی شرائط کی پابندی کریگا۔19ہزار روپے کے جرمانے ادا کیے گئے ،میں نے قیدیوں کو رہا کردیا اور دربار میں مالکان کے حوالے کر دیا

انگریز مصنف نے سن1900میں کتاب لکھ کر حقائق سے پردہ اٹھادیا تھا۔ میرے سینے میں بھی بڑے راز تھے اور کچھ بہت کھلے حقائق بھی تھے۔ جس کے بوجھ نے میرے کُوب کو بہت دوبھر کردیا تھا۔ ایک عالم نے یہ واقعہ لکھا ہے کہ جب وہ طالب علم تھا تو اُستاذ نے تسلے میں انگارے منگوائے۔ میرے ہاتھ جلنے لگے اور چیخنے لگا۔ عطاء اللہ شاہ بخاری نے تسلہ لیا اور جب اس سے برداشت نہیں ہوسکا تو ہوا میں اچھال کر کہا کہ تصلیٰ نارًا حامیًا (گرم آگ پہنچ گئی)۔ میں نے جو حقائق اگل دئے ہیں یہ بڑے سنجیدہ نتائج کے حامل ہیں۔

سبحان شاہ کے بیٹے سیداکبر شاہ ، صنوبر شاہ کانیگرم کے محسود لیویز کے غیربھرتی افسران تھے ۔ چند رائفلوں کا اچھا استعمال کیا اور حملے کو پسپا کیا ۔7وزیر مار دئیے جن میں2کی ان کوخاص طور سے نشاندہی کی گئی تھی۔
یہ انہوں نے بھیس بدل کر کیا ۔ دیگرکرائے کے ٹٹو استعمال کئے ۔ اندر سے حملہ ہو تو بڑا لشکر پسپا ہوتا ہے۔ انہوں نے نہ صرف7افراد کو قتل کروایا تھا بلکہ بڑی تعداد میں لوگوں کو پکڑوایا۔ ان کا یہ گھناؤنا کردار وزیرستان کی تاریخ کا پہلا سیاہ باب تھا۔ کانیگرم کے محسود تھے یا سید ؟ مگر کرداریزید کی اولاد سے زیادہ بھیانک تھا۔ جس قوم کیساتھ غداری کی تھی ،ان کو قتل کیا تھا، ان کو شکست بھی دلوائی تھی اور پکڑوایا بھی تھا تو جب ان کی رہائی کیلئے اس وقت ایک معاہدے کی کاروائی کا وقت آیا تو سید اکبر شاہ اور ملاسالم علیزئی ملک نے قرآن پر سب سے حلف لیا اورخود کو مذہب کے جھوٹے پیشوا ء کے طور پر پیش کیا۔
صنوبر شاہ کے پڑ پوتے منہاج وغیرہ کو معلوم تھا کہ انگریز سے پیسہ لیکر اسلام ، وطن اور قوم سے غداری کے سیداکبر شاہ اور صنوبر شاہ مرتکب تھے اور انہوں نے قتل کئے ہیں اور اس ظالمانہ ، بہیمانہ ، بزدلانہ اور بے غیرتی پر مبنی اقدام کو یہ لوگ اپنا پیشہ اور کمائی کا ذریعہ سمجھتے تھے۔ اس پرمنہاج اور طاہرکو بہت بڑا فخر ، تکبر اور غرور ہے۔
ہمارے واقعہ میں بڑے پیمانے پر جامع تحقیقات کی ضرورت تھی اسلئے جلدبازی سے کام نہ لیا۔جب واقعہ کے بعد پہلی مرتبہ خیبر ہاؤس پشاور آنا ہوا تھا تو شہر یار نے کہا تھا کہ ” حملے سے پہلے طالبان کی ذہن سازی کی گئی تھی کہ یہ لوگ بڑے ظالم ہیں، لوگوں کی بیویاں اور بچے چھین لئے ہیں”۔ شہریار نے خیبر ہاؤس کے کچن کی خوشبو اور رقم ملنے کی خواہش کے ردھم میں اس بات کاتو اظہار کردیا لیکن میں نے پلٹ کر طاہر پر وار کیاتھا۔
کریم کے بیٹے عثمان نے پشاور میں آکر بتایا کہ اس حملے میں عبدالرزاق کے بیٹے ملوث تھے۔ وہاں کئی دنوں کی میٹنگ سے کریم اوراس کابیٹا کیسے لاعلم تھے؟۔ میں نے منہاج کو تنبیہ کی، جودہشتگردوں کو سپوٹ کررہا تھا ۔


جب صحافتی تحقیق کا آئینہ دکھادیا تو مجرمانہ کرتوت کی فہرست میں شامل افراد کی گھبراہٹ شروع ہوگئی۔ عثمان بدمعاشی پر اتر آیا۔ منہاج کے گھر سے ضیاء الدین کے بیٹے اور احمدیار نے انگریزی میں متفقہ ”تحریر” لکھ ڈالی، عثمان نے دھمکی ڈیلیٹ کردی تھی ۔ تحریراً مجھے طعنے دئیے اور مجھے ہی مجرم ٹھہرایا۔ مجھ سے محبت رکھنے والے جنید کو چار افراد نے مل کر زدوکوب کیا۔ پھر ایک سے فون کروایا کہ ”جنید کہہ رہا تھا کہ اورنگزیب طالبان سے ملا ہوا تھا، لوگوں کو ذبح کروایا مگر اپنے بھائی کو طالبان کے حوالے نہیں کیا،اسلئے ہم نے جنید کومارا ہے”۔ جو اورنگزیب کو شہید کرچکے تھے ان کو ٹھکانہ دیا اور جس نے بات کردی تو اس کو زد وکوب کیا؟۔ پھر جب جاکر زبانی معافی تلافی بھی کرادی۔ یہ غداروں کی اولاد کا طریقہ ٔ واردات تھا۔ میرے دادا سیدامیر شاہ کو پتھر لگا تھا تو اس کے بھتیجے نے ایک کے ہاتھ پیر توڑ کر باندھ دیا تھا کہ آئندہ پھر دیکھ کر غلطی نہیں کروگے۔ میں اپنے بھتیجوں اور بیٹوں کے غصہ کو کنٹرول کرنے کیلئے ڈھال بنا ہوں ورنہ تو بہتوں کے پیچھے مرچ ڈال کرہم ایک ایک راز اگلواسکتے ہیں۔
بدر میں قریش کے3افراد کا مقابلہ کرنے ا نصارکے3آئے تو کہا کہ ہم اپنے چچیرے چاہتے ہیں۔ جس پر نبی ۖ نے فرمایا: عبیدہ بن حارث، حمزہ اور علی اُٹھو!۔ قریش کافرمگر نسلی تھے،احمدیار نسلی نہیں ۔ بدنسل اور اصیل کی صفات ہوتی ہیں۔اچھے سبحان ویل سے معذرت۔
منہاج کابہنوئی کریم کا بھانجااعجازبڑا ہمدرد بنا پھرتا ہے جو تحریروں سے ڈرتا ہے؟۔انگریز سے دہشتگردوں کے ٹاؤٹ بننے تک غیرت، حیائ، ضمیر، ایمان اور پشتو ہر چیز سے فارغ لوگوں کو راہِ پر لاناہی انقلابِ عظیم ہے۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ جولائی 2024
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اسی بارے میں

قال رسول اللہ ۖ لایزال اہل الغرب ظاہرین علی الحق حتی تقوم الساعة ”اہل غرب کاحق پر غلبہ رہے گا حتی کہ انقلاب قائم ہوجائے”۔(صحیح مسلم)
الطامة الکبرٰی انقلاب عظیم
پاکستان امام کا کردار ادا کرے تو نہ صرف ایشیاء ، یورپ، افریقہ اور امریکہ بلکہ مشرق و مغرب کی حالت بدل سکتی ہے