پوسٹ تلاش کریں

پاکستان امام کا کردار ادا کرے تو نہ صرف ایشیاء ، یورپ، افریقہ اور امریکہ بلکہ مشرق و مغرب کی حالت بدل سکتی ہے

پاکستان امام کا کردار ادا کرے تو نہ صرف ایشیاء ، یورپ، افریقہ اور امریکہ بلکہ مشرق و مغرب کی حالت بدل سکتی ہے اخبار: نوشتہ دیوار

پاکستان امام کا کردار ادا کرے تو نہ صرف ایشیاء ، یورپ، افریقہ اور امریکہ بلکہ مشرق و مغرب کی حالت بدل سکتی ہے

سنگاپور ،تھائی لینڈ ، میانمار ، بنگلہ دیش، سری لنکا، انڈیا اور چین کو ایران ،عرب ممالک، ترکی، روس اور یورپ سے ملانے کا پاکستان زمینی راستے کا بہت زبردست جنکشن ہے۔ صرف ٹول پلازوں سے ریاست اور ہوٹل وغیرہ سے پاکستان امیر ترین ملک بن جائیگا۔

پاکستان بھارت سے بنگلہ دیش ،میانماراور تھائی لینڈ تک رسائی کے بدلے بھارت کو ایران اور افغانستان تک رسائی دے۔ میانمار کے مسلمانوں کو سکون کا سانس ملے گا اور بدھ مت والے ٹیکسلا ، بونیر اورافغانستان وغیرہ بدھا کے تاریخی اور مذہبی مقامات دیکھنے کیلئے آئیں گے تو معاشی طور پر کاروبار ِزندگی رواں دواں ہوگا۔ افغانستان اور ایران اسکے بدلے میں عرب ممالک، ترکی ،روس اور یورپ تک رسائی دینگے اور چین اورایران کے ملاپ سے بھی پاکستان نعمتوں سے مالامال ہوگا جو ہماری ضرورت ہیں۔
٭

برطانوی ہندنے ڈیورنڈ لائن معاہدے کے تحت افغانستان کو بدلے میں واخان کاعلاقہ روس اوربرطانوی ہند کے درمیان بفر زون بنانے کیلئے دیا تھا۔ جب روس نے افغانستان میں قدم رکھے تو پوری دنیا نے پاکستان سے اسکے خلاف مزاحمت کی۔ اب پاکستان کو نفرتوں سے پاک کرکے محبتوں اور امن و امان کی آماجگاہ بنانے کی ضرورت ہے۔ افغانستان اور پاکستان ایک دوسرے کو تاجکستان اورسمندر تک رسائی دیں تو پھر دونوں ممالک یکجان دوقالب بن جائیں گے اور تمام چیلنجوں کا مقابلہ کرسکیں گے۔
٭

دنیاکا71.9حصہ پانی اور29.1حصہ خشکی ہے۔ پانی کا50%بحر الکاہل30%بحر ہند اور20%بحراوقیانوس ہے۔250سال قبل امریکہ ، فرانس اور برطانیہ نے نہر سوئیز کے101میل کے ذریعے4ہزار کلومیٹر کا سمندری راستہ کم کرکے بحر الکاہل اور بحر ہند کو ملادیا۔ مصر کے عظیم لیڈر جمال عبد الناصر نے1960کی دہائی میں نہر سوئیز کی ملکیت واپس لی تو اسرائیل کے ذریعے جنگ مسلط کی گئی ، سید قطب کامحاذبھی کھڑا کیاگیاجو فلسطینی مجاہدہ ہائی جیکر لیلیٰ خالد مدظلہا العالی کی آزادی کیلئے آخری امید تھے۔
٭

ڈاکٹر ہود بائی نے اپنے تازہ بیان میں کہاہے کہ پاکستان میں10سے15،20صوبے کی ضرورت ہے۔ فقط کراچی کی آبادی اسرائیل سے کئی گنا زیادہ ہے۔ دفاع کوچھوڑ کر باقی انتظامی معاملات علاقائی سطح پر منتقل کرنے کی ضرورت ہے اور دوسرے ممالک نے اپنے صوبے بڑھادئیے ہیں۔ ہسپتال ، اسکول اوردوسری ضروریات جب تک چھوٹے یونٹوں میں منتقل نہیں ہوں گے تو لوگ سہولیات سے محروم رہیں گے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ اس میں رکاوٹ کون ہے؟۔ ہود بائی نے جواب دیا اسلام آباد اورلاہور کے سیاستدان نہیں چاہتے کہ انکے ہاتھوں سے عوام نکل جائیں۔
ہودبائی کی بات ٹھیک ہے لیکن مرکز ، صوبے اور ضلعی حکومتیں بیرونی قرضوں پر چل رہے ہیں۔ جب تک صوبوں اور ضلعوں کی عوام کو اپنے پاؤں پر کھڑا نہ کیا جائے توصوبے بنانے سے خدشات کا سامناہوسکتا ہے ۔ اگر آزا د کشمیر کو مقبوضہ کشمیر کے ساتھ اعتمادکے ساتھ نقل و حمل کی اجازت ہو ، اسی طرح ہندوستان اور پاکستان کے پنجاب کو تجارت اور آسانی کے ساتھ نقل و حمل کی اجازت ہو ، سندھ کو بھارتی راجستھان کے ساتھ اور ایرانی بلوچوں کو پاکستانی بلوچوں کے ساتھ اور پختونوں کو ایران ، افغانستان اور چین کے ساتھ آزادانہ نقل و حمل اور تجارت کی اجازت ہو تو مقامی سطح پر لوگ معاشی طاقت بن جائیں گے۔ ایک صوبے سے دوسرے صوبے کے درمیان مرکزی ٹیکس کا نظام نافذ کردیا جائے تو لوگ بھی خوشحال ہوں گے اور مرکز بھی بڑا مضبوط ہوجائے گا۔ جب پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات بہترین بن جائیں گے تو بیرونی مداخلت کا کوئی تصور نہیں ہوگا۔ اگر یورپی ممالک فرانس اور جرمنی اپنی دشمنی ختم کرسکتے ہیں تو برصغیر پاک و ہند میںپاکستان اور ہندوستان کیوں نہیںکرسکتے ؟۔
ہندوستان پاکستان کے شر سے ڈرتا ہے اور پھر پاکستان ہندوستان سے خوفزدہ ہے۔ افغانستان پر پاکستانی مداخلت کا خوف طاری ہے اور پاکستان کو افغانستان سے خطرہ ہے۔ یہ خطہ حضرت آدم و حوا کی اولاد اور انسانیت کی میراث ہے یا پھر یہاں پر درندے اور گزندے رہتے ہیں؟۔ ایسا کچھ نہیں اور پاکستان ایک طرف انسانیت کے رشتے سے پوری دنیا مشرق و مغرب کے ساتھ وابستہ ہے تو دوسری طرف اسلام کے نام پر مسلمانوں اور تمام مذاہب کے ساتھ اخوت و محبت کا رشتہ ہے۔ تیسری طرف اپنے قریبی پڑوسی ممالک کے ساتھ زبان ، کلچر اور مختلف قومیتیوں سندھی، پنجابی، کشمیری، پشتون، بلوچ اور مہاجر حضرات پر مشتمل ہے۔ جن کے وجود سے ایک خوشگوار انقلاب آسکتا ہے۔
ایران کے تیل و گیس سے صوبہ بلوچستان اپنی حالت درست کرسکتا ہے اور اپنے بھائی صوبوں کو سستا تیل وگیس اورایرانی اشیاء فراہم کرسکتاہے۔ افغانستان کے پھلوں کو بلوچستان اورپختونخواہ اپنا بہت بڑا اثاثہ بناسکتے ہیں۔ جب چرس ، ہیروئن، شیشہ اوردنیابھر کی منشیات گلی محلوں سے لیکر لڑکیوں کے اسکولوں اورکالجوں تک دستیاب ہوں اور پھل فروٹ پر پابندی ہو تو انسانوں کی شکل میں انسان نہیں درندے اور گزندے ہی پنپیں گے۔
بچوںاور بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں ، قتل ، اغواء اورگمشدگی کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں۔ جرائم پیشہ عناصر کی جعلی ادویات اورتعلیم کے نام پر جعلسازی سے لیکر اس قوم کے شاندار مستقبل کو کس طرف دھکیلا جارہا ہے۔ ریاست کا تحفظ بہت بڑا سرمایہ ہے کیونکہ ریاست نہ ہو تو بڑی سطح پر انارکی انتہا نہیں رہے گی۔ لیکن ریاست گردشی سودی قرضہ پر پل رہی ہو ، عوام پر مہنگائی کا بوجھ لاداجارہا ہو اور بیروزگاری ہو، تعلیم ، صحت ، انصاف، تجارت اور تحفظ کا ستیاناس ہو تو پھر عوام کو حکومت اور ریاست سے کیا ہمدردی ہوگی؟۔ہماری مقتدر طبقات سے التجا ہے کہ خود کو بھی بدلیں اور پوری قوم کو بھی بدلیں تاکہ ہم کسی بھی خوفناک انجام سے بچ جائیں۔
٭٭٭

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، خصوصی شمارہ جنوری 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اسی بارے میں

پاکستان امام کا کردار ادا کرے تو نہ صرف ایشیاء ، یورپ، افریقہ اور امریکہ بلکہ مشرق و مغرب کی حالت بدل سکتی ہے
کیادنیا اسلام سے خوفزدہ ہے کہ خلافت قائم ہوگی تو کفار کی بیویوں، بیٹیوں، ماؤں اور بہنوں کو لونڈیاں بنالیا جائیگا؟
طالبان اور پاک فوج کے درمیان جنگ کو صلح میں بدلنے کیلئے ایک واقعہ کی تحقیق کی جائے!