عالمی اسلامی خلافت سے آسمان والے اور زمین والے دونوں کے دونوں کیسے خوش ہونگے؟
اپریل 19, 2024
عالمی اسلامی خلافت سے آسمان والے اور زمین والے دونوں کے دونوں کیسے خوش ہونگے؟
علماء و مشائخ کا غلط مذہبی کردار اور ان پر قرآن میں کفر کا فتویٰ
و من لم یحکم بما انز ل اللہ فاؤلئک ھم الکٰفرون
اور جو اللہ کے حکم پر فیصلہ نہیں کرتے تو وہی لوگ کافر ہیں۔
اِنا انزلنا التورٰ ة فِیہا ہدی و نوریحکم بِہا النبِیون الذِین اسلموا لِلذِین ہادوا و الربنِیون و الاحبار بِما استحفِظوا مِن ِکتبِ اللہِ و کانوا علیہِ شہدآء فلا تخشوا الناس و اخشونِ و لا تشتروا بِایتِی ثمنا قلِیلا و من لم یحکم بِما انزل اللہ فاولئک ہم الکٰفِرون (44)
ترجمہ: ”بیشک ہم نے نازل کیا توراة ، اس میں ہدایت اور نور ہے ، فیصلہ کرتے ہیں اس کے ذریعے سے انبیاء جنہوں نے قبول کیا ان لوگوں کیلئے جو یہودی ہیں اور مشائخ ہیں اور علماء ہیں بسبب جن کو اللہ کی کتاب کا نگہبان ٹھہرایا گیا اور وہ اس پر گواہ ہیں ۔ پس تم لوگ لوگوں سے مت ڈرو اور مجھ سے ڈرو۔ اور مت خریدو میری آیات کے بدلے تھوڑی سی قیمت اور جو اللہ کے نازل کردہ پر فیصلہ نہیں کرتے تو وہی لوگ کافر ہیں”۔
ملت اسلامیہ کے تمام مذہبی طبقات علماء و مشائخ اور اسلامی اسکالروں کو غور کرنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں ان کو حکم دیا ہے کہ وہ اللہ کی طرف سے نازل کردہ احکام پر فیصلے کریں اور تھوڑے سے معاوضے کی قیمت پر اللہ کی آیات کوفروخت نہ کریں۔اگر وہ ایسا کریں گے تو ان پر کفر کا سخت ترین فتویٰ لگتا ہے۔
سورہ مائدہ کی ان آیات میں یہود کے علماء و مشائخ پر بھی اللہ کے احکام پر فتویٰ نہ دینے کی وجہ سے اللہ نے کفر کا فتویٰ لگایا تھا۔ اس سخت ترین فتوے کی وجہ یہ ہے کہ مذہبی طبقات کے فیصلے بدلنے سے اللہ کے دین کو بدل دیا جاتا ہے۔ حکمران اور عوام مذہبی طبقات کے فتوؤں کو دین سمجھتے ہیں اور جب مذہبی طبقہ دین کو بدل دے تو اس سے بڑا گھناؤنا جرم روئے زمین پر اورکوئی نہیں ہوسکتا ہے۔
اور جو اللہ کے حکم پر فیصلہ نہیں کرتے تو وہی لوگ ظالم ہیں۔
و من لم یحکم بما انز ل اللہ فاؤلئک ھم الظٰلمون
ریاستوں ، عدالتوں اور حکومتوں میں حکمرانوں پر ظالم کا فتویٰ
و کتبنا علیہِم فِیہا ان النفس بِالنفسِ و العین بِالعینِ و الانف بِالانفِ و الاذن بِالاذنِ و السِن بِالسِن و الجروح قِصاص فمن تصدق بِہ فہو کفار لہ و من لم یحکم بِما انزل اللہ فاولئک ہم الظلِمون(45)ترجمہ:”اور ہم نے ان پر فرض کیا تھا اس میں کہ جان کے بدلے جان ، آنکھ کے بدلے آنکھ ، ناک کے بدلے ناک، کان کے بدلے کان، دانت کے بدلے دانت، اور زخموں کا بدلہ ہے اور جو خود کو خوشی کے ساتھ قصاص کیلئے پیش کردے تو یہ اس کیلئے کفارہ ہے اور جو اللہ کے نازل کردہ پر فیصلہ نہیں کرتے تو وہی لوگ ظالم ہیں”۔
اس آیت میں حکمران طبقے کی وضاحت ہے۔ حکمرانوں کا تعلق کسی خاص مذہب سے نہیں ہوتا ہے بلکہ وہ عادل یا ظالم ہوتے ہیں۔ پاکستان ، افغانستان، ایران اور سعودی عرب کا حکمران طبقہ اگر لوگوں میں اللہ کے دئیے ہوئے قانون کے مطابق فیصلے کریں کہ جان کے بدلے جان اور اعضا کے بدلے اعضا اور زخموں کے بدلے زخم کا فیصلہ کریں تو ان پر عادل حکمران کا اطلاق ہوگا۔ لیکن اگر وہ اللہ کے نازل کردہ حکموں کے مطابق فیصلے نہیں کریں گے تو ان پر ظالم کا اطلاق ہوگا۔ جب ہمارے مقتدر طبقات میں اپنے لئے کسی قسم کے عدل کی کسوٹی قائم نہیں ہوتی ہے تو ان کے سائے میں کچے کے ڈاکوؤں سے لیکر دہشت گردوں تک بہت کچھ کالا دھن پل رہا ہوتا ہے۔ پاکستان کی عدالتوں اور ریاستی مشینری میں اگر اللہ کے حکم کے مطابق عدل و انصاف کا نظام قائم ہوجائے تو ان پر نہ صرف عادل کا اطلاق ہوگا بلکہ دنیا بھر میں ظالمانہ نظام کا خاتمہ بھی ہوجائے گا۔
اور جو اللہ کے حکم پر فیصلہ نہیں کرتے تو وہی لوگ فاسق ہیں۔
و من لم یحکم بما انز ل اللہ فاؤلئک ھم الفٰسقون
مسلمان عوام الناس پر کفر کا فتویٰ نہ ظلم کا بلکہ ان پر فاسق کا فتویٰ
و قفینا علی اثارِہِم بِعِیسی ابنِ مریم مصدِقا لِما بین یدیہِ مِن التورٰة و اتینٰہ الاِنجِیل فِیہِ ہدی و نورو مصدِقا لِما بین یدیہِ مِن التورٰة و ہدی و موعِظة لِلمتقِینOو لیحکم اہل الاِنجِیلِ بِما انزل اللہ فِیہِ و من لم یحکم بِما انزل اللہ فاولئک ہم الفسِقون(46،47)
ترجمہ:”اور ہم نے ان کے پیچھے بھیجا ان کے نقش قدم پر عیسیٰ ابن مریم کو تصدیق کرنے والا جو ان کے ہاتھ میں توراة میں سے اور ان کو عطا کی انجیل جس میں ہدایت اور نور ہے اور جو تصدیق کرنے والا ہے ان کے ہاتھ میں توراةکی اور ہدایت ہے اور متقیوں کیلئے واعظ ہے۔ پس چاہیے کہ انجیل والے عوام الناس فیصلہ کریں اللہ کے نازل کردہ پر اور جو اللہ کے نازل کردہ پر فیصلہ نہیں کرتے تو وہی لوگ ظالم ہیں”۔
پاکستان میں مذہبی اور حکمران طبقے کے علاوہ عوام الناس میں جرگہ سسٹم کے ذریعے بھی فیصلے کئے جاتے ہیں۔ جب لوگ اپنے فیصلے اپنے سرداروں ، نوابوں ، خانوں اور قبائلی عمائدین کے ذریعے سے کرتے ہیں تو اس میں بھی اللہ کے احکام کے مطابق انصاف کے تقاضوں سے فیصلہ کرنا چاہیے۔ اور جو لوگ اللہ کے احکام پر فیصلہ نہیں کرتے ہیں تو ان کو فاسق قرار دیا گیا ہے۔ ریاست مدینہ میں رسول اللہ ۖ ان لوگوں کا فیصلہ اللہ کے حکم کے مطابق کرتے تھے جو قبائلی جرگہ کی طرح اپنا اختیار نبی ۖ کو سپرد کردیتے تھے۔ پاکستان میں بڑا طبقہ جرگہ سسٹم کے ذریعے سے انصاف کی فراہمی کو ممکن بناسکتا ہے۔ جس کے اثرات مذہبی اور حکمران طبقے پر بھی پڑیں گے۔ خلافت اسلامیہ کے قیام کیلئے ملت اسلامیہ کے سارے طبقات نے قربانی دینی ہوگی۔
اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ اپریل2024
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv
لوگوں کی راۓ