پوسٹ تلاش کریں

تین طلاق کے بعد صلح کی شرط پر میاں بیوی بغیر حلال کے رجوع کر سکتے ہیں۔

تین طلاق کے بعد صلح کی شرط پر میاں بیوی بغیر حلال کے رجوع کر سکتے ہیں۔ اخبار: نوشتہ دیوار

قرآن میں صلح کی شرط پر بار بار رجوع کی بات ہے لیکن علماء نے حلالے کی رٹ لگائی ہے۔ حضرت مولانا پیر مفتی خالد حسن مجددی قادری، جامعہ فاطمة الزہرہ جامع مسجد نقشبندیہ عیدگاہ مین بازارکھوکھرکی سیالکوٹ روڈ گوجرانوالہ

(گوجرانوالہ) چیئر مین تحریک تحفظ امن پاکستان ، امیر مجلس تحفظ ختم نبوت، رہنما جماعت اہل سنت پاکستان پیر مفتی خالد حسن مجددی قادری رفاعی نے نمائندہ نوشتہ دیوار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ بغیر کسی لالچ و منصب کے جس طرح کام کررہے ہیں اسکی مثال پوری دنیا میں نہیں ملتی ۔ اس وقت چھوٹے بڑے سب علماء دین بیچ رہے ہیں۔ اپنے ماضی کا جائزہ لیں تو پیران پیر شیخ عبد القادر جیلانی ، حضرت داتا گنج بخش ، بہاء الدین زکریا ملتانی، عبد اللہ شاہ غازی جیسی ہستیاں ملیں گی انہوں نے کتنے محلات بنائے؟ کتنا مال جمع کیا؟ جبکہ آج کے پیر محلات کے مالک ہیں زمینوں کے مالک ہیں ان کے دستر خوان پر ڈھیروں اقسام کے کھانے موجود ہوتے ہیں۔ آج کے پیر اور علماء اپنی پوجا کرواتے ہیں انہیں اپنی دوکانداری خراب ہونے کا خوف ہے تو ایسے میں دین کیسے آگے بڑھے گا؟۔ طلاق کا مسئلہ اور اس کا حل جو گیلانی صاحب نے پیش کیا ہے اور قرآن کے دلائل سے سمجھایا ہے اس پر یہ بلا تردد سرِ تسلیم ختم کرتے مگر انہوں نے اب تک قرآن کی آیت ”حتیٰ تنکح زوجاً غیرہ” کی تشریح سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کی ہے اور قرآن کس طرح بار بار صلح کی شرط پر رجوع کی بات کرتا ہے اسے کبھی بیان ہی نہیں کیا ہے۔ بس تین طلاق کے بعد اب کچھ نہیں ہوسکتا کی رٹ اور حلالہ کی غلیظ ترین بات ۔
انہوں نے کبھی بھی حساس ترین مسئلہ کو سمجھا ہی نہیں کہ عزتیں لٹ رہی ہیں عورت کی تذلیل ہورہی ہے مگر یہ خاموش ہیں۔ موجودہ دور کے مسائل پر بھی ریسرچ نہیں کرتے ۔ درس نظامی کو جدید تحقیقات کی روشنی میں استوار کرنے کی ضرورت ہے۔ آج نام نہاد مفتیان نے سود کو جائز قرار دے دیا ہے ۔ میں کہتا ہوں سود کو نہیں بلکہ سؤر کو حلال کردیا ہے۔ اس سوال پر کہ پھر آخر اسکے خلاف کون آواز بلند کرے گا تو مفتی صاحب نے کہا کہ ماضی میں بھی اورنگزیب عالمگیر کے دور میں ان علماء نے ہی دنیاوی مفاد کیلئے بادشاہ وقت کو قتل، چوری ، زنا و دیگر جرائم پر سزا سے استثناء کا فتویٰ دیا تھا جو آج بھی تاریخ کا حصہ ہے۔ یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل والے بھی مراعات و دنیاوی مفاد کیلئے ہر طرح کے منکرات کو جائز قرار دے رہے ہیں۔ حق بات کبھی بھی ان کے منہ سے نہیں نکلتی ہے۔ ان لوگوں کو گیلانی صاحب نے بہت جھنجھوڑا مگر یہ سب مایا کے بندے بنے ہوئے ہیں۔
قرآن کریم میں آتا ہے کہ ”قلیل من عبادی الشکور” بہت کم ہیں جو اللہ کے شکر گزار ہیں ۔ ”قلیل من الآخرین” کا ذکر قرآن میں آیا ہے ایسا لگتا ہے کہ حق کہنے والے قلیل من الآخرین سے بھی کم ہیں۔ یہ وہی لوگ ہیں بقول اقبال اپنے بھی خفا ہیں اور بیگانے بھی ناخوش مگر یہ مٹھی بھر حق گو لوگ امت مسلمہ کی خیر خواہی میں کسی ملامت گر کی ملامت سے بھی نہیں گھبرائے ہیں۔ اور جو بات ملت کیلئے زہر قاتل ہے ، امت کی بربادی کا موجب ہے اسے کبھی نہیں چھپاتے ہیں۔ یہی قلیل لوگ نبی ۖ ، صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین ، ائمہ حق اور اولیاء کے جانشین ہیں۔ آخر میں شاہ صاحب کی خدمت میں سلام۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
https://www.youtube.com/c/Zarbehaqtv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

تبلیغی جماعت کہتی ہے کہ لاالہ الا اللہ کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ کے حکموں میں کامیابی کا یقین مگر حلالہ کی کیاکامیابی ہے؟
خلع میں عدالت و مذہبی طبقے کا قرآن وسنت سے انحراف؟
بشریٰ بی بی قرآن وسنت کی دوعدتیں گزار چکی تھیں