اللہ ظلم نہیں کرتا نبیۖ کو عرب سے بھیجا ہے تو مہدی کوعجم سے بھیجے گا ۔مادا(محمد)جان برکی
جون 27, 2024
اللہ ظلم نہیں کرتا نبیۖ کو عرب سے بھیجا ہے تو مہدی کوعجم سے بھیجے گا ۔مادا(محمد)جان برکی
کانیگرم میں خان، سرکاری نوکریوں اور اچھی اچھی جگہوں پر پیرلوگوں نے قبضہ کیا ہے۔ برکی قوم کے جوانو! خوب تعلیم حاصل کرواور ہنر مند بن کر آگے بڑھو۔روشن مستقل کیلئے اپنی اولاد کو اچھی تعلیم وتربیت دو۔ پیچھے رہ گئے ہو
اے برکی قوم !باقی سب چیزوں میں پیر لوگ آگے نکل گئے تھے ، ایک دین رہ گیا تھا لیکن اب اصل چیز پیروں نے لے لی ہے۔ اب تم زندگی بھر بستر اور لوٹے گھماؤ، جماعتوں میں جاؤ مگر تمہیں کچھ نہیں ملے گا
کانیگرم کی معروف شخصیت مادا (محمد) جان اُڑمڑ گئی ایک اچھے انسان تھے۔ جب طالبان اور فو ج کا وزیرستان میں کوئی عمل دخل نہیں تھاتو کہتا تھا کہ ایسا وقت آتا ہوا دیکھ رہاہوں کہ کانیگرم شہر کی ندی پار کرنے کیلئے بھی کارڈ دکھا کر جانا پڑے گا۔
اس کو اپنی برکی قوم سے بہت محبت تھی۔ وہ کہتا تھا کہ پیروں نے کانیگرم کی خانی، اچھی نوکریوں اور اچھی جگہوں پر قبضہ کرلیا ہے اور تم پیچھے رہ گئے ہو۔ محنت کرو، تعلیم حاصل کرو اور پیروں سے آگے نکل جاؤ ، پیر ہر چیز میں تم سے آگے ہیں۔
اس کی قوم کا ذوق اتنا مضبوط تھا کہ برملا کہتا تھا کہ اللہ ظالم نہیں کہ نبیۖ کو عرب سے بھیجاہے تو مہدی کو بھی عرب سے بھیجے گا اور وہ عادل باشاہ ہے ۔مہدی اب عجم سے بھیجے گا۔
جب میرا پتہ چلا کہ اس نے تحریک خلافت شروع کی ہے تو اپنی قوم کے افراد سے کہا کہ پیروں نے دین کو چھوڑ دیا تھا اور تمہارے اندر دینداری تھی لیکن اصل چیز اب پیروں نے لے لی اور اب تم بستر اور لوٹے گھماؤ !۔ اب تمہیں کچھ نہیں ملے گا۔
میرا بھائی نثار میرا سخت مخالف تھا لیکن اس کو چھیڑنے کیلئے کہا کہ اگر یہ اپنے مشن میں کامیاب ہوجاتا ہے تو یہ کانیگرم کی بھی پگڑی ہے؟۔یعنی عزت افزائی کا ذریعہ ہے۔ مادا جان نے کہا کہ یہ صرف کانیگرم کی پگڑی نہیں بلکہ پورے عجم کی پگڑی ہے۔ اللہ تعالیٰ اب اس کوکامیاب کرے تاکہ ہمارا سر بلند ہو۔
ہمارے پاس تو آباء واجداد سے کانیگرم شہر میں جو جگہ تھی تو وہی تھی لیکن تنگی بادینزئی سے آنے والوں نے خانی پر بھی قبضہ کیا ، نئی جگہیں خرید لیں اور اچھی جگہوں پر مکان بنالئے تو اس کی وجہ سے لوگوں کے دلوں میں جلن تھی۔ پھر برکی قوم کے جو کمزور افراد تھے ان کیساتھ بھی زیادتی کرلی تو بغض بڑھ گیا۔ میرے بھائی نثار نے برکی قوم سے کہا کہ اللہ نے تمہارے اندر ساری خوبیاں پیدا کی ہیں۔ بہادر ہو، ذہین ہو، مہمان نواز ہو، کوئی خوبی ایسی نہیں جو تمہارے اندر موجود نہ ہو لیکن ایک خامی ہے کہ تمہاری نیت خراب ہے ،کسی کی ترقی اور اچھائی برداشت نہیں کرتے۔ انہوں نے مان لیا کہ واقعی یہ خامی ہے لیکن ان کو پتہ نہیں تھا کہ تمہارے نانا سلطان اکبرسے یہ خامی منتقل ہوئی ہے اسلئے کہ خربوزہ خربوزے کو دیکھ کر رنگ پکڑتاہے۔
یہ کوئی بڑی بات نہیں کہ کوئی تمہارے غم میں شریک ہو لیکن یہ بڑی بات ہے کہ کوئی تمہاری خوشی پر خوش ہو۔ پشتون قوم ہی نہیں دوسری قوموں حتٰی کہ مغرب میں یہ خامی موجود ہے۔
میرے برکی دوست نے کہا کہ محسود دوست نے کہا کہ ”تم برکی شیعہ کی طرح بہت قومی تعصب رکھتے ہو!۔ جب سے پیروں کیساتھ طالبان نے واقعہ کردیا ہے تو کانیگرم کے لوگ اب بہت نفرت کرنے لگے ہیں”۔جس کے جواب میں برکی دوست نے کہا کہ ”ہم تو شیعہ ہیں ۔تعصبات تورکھتے ہیں”۔
برکی قوم کے سردار حاجی قریب نے کہا تھا کہ میرا دل جلتا ہے ۔ ایسا ظلم تو کربلا میں یزید کے لشکر نے بھی نہیں کیا تھا”۔ کچھ لوگوں کا دل پھر بھی ہم پر ٹھنڈا نہیں ہوا ۔ طالبان کیساتھ ان کی دوستی بڑھ گئی تھی۔ ان کے دل کی جلن ہند ہ کی طرح بڑھ گئی اور بس نہیں چلا ،ورنہ ہمارا کلیجہ چبانے پر بھی ٹھنڈا نہ ہوتا۔
ڈیرہ اسماعیل خان ٹانک اڈے پر کسی نے کہا کہ ”میں اسکا عزیز ہوں علماء نے فتویٰ لگایا تھا، میرا نام جنگل کا بادشاہ ہے”۔ میرا کوئی بے غیرت عزیز نہیں ہوسکتا یہ کسی گیدڑ کا بچہ ہے۔ اور موقع پر موجود افراد نے بھی اس کو کہا کہ تم شکل سے پیر نہیں لگتے اور ہمیں معلوم ہے کہ لوگوں نے پیسے کھاکر قتل و غارت کی ہے۔
جون2007ء کا واقعہ اور بفضل تعالیٰ ہمارا بڑاکردار
ہم پر2006ء میں قاتلانہ حملہ ہوا۔ جس میں بفضل تعالیٰ ہم تینوں افراد بال بال مگر مکمل بچ گئے۔ ایک عبدالوہاب کو تین گولیاں لگی تھیں مگر ہلکی خراش تھی ۔ ارشد حسین کے سر کے بال جل گئے تھے۔ہم نے اپنے اخبار ضرب حق میں اس کا تذکرہ تک بھی نہیں کیا۔ ماموں ، منہاج موقع پر پہنچ گئے جس میں ان کی جان بھی جاسکتی تھی۔ نثار بھائی کیساتھ پڑوسی غفار بھی آیاتھا۔ بسا اوقات بزدلی کی وجہ سے لوگ ساتھ چھوڑ جاتے ہیں جس میں وہ معذور ہوتے ہیں لیکن حسد کی وجہ سے کرتوت قابل مذمت ہیں۔
روزنامہ جنگ میں2001ء کو جو آواز اٹھائی اخبار نے کماحقہ نہیں پھر بھی بہت کچھ شائع کیا تھا۔ پھر2004ء کو جیو میں پروگرام کیا تھا جو نشر نہیں کیا گیا۔ اس وقت صحافتی آداب یہ تھے کہ کسی اور اخبار اور اس کے صحافی کا نام لینا پیشہ وری کے خلاف تھا۔
اگر سارا ریکارڈ شائع کیا جائے تو آج پاکستان اور طالبان دونوں اس بات پر متفق ہوں گے کہ میرا کردار ، رہنمائی اور تجاویز بالکل درست ہوتی تھیں۔ اصول کی وجہ سے خود کو طاقتور ، ان کو کمزور سمجھتے تھے۔ الحمد للہ آج ہم اپنی جگہ پر کھڑے ہیں۔نبیۖ نے فرمایا” دین خیرخواہی کا نام ہے”۔ کینسر کے مریض کو کیمو لگتا ہے جس سے اسکے بال جھڑ جاتے ہیں مگر اس کی زندگی بچانے کیلئے اسکے بغیر چارہ نہیں ہوتاہے۔
22اگست2003ء کو ”مذہبی انتہا پسندی اور پاکستان کا مستقبل” کے عنوان سے جنگ فورم کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار
شرکائ: پروفیسر غفور احمد (نائب امیر جماعت اسلامی)، سید عتیق الرحمن گیلانی (سربراہ ادارہ اعلاء کلمة الحق)، برجیس حسن خان (سابقہ سفیر) ڈاکٹر طاہرہ شاہد خان (اسکالر تجزیہ نگار)، فادر آر چی ڈی سوزا (مسیحی مذہبی رہنما) تصاویر (ایم آئی انصاری)، میزبان (محمد اکرم خان) روزنامہ جنگ کراچی31اگست2003ء جنگ فورم انٹرنیٹ
آج اگر صحافی سیاستدانوں کی دلالی چھوڑ کر اہم معاملات کی طرف قوم کو متوجہ کریں تو قوم بدل جائے گی۔ صحافت علم وشعور کی دولت عطا کرتی ہے اور دنیا میں شعور سے زیادہ کوئی بڑی نعمت نہیں ۔ اگر دیکھا جائے تو قرآن وسنت سے علم وشعورملتا ہے مگر ہمارے کم بخت جدید اسکالرز بھی پہلے سے اجنبیت کے شکار اسلام کے چہرے پر مزید لپائی سے نقاب ڈال رہے ہیں۔ اگر کانیگرم اور وزیرستان کی عوام کو اسلامی تعلیم سادہ الفاظ میں سمجھادی تو تقدیربدلنے میں دیر نہیں لگے گی۔ حلالہ کی لعنت کا خاتمہ بھی بڑا انقلاب ہے جس میں عوام، خاص طورپر تبلیغی لوگوں کی عزتیں لٹتی رہتی ہیں۔ مفتی عزیز الرحمن جیسے لوگ باریش صابر شاہ کو نہیں چھوڑ رہاتھا تو کیا حلالہ چھوڑ سکتا ہے۔ جو لوگ پانی کا گلاس نہیں پی سکتے ہیں وہ سمندر کو پہاڑوں پر نہیں چڑھا سکتے ۔ ہوشیار بنو۔
تین آوازیں
فیض احمد فیض
ظالم
جشن ہے ماتمِ اُمید کا آؤ لوگو
مرگِ انبوہ کا تہوار مناؤ لوگو
عدمِ آباد کو آباد کیا ہے مَیں نے
تم کو دن رات سے آزاد کیا ہے مَیں نے
جلوۂ صبح سے کیا مانگتے ہو؟
بسترِ خواب سے کیا چاہتے ہو؟
ساری آنکھوں کو تہِ تیغ کیا ہے مَیں نے
سارے خوابوں کا گلا گھونٹ دیا ہے مَیں نے
اب نہ لہکے گی کسی شاخ پہ پھولوں کی حِنا
فصلِ گُل آئے گی نمرود کے انگار لئے
اب نہ برسات میں برسے گی گُہر کی برکھا
ابر آئے گا خس و خار کے ابنار لئے
میرا مسلک بھی نیا راہِ طریقت بھی نئی
میرے قانوں بھی نئے میری شریعت بھی نئی
اب فقیہانِ حرم دستِ صنم چومیں گے
سر و قد مٹی کے بونوں کے قدم چومیں گے
فرش پر آج درِ صدق و صفا بند ہُوا
عرش پر آج ہر ایک بابِ دُعا بند ہُوا
مظلوم
رات چھائی تو ہر اِک درد کے دھارے چھوٹے
صبح پھوٹی تو ہر اِک زخم کے ٹانکے ٹوٹے
دوپہر آئی تو ہر رگ نے لہُو برسایا
دن ڈھلا، خوف کا عفریت مقابل آیا
یا خدا یہ مری گردانِ شب و روز و سحر
یہ میری عمر کا بے منزل و آرام سفر
کیا یہی کچھ مری قسمت میں لکھا ہے تو نے؟
ہر مسرت سے مجھے عاق کیا ہے تو نے؟
وہ یہ کہتے ہیں تو خوشنود ہر ایک ظُلم سے ہے
وہ یہ کہتے ہیں ہر اک ظُلم تیرے حکم سے ہے
گر یہ سچ ہے تو ترے عدل سے انکار کروں؟
ان کی مانوں کہ تری ذات کا اقرار کروں؟
ندائے غیب
ہر ایک اُولی الامر کو صدا دو
کہ اپنی فردِ عمل سنبھالے
اُٹھے گا جب جمعِ سر فروشان
پڑھیں گے دار و رسن کے لالے
کوئی نہ ہوگا کہ جو بچالے
جزا سزا سب یہیں پہ ہوگی
یہیں عذاب و ثواب ہوگا
یہیں سے اُٹھے کا شورِ محشر
یہیں پہ روزِ حساب ہوگا
اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ جون اسپیشل ایڈیشن2024
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv
لوگوں کی راۓ