ڈاکٹر ذاکر نائیک کی کچھ جہالتیں اور اسکے شاندار جوابات
فروری 17, 2025

ڈاکٹر ذاکر نائیک
نے مروت پختون لڑکی کے سوال کا بڑا جاہلانہ جواب دیا تھا
فرقہ کی بنیاد پرطلاق کا جواب جاہلانہ تھا
ڈاکٹر ذاکر نائیک کی کچھ جہالتیں اور اسکے شاندار جوابات
لکی مروت کی ایک پشتون حافظہ یتیم لڑکی نے مذہبی طبقے کے کردار پر تضاد کا سوال اٹھایا توڈاکٹر ذاکر نائیک نے انتہائی جاہلانہ جواب دیا تھا۔ اس کا قرآن سے درست جواب یہ تھا۔ اللہ نے فرمایا:
قدافلح المؤمنونOالذین ھم…….
”بیشک مؤمنین کامیاب ہوگئے۔ وہ لوگ جو اپنی نماز میں خشیت رکھتے ہیںاور وہ جو لغو چیزوں سے پہلو تہی برتتے ہیںاور وہ جو زکوٰة دیتے ہیں اور وہ جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں لیکن اپنی بیویوں پر اور جن سے معاہدہ ہوچکا ہے۔ پس بیشک ان پر کوئی ملامت نہیں ہے۔ جو اس کے علاوہ ڈھونڈے تو وہی لوگ اپنی حدوں سے تجاوز کرتے ہیں۔ وہ لوگ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد وپیمان کی پاسداری کرتے ہیں۔ وہ جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ وہ فردوس کے وارث ہیں۔ وہ اس میں ہمیشہ رہیںگے”۔المؤمنون۔1تا11
ڈاکٹر ذاکر نائیک جواب میں قرآن کی آیات پڑھ دیتا تو نہ صرف لکی مروت کے پختون بلکہ ہمارا حکمران، سیاستدان، تاجر، صحافی اور دنیا بھر کا ایک ایک مسلمان قرآن کے آئینہ میں اپنے کردار کو بھی ٹٹولتا اور اصلاح کی کوشش بھی کرتا۔ خاص طور پر ہمارا وہ مذہبی ٹٹو طبقہ جو اسلام کے پیچھے چھپتا ہے۔
پاکستان میں دیوبندی دیوبندی کو مشرک قرار دیتا ہے، بریلوی کو مشرک قرار دیتا ہے۔ کسی پر کفر، کسی پر گستاخی، کسی پر توہین اور کسی پر شرک ، کسی پر بدعت کے فتوے لگاتا ہے۔ خیبر پختونخواہ کا ایک مشہور عالم دین جو جمعیت علماء اسلام سے تعلق رکھتا ہے اس نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کی آمد سے پہلے کہا تھا کہ میں اس کو ایسا ماروں گا……..”۔ بریلوی کا حال اس سے بھی دو انگلی آگے ہے اور اہل حدیث اور شیعہ اس سے بھی بہت آگے ہیں۔ لیکن پھر بھی فرقوں سے بالاتر رشتہ داریاں ہیں۔ آرمی چیف سنی اور بیگم شیعہ ہے۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ اگر فلاں عورت کا شوہر دوسرے فرقہ سے ہے تو پہلے توبہ اور پھر طلاق بنتی ہے۔ حالانکہ پہلی بات یہ ہے کہ جب ڈاکٹر ذاکر نائیک سے عیسائی نے سوال کیا کہ نبیۖ سے کہا گیا تھا کہ ہم اپنے علماء اور مشائخ کو نہیں پوجتے تھے تو اب مسلمانوں کا حال بھی مختلف نہیں ہے تو ڈاکٹر ذاکر نائیک نے انتہائی جاہلانہ جواب دیا کہ ”مسلمانوں میں کوئی ایسا نہیں جو اپنے پیروں کو پوجتا ہو۔ میں نے تو نہیں دیکھا، اگر آپ کو معلوم ہو تو بتادیجئے”۔ حدیث کا جواب یہ تھا کہ ”نبیۖ نے فرمایا: اپنی طرف سے حلال و حرام کرنا اور اس کو ماننا ہی رب بنانا ہے”۔ واقعی جو علماء ومفتیان سود کو حلال قرار دے رہے ہیں اور ان کی بات کو مسلمان مان رہے ہیں تو یہودونصاریٰ ہی کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔ ڈاکٹر ذاکر ایک کاروباری مذہبی شخصیت اور جاہل ہیں اسلئے سوال کا درست جواب نہیں دیا۔ البتہ قرآن نے اسکے باوجود اہل کتاب کی خواتین سے نکاح کی اجازت دی ہے۔ قائداعظم محمد علی جناح نے پارسی عورت سے شادی کی تو اس کی بیٹی نے بھی پارسی سے نکاح کیا تھا۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک کہتا ہے کہ اگر ہندو اپنی کتابوں ویدوں کو مان لیں تو مسلمان اور ہندو میں پھر کوئی فرق نہیں ہے جس کا مطلب ہندو بھی اہل کتاب ہیں۔ شاعرہ لتا حیا کہتی ہیں کہ ”جو نوح پر نازل ہوا اسلام وہی تو ہے”۔ یعنی ہندو بھی حضرت نوح کی امت ہیں۔ جب اہل کتاب سے نکاح کی اجازت ہے اور مسلمانوں میں کوئی مشرک بھی نہیں ہے تو ڈاکٹر ذاکر نائیک جاہل کے کہنے پر کوئی عورت اپنے شوہر کو نہیں چھوڑے۔ ریاست ہی نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کو مدعو کیا تھا اسلئے اس کا فرض بنتا ہے کہ جو گند اس نے پھیلایا ہے اس کو صاف کرے۔ ورنہ تو لوگوں کے دلوں میں بہت زیادہ خدشات ہوں گے کہ نکاح صحیح یا غلط؟۔ جبکہ نبیۖ نے ام ہانی کو مشرک سے نہیں چھڑایا تھا۔
اخبار نوشتہ دیوار کراچی، خصوصی شمارہ جنوری 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv
لوگوں کی راۓ