پوسٹ تلاش کریں

جھوٹ نے قوم کو اندھا کردیا؟

جھوٹ نے قوم کو اندھا کردیا؟ اخبار: نوشتہ دیوار

جھوٹ نے قوم کو اندھا کردیا؟

پشتو کی مشہور کہاوت ہے کہ ”جب سچ آتا ہے تو جھوٹ گاؤں کو پہلے سے بہا چکا ہوتا ہے”۔ رات کے آخری پہرکبیرپبلک اکیڈمی میں مولوی شبیر صاحب نے گھر کے دروازہ پر بہت شدت سے دستک دی اور کہا کہ بہت بڑا زلزلہ آنے والا ہے۔ کوہاٹ بالکل غرق ہوجائے گا۔ میں نے اپنے بچوں سے کہا کہ آرام سے نکلو۔ اپنے ساتھ بستر بھی لے جاؤ ۔ سخت سردی تھی ۔ چھوٹے بچے محمد نے زور زور سے اللہ کا ذکر شروع کردیا۔ میں نے کہا کہ گھبراؤ مت زمین جھولا بن جائے گا۔ اس نے کہا کہ زمین کو تو خدا ایسا جھولا بنادے کہ ہمارے لحاف گھر سے باہر جا پڑیں۔ دوسرے بچے عمر نے کہا کہ پانی بھی آئیگا۔ جاپان میں سونامی گزر چکا تھا تو میں نے کہا کہ پانی نہیں آئے گا۔ باہر غازی عبدالقدوس بلوچ کا بیٹا فضیل بھی سردی میں کھڑا تھا۔ میں اس کے ساتھ گیا کہ سردی سے بچنے کیلئے کوئی چیز لے لو اور پھر جٹہ قلعہ اڈے کی طرف گیا۔ وہاں میں نے پوچھا کہ کوئی افواہ تو نہیں ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ پشاور، ڈیرہ اسماعیل خان ، بنوں، کوہاٹ ، ہزارہ ، سوات اور اسلام آباد تک سب لوگوں نے رات باہر گزاری ہے۔ میں نے بچوں سے مکالمہ بتایا تو بڑے بھائی ممتاز شاہ نے کہا کہ تم مسلمان ہو، خدا کا خوف نہیں؟، زمین پر اتنا بڑا عذاب آئے گا اور تم کہتے ہو کہ زمین جھولا بنے گا؟۔ میں نے عرض کیا کہ اگر واقعی کوئی مصیبت آنے والی ہے تو بچوں کا دل نکالنے کے بجائے آزمائش کی گھڑی حوصلے کیساتھ گزاریں۔ اگر جھوٹ ہے تو بھی خوامخواہ کا خوف غلط ہے۔ مجھے کراچی میں صبح دفتر آتے ہوئے رنچھوڑ لائن میں ساتھی نے بتایا کہ ایک افواہ چلی کہ مولانا فضل الرحمن کو قتل کردیا گیا لیکن تصدیق ہوگئی ہے کہ جھوٹ ہے۔ پھر رات کو 11بجے کسی نے خبر سنائی کہ لالو کھیت سے آیا ہوں اور مولانا فضل الرحمن کو قتل کیا گیا ہے۔ میں نے سوچا کہ جب کراچی کا یہ حال ہے جہاں دکانوں میں بھی TVرکھے ہیں تو گاؤں دیہاتوں اور دیگرشہروں کا کیا حال ہوگا؟۔ پھر کسی سے پوچھ لیا کہ زلزلے کی خبر TVمیں آئی ہے؟۔ تو اس نے کہا کہ TVپر یہ خبر نہیں ہے۔ پھر میں نے کہا کہ بس پھر تو صاف جھوٹ ہے اور گھر میں بھی بتادیا ۔
کوئی بھی افواہ اور جھوٹا بہتان کسی کے خلاف پھیلانا ہو تو پہلے زبان کی دیر تھی اور اب سوشل میڈیا نے طوفان برپا کیا ہوا ہے۔ اگر سزا وجزاء کا قانون دنیا میں نہیں ہو تو پھر بہت مشکلات پیش آسکتی ہیں۔ حکومتوں کو بدلا جاتا ہے۔ ریاست کو بدنام کیا جاتا ہے اور سیاسی جماعتوں کا بیڑہ غرق کردیا جاتا ہے۔ فرقہ واریت کا طوفان اٹھایا جاتا ہے۔ توہین مذہب کے نام پر اشخاص، گھر اور گاؤں تباہ کردئیے لیکن یہ قوم کوئی سبق سیکھنے کو تیار نہیں ہے۔ پنجاب کے اندر جو بل پاس ہواہے تو قانون سازی کی افادیت سے انکار نہیں لیکن مزید خرابیوں کا خدشہ بھی ہے۔
میڈیا کے عنوان میں جھوٹ ہوتا ہے، جس پر جرمانہ لگایا جائے تاکہ یوٹیوب کی کمائی کیلئے یہ شیطان لعین کی طرح جھوٹ سے کام نہ لیں۔اگر قرآن وسنت کا قانون ہتک عزت کے حوالے سے کمزور وطاقتور کیلئے نافذ کردیا جائے تو بڑے انقلاب کی توقع ہے۔ اس قوم کا ضمیر بالکل مرچکا ہے اور لوگ مایوسی کا شکار ہیں۔ قرآن وسنت کے ذریعے مردہ ضمیروں میں روح ڈال کر زندہ کیا جاسکتا ہے اور اس کیلئے بنیاد کی طرف دیکھنے کی ضرورت ہے۔ حضرت یوسف کے بھائی حضرت یعقوب کے بیٹے، حضرت اسحاق کے پوتے اور حضرت ابراہیم کے پڑپوتے تھے لیکن اپنے نبی بھائی حضرت یوسف کیساتھ انہوں نے حسد کی وجہ سے کیا سلوک کیاتھا؟۔ پاکستان میں سیاسی، طبقاتی، لسانی، فرقہ وارانہ اور مفادپرستانہ کشمکش کا سلسلہ بہت تیزی سے جاری ہے۔ہمارے مہمانوں، قرابتداروں اور گھر کے افراد سمیت 13لوگوں کو شہید کرنے والے طالبان کو ہمارے کچھ عزیز وں نے کیوں غلط راستے پر استعمال کرلیا؟۔نامعلوم سے زیادہ معلوم لوگوں کا اس میں کردار تھا۔

عمران خان کا عدت نکاح کیس اور حسن نثار کی بیہودہ بکواس اور ملک بھر میں جرائم کی داستانیں

قرآن میں عدت کی یہ اقسام ہیں ۔1: ایلاء کی عدت ، 4ماہ۔ البقرہ 226۔ 2: طلاق کی عدت ۔ 3ادوار طہرو حیض یا3 ماہ اور حمل کی عدت وضع حمل۔ 3: بیوہ کی عدت 4ماہ 10دن۔ اور حدیث میں خلع کی عدت ایک حیض یا ایک ماہ ہے۔
ہم عمران خان اور بشریٰ بی بی کی نہ وکالت کرتے ہیں اور نہ مخالفت اسلئے کہ جب اچھے دن تھے تو سب ٹھیک تھا اور برے دن آئے تو سب غلط ہوگیا۔ عدل و انصاف ، غیرت و حمیت اور اخلاقیات کا یہ تقاضہ نہیں کہ اس طرح تلپٹ ہو۔ تاہم حسن نثار اور جاوید غامدی وغیرہ مذہب کے نام پر انتہائی بیہودہ بکواس نہ کریں۔ جب شوہر قرآن و سنت کے مطابق حیض کے بعد پاکی کے دنوں میں ہاتھ لگائے بغیر طلاق دیتا ہے تو اس کو پتہ ہوتا ہے کہ پیٹ میں بچہ نہیں۔ مگر اسکے باوجود عدت کا تصور قرآن و سنت میں بالکل واضح ہے۔ حسن نثار بہت بھونڈے انداز میں کہتا ہے کہ آج کے دور میں الٹراساؤنڈ سے بچے اور بچی کا پتہ چل جاتا ہے تو عدت کی اس دور میں ضرورت دقیانوسی ہے۔ حسن نثار کی صحافت گٹھیا ہے۔ علماء احتجاج وہاں کرتے ہیں جہاں ان کا کوئی فائدہ ہوتا ہے یا کوئی ان کی دُم ہلا دیتا ہے۔
قرآن میں ہاتھ لگانے سے پہلے کی طلاق میں عورت پر عدت نہیں اور مرد پر آدھا حق مہر ہے۔ قرآن میں حق مہر امیر و غریب پر اپنی اپنی وسعت کے مطابق رکھا گیا ہے۔ چند دن پہلے ایک مغربی گوری خاتون کا پاکستانی کے ساتھ نکاح ہوا تو اس میں حق مہر 5ہزار رکھا گیا۔ یہ علماء نے قرآنی احکام کو مسخ کرکے رکھ دیا ہے اور جب تک قرآن کی طرف رجوع نہیں کریں گے تو ہماری اصلاح نہیں ہوگی۔
ہاتھ لگانے سے پہلے کی طلاق میں حرج نہیں۔ عورت کو ہاتھ لگایا جائے تو پھر عدت اسلئے ہے تاکہ حتی الامکان نباہ کی صورت نکلے اور بچوں کیلئے بھی والدین کا ساتھ رہنا عظمت کی بات ہے۔ جب میاں بیوی جدا ہوتے ہیں تو بچوں پر اسکے بہت برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔قرآن میں ہر چیزکا تعلق فطرت سے ہے اور یہ بہت گٹھیا بات ہے کہ بچوں کو عدت اور نکاح ثانی کا پتہ تک بھی نہیں ہو ۔
سعودی عرب سے قاضی صدیق نے اپنے آڈیو پیغام میں کہا ہے کہ اس کی شادی شدہ بھتیجی کا کسی آشنا سے تعلق تھا۔ پھر وہ نکاح میں اس کے ساتھ بھاگی اور لاہور کی عدالت سے اس کو اپنے آشنا کیساتھ جانے کا پروانہ مل گیا۔ یہ کیسا اسلام ہے ؟۔ یہ کیسی عدالت ہے؟۔ یہ کیسی غیرت ہے؟۔ میں آؤں گا تو اپنے بڑے قاضی احسان اور سب ذمہ داروں سے پوچھوں گا۔ میرا یہ پیغام عام کیا جائے۔
پاکستان اپنے پڑوسی اسلامی برادر ممالک میں سب سے زیادہ آزاد ملک ہے اور اس میں سب سے زیادہ آزادی کا تصور ہے۔ لیکن افسوس کہ ہم اپنی آزاد ی کو اچھے مقاصد کیلئے استعمال کرنے کے بجائے اپنے مفادات اور گالی گلوچ کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ سندھیوں کو کچے کے ڈاکوؤں سے مسئلہ ہے ، بلوچستان کے بلوچوں کو سرکاری باوردی فورسز سے مسئلہ ہے۔ صحافی بایزید خروٹی نے ایک ویڈیو بناکر کمال کردیا جہاں پولیس والے اپنے دوستوں کیساتھ لوٹ مار میں مصروف تھے اور یہ پتہ نہیں چل ر ہا تھا کہ انکا تعلق کس محکمے سے ہے؟۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ” خیبر پختونخواہ میں ریاست کی رٹ ختم ہوچکی ہے اگر کچھ مسلح افراد پہنچ جائیں تو جنرل بھی چائے روٹی دیں گے”۔ پنجاب کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ پارٹیوں کے ایم این ایز اور ایم پی ایز غنڈوں کو کورٹ کچہری اور پولیس کی مدد فراہم کرتے ہیں جس کی وجہ سے شریفوں کے پنجاب میں شریف لوگوں کا جینا دوبھر ہوگیا ہے۔ تنویر احمد مغل نے مریم نواز کو درخواست لکھی ہے۔ پنجاب میں بدمعاشی ختم کرنے سے مسئلہ حل ہوگا ورنہ توپھر غریب طالبان بن جائیں گے۔ جمہوریت کو جمہوریت کے علمبرداروں نے خراب کیا ہے وہ درست کرسکتے ہیں۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ جون2024
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اسی بارے میں

اہل نظر کی خوشخبری۔۔لمبے قد ، چھوٹی داڑھی کا آدمی جس کے ہاتھوں پاکستان کی تقدیر بدلنے والی ہے!!
میں مدینہ چلی گاگاکراورباریش ہجڑہ ابوہریرہ ،دوپٹہ اوڑھے تلاش سید چمن علی شاہ تبلیغی جماعت نام نہاد سنت زندہ کرتے ہوئے اپنے انجام کی طرف رواں دواں
جھوٹ نے قوم کو اندھا کردیا؟