کانیگرم سے تنگی:خوانین براستہ خواتین
جولائی 15, 2024

کانیگرم سے تنگی:خوانین براستہ خواتین
نوشتۂ دیوار باکمال لوگ لاجواب سروس
اگربالفرض بلاول بھٹو،آصفہ بھٹو اور بختاور بھٹو ، آصف علی زرداری کا پورا خاندان نواب شاہ سے نقل مکانی کرکے لاڑکانہ منتقل ہو اور اندورنِ خانہ مشہور ہو کہ بھٹو نہیں نواب شاہ کے زرداری ہیں۔ پھر وہ مرحلہ آجائے کہ اصل بھٹو کو خطرہ لاحق ہو۔ عوام ان کو بھی زرداری سمجھنے لگیں تو بھٹو خاندان کو یہ حق ہوگا کہ یہ بتائے کہ وہ ہم نہیں یہ لوگ ہیں ۔جن پر زرداری سے بھٹو بننے کی بات لاڑکانہ سے نواب شاہ اور سکھر سے کراچی تک موجود ہے؟۔
سبحان شاہ کی اولاد سو بار تنگی بادینزئی سے سید بنے ۔دنیا سیدوں سے بھری ہے۔ ہمیں کیا؟۔ ہمارا یہ حق ہے کہ لوگوں کو بتائیں کہ جن پر بادینزئی کا الزام ہے وہ ہم نہیں آل سبحان ہیں ۔ ان کے ساتھ بھانجے ماموں والا رشتہ ہے۔ جیسے آصف علی زرداری کی اولادبھٹو اور اصل بھٹو خاندان کا ہے۔
بلاول بھٹو کو پیپلزپارٹی کی قیادت ذوالفقار علی بھٹو کی وجہ سے ملی ہے۔اگر یہ منصب وراثتی ہوتا تو پھر بلاول بھٹو زرداری کی جگہ کوئی بھٹو مستحق ہوتا۔
ہمارا نانا ”خان” سے مشہور تھا۔ حتی کہ اس کا نام اور وجہ تسمیہ کسی نے معلوم نہیں کیا ۔سلطان شاہ ولد صنوبر شاہ ولد سبحان شاہ۔سبحان شاہ کے4بیٹے تھے ۔ سیداکبر شاہ، صنوبر شاہ، منور شاہ ، مظفرشاہ ۔
وزیرستان پر انگریز کا قبضہ نہ تھاتو بلوچستان طرز پراثر بڑھانا شروع کردیا۔جہاں خان، نواب، سردار کا کوئی وجود نہ تھا ۔ بلوچستان میں ”خان آف قلات” بڑی چیز تھی۔ نواب اور سردار کی قبیلے پر چلتی تھی۔ وزیرستان میں ”خان” گمنام جاسوس کے دو چہرے تھے۔ ایک انگریز سرکار کو خفیہ رپورٹ دینا اور دوسرا عوام میں اپنی اوقات کے مطابق کام۔ سید اور ملا کی عزت تھی۔انگریز نے جن کو استعمال کیا عوام کی نظر میں قابل نفرت جعلی سید اور جعلی ملا تھے اور اس کی مثال سیداکبر اور ملا سالم کا چرچا تھا۔
سیداکبر شاہ کو سید حسن شاہ بابو نے ایجنٹ قرار دیکر رشتہ نہیں دیا۔ سبحان شاہ کے باقی 3بیٹوں منور شاہ، صنوبر شاہ اور مظفر شاہ کو رشتہ دیا۔ کانیگرم کا ”خان” لاولد تھا۔ ایک بیٹی اپنے خاندان کے شخص میانجی خیل کودی اور دوسری سیداکبر شاہ کودی، پھر خان کی وراثت کا مقدمہ تنگی بادینزئی کے سیداکبر شاہ کی بیوی کے حق میں دغا بازی سے جیت لیا۔
آل سبحان میں ”خان” کی نوکری میانجی خیل ”خان” سے اس کی بیٹی کے توسط سے منتقل ہوئی۔ سیداکبر شاہ کا نواسہ اور خان کا بیٹا ”محمود” بلاول کی طرح مگر نانی کا جانشین بن گیا۔ ذوالفقار علی بھٹو کے بعد نصرت بھٹو اور بینظیر بھٹو دو خواتین تھیں ۔ محمود سے پہلے اس کی ماں اور اس کی نانی خان تھیں اور اگر یہ سلسلہ سیداکبر سے شروع ہوتا تو پھر سب آل سبحان کا اس پر حق بنتا تھا۔ محمود کے قتل کے بعد سیداکبر شاہ کا سن ان لاء سلطان اکبر شاہ آصف علی زرداری کی طرح ”خان” بن گیا۔ سلطان صنوبر کی جگہ سلطان اکبر بن گیا۔ ”خان” کا منصب سلطان اکبر سے لیکر پیر منہاج تک مفادات کی چوسنی تھی۔
انگریز پولیٹیکل ایجنٹوں سے پاکستان بننے کے بعدآج تک بھیک کا حصول فطرت ثانی ہے۔
اے ذوق دیکھ دختر زر کو نہ منہ لگا
چھٹتی نہیں ہے منہ سے یہ کافر لگی ہوئی
قابض انگریز سے ظالم طالبان تک کی ٹانگوں میں لٹک کر چوسنی سے منہ لگائے رکھنے والے خان کو دنیا جانتی ہے۔جس کاسب سے گھناؤنا دھندہ سفید کاغذ پر دستخط کرکے مفادات حاصل کرنا تھا۔
جن کا جدی پشتی دھندہ یہی رہاہو تو پھر ان کا کیا کہنا؟۔ پہلے سلطان اکبر شاہ نے اپنے عزیزوں کا استحصال کیا۔ استعمال اپنے بھائیوں کو کیا۔ جو پاگل اور سادہ لوگ تھے۔ پھرماموں غیاث الدین نے استعمال کیا تھا۔ جس سے سب کی نظرمیں گرگئے۔ اب منہاج استعمال کرکے بیڑہ غرق کررہا ہے۔
میں نے بفضل خدا قرآن کی بنیاد پر مسلمانوں کے چودہ طبق روشن کئے ۔ آل سبحان پر تبصرہ حفظ ما تقدم کے طور پر منہاج کے شر سے بچنے کیلئے کردیا۔
کوئی بعید نہ تھا کہ کانیگرم میں ہمارے اور آل سبحان کے کچھ بچے زمینی تنازعہ پر ایکدوسرے کو قتل کردیتے۔ منہاج اور اسکے بچے آرام سے بیٹھتے۔ طالبان اور ہمارے درمیان یہ کھلم کھلا کھیل رہا تھا۔ شیطان اپنی منصوبہ بندی اور اپنا مکر کھیلتا ہے۔رحمن اپنے کھیل سے اس کو ناکام بنادیتا ہے۔ طالبان کی دشمنی سے تو ملک بدر نہ ہوئے ۔نثار نے رؤف سے کہا کہ” زمین کے معاملے پر ملک بدرہوں گے”۔
بھٹو کی بیوی نصرت بھٹو صدر سکندر مرزا (پوتا میر جعفر)کی بیوی کی کزن تھی۔ نصرت بھٹو کی وجہ سے بھٹو کو اہمیت ملی۔ سکندر مرزا سے غداری کرکے بھٹو نے جنرل ایوب خان کا ساتھ دیا۔ جمہوریت سے غداری کرکے شیخ مجیب کو حکومت نہیں دی ۔ پھر سن1977میں دھاندلی کرکے سیاسی قیادت کو جیل میں ڈال دیا۔ اگر کر اس بلاول بھٹو زرداری سے ذوالفقار جونیئر یا فاطمہ بھٹو کی سیاسی وراثت پر جنگ شروع ہوگئی تو بلاول کہہ سکتا ہے کہ نصرت بھٹو کی وجہ سے ذوالفقار علی بھٹو نے مقام پایا جو ایرانی تھی۔ اور اگر بلاول بھٹو زردای کو ماردیا جائے تو آصف علی زرداری بھٹو بن سکتا ہے کہ وہ سن ان لاء ہے۔
سلطان اکبر شاہ جب کانیگرم میں گھر بنارہا تھا تومقامی مزدوروںنے انکار کیا۔ باہر سے مزدور لایا گیا تو بم دھماکے میں دو کشمیری مزدور مارے گئے۔ مظفرشاہ مولانا عبداللہ درخواستی کے پیر بھائی تھے۔ فیروز، کرم شاہ، سرور شاہ نے کانیگرم کا بنابنایاگھر ایک برکی سے خریدا۔کانیگرم والے سبحان شاہ کی اولاد سے نفرت کرتے تھے ، ہماری وجہ سے رعایت دی۔ نفرت کی وجہ سید اور برکی کا تعصب نہیں تھا بلکہ ان کا اپنا نامہ اعمال تھا ورنہ ہم سے کیوں عقیدت و محبت رکھتے ہیں؟۔یہ حقائق واضح کرنا فریضہ تھا۔
میرے والد نے ایک دنیا کو مالی مفاد دے کر بہت خوش رکھا لیکن بھائی بڑے بڑے عہدوں پر رہ کر قرابتداروں کو خوش نہ رکھ سکے اسلئے کہ رائل فیملی کی لالچ، بدتمیزی اور کم نیتی کی وجہ سے بھائیوں لوگ دور رہتے تھے ۔ ہم دو چھوٹے بھائیوں سے بھی یہ لالچی لوگ بڑا خار رکھتے تھے۔ یہاں تک کہ نثار نے جہانزیب کو حفاظت کیلئے بھیجا تو ماموں کہہ رہا تھا کہ نثار مشترکہ گھر پر قبضہ کررہا ہے۔
نظم مگہ چوہاکی طرح آدمی کو نہیں ہونا چاہیے
اوسے پہ کندو کے یارہ غل یی پلار دے غل وو
مور دے غلچکے وہ ستا نیکہ د بدو مل وو
قوم دے حرام خور دے قبیلہ دے حرام خورہ
دہمڑ شوے پہ غوڑو پسے لکے دے تورہ سپورہ
دہستا وڑوکے خیٹہ دے ھمہ جھان مڑہ نہ کڑہ
ستا کا سیرہ تندہ د عمرونو غلا سڑہ نہ کڑہ
ترجمہ: تو غلے کے کٹھیاں میں رہتا ہے تو بھی چور ہے اور تیرا باپ بھی چور تھا، تیری ماں بھی لٹیری تھی اور تیرا آباوجداد بھی، تیری قوم حرام خور ہے تیرا قبیلہ بھی حرام خور ہے، روغن کے پیچے مر رہے ہو اسی لئے تو تمہاری دم سوگھ گئی ہے، تیری چھوٹی سی پیٹ کو دنیا بھر کے خوراک نہ بھر سکی، تیری کمینی پیاس کو تمام عمر کی چوری نہیں بجھا سکی۔
اگر عقابوں کے پر کاٹ کر نشیمن پر دھاوا بول دیا ہے اور مہمانوں سمیت بہت لوگوں کو تہہ تیغ کیا ہے تو کیا ہوا ؟۔ کوئی انجام سے نہیں بچے گا۔ انشاء اللہ
اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ جولائی 2024
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv
لوگوں کی راۓ