سورۂ النباء میں فتح مکہ،دنیا کی جنت وعذاب اور عذابِ قبرکا ذکر
اپریل 6, 2025

عم یتساء لون O عن النباالعظیمO
”کس چیز کے بارے میں آپس میں سوال کر رہے ہیں؟۔ ایک بڑی خبر کے بارے میں۔جس میں وہ اختلاف کررہے ہیں۔ ہر گز نہیں ! عنقریب جان لیں گے ، ہرگز نہیںعنقریب جان لیں گے”۔
مکہ فتح ،سپر طاقتوں کی شکست اور طویل عرصہ مسلمانوں کی خلافت قائم رہی اور پھر انقلاب عظیم آنے کو ہے۔ نبیۖ کی قوم سمجھ رہی تھی کہ قرآن میں خوشخبریاں ہیں جو قیامت سے پہلے آئیں گی۔
مشرکین مکہ کہتے تھے کہ کیا پدی کیا پدی کا شوربہ؟۔دنیا کے عظیم مذاہب عیسائیت ، یہودیت اور مجوسیت ہیں۔ عظیم سلطنتیں سپر طاقتیں روم اور فارس ہیں۔ کہاں حجاز کے پسماندہ ان پڑھ باسی اور کہاں بڑی تہذب وتمدن کی حامل بڑی قومیں؟۔
اللہ نے اسی کا جواب اسی زبان میں دیا ہے۔
فرمایا:” کیا ہم نے زمین جھولا نہیں بنایا؟۔ اور پہاڑوں کو میخیںاور تمہیں مختلف اقسام کا بنایا۔ اور تمہارے لئے نیند کو آرام کا باعث بنایا اور رات کو پردہ پوش بنایا اور دن کو کمانے کیلئے بنایا اور تم پر سات سخت(محافظ فضائی زون) بنائے اورجگمگاتاچراغ بنایا۔ اور بادلوں سے موسلادھار بارش برسائی۔ تاکہ ہم اس کے ذریعے اناج اور نباتات اگائیں اور گھنے باغات۔ (سورہ النباء:6سے16)
جب انسانوں کے مختلف اقسام اور نظام ہستی چلانے والا مالک کائنات ہے تو پھر اللہ کیلئے مشکل کیا ہے جو تم سمجھ رہے ہو؟۔ پھر حتمی فیصلہ بتاتا ہے۔
فرمایا:”ان یوم الفصل کان میقاتًا Oیوم ینفخ فی الصور فتأتون افواجًا O
بے شک فیصلے کا دن معین ہوچکا جس دن صور پھونکا جائے گا تو تم فوج در فوج آؤگے۔ (17،18)
(حج اور عمرے والے میقات کو سمجھتے ہیں کہ یہ ایک مخصوص طریقہ کی حد بندی اور حد فاصل ہے)
فتح مکہ کا صور پھونکا گیا تو فرمایا: ” جب اللہ کی مدد اور نصرت آجائے اور دیکھ لو کہ لوگ فوج در فوج اللہ کے دین میں داخل ہورہے ہیںتواپنے رب کی تسبیح کریں اس کی تعریف کیساتھ اور استغفار کیجئے، بیشک وہ توبہ قبول کرنے والا ہے”۔(سورہ نصر)
انقلاب پر مسلمان اور کافرکا کیا حال ہوگا؟۔ کسی کولیلة القدرکی طرح آسمان کھلا ہوا قطار اندر قطار فرشتے اور اللہ کی رحمتیں اترتی دکھائی دیں گی تو کہیں پہاڑکے مانندمضبوط لوگ چلتے سراب بن جائیں گے۔
وفتحت السماء فاکانت ابوابًا O و سیرت الجبال فکانت سرابًا O
”اور آسمان کھلے گاتودروازہ درواہ بن جائے گا اور پہاڑ دوڑائے جائیں گے تو سراب بن جائیں گے”۔ (النباء:19،20)”جنہوں نے کہا کہ اللہ ہمارا رب ہے پھراس پرثابت قدم رہے ،ان پر فرشتوں کو اتاراکہ تم خوف نہ کھاؤاور نہ غم کھاؤ۔جنت کی بشارت پر خوش ہوجاؤ جس کا تم سے وعدہ کیا گیا”۔ (سورہ حم سجدہ:30) ابوجہل بدر میں کتنا جم کر لڑا؟۔ فتح مکہ کے وقت اس کا بیٹا عکرمہ بھی لڑا مگر پھر خالد بن ولید کے مقابلے میں ساتھیوں سمیت بھاگا۔
پہاڑ وں کو میخیں قرار دیا تو سائنسی بنیاد زمین کو زلزلوں سے بچانے میں پہاڑ وں کا کردار کشتیوں کی تختوں کو کیلوں سے مضبوطی و مربوطی جیساہے۔
فرعون میخوں والے کاا قتدارپہاڑجیسا تھا۔ نبیۖ کے دور میں رومن امپائر پہاڑ کی طرح تھا، جب مدینہ پر 40 ہزار کا لشکر لیکر حملہ آور ہونا چاہا تو شام کے قریب غسانی عیسائی حکمران بھی اسکے زیر اثر تھا اور دیگر عرب قبائل نے بھی ساتھ دیا تھا مگر نبیۖ غزوہ تبوک میں30 ہزار کا لشکر لیکر گئے اور ایک مہینے وہاں پڑاؤ کیا تو رومیوں کی ہمت نہ ہوئی اورپہاڑ کی طرح لوگ کسک کر واپس چلے گئے۔
پھر کافروں کیلئے اللہ نے سزا کا ذکر کیا ہے۔
” بیشک جہنم گھات لگائے بیٹھی ہے۔سرکشوں کیلئے ٹھکانہ ہے۔وہ اس میں مدتوں پڑے رہیں گے۔ وہ نہ ٹھنڈ کا مزہ چکھیں گے اور نہ پینے کا۔ مگر گرمی اور پیپ۔پورا پورا بدلہ ۔بیشک یہ لوگ امید نہیں رکھتے تھے حساب کا۔اور ہماری آیتوں کو بہت جھٹلاتے تھے۔ اور ہم نے ہرچیز اعمالنامہ میں شمار کررکھا ہے۔پس تم چکھو ،سو ہم تمہارے لئے نہیں بڑھائیں گے مگر عذاب کو۔(النباء:21تا30)
حقب 80 سال، قبر کا عذاب مدتوں کاہے۔ آخرت کاعذاب الگ ہے۔فتح مکہ پر کافرکو پانی پیپ لگتا تھا اور عالم برزخ میں شہداء اور مؤمنوں کو رزق دیا جاتا ہے اور کافروں کوبھی رزق دیا جائیگا۔
تفسیر عزیزی میں عذاب قبر کے انکار کا مفتی اعظم مفتی ولی حسن سے پوچھا توکہا:تم پنج پیری ہو؟ میں نے کہا: حاجی عثمان کا مرید ۔ حاجی عثمان پر فتوی لگا تو مولانا شیرمحمدامیر JUI کراچی نے کہا کہ میرا استاذ لیکن اپنے دوست پر گدھے نے فتویٰ لگایا اور میرا کہا کہ ”پہاڑوں سے ٹکر لی ہے اسلئے کہ مدارس پہاڑہیں” ۔ مولانا یوسف لدھیانوی اہل خانہ کے ساتھ آتے اور مولانا سلیم اللہ خان نے مسجدالٰہیہ کی آمد سے عملی معذرت کا کھل کر اظہار کردیا تھا۔
آگے اللہ نے متقیوں کیلئے انعام کا ذکرکیا۔
” بیشک پرہیزگاروں کیلئے کامیابی ہے۔ باغات اور انگور ہیںاور خوشیں ہو نگے قد کی برابر۔ اور پیالے چھلکتے ہوئے۔ نہیں سنیں گے اس میں لغو بکواس اورنہ ہی جھٹلانے والے ۔بدلہ ہوگا تیرے رب کی طرف سے حساب کے مطابق نوازشات”۔
سورہ النباء میں آیت 31 سے 36 تک دنیا میں ملنے والی کامیابی اور انعامات کا ذکر ہے۔صحابہ کرام اور مسلمانوں نے کامیابی سمیٹ کر سب کچھ حاصل کرلیا۔ باغات اور انگور کے مالک بن گئے اور انگور کے خوشے پہنچ سے باہر نہیں تھے ۔ لومڑی کی پہنچ سے باہرتھے توکہا کہ انگور کٹھے ہیں۔ عربی میں ٹخنے، عورت کے سینوں کے اُبھار اور اُبھری ہوئی چیز کو ”کعب” کہتے ہیں۔ پھلوں اورانگور کا ذکر تھا تو خوشے کا قدکے برابر ہونا واضح کردیا۔ پھل اور انگور کے خوشے بھی ابھرے ہوئے ہوتے ہیں۔
حور کا ذکر نہیں تو صفات کا بیان بغیر موصوف کے کیسے مراد لے سکتے ہیں؟۔دوسری سورتوں سے ایک ایک بات کی زبردست وضاحت بھی ہے لیکن ہمارے علماء ومفتیان قرآن پر تدبر نہیں کرتے ۔
اس کے بعد اللہ نے پھر فتح مکہ اور انقلاب عظیم کا ذکر بہت وضاحت کیساتھ کردیا ہے۔
” اس دن جبریل اور ملائکہ صفوں میں کھڑے ہوں گے ۔کوئی بات نہیں کرسکے گا مگر جس کو رحمن اجازت دے اور وہ ٹھیک بات کرے گا۔ یہ دن حق ہے۔ پس جو چاہے اپنے رب کے پاس اپنا ٹھکانہ بنالے۔بیشک ہم نے تمہیں ڈرایا قریب کے عذاب سے۔جس دن آدمی دیکھے گا جو کچھ اس کے ہاتھوں نے آگے بھیجا تھا۔اور کافر کہے گا کہ کاش میں مٹی ہوتا”۔(سورہ النباء: 38، 39، 40 )
جس طرح لیلة القدر میں جبریل اور فرشتے اترتے ہیں۔ اسی طرح فتح مکہ اور انقلاب عظیم کے وقت بھی فرشتے جبریل کیساتھ صفوں میں کھڑے ہوں گے۔ فتح مکہ کے وقت سردارانِ قریش بولنے کی ہمت نہیں رکھتے تھے لیکن جس کیلئے اللہ اپنے خلفاء الارض صحابہ کرام کے دل میں ڈالتے تھے۔
قرآن سمجھ آیا تو دنیا جمہوری خلافت پر متفق ہوگی ۔مفتی منیر شاکر شہید کی آخری تقریرسن لیں۔
خندہ زن کفر ہے احساس تجھے ہے کہ نہیں
اپنی توحید کا کچھ پا س تجھے ہے کہ نہیں
یہ شکایت نہیں ،ہیں ان کے خزانے معمور
نہیں محفل میں جنہیں بات بھی کرنے کا شعور
قہر تو یہ ہے کہ کافر کو ملیں حور و قصور
اور بیچارے مسلمان کو فقط وعدہ حور
اخبار نوشتہ دیوار کراچی، خصوصی شمارہ مارچ 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv
لوگوں کی راۓ