پوسٹ تلاش کریں

واقعہ کربلا کو سمجھنے کیلئے آج کے شیعہ کوفی اور یزیدی سنی کا ایک آئینہ

واقعہ کربلا کو سمجھنے کیلئے آج کے شیعہ کوفی اور یزیدی سنی کا ایک آئینہ اخبار: نوشتہ دیوار

واقعہ کربلا کو سمجھنے کیلئے آج کے شیعہ کوفی اور یزیدی سنی کا ایک آئینہ

جب قرآن کی حفاظت اور سورۂ نور کی روشنی کیخلاف آج کی مجلس میں شیعہ سنی بھیگی بلیاں بن جائیں تو کربلا کا واقعہ بھی سمجھ سکتے ہیں!

پنجابی خطیبوں پر پیسے نچھاور کرتے ہیں، اسلئے محفل لوٹنے کی کہاوت ہے، اگر پنجاب ہوتا تو مجلس لوٹنے کا قرعہ میرے ہی نام نکل آتا

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی
صحابہ کرام و اہل بیت عظام کے نام سے شیعہ سنی کے اختلافات مشہور ہیں، ان میں بنیادی اختلاف قرآن کے لفظی اور معنوی تحریف پرہے۔ دیوبندی مکتب کے قاضی عبدالکریم کلاچی نے اکوڑہ خٹک کے مفتی اعظم مفتی فرید کوخط لکھا کہ ”دارالعلوم دیوبند کے علامہ انور شاہ کشمیری کی ”فیض الباری شرح بخاری” میں ہے کہ” قرآن میں معنوی تحریف تو بہت ہوئی ہے مگر لفظی تحریف بھی ہوئی ہے یا تو جان بوجھ کر کی ہے یا مغالطے سے” ۔اس عبارت میں قرآن کی تحریف کی نسبت کفا.ر کی طرف نہیں ہوسکتی ۔ صحابہ کی طرف قرآن کی تحریف کی نسبت پر میرے پیروں سے زمین نکل گئی اور سر چکرا گیا ”۔ مفتی فرید نے جواب میں لکھا کہ ” فیض الباری علامہ انور شاہ کشمیری کی تقریر نقل کرنے والے نے لکھی ہے”۔

مفتی زر ولی خان نے مجھ سے بالمشافہہ ملاقات میں کہاتھا کہ علامہ انورشاہ کشمیری نے قرآن کی لفظی تحریف کی بات نہیں کہی۔ بیماری کی وجہ سے زیادہ بحث کرنامناسب نہیں تھااور آئندہ نشست کیلئے وقت مانگا تو فرمایا کہ ” چشم ما روشن دل ماشاد،علمی نکات پر بحث کیلئے جب چاہیں آئیں” ۔انکا چند دنوں بعد انتقال ہوا ۔ بریلوی علامہ غلام رسول سعیدی نے اپنی تفسیر ”تبیان القرآن” میں لکھا کہ ”دارالعلوم کراچی کورنگی سے شیخ انورشاہ کشمیری کا حوالہ دئیے بغیر فتویٰ لیا تو اس پر کفر. کا فتویٰ لگا دیا گیا ہے”۔ میں نے اپنی کتاب ”آتش فشاں” اور ” ابر رحمت ” وغیرہ کے علاوہ اپنے اخبار ضرب حق اور نوشتۂ دیوار میں اس موضوع پر بہت کچھ لکھاہے اور علماء کرام سے اپنی گزارشات کی ہیں۔ مولانا محمد خان شیرانی جب اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین تھے تو قصر ناز کراچی میں مولانا شیرانی، مولانا عطاء الرحمن اور قاری محمد عثمان سے بھی اس موضوع پر بات ہوئی تھی۔

شیعہ پر پاکستان، ہندوستان اور بنگلہ دیش کے بڑے مدارس نے کفر. کا فتویٰ لگایا ۔ مولانا محمد منظور نعمانی نے االاستفتاء میں تحریف قرآن کے عقیدے کا تفصیل سے ذکر کیا جس کا جواب جامعہ العلوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی نے دیا۔ جس پر بڑی تعداد میں مشہورمدارس کے تائیدی دستخط ہیں۔ سپاہ .صحابہ کے علماء اور جوانوں نے قربانیاں دیں۔ مولانا حق نواز جھنگوی شہید جمعیت علماء اسلام ف پنجاب کے نائب صوبائی امیر تھے۔جمعیت کے پلیٹ فارم سے شیعہ کا.فر کا نعرہ نہیں لگاتے تھے۔ متحدہ مجلس عمل کو شیعہ سنی اتحاد کی ضرورت پڑی تو جامعہ العلوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی سے اتحاد کا فتویٰ لکھنے والے مفتی شاہ فیصل برکی تھے جو ہمارے شہر کانیگرم شہر جنوبی وزیرستان کے ہیں۔ میں نے فتوے پراخبار میں تبصرہ کیا تھا اور اس پر مفتی شاہ فیصل برکی بات کرنے کیلئے میرے پاس کبیر پبلک اکیڈمی جٹہ قلعہ علاقہ گومل ضلع وتحصیل ٹانک ڈیرہ اسماعیل خان تشریف لائے تھے لیکن دو رنگی پر مجھے مطمئن کرنے کی کوشش میں وہ ناکام ہوئے تھے۔

ڈیرہ اسماعیل خان میں ہمارا سپاہ .صحابہ سے پھڈا ہواتھا تو انکے پیچھے دیگر علماء اور جماعتوں کا کردار تھا۔ سپاہ صحابہ والے نے پوچھا کہ شیعہ کا.فر ہیں یا نہیں؟۔ میں نے پوچھا، کیوں؟۔ اس نے کہا کہ وہ تحریفِ قرآن کے قائل ہیں!۔ میں نے کہا کہ قرآن کی تحریف کا قائل سنی ہو تو وہ بھی کا.فر ہے۔ طے یہ ہوا کہ دیوبندی مکتب ڈیرہ اسماعیل خان و ٹانک کے اکابر علماء کی میٹنگ ہوگی ۔پھر ایسی فضاء بنادی گئی کہ حکومت نے مولانا عبدالرؤف امیر جمعیت علماء اسلام ضلع ٹانک اور سرپرست اعلیٰ مولانا فتح خان پر دوماہ تک ڈیرہ اسماعیل خان آمدپر پابندی لگادی اور16MPOکے تحت میری گرفتاری کا حکم جاری کردیا۔ یہ الگ داستان ہے اور پھر قاضی عبدالکریم کلاچی نے اپنے مولانا شیخ محمد شفیع کو خط لکھ دیا کہ ” جس شخص عتیق گیلانی کی آپ تحریری اور جلسۂ عام میں حمایت کرتے ہیں اسکے متعلق مہدی کی بات مسئلہ نہیں ۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ امت کا اجماع ہے کہ شیعہ کا.فر ہیں اور اس اجماع کا یہ شخص قائل نہیں اور اجماع کا انکار گمراہی ہے۔ جمعیت علماء اسلام ف کے اکابر علماء اگر اس کی تائید کرتے ہیں تو یہ لوگ قادیانیوں کا بھی استقبال کریںگے۔ مجھے اپنے شاگرد ہونے کے ناطے آپ سے گلہ ہے۔ جس کے جواب میں شیخ مولانا محمدشفیع نے میری حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا لیکن جن پر قاد.یانیت کے استقبال کا فتویٰ لگایا وہ خط پر بھی فتوے کی طرح ”الجواب صحیح ” لکھ کر دستخط کرچکے تھے۔قاضی عبدالکریم کیخلاف میری حمایت میں مولانا عبدالرؤف نے لکھا کہ ” اپنی بھونڈی حرکتیں چھوڑ دو” اور پھر قاضی صاحب مولانا عبدالرؤف سے معافی مانگنے انکے پاس پہنچ گیاکہ ہمارایہ فتویٰ غلط تھا۔

میں نے جواب میں لکھ دیا تھا کہ ” آپ کے اپنے بھائی قاضی عبداللطیف ملی یکجہتی کونسل کے صوبائی امیر ہیں۔ جس کا شیعہ سے معاہدہ ہے کہ ایکدوسرے کی تکفیر نہیں کریںگے اسلئے پہلا نشانہ اپنا بھائی ہے اور حرم کے حدود میں کا.فر کا داخلہ ممنوع ہے اسلئے سعودی عرب کے حکمرانوں پر بھی یہ فتوی لگتاہے”۔

علامہ عابد حسین شاکری نے یہ وضاحت کی کہ ”ہم تحریف قرآن کے قائل نہیں اور جو تحریفِ قرآن کا قائل ہے وہ کا.فر ہے” ۔جب میں نے واضح کردیا کہ تم عام محفلوں میں کچھ مؤقف اور مدارس کے ماحول میں کچھ اور مؤقف پیش کرتے ہو۔مولانا سلیم اللہ خان کا حوالہ بھی دیااور درس نظامی میں اس سے زیادہ وضاحت کیساتھ قرآن کی تعریف میں تحریف کا عقیدہ پڑھایا جاتاہے جہاں ”المکتوب فی المصاحف سے مراد لکھی ہوئی کتاب نہیںبلکہ یہ نقش کلام ہے اور اس پر حلف بھی نہیں ہوتا المنقول عنہ نقلًا متواترًا سے غیر متواتر آیات نکل گئیں جن میں خبراحاد اور خبر مشہور کی آیات ہیں اور بلاشبة سے بسم اللہ نکل گئی اسلئے کہ درست بات یہی ہے کہ بسم اللہ قرآن کا جزء ہے لیکن اس میں شبہ ہے”۔

ابن ماجہ میں ہے کہ رجم اور رضاعت کبیر کی دس آیات رسول اللہۖ کے وصال کے وقت بکری کے کھا جانے سے ضائع ہوگئیں۔ بخاری میں ہے عبداللہ بن مسعود ناراض تھے کہ جمع قرآن میں ان کوکیوں شریک نہیں کیا گیا؟۔ حقائق کی روشنی میں جامع مسجد درویش صدر پشاور ، اہلحدیث ،قاری روح اللہ سابق صوبائی وزیر مذہبی اموراور مولانا نورالحق قادری سابق وفاقی وزیرمذہبی امور وغیرہ سب کو دعوت دیتا ہوں کہ تحریف قرآن کے مسئلے پر اکٹھے ہوجائیں اور مجھے بھی دعوت دیںاور قرآن کے واضح احکام کی طرف رجوع کے مسئلے پر نشست رکھیں اور احکامِ قرآن کے واضح مسائل اور عظمت قرآن سے لوگوں کومتفقہ آگاہ کریں۔

شیعہ سنی اس پر الجھتے ہیں کہ کس نے امام حسین کیساتھ دھوکہ کیا اور کس نے امام حسین کو شہید کیا لیکن اس نشست سے شیعہ سنی نے یہ ثابت کیا کہ قرآن کے حقائق کی روشنی میں طاغوت کے خلاف دونوں نے اکٹھا نہیں ہونا ہے بلکہ اپنے پیٹ اور اپنی جیب بھرنے سے ہی ان کا سروکار ہے اور بس!۔شیعہ سنی کے تمام شدت پسندوں کو یہ کھلا پیغام ہے کہ جذباتی پن کا نقصان دونوں طرف کے مخلص لوگوں اور بے گناہ عوام کو ہی پہنچتاہے۔ شیعہ اقلیت کی وجہ سے پاکستان کی سر زمین پر تقیہ اختیار کرتے ہیں اور سنی اکثریت کی وجہ سے بدمعاشی پر اترتے ہیں۔ بنوامیہ ، بنوعباس اور سلطنت عثمانیہ کے ادوار میں بھی یہ کھیل جاری رہاہے لیکن جب افہام وتفہیم سے مسائل حل ہوجائیںگے تو پاکستان کی سرزمین سے طرزِ نبوت کی خلافت کے قیام میں بالکل بھی کوئی دیر نہیں لگے گی۔ اور مجھے یقین ہے کہ شیعہ بھی دلائل کی بنیاد پر اپنے غلط عقائد سے دستبردار ہوں گے۔

اگر قرآن کانفرنس میں سنی شیعہ علماء میں تھوڑی سی بھی ایمانی غیرت ہوتی تو کھل کر میری حمایت کرتے لیکن جس طرح میڈیا میں میچ فکس ہوتے ہیں، اسی طرح علماء ومفتیان کی مجالس میں بھی میچ فکس ہوتے ہیں۔ قوم پرستوں پر قومی میڈیا میں غیر اعلانیہ پابندی ہے لیکن ان کوBBCاوروائس آف امریکہ پر بڑی کوریج ملتی ہے۔ ہم حقیقی اسلام اور انسانیت کے درست نظام کی بات کرتے ہیں اسلئے فیس بک بھی ہماری محنتوں پر پانی پھیرتا ہے ۔BBC، وائس آف امریکہ اور قومی میڈیا میں ہم پر غیراعلانیہ پابندی لگائی گئی ہے۔ یہی حال سبھی کا دِکھتاہے۔

شیعہ کوفی +یزیدی سنی
کوفے کا پشاور میں جب منظر دیکھا
کربلا کے آئینے میں تب شمر دیکھا
دربار میں حسین کا کٹا سر دیکھا
امام باڑے میں یزید کا خنجر دیکھا
ضربِ حق سے باطل کو کھنڈر دیکھا
رونق میں بھی فضا کو بنجر دیکھا
سورۂ نور سے شریروں کا ڈر دیکھا
خرقہ پوش ایک ایک گداگر دیکھا
بڑے بڑوں کو پسینے میں تر دیکھا
کھدڑوں کو اچھا نہ لگا کہ نر دیکھا
بھیڑ بھیڑئیے کا نکاح سرِمنبر دیکھا
لگڑ بھگوں میں دھاڑتا شیر ببر دیکھا
مردہ ضمیروں کا مندر دیکھا
سبطِ حسن کا بڑا جگر دیکھا
شیعہ سنی اکابر کا اللہ اکبر دیکھا
حسین سے عمرسعد کو معتبر دیکھا
قرآن اور راہِ حق سے مفر دیکھا
سنی شیعہ کو خلاف حق برابر دیکھا
قرآن سے کھلے عام ہجر دیکھا
پیٹ پوجا کا بس بڑا لنگر دیکھا
ایمان اسلام سے کھلا غدر دیکھا
فرقہ پرستوں کا پورا ٹبر دیکھا
رسول ۖ کو صادق مخبر دیکھا
آسماں تلے ائمہ مساجد کو بدتر دیکھا
فتنہ فروش خناس کا جبر دیکھا
مذہبی لباس میں زباں کا شر دیکھا
عوام کو حقائق سے بے خبر دیکھا
بھیس بدلے ابلیس کو مضطر دیکھا
ڈھینچو ڈھینچو کرتا ہوا خر دیکھا
دیوبند بریلی وہابی شیعہ لشکر دیکھا

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

جب سُود کی حرمت پر آیات نازل ہوئیں تو نبی ۖ نے مزارعت کو بھی سُود قرار دے دیا تھا
اللہ نے اہل کتاب کے کھانوں اور خواتین کو حلال قرار دیا، جس نے ایمان کیساتھ کفر کیا تو اس کا عمل ضائع ہوگیا
یہ کون لوگ ہیں حق کا علم اٹھائے ہوئے