پاکستان میں اسلامی تعلیم کے بغیر اصلاح نہیں ہوسکتی!
فروری 7, 2019
طالبان اسلام کے نام پر اٹھے تھے ۔ معروف صحافی حامد میرنے بہت دیر کی یہ کہتے کہتے کہ ’’ طالبان امریکہ کا منصوبہ تھا، بینظیر بھٹو کو امریکن رابن رافیل نے قائل کیا کہ وہ امیرالمؤمنین ملاعمرمجاہد کی تائید کریں۔ رحمن ملک اور نصیراللہ بابر کی ایماء پر ملاعمر سے ملاقات کی تو اس نے کہا کہ آپ نے میرے خلاف کالم لکھا؟۔ میں نے کہا کہ رابن رافیل آپ کی حمایت کرتی ہے تو آپ کو امریکی جاسوس کیسے نہ سمجھوں؟، ملاعمر نے کہا کہ وہ عورت ہے یا مرد؟۔ میں نے کہا کہ عورت تو ملا عمر نے یوں پیشانی پر ہاتھ مارا اورکہاکہ ایک عورت میری حمایت کرتی ہے؟۔ پھر کہا کہ میں آپ کی امریکہ کے سب سے بڑے دشمن سے ملاقات کرادوں تو یہ وعدہ کرتے ہو کہ آپ لکھیں گے کہ میں امریکی ایجنٹ نہیں۔ میں نے کہا کہ کون ہے وہ؟۔ تو ملاعمر نے کہا کہ اسامہ بن لادن!۔ میں نے اس کیساتھ پھروعدہ کیا ۔ پھر پاکستان آنے کے بعد پیپلزپارٹی کی حکومت نے مجھے اسامہ بن لادن سے ملا دیا۔ یوں یہ انٹرویوآئی ایس آئی کی وجہ سے نہیں بینظیر بھٹو کی مہربانی سے ہوا تھا۔ طالبان کے ایشو کو آئی ایس آئی نے بعد میں اپنے حق میں استعمال کیا۔ اسامہ بڑا سادہ بندہ تھا۔ اسکے جتنے فوٹو چل رہے ہیں وہ سب میرے کہنے اور ہدایات پرہی بنائے گئے تھے، میں کہتا کہ اس طرح اسلحہ لگاکر تصویر نکالو، کبھی اسکے پیچھے کتابیں رکھ دیتا تھا۔ انٹرویو کرنیوالی پی ٹی وی کے چینل Aٹی وی کی اینکرپرسن نے کہاکہ اس کا مطلب ہے کہ اسامہ تیرے اشارے پر ناچتا رہا؟۔ حامد میرنے کہا کہ ناچنا تو میں نہ کہوں گا لیکن وہ ایک بہت سادہ بندہ تھا، دنیا میں جو اس کا امیج بناہواہے یہ انہی تصویروں کی وجہ سے ہے۔ اینکرپرسن نے مسکراتے ہوئے کہا کہ صحافی جس کو جس انداز میں پیش کرتے ہیں وہ ویسے نظر آتا ہے‘‘۔
حامد میر کسی دور میں یہ بھی کہہ سکتا ہے کہ ملاعمر کے خلاف کالم لکھنااور پھر رحمن ملک اور نصیراللہ بابر کے ذریعے ملاعمر اور پھر اسامہ سے ملاقات سی آئی اے کا لکھا ہوا ڈرامہ تھا، میں نے تو ملازم کا کردار اداکیا۔جنگ نے مفتی محمدحسام اللہ شریفی کو بھی نکال دیا ہے، میری تنخواہ بھی امریکی سی آئی اے دے رہی ہے۔ پاکستان کی فوج اتنی کمزور تو نہیں کہ مجھے مارنا چاہے اور مجھے نہ مارسکے۔ ذرائع ابلاغ کو بھی کوئی اپنے کنٹرول میں رکھتا ہے۔ اسامہ اور ملاعمر کے نام پر امریکہ نے پوری مسلم دنیا کو تباہ کردیا اور حامد میر اب پیپلزپارٹی کا گراف گرانے کیلئے انٹرویو دے رہاہے؟۔ واہ پنجابی واہ !۔ اللہ تجھے پوچھے گا۔یہ الفاظ اس پٹھان کے لبوں پر اس وقت جاری ہونگے کہ جب عالمی سازشیں ایک نیا کھیل کھیلنے کی تیاری میں لگ چکی ہیں۔ پختون قوم اور پاک فوج کے اندر موجود مخلص جاہل لوگ یا عالمی دلال ایک مرتبہ پھر خون کی ہولی کھیلنے کی تیاری میں لگ چکے ہیں۔ہم نے طالبان کے نام پرسازش سے پہلے بھی خبرادر کیا تھا مگر جذباتی ماحول میں میرے خاندان نے بھی میری مخالفت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔ آج پھر اپنے پختون اور مسلمان بھائیوں سے کہتا ہوں کہ سازشوں کے جال میں پھنس جانے سے پہلے ہوش کے ناخن لو۔ ایک دفعہ فتنہ برپا ہوگا تو رہی سہی امن کی زندگی بھی ہاتھ سے نکلے گی۔
اگر پاکستان کی فوج نے پختون علاقہ سے نکلنے کا اعلان کردیا یا پختون قوم کو اٹھ کر پنجاب سے اپنا الگ وطن بنانے کا اعلان کرنا پڑا تو نہتے پختونوں کو داعش و طالبان کے مسلح دہشتگرد وحشی جانوروں کے رحم وکرم پر چھوڑا جائیگا۔ ٹارگٹ کلنگ سے پھر پشتون قوم ایسی دبک جائے گی کہ اس مرتبہ آواز اٹھانے کے قابل بھی نہ رہے گی۔ بھری محفلوں میں بہادری کی بھڑکیاں مارنے والوں کی غیرت و ایمان کو طالبان نے اچھی طرح سے جانچ لیا ہے۔ امریکہ قطر میں ہمیشہ طالبان سے رابطے میں رہاہے۔ وہ شکست کا اعلان کرکے کہے گا کہ طالبان سے ہم نہ لڑسکے، طالبان کو انعام میں افغانستان اور پختونخواہ وبلوچستان کا پختون ایریا دیدے گا۔ سرائیکی، پنجابی اور بلوچ اور سندھی اپنے اپنے الگ ممالک بنالیں گے اور کسی کو بھی پاکستان ٹوٹنے کا دکھ بھی نہیں ہوگا۔ سیاستدان اور اسٹیبلیشمنٹ یہ کریڈٹ بھی لینے کی کوشش کرینگے کہ مقروض پاکستان سے جان چھڑانے میں ہمارا کمال تھا۔
پھر پانی سر سے گزرنے کے بعد حامدمیر جیسے دیگر صحافی انکشافات کرینگے کہ عمران خان کا ورلڈ کپ جیتنا، طالبان کی حمایت اور پاکپتن کے مزار پر سجدہ سب کچھ پلانٹڈ اور ریموٹ کنٹرول کے ذریعے سے لکھا ہوا اسکرپٹ چل رہاتھا۔ اسلامی بلاک کا آغاز کرنے پر بھٹو کو نشان عبرت بنانا بھی کھیل کا حصہ شمار ہوگا اور جنرل ضیاء الحق نے لسانی تعصبات سے پیپلزپارٹی کو اس قدر دھچکا نہیں پہنچایا جتنا آصف زرداری سے بھٹو خاندان کو زرداریوں میں بدلنے کے پلان سے پہنچایا۔ ایک ایک بات کا انکشاف ہوگا تو اسلامی مدارس کے نصاب کو بھی سازش کے تحت جاری اور ساری کرنے کے انکشافات سامنے آئیں گے۔ پھر قوم سنبھل نہ سکے گی اور جس اسلام سے دنیا ڈرتی تھی اس کا دنیا سے ابلیسی نظام کے ذریعے مکمل خاتمہ کرے گی۔علامہ اقبالؒ نے ابلیس کی مجلس شوریٰ کے عنوان سے لکھاہے کہ ابلیس کو اصل خوف امت کی بیداری اور اسلام کے آئین سے ہے۔
اگر پختون گرینڈ جرگہ وزیرستان اور پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ واقعی اسلام اور غیرت کیلئے مخلص ہیں توخواتین کے حقوق اور حلالے کی لعنت اور بے غیرتی کے مسائل حل کریں۔ پاکستان کی فوج امریکی امداد پر دلالی کرتی ہو اور پختونستان کا نعرہ لگانے والے حق مہر کے نام پر اپنی بہنوں اور بیٹیوں کو بیچیں تو پھردونوں سے کوئی توقع رکھنا بالکل عبث ہے۔ جعلی اسلام، جعلی پاکستانیت اورجعلی پشتو غیرت ایک گھناؤنا کاروبارِ سیاست ہے جسکے اچھے نتائج کبھی نہیں نکل سکتے ہیں۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین محترم قبلہ ایاز صاحب نے طلاق سے رجوع اور حلالہ کی لعنت ختم کرنے کے دلائل پر سنجیدگی کا اظہار کیا تھا مگر اب تک خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوسکے ہیں۔ پختون گرینڈ جرگہ قرآن وسنت کے قوی دلائل سمجھ لیں تو حلالہ کی بے غیرتی سے نہ صرف پختونوں کی بلکہ عالمِ انسانیت کی جان چھڑائی جا سکتی ہے۔ شدت پسند طالبان اور دہشت گرد بھی درست اور اعتدال کے راستے پر آسکتے ہیں۔ اگر اسلامی تعلیمات کی گردن مروڑی گئی ہے تو اسلام کا کوئی قصور نہ تھا بلکہ ہردور کے بے غیرت شیخ الاسلاموں نے ریاست میں شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار خود کو ثابت کرنے کیلئے کردار ادا کیا۔ احادیث صحیحہ میں قرآن کی تعلیم پر معاوضے کی اجازت نہ تھی اور پہلے ادوار میں سلف صالحین کا اس پر اجماع تھاکہ قرآن کی تعلیم پر معاوضہ نہیں لیا جاسکتا۔ بعد والوں نے اس کو پیشہ کاروبار بنادیا۔ احادیث صحیحہ کا پورا ذخیرہ مولاناسیدمحمد یوسف بنوریؒ کے داماد مولانا طاسین ؒ نے نقل کیا کہ زمین کو مزارعت، بٹائی اور کرایہ پر نہیں دیا جاسکتا۔ امام ابوحنیفہؒ ،امام مالک ؒ اور امام شافعی ؒ سب متفق تھے کہ مزارعت جائز نہیں لیکن مولانا طاسین ؒ نے گوشہ گم نامی میں زندگی گزار دی۔ دینی مدارس نے ان کی کتابوں کو عوام میں ہوا بھی لگنے نہیں دی۔ آج طلاق کے مسئلہ پر مدارس نے چپ کی سادھ لی ہے۔ علماء ومفتیان جلد ازجلد حقائق کی طرف رجوع کریں ورنہ مشکلات آئیں گی۔ سید عتیق الرحمن گیلانی
لوگوں کی راۓ