پوسٹ تلاش کریں

پیراورنگزیب شاہ ،پیر رفیق شاہ، سیدارشد حسین ، حافظ عبدالقادر، خالد آفریدی سمیت13شہداء

پیراورنگزیب شاہ ،پیر رفیق شاہ، سیدارشد حسین ، حافظ عبدالقادر، خالد آفریدی سمیت13شہداء اخبار: نوشتہ دیوار

31مئی 2007 ء خوشگوارتفتیش: ہاہاہا

شہید کا ترے شہرہ زمیں سے آسماں تک ہے
فلک سے بلکہ آگے بڑھ کے تیرے آستاں تک ہے
جمال جاں فزا کا ان کے دل کش دل ربا جلوہ
زمیں سے آسماں تک ہے مکان سے لا مکاں تک ہے
رہیں سب مطمئن گلشن میں اپنے آشیانوں سے
کہ جولاں گاہ بجلی کی ہمارے آشیاں تک ہے
نصیحت پر عمل خود بھی کرنا چاہیے واعظ
اثر کیا ہو کہ تیرا وعظ تو نوکِ زباں تک ہے
مسلمانی فقط تسبیح خوانی ہی نہیں ہمدم
مسلمانی کا لمبا ہاتھ شمشیر و سناں تک ہے
بڑھاپا فکر پر آئے تو نکبت ساتھ آتی ہے
ترقی اور عظمت قوم کی فکر جواں تک ہے
فقط دنیا ہی اس کی گونج کا حلقہ نہیں ہرگز
تری حمد و ثنا کی گونج گلزار جناں تک ہے
میں ہوں پیغام حق اسلام میرا نام نامی ہے
جہاں تک ہے یہ دنیا میرا حلقہ بھی وہاں تک ہے

یہ عشق کی ہے راہ نہ یوں ڈگمگا کے چل
ہمت کو اپنی تول قدم کو جماکے چل
راہِ وفا ہے اس میں نہ یوں منہ بناکے چل
کانٹوں کو روند روند کے تو مسکرا کے چل
شمع یقین کی لو کو ذرا اور تیز کر
ظلمت میں رہروؤں کو بھی رستہ دکھا کے چل
دشمن جو دوست کے ہیں وہ ناراض ہوں تو ہوں
سینے پہ زخم ان کے جفاؤں کے کھا کے چل
تیروں کی باڑھ آنے دے اپنے قدم نہ روک
ان کی خوشی یہی ہے تو خوں میں نہا کے چل
بہتا ہے خوں تو بہنے دے بہنے کی چیز ہے
قطروں سے خون سرخ کے گلشن کھلا کے چل
اے میر کارواں تری خدمت میں عرض ہے
جو گررہے ہیں راہ میں ان کو اٹھا کے چل
رستہ کٹھن ہے تو ہے بہت ناتواں عروج
سلطان کائنات کو حامی بنا کے چل

رات11بجے فون آیا۔(پوچھا بندہ آیا….)حسین شاہ نے قاتل والدصنوبر شاہ کے قاتل پرحملہ چاہا۔ سلطان اکبر ٹھنڈا تھا۔ ماموں کا اورنگزیب کی غیرت کو برا سمجھنا تاریخی تسلسل لگا لیکن:

بے وجہ تو نہیں ہیں چمن کی تباہیاں
کچھ باغباں ہیں برق و شرر سے ملے ہوئے

یقینا اب عوامی عدل کی زنجیر چھنکے گی
یہ بہتر ہے کہ مجرم خود ہی جرموں کی سزا چُن لیں

سیداکبر وصنوبرشاہ نے انگریز سے بھاڑہ لیکر انقلابیوں کو قتل کیاپھر مظفرشاہ ،منورشاہ اوردل بندکو بھیج کر شہید کرادیا۔دل بند کی خانی پر قبضہ کیا۔عبدالرحیم کو اجداد باکمال لگے۔ سید حسن شاہ بابو نے اپنے بیٹوں سیداحمد شاہ اور سید محمد امیر شاہ سے بھی زیادہ سبحان شاہ کے8 یتیم پوتوں کی پرورش کی۔ نیک اجدادا کی صحبت کا سبحان شاہ کے یتیم پوتوں پر یقینابہت اچھا اثر پڑاتھا۔

بیوہ صنوبرشاہ وبیوہ مظفرشاہ کے 7بیٹوں کو بڑا گھردیا اور بیوہ منور شاہ کے ایک بیٹے کو چھوٹا گھر دیا۔پھرمظفرشاہ کے 4 بیٹوں کو الگ گھر دیا ۔ایک زمین کیساتھ چار ٹکڑوں کوشامل کیا۔ صنوبر شاہ کے 3بیٹوں کیلئے بڑا گھر رہ گیاتو سلطان اکبر نے بیچ دیا اور مشترکہ شاملات پر گھر بنایا تو قبروں کی جگہ تھی۔ گل امین کی فوتگی سے قبل میرا بھائی دوبارنیند سے جگایا گیا تاکہ غیرتمند کی تدفین سیدامیر شاہ باباکی آغوش میں ہو اسلئے کہ احسان کے بدلے بڑا ستایاگیا۔ حسین شاہ ،محمدامین والد ،چچوںکی قبروں کی بنیادپردفن نہ کرتے۔گناہگارکو گرز لگتے تو چیخ وپکار اہل قبورکیلئے پریشانی سمجھی جاتی تھی۔ سید عطاء اللہ شاہ بخاری نے وصیت کی کہ مجھے انگریزکے ایجنٹوں کیساتھ دفن نہ کرنا۔ قلعہ قاسم باغ ملتان میں قبر کی پیشکش ہوئی تو آپ کے بیٹوں نے ٹھکرائی تھی۔

غیرت ہے بڑی چیز جہانِ تگ ودو میں
پہناتی ہے درویش کو تاجِ سر دارا
حاصل کسی کامل سے یہ پوشیدہ ہنر کر
کہتے ہیں کہ شیشے کو بناسکتے ہیں خارا

وزیرستان کی تاریخ میں کئی بے گناہ کو شہید کیاجاتا۔ باپ کی سزا بیٹے کواور گناہگار بھائی کی سزا بے گناہ بھائی کو ملتی تھی۔

نگاہ وہ نہیں جو سرخ و زرد پہنچانے
نگاہ وہ ہے کہ محتاج مہر و ماہ نہیں
فرنگ سے بہت آگے ہے منزل مؤمن
قدم اٹھا ! یہ مقام انتہائے راہ نہیں
کھلے ہیں سب کیلئے غربیوں کے میخانے
علوم تازہ کی سرمستیاں گناہ نہیں
اسی سرور میں پوشیدہ موت بھی ہے تیری
تیرے بدن میں اگر سوز ”لالٰہ” نہیں
سنیں گے میری صدا خانزادگان کبیر؟
گلیم پوش ہوں میں صاحب کلاہ نہیں

معروضی و تاریخی حقائق دکھائیں گے۔انشاء اللہ

سیدحسن شاہ بابوکا پوتا سید ایوب اور سبحان شاہ کا پڑپوتامحمود اسلامیہ کالج پشاور 1914ء میںاکٹھے داخل ہوئے اورBA کیا۔ امیر امان اللہ خان کی بحالی کیلئے شامی پیر کے میزبان سیدایوب نے افغانستان میں اخبار جاری کیا ۔ بغاوت کے الزام پر پہلے توپ سے اُڑانے کی سزا ہوئی پھر تاحیات افغانستان بدری میں بدل گئی۔

1877ء میں سید امیر شاہ اور محسود قبائل کا وفد انگریز کیخلاف باہمی تعاون کیلئے کابل امیر شیرعلی کے ہاں گیا۔ سیداحمد شاہ کیساتھ بیٹنی قبائل کا وفد گیا۔ 1878ء میں روسی وفد آیا تو انگریزنے شیر علی کو بھگا دیا۔ امیرامان اللہ خان کے دادا امیر عبدالرحمن نے اقتدارسے قبل کانیگرم ہمارے ہاں قیام کیا ۔ پہلی بار شامی پیر آیا تو لوگ انگریز میم سمجھے اسلئے کہ سبحان شاہ کے پوتوں کو بسایا جو انگریز ایجنٹ مشہور تھے۔ ریمنڈ ڈیوس جیسوں کو کانیگرم لایا گیا۔

واقعہ کے بعد ایک شہید کی بہن نے کہا تھا کہ سبھی کوڑ والوں کو پتہ تھا ۔ایک احسان کو پتہ نہیں تھا؟۔کوئی احسان اور کوئی رؤف کی بیوی کو جاسوس کہتا۔ مجھے یوسف شاہ کی بہن کا بتایا گیا اور کہا کہ اگر یہ پتہ چلا تو عورتوں کو اٹھاکر لیکر جائیںگے۔ میں نے بفضل تعالیٰ صبرکیا ۔مخبر، مجرم، کچھ غیرت ،کوئی حیا؟سوال اٹھتا ہے تو جواب آتاہے۔

واحد نے بتایاکہ ماموں کے بیٹے نے بائیکاٹ کا کہا تومیں کہا کہ تم پر 13افراد کے قتل کا دعویٰ ہے۔ واقعہ کے بعد عبدالرحیم نے کہا کہ کاروبار ختم کرنے کیلئے کہا تھا مگر جاری رکھیں۔ میں نے کہا کہ ٹھیک ہے۔ سمجھ نہیں آتی تھی کہ عبدالرؤف کے گھربیوی پرجاسوسی کا الزام کیوں؟۔

عبدالرحیم نے کہا کہ رات ساجد کے گھررہ کر اور صبح سویرے نکل جائیںگے۔ میں نے کہا کہ ماموں کے گھر جاتا ہوں۔ رات کو 11بجے کے بعد ایکٹیویٹیز شروع ہوئیں۔ پیر واحد نے اب بتایا کہ رات کو11 بجے ساجد کے گھر نعمان کو مشکوک فون آیا۔ سوال یہ ہے کہ وہاں یہ دعوت اتفاقی تھی یا منصوبہ بندی؟۔ مخالفت میں میٹنگ کا اعلان کرنے والاعبدالرؤف لالا پشاور کیسے پہنچ گیا؟۔

اگر مجھے عبد الرحیم ساجد کے گھر کوڑ میں پہنچادیتا اور وہاں پر یہ منصوبہ مجھے اٹھانے کا تھاتو کامیابی کا سہرا کس کے سر جاتا؟۔ واقعہ پرکچھ کو افسوس اسلئے تھا کہ میں بچا کیوں ؟۔ عورتیں نمایاں تھیں، کچھ مردبھی افسردہ تھے۔ واقعہ پر یا میرے بچنے پر؟۔ 3کروڑ روپے کا منصوبہ بتاگیاتھا؟۔ جو شاید کامیابی پر پھر نہیں ملے۔ واللہ اعلم مگر کاروبار کا خاتمہ بعض کیلئے محرومی تھی۔ مفاد کیلئے استعمال ہونے والوں کی درجہ بہ درجہ مختلف اقسام ہیں۔ہاہا ہا…..

ہماری خالہ کا انتقال 2000میں ہوا۔ جو محرومی اور تمام واقعات کی گواہ تھی۔ تاریخ 1870ء سے 1970 اور آج تک سامنے ہے۔ گل امین کو 1960ء کی دہائی میں مظفر شاہ کی اولاد کو 1970ء کے بعد مظالم کا نشانہ بنایا گیا۔مجرموں کو اللہ نے اس واقعہ سے بے نقاب کیا۔ اور آئندہ چھپے مجرم بھی کھل جائیں گے ۔ انشاء اللہ العزیز

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ مئی 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اسی بارے میں

اداریہ نوشتہ دیوار شمارہ مئی 2025
پیراورنگزیب شاہ ،پیر رفیق شاہ، سیدارشد حسین ، حافظ عبدالقادر، خالد آفریدی سمیت13شہداء
ہندو مذہب کی کتب میں مہدی کا نام ”برہمن کلا”