پوسٹ تلاش کریں

تین طلاق کے بعد حلالہ کا تصور غلط ہے۔ مفتی انس مدنی صاحب سے گزارش ہے کہ اہل حدیث اور شیعہ سمیت قرآن و حدیث کو سمجھنے میں سب سے بڑی غلطی کریں۔

تین طلاق کے بعد حلالہ کا تصور غلط ہے۔ مفتی انس مدنی صاحب سے گزارش ہے کہ اہل حدیث اور شیعہ سمیت قرآن و حدیث کو سمجھنے میں سب سے بڑی غلطی کریں۔ اخبار: نوشتہ دیوار

مفتی انس مدنی سے بصد احترام کیساتھ عرض ہے کہ قرآن واحادیث کو سمجھنے میں اہلحدیث وشیعہ سمیت
سبھی کو بہت بڑی ٹھوکر لگ چکی ہے اور اکٹھی تین طلاق و حلالہ کے علاوہ طلاقِ رجعی کاتصور بھی غلط ہے

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی
اخبار نوشتہ دیوار کراچی۔ شمارہ دسمبر2021

افسوس اور صد افسوس کی بات یہ ہے کہ قرآن وسنت کی طرف دھیان دینے کے بجائے اپنے اپنے مسلک کی ٹانگ اُونچی کرنے میں سب لگے ہوئے ہیں۔ مدارس میںدرسِ نظامی کا نصابِ تعلیم بہت بہترین ہے لیکن اس سے فائدہ نہیں اُٹھایا جارہاہے۔ ہمارے اساتذہ کرام اور طلباء عظام کے دل ودماغ ایک رات میں کھل سکتے ہیں، بس ان کے گرد وپیش حالات بدلنے کی دیر ہے۔ مدارس کے علماء ومفتیان مجھے اپنی پنچ وقتہ نمازوں کی دعاؤں میں دل سے یادبھی رکھتے ہیں، البتہ ماحول سے نکلنا بہت مشکل کام ہے اور انشاء اللہ سب جلد نکل جائیں گے۔
میری اپنی ایسی اوقات نہیں کہ مجھ سے کوئی ڈرے، گھبرائے یا پھرشرمائے۔ دلیل کی زبان، قرآن کی فصاحت اور احادیث کی بلاغت سب فرقے مانتے ہیں اور ہم شیعہ سنی، حنفی اہلحدیث اور دیوبندی بریلوی کے تعصبات سے نکل کرحقائق کی بات عوام تک پہنچارہے ہیں۔ دیوبندی بریلوی حنفی مسلک کے پیروکار ہیں اور شیعہ واہلحدیث کے مسالک حنفی مسلک کے ردِ عمل میں بن گئے ہیں ۔ جب عمل اور ردِ عمل سے نکل کر ہم قرآن وسنت اور احادیث وصحابہ کرام اور ائمہ اربعہ ومحدثین کے حوالے سے دلائل کی وضاحت کریں گے تو اتفاق رائے پیدا ہوگی۔
سب سے پہلا اور بڑا فتنہ اس بات سے پیدا ہوا تھا کہ حضرت عمر نے ایک ساتھ تین طلاق واقع ہونے کا فیصلہ درست کیا تھا یا غلط کیا تھا؟۔ حضرت عمر کے پیدا کردہ دیگر مسائل پر بھی مسالک میں شدید اختلافات موجود ہیں۔ایک مسئلہ یہ ہے کہ حج و عمرے کا ایک ساتھ احرام باندھنا جائز ہے یا نہیں؟۔ حضرت عمر نے حج عمرے کا احرام ایک ساتھ باندھنے پر پابندی لگائی ۔ حنفی مسلک والے فقہ میں پڑھاتے ہیں کہ حضرت عمر کی یہ تعلیم قرآن وسنت کے منافی اور غلط ہے۔ حالانکہ حضرت عمر نے بالکل ٹھیک کیا تھا اسلئے کہ قرآن وسنت میں صرف جواز تھا لیکن جب حضرت عمر نے دیکھا کہ جو لوگ حج وعمرے کا ایک ساتھ احرام باندھ کر حج سے کچھ دن پہلے مکہ مکرمہ میں پہنچ جاتے ہیں۔ گدھے ، گھوڑے، اونٹ اور پیدل دور دراز کا سفر کرنے والوں کے احرام پسینوں سے شرابور ، بدبودار اور متعفن ہیں جس سے حج کے اجتماع میں بدترین تعفن پھیل رہاہے۔ حضرت عمر نے بدبو اور آلودگی پھیلانے کی وجہ سے ایک ساتھ حج وعمرے کا احرام باندھنے پر پابندی لگائی تھی۔ صحیح مسلم میں حضرت عمران بن حصین سے روایات ہیں کہ ہم نے نبیۖ کو حج وعمرے کا احرام ایک ساتھ باندھتے ہوئے دیکھا اور پھر کوئی ایسی وحی بعد میں نازل نہیں ہوئی کہ ایک ساتھ حج وعمرے کے احرام سے منع کیا گیا ہو، جس نے بھی یہ کیا ہے یہ اس کی اپنی رائے ہے۔ جب ہم سنت پر عمل کیا کرتے تھے تو فرشتے ہم سے مدینہ کی گلیوں میں مصافحہ کرتے تھے لیکن جب ہم نے سنت پر عمل کرنا چھوڑ دیا تو ہم سے وحی کی برکات اُٹھ گئیں۔جب تک میری زندگی ہے تو مجھ سے یہ باتیں نقل مت کرو، کیونکہ حضرت عمر سے ڈر لگ رہاتھا۔
حضرت عثمان نے جب ایک ساتھ حج وعمرے کا احرام باندھنے پر پابندی کا اعلان کیا تو حضرت علی نے کھل کر آپ کی مخالفت کردی اور حج وعمرے کا احرام باندھ کر کہا کہ کوئی مجھے سنت سے روک کر دکھائے۔ عبداللہ بن عمر نے کہا کہ میں رسول اللہۖ کی رسالت پر ایمان لایاہوں ، اپنے باپ حضرت عمر کی بات کو میں نہیں مانتا ہوں۔ حضرت عبداللہ ابن عباس نے کہا کہ مجھے تعجب ہے کہ آسمان سے تم پر پتھر کیوں نہیں برستے ہیں کہ میں کہتا ہوں کہ رسول اللہ ۖ نے یہ کیا اور تم ابوبکر وعمر کی بات کرتے ہو؟۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ صحیح مسلم وصحیح بخاری ، فقہ وتفسیر کی کتابوں میں یہ سب باتیں لکھی ہوئی ہیں لیکن کیا حضرت علی نے حضرت عثمان سے بخاری کی روایت کے مطابق جھگڑا کیا تھا اور حضرت عمر سے حضرت علی خوف کھا رہے تھے؟۔
اس کا جواب یہ ہے کہ حضرت عمر نے پسینوں کی بدبو کی وجہ سے حج و عمرے کا احرام ایک ساتھ باندھنے پر پابندی لگائی تھی جس کی حضرت علی بھی تائید کررہے تھے لیکن جب حضرت عثمان نے حضرت عمر کی اتباع میں حج وعمرے کا احرام ایک ساتھ باندھنے پر پابندی لگائی تو حضرت علی نے آپ کی کھل کر مخالفت کی تھی۔
جن لوگوں نے اصل حقائق کو سمجھنے کے بجائے حضرت علی کی اتباع میں ایک ساتھ حج وعمرے کا احرام باندھنے کو بدبو کا خیال رکھے بغیر جاری رکھا تو نسل در نسل ان کی اولادوں کی جینز میں تعصبات کی یہ بدبو جم گئی اور جنہوں نے حضرت عمر کی اتباع میں سنت کی مخالفت کو بھی جائز سمجھ لیا تھا تو ان کے دل ودماغ سے قرآن وسنت کی ہدایت چھن گئی۔ قرآن میں اللہ اور اسکے رسولۖ کی اتباع کا باربار ذکر ہے اور یہ بھی اللہ نے فرمایا ہے کہ ”جس نے رسول کی اطاعت کی تو اس نے اللہ کی اطاعت کی”۔ اولی الامر سے اختلاف کو قرآن میں جائز رکھا گیا ہے اور خلفاء راشدین کے دور میں اولی الامر کیساتھ اختلاف کا راستہ کھلا ہوا تھا۔
حج وعمرے کا ایک احرام ایک ساتھ باندھنا جائز ہے لیکن اگر پسنیوں کی بدبو اور تعفن کا احساس رکھنے کی بنیاد پر مسلکی تعصبات سے بالاتر ہوکر پابندی لگانے کا جائزہ لیا جاتا توپھر تفسیروحدیث اور فقہ کی کتابوں میں مسائل پربے جا بحث نہ ہوتی۔اہل تشیع کو تعصبات نے یہاں تک پہنچادیا کہ حضرت عمر و حضرت عثمان پر مسلمانوں کو دوبارہ مشرکینِ مکہ کے مذہب میں لوٹانے کی سازش سے بھی دریغ نہیں کیا اور جمہور اہل سنت کے مسالک نے قرآن وسنت کو بالکل نظر انداز کردیا تھا۔البتہ فقہ حنفی کے زعماء نے اعتدال کو اپنے ہاتھ سے جانے نہیں دیا تھا لیکن وہ بھی اصل مسئلے کی جڑ تک نہیں پہنچ سکے تھے اسلئے اختلافات کا سلسلہ باقی رہاتھا۔ اور اب مسلکی تعصبات سے بالاتر ہوکر پہلی مرتبہ مسئلہ نکھر کر سامنے آگیا ہے۔ یہ محض اللہ کا فضل اور جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی کے اساتذہ کرام کا فیضان ہے۔
تفسیر وحدیث اورفقہ کی کتابوں میں حج وعمرے کا احرام ایک ساتھ باندھنے کو تمتع کہا گیا ہے اور قرآن میں حج کیساتھ عمرے کے تمتع کا ذکر ہے۔ احادیث کی کتابوں میں وضاحت ہے کہ حضرت عمر نے حج اور عورتوں کے متعہ پر پابندی لگائی تھی۔ حضرت علی نے فرمایا تھا کہ متعہ النساء پر پابندی نہ لگائی جاتی تو بدبخت کے سوا ء کوئی زنا نہ کرتا۔ تفسیر واحادیث اور فقہ کی کتابوں میں متعہ النساء پر بہت اختلافی مواد موجود ہے۔یہ مسئلہ بھی حل طلب اور سب کیلئے قابلِ قبول بن سکتا ہے۔ صحیح بخاری میں حضرت علی سے منسوب ہے کہ فتح خیبر میں گھریلو گدھوں اور عورتوں کی متعہ کو حرام قرار دیا گیا ۔ حالانکہ برصغیرپاک وہند کی طرح عرب میں بھی گھوڑے ، گدھے اور خچر کو کھانے کیلئے نہیں سواری کیلئے استعمال کیا جاتا تھا۔
صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ ابن مسعود سے روایت ہے کہ رسول اللہۖ نے فرمایا کہ خود کو خصی مت بناؤ۔ ایک دو چادر کے بدلے متعہ کرو۔ اللہ نے فرمایا ہے کہ لاتحرموا مااحل اللہ لکم من الطیبٰت ( جن چیزوں کو اللہ نے تمہارے لئے حلال کیا ہے ان کو حرام مت کرو”۔ القرآن ۔ صحیح بخاری۔
صحیح بخاری میں حضرت علی کی طرف منسوب قول بالکل بے بنیاد ہے اسلئے کہ حضرت علی متعہ کے قائل تھے اور حضرت ابن مسعود کی روایت میں بہت وزن ہے جس میں رسول اللہۖ نے متعہ کی حلت کو قرآن کی طرف منسوب کیا ہے۔ حضرت عبداللہ ابن مسعود نے اپنے مصحف میں تفسیر جلالین کی طرح تفسیرلکھ دی تھی کہ ومتعوھن (الی اجل مسمٰی) اور ان سے فائدہ اٹھاؤ ،ایک مقررہ وقت تک ۔افسوس کہ مفسرین نے لکھ دیا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود کے قرآن میں یہ اضافہ تھا۔ حالانکہ بین السطور یہ حضرت عبداللہ ابن مسعود کی تفسیر میں ایک اضافہ تھا۔ صحابہ کرام کے الگ الگ قرآن ہرگز بھی نہیں تھے۔ جن لوگوں نے اپنے درسِ نظامی کے نصاب میں یہ غلط تعلیم داخل کی ہیں اس کی تصحیح کریں۔
حضرت ابن عباس نے فرمایاکہ رسول اللہ ۖ ، حضرت ابوبکر اورحضرت عمر کے ابتدائی دور میں چندسالوں تک متعہ النساء جاری تھی اور پھر حضرت عمر نے اس پربعد میں پابندی لگادی۔(صحیح مسلم) صحیح مسلم میں یہ بھی ہے کہ فتح مکہ کے موقع پر نبیۖ نے متعہ کی اجازت دی اور صحابہ کرام نے متعہ کیاتھا۔ لیکن پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ فتح خیبر کے موقع پر متعہ اور گھریلو گدھے حرام قرار دینے کی وضاحت کے بعد پھر کیسے اس کو حلال قرار دیا گیا؟۔ ایران میں متعہ جاری تھا۔ پاکستان میں رنڈیوں کو متعہ کے نام پر بدکاری کے لائسنس جاری ہوتے تھے۔ اب مصر ، سعودیہ اوردیگر ممالک میں مسیار کے نام سے متعہ کی اجازت دیدی گئی ہے۔ پاکستان میں کچرا کنڈی اور جھولوں سے ملنے والے نومولود بچوں کی بہت کثرت ہوگئی ہے ۔ حال ہی میں گلشن حدید کراچی میں ایک نومولود بچہ اس وقت بہت بری طرح جھلس گیا تھا جب کچرے کو آگ لگادی گئی تھی اور اس چیخوں کی سے عرش ہل رہاتھا کہ مجھے کس جرم کی سزادی جارہی ہے۔ اصحاب حل وعقد کو مسئلے مسائل کا حل سنجیدگی اور دلائل سے نکالنا پڑے گا ورنہ بہت خرابیاں پیدا ہوں گی اور اس کی سزا نسل در نسل پوری پاکستانی قوم ہمیشہ بھگتی رہے گی۔
حضرت عمر کے فیصلے کی وجہ سے ایک تیسرا مسئلہ حلالے کا پیدا ہواہے اور اس کے سب سے بڑے مراکز مساجد ومدارس اور حلالہ سینٹرز ہیں۔ طلاق کے بہت سادے مسئلے کو کچھ اس طرح سے الجھادیا گیا ہے کہ بڑے بڑوں کا دماغ بھی اپنا کام چھوڑ دیتا ہے۔ ایک بہت بڑے اسلامی انقلاب کی آمد آمد ہے اور اللہ نے قرآن میں اسلام کو تمام ادیان پر غالب کرنے کو جو پیش گوئی فرمائی ہے اب اس کا وقت بہت قریب دکھائی دیتا ہے۔ افغانستان کے سخت گیر طالبان بھی اقتدار میں آکر اب تاریخی لچک کا مظاہرہ کررہے ہیں اور یہ بہت خوش آئند بات ہے۔ یہ اسلامی دنیا اور عالمِ کفر میں ایک بڑے انقلاب کا پیش خیمہ ہے کہ انسانی بنیاد پر افغان عوام کی مدد کا فیصلہ یورپی یونین اور مغربی ممالک بھی کررہے ہیں۔
میری چاہت ہے کہ پاکستان وافغانستان کے امور کا امریکی نمائندہ جیسے اپنا کام کرتا ہے ،اس طرح میں پاکستان وافغانستان کا نمائندہ بن کر کینیڈا میں بیٹھ جاؤں اور اہل مغرب کو اسلام اور اس کے مزاج پر درس دوں اور مسلم امہ کو حقائق کی طرف لانے میں اپنا کردار ادا کروں۔آج مسلمانوں اور اہل مغرب میں وہ اسلامی اور انسانی کردار ادا کرنے کی بہت سخت ضرورت ہے جس کی وجہ سے ہم آئندہ تیسری جنگ عظیم کے خطرات سے بچنے میں کافی حد تک کامیاب ہوسکتے ہیں۔ جب اسامہ بن لادن پر امریکہ نے حملہ کیا تھا تو ہم نے شہ سرخی لگائی تھی کہ ”امریکی صدر کلنٹن کی بیٹی اسامہ کی لونڈی بنائی جائے”۔ پاکستان میں تمام اخبارات اور نیوز ایجنسیوں کو میں نے فتویٰ جاری کیا تھا کہ ” امریکی صدر کی آمد پر جو پاکستانی اہلکار بھی کلنٹن کو نشانہ بناسکتا ہے تو بنالے ،اسلئے کہ ڈیڑھ سو پاکستانی مجاہدین اسامہ بن لادن کے حملے میں کلنٹن کے حکم سے شہید کئے گئے ہیں”۔
جب1987ء میں میں افغان جہادمیں گیا تھا تو حرکة الجہاد الاسلامی کے مولانا خالد زبیر شہیدوغیرہ سے کہا تھا کہ ایک طرف روس اور دوسری طرف پھر امریکہ ہے تو ہمیں قبائلی علاقے سے دونوں کے خلاف جہاد کرنا ہوگا اور وہ اس بات پر متفق ہوئے تھے اور مجھے افغانستان سے پاکستان پہنچادیا تھا لیکن میرے مرشد حاجی محمد عثمان پر فتوؤں کی وجہ سے میری جدوجہد کا رُخ بدل گیا تھا اسلئے کہ اپنے معاشرے میں ظلم ہو تو پھر دوسروں کے خلاف آدمی کیا جہاد کرے گا؟۔
سوشل میڈیا پر وزیراعظم عمران خان کے نانا کے حوالے سے موجود ہے کہ وہ مرزا غلام احمد قادیانی ملعون کا گیارہواں صحابی تھا۔ عمران خان کی اماں بھی مرزائی ہوگی اور اس نے چندوں کے پیسوں سے بننے والے ہسپتال کا نام اپنی ماں کے نام پر رکھا ہے۔ صیہونیت کا منصوبہ تھا کہ کشمیر، گلگت اور پنجاب کو سکھ اورمرزائی اسٹیٹ بنایا جائے۔ پاکستان اور بھارت کو توڑ کر عالمی منصوبہ ساز ادارے اب بھی اپنے مشن کی تکمیل میں لگے ہوئے ہیں۔ ہتھیار کے استعمال اور ملک وقوم کی تقسیم سے عالمی ایجنڈہ جاری ہے۔ انسانوں کو مذہب اور قومیت کی بنیاد پر روبوٹوں کی طرح استعمال کیا جارہاہے۔ برصغیرپاک وہند سے قرآن وحدیث ، صحابہ اور ائمہ اربعہ کے مسلک کی درست تشریح سے ہماری تباہی کا ایجنڈہ رُک سکتا ہے اور ہماری کاوش انشاء اللہ جاری رہے گی لیکن مغرب کے دل میں بیٹھ کر اسلام کی حقانیت کو بیان کرنے کے نتائج زیادہ جلدی مرتب ہونے کے امکانات ہیں۔
انگریز سمجھتا ہے کہ جب مسلمان اپنی بیگمات کے حلالہ کروانے سے بھی باز نہیں آتے ہیں تو یہ ہماری بیگمات کو بھی لونڈیاں بناکر چھوڑیں گے اسلئے ایک نئی اور جھوٹی نبوت مرزائیت سے اسلام اور مسلمانوں کی بیخ کنی کرنا چاہتے ہیں۔ جب نوازشریف کے دور میں قادیانیت کے حق میں قومی اسمبلی سے بل پاس ہوا تھا تو سینٹ میں جمعیت علماء اسلام کے حافظ حمداللہ نے اس کی نشاندہی بھی کی تھی لیکن پھر بھی وزیرداخلہ شیخ رشید کو اس وقت اپوزیشن رکن اسمبلی کی حیثیت سے سینٹ اور قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس میں ن لیگ کے اتحادی جمعیت علماء اسلام کو سید عطاء اللہ شاہ بخاری کا نام لیکر دعوت دینی پڑی مگر مولانا فضل الرحمن اور اس کی جماعت کے رہنمابت اور بھوت بن کر حکومت کیساتھ کھڑے تھے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پر قادیانیت کے الزامات لگانے والوں کی حد یہ ہے کہ اس بل کے خلاف فیض آباد کے کامیاب دھرنے کا الزام بھی آرمی چیف پر ہی لگایا جاتا ہے۔جو کھیل کھیلا جارہاہے اسکے بہت خطرناک نتائج بھی نکل سکتے ہیں۔ حلالہ کی لعنت کا خاتمہ اور اسلاف پر اعتماد سے پاکستان اور یہ خطہ بدامنی کی فضاؤں اور دہشتگردی سے محفوظ رہ سکتا ہے اور اسلام کا نام روشن ہوگا۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
https://www.youtube.com/c/Zarbehaqtv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اسی بارے میں

عدت کی علت کیا ہے؟ جاوید احمد غامدی
طلاق کے بارے میں قرآن وسنت کے درست تصورات اور مذہبی طبقے کے اختلافات کے حل کی طرف پیش قدمی؟
نکاح کے بارے میں قرآن وسنت کے درست تصورات اور مذہبی طبقات کے اختلافات کے حل کی طرف پیش قدمی