اللہ رحمن الرحیم اورنبی رحمت للعالمینۖ لیکن مسلمان فرقے اللہ اور اسکے رسول کی اطاعت کو چھوڑ کر ظالم ترین ہیں
فروری 17, 2025

اللہ رحمن الرحیم اورنبی رحمت للعالمینۖ لیکن مسلمان فرقے اللہ اور اسکے رسول کی اطاعت کو چھوڑ کر ظالم ترین ہیں
سنی شیعہ ، دیوبندی بریلوی اور حنفی اہلحدیث کے علاوہ اب ایک ایک فرقہ بھی کئی کئی فرقوں اورگروہوں میں تقسیم ہے۔ جن کا دھندہ ایک دوسرے پر اپنے اپنے مسلک سے انحراف کے فتوے ہیں۔1957میں دیوبندی مکتبہ فکر کی ایک جماعت ”اشاعت التوحید و السنة”کے نام سے وجود میں آئی جس نے دیوبندی اکابر پر بھی شرک و بدعت کا فتویٰ لگانا شروع کیا۔ پھر یہ شیخ القرآن مولانا غلام اللہ خان اور مولانا طاہر پنج پیری میں تقسیم ہوئے۔1970کی دہائی میں کانیگرم وزیرستان میں ہماری مسجد کے امام مولانا اشرف خان فاضل دار العلوم دیوبند تھے۔ جبکہ اپر کانیگرم میں مولانا محمد زمان دیوبندی کا خاندان تھا اور درمیان میں ایک پنج پیری عالم مولانا شاداجان آئے جس نے سنت نماز کے بعد اجتماعی دعا کوبدعت قرار دیا۔ مولانا محمد زمان نے اس پر کفراور قادیانیت کافتویٰ لگادیا۔ مولانااشرف خان خود تو سنت نماز کے بعد اجتماعی دعا کرتے تھے لیکن مولانا شاداجان کو بھی کافر وقادیانی نہیں قرار دیتے تھے۔
پھر میرے والد نے فیصلے کیلئے باہر سے علماء کو بلایا تو انہوں نے دونوں کی بات سن کر فارسی میں اپنا فیصلہ سنایا۔ لوگ منتشر ہوگئے اور علماء چلے گئے تو مولانا محمد زمان نے اپنے حامیوں کے ذریعے ڈھول کی تھاپ پر روایتی ناچ گانے سے اپنی جیت کا اعلان کیا۔ دوسری طرف مولانا شاداجان کے حامیوں نے بھی ڈھول کی تھاپ پر روایتی ناچ گانے سے اپنی جیت منائی۔
مولانا محمد زمان بعد میں500علماء کی شوریٰ کے سربراہ بن گئے۔ مولانا محمد زمان نے کہا کہ ”منگنی نکاح ہے جس میں طے ہوجاتا ہے کہ ایجاب و قبول ہوگیا”۔ اور ان کی یہ بات بالکل درست ہے۔ پشتون خانہ بدوشوں کی یہ روایت ہے کہ منگنی کے بعد شوہر رخصتی سے پہلے اپنی بیوی کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرتا ہے۔ لیکن یہ کاکردگی چھپ کر دکھانی پڑتی ہے۔ اگر موقع پر پکڑا جائے تو بیوی کے خاندان کی طرف سے زبردست قسم کی پٹائی ہوتی ہے۔ جب وہ اپنے مشن میں کامیاب ہوتا ہے تو پھر حمل کے بعد رخصتی کردیتے ہیں۔ پھر نکاح کیلئے دلہن اجازت نہیں دیتی اور خوب مارپیٹ یہاں تک کہ گرم سلاخوں سے بھی داغنے کی نوبت آتی ہے تاکہ شرمیلی دلہن اپنے نکاح کی اجازت کیلئے زبان کھولے۔ اگر منگنی کو نکاح نہ قرار دیا جائے تو پھر سارا معاملہ شریعت کے خلاف ہوگا۔ یہ خانہ بدوش سردی گرمی میں کابل سے دہلی اور ڈھاکہ تک ہمیشہ سفر میں ہوتے تھے۔
مولانا فضل الرحمن کے آباء و اجداد بھی خانہ بدوش تھے اور افغانستان ، پاکستان، ہندوستان اور بنگلہ دیش میں ان کی آزاد نقل و حمل کا سلسلہ جاری رہتا تھا۔ سب سے پہلے چاروں ملک مولانا فضل الرحمن اور تمام خانہ بدوشوں کو اپنی اپنی شہریت دیں اور اس خطے کی تاریخی روایات کو برقرار رکھیں۔ مولانا بڑے ہی زیرک سیاستدان ہیں۔ طالبان ، جمعیت علماء اسلام اور جمعیت علماء ہند کے پلیٹ فارم سے نہ صرف دیوبندی مکاتب فکر میں اتحاد و اتفاق کی فضاپیدا کریں گے بلکہ دیگر مسالک ، فرقے اور ادیان کے لوگوں کو بھی متحد و متفق کرنے میں اپنا بڑاکردار ادا کریں گے۔ خاص طور پر بھیڑوں جیسی شریف تبلیغی جماعت کے متحارب گروپوں کو بنگلہ دیش ، ہندوستان اور دنیا بھر میں بھی متحد کریں گے۔ مولانا کو اس بات میں خاص مہارت حاصل ہے کہ افغانستان میں طالبان ، پاکستان میں جمعیت علماء اسلام اور ہندوستان میں جمعیت علماء ہند کا اسلام ایک دوسرے سے انتہائی تضادات رکھنے کے باوجود بھی مولانا چونا لگا دیتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے26ویں آئینی ترمیم میں سب کو خوش کیا اور کس کس کالے سانپ کے دانت توڑ دئیے؟۔ جب مولانا نے قومی اسمبلی میں گرجدار تقریر کی تھی کہ کسی جج ، جرنیل اور بیوروکریٹ کی ہم ایکسٹینشن قطعی نہیں ہونے دیں گے لیکن اداروں کی اصلاح کی بات ہوگی تو ہم ساتھ دیں گے۔
اس تقریر کو سن کر پاکستان کے سیدھے سادے عوام بہت خوش ہوئے کہ مولانا سیاست کے مسیحا بن گئے۔ نواز شریف کی خواہش پر چیف جسٹس فائز عیسیٰ کو مزید توسیع نہیں ملے گی جس پر پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف خوش تھے لیکن نواز شریف نے کہا کہ ”ایک آدمی کا گھوڑا دوڑ میں سب سے پیچھے تھا تو اس کو پوچھا گیا (پنجابی میں )کہ تیرا گھوڑا کہاں ہے؟۔ اس نے کہا کہ وہ جس نے سب کو اپنے آگے لگایا ہوا ہے”۔ مطلب یہ تھا کہ مولانا فضل الرحمن کی چند سیٹیں ہیں اوراس کی کوئی اہمیت نہیں مگر سمجھتا ہے کہ میں نے سب کو آگے لگایا ہوا ہے۔ اگر اس وقت سرکاری ملازمت کو توسیع مل جاتی تو سارے ملازمین کو ایکسٹینشن مل جاتی۔ جن میںISIچیف ندیم انجم اورفائز عیسیٰ وغیرہ سب شامل تھے۔ آرمی چیف کی مدت ملازمت کی توسیع کا قانون تو پہلے سے موجود تھا جنرل قمر جاوید باجوہ کو مزید توسیع کی بھی پیشکش ہوئی تھی جس کا اعتراف عمران خان نے کیا تھا۔ البتہISIچیف جنرل ندیم انجم کو توسیع مل جاتی تو جنرل عاصم منیر مزید کافی عرصہ تک ایک با اختیار آرمی چیف نہ ہوتے۔ بڑی مشکل سے نواز شریف نے ضد کرکے آرمی چیف بنوادیا۔ لیکن جب تک اپنے اعتماد کاISIچیف نہ ہو تو آرمی چیف کچھ نہیں کرسکتا۔ جب عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری نے دھرنا دیا تھا تو اس وقت باخبر صحافی انصار عباسی نے کہا تھا کہ جو ہورہا ہے اس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی مرضی شامل نہیں۔ پہلی مرتبہISIچیف زیادہ طاقتورہوگئے۔ ن لیگ کی حکومت کے خلافISIسازش کررہی ہے۔
انصار عباسی اسٹیبلشمنٹ کا نمائندہ صحافی شمار ہوتا تھا۔ لیکن پہلی مرتبہ اس کی ہمدردیاں واضح طور پر ن لیگ کے ساتھ تھیں اوروجہ شہباز شریف نے پنجاب حکومت کی طرف سے اسکے گھر تک کروڑوں روپے کا روڈ بنوایا تھا جو ابھی اربوں میں ہوگا۔
کوٹ نواز گومل ٹانک ڈیرہ اسماعیل خان میں چوری ہوئی تو کتا لایا گیا اور سب پریشان ہوگئے کہ کتا ہے کیا پتہ چلتا ہے کہ کس کی ناک کاٹ دے۔ لیکن جب وہ چلتے ہوئے ایسی راہ پر گامزن ہوا کہ اس طرف مشہور چور کا گھر تھا تو سب کو پتہ چل گیا کہ کتا کہاں جارہا ہے؟۔ اور پھر وہی ہوا کہ کتے نے چور کو پکڑ لیا اورچور نے بھی مانا اورلوگ بھی مطمئن ہوگئے۔
26ویں آئینی ترمیم میں اصل ہدف سید منصور علی شاہ کو چیف جسٹس بننے سے روکنا تھا۔ باقی سارے معاملات حلوے کے ساتھ اضافی تھے۔ سمجھ رکھنے والوں نے پہلے سے اظہار کیا تھا کہ مولانا فضل الرحمن کو جو ہدف دیا گیا ہے اس کو پورا کرکے دم لیں گے۔ باقی لوگ خوشیاں منارہے تھے کہ آنیاں جانیاں لگی ہوئی ہیں اورآخر کار بروقت وہی کام کردیا جس کا ڈر تھا۔ لیکن اس کا فائدہ کیا ہوا؟ ۔ بلوچ خواتین سینیٹروں پر دباؤ تھا یا نہیں ؟۔ ووٹ زبردستی ڈلوانے کیلئے ممبر کی بیوی اورجواں بیٹی اغواء کی گئی یا نہیں؟۔ مولانا کے بندے مسنگ ہوگئے یا نہیں ؟ ۔ تحریک انصاف کے غائب ارکان خود غائب تھے یا نہیں؟۔ مگر عوام کے اندر یہ فضا بن گئی کہ مولانا کے بندوں سمیت خواتین کے اغواء تک جبری نظام پہنچا تو یہ کونسا جمہوری نظام ہے؟۔
ایک آدمی روزہ توڑنا چاہتا تھااور کفارہ سے بچنا چاہتا تھا تو اس نے گاؤں کے لڑکوں سے کہا کہ تم مجھے زبردستی روزہ تڑوادو اور اس کا روزہ بھی ٹوٹ گیا اورکفارہ بھی نہیںدینا پڑا۔ لیکن اس سے روزہ دار بدنام ہوگئے اور روزے اور کفارے کی اہمیت بھی ٹوٹ گئی۔ مولانا فضل الرحمن نے جنرل ندیم انجم کے دانت بھی توڑ دئیے، فائز عیسیٰ کے بھی دانت توڑدئیے، عمران خان اور نوازشریف کے بھی دانت توڑدئیے لیکن پیپلزپارٹی کے نہیں توڑے جس کے بعد جوبلی سرکس کا تماشا لگ گیا۔ جس میں دو بونے لڑتے تھے، پھر ایک مرجاتا ہے اور دوسرا اس کو سیدھا کرتا تھا ، جب اس کا دھڑ سیدھا کرنے کی کوشش میں ٹانگیں سیدھی کرتا تو پیچھے سے وہ اپنا سر اٹھالیتا تھا ،جب سر کو لٹاتا تو پیر اٹھاتا اور کچھ دیر کارٹون کی طرح یہ سلسلہ جاری رہتا اور آخر پیچھے سے اس کو چوتڑ پر دانتوں سے کاٹ لیتا تھا جس پر وہ اپنی چوتڑ بہت زور سے درد مٹانے کیلئے اسی تختے پر ملنا شروع کردیتا تھا اور لوگ اس کو دیکھ بہت لطف اٹھاتے تھے۔ مولانا کو صدر زرداری نے گفٹ دیا تھا اورپھر بونوں کی کچھ لڑائی بھی شروع ہوگئی۔
چیف جسٹس بندیال نے رات کو عدالت کھول کر صحیح وقت پر عمران خان کو تحریک عدم اعتماد پیش کرنے پر مجبور کیا۔ پھر اس نے جب آئین کے مطابق تین ماہ کی مدت میں نگراں حکومت کو حکم دیا کہ انتخابات کراؤ تو مولانا فضل الرحمن دفعہ144کے باوجود عدالت کی چاردیواری میں کود گیا اور مریم نوازشریف کو بھی ساتھ لیا اور عدالت وسیاست کا بیڑہ غرق کردیا۔ اگر آئینی مدت میں الیکشن ہوجاتا تو نظام پرآج اتنی بد اعتمادی نہ ہوتی ۔
مولانا کو اپنی کنڈیشن کا پتہ تھا اسلئے بلوچستان سے حصہ لیا۔ مولانا نے کہا کہ میرے پاس چشم دید گواہ ہیں کہ وڈیرے کو حکم دیا گیا تھا کہ جمعیت علماء اسلام کو اپنی مرضی کے خلاف ووٹ دو اور سندھ میں جب دھاندلی کا پروگرام تھا تو کچھ نہیں بولامگر وہ مشن ناکام ہوا تب مولانا بول پڑے۔ مولانا نے کہا کہ الیکشن میں اگر دھاندلی نہیں ہوئی ہے تو9مئی کا بیانہ پٹ گیا اور اگر تم نے دھاندلی کی ہے تو پھر مان لو کہ ہم نے دھاندلی کی ہے۔
مولانا اسٹیبلشمنٹ کو9مئی کے بیانیہ پٹنے کی دھمکی صرف پختونخواہ کی حد تک دیتا تھا مگر پنجاب میںPTIسے دھاندلی کا اعتراف بھی تھا اور اس سے9مئی کا بیانیہ نہیں پٹتا تھا ؟۔
مولانا کی یہ سیاست اصول فقہ کی کتابوں میں پہلے اصول ”قرآن” کی تعریف سے سمجھ آجائے گی ۔ گذشتہ شمارے میں جس کی وضاحت کی تھی کہ کتنے تضادات اور جہالت ہے؟۔
مولانا فضل الرحمن مدارس سے حدیث کو بھی ادھورا بیان کررہے ہیں کہ رسول اللہ ۖ یقول نضراللہ امرا سمع منا حدیثا فحفظہ حتی یبلغہ غیرہ فرب حامل فقہ الی من ھو افقہ منہ و رب حامل فقہ لیس بفقیہ
”رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ اللہ یہ معاملہ تروتازہ رکھے کہ مجھ سے کوئی حدیث سنے تو اس کو یاد کرے اور دوسروں تک پہنچائے۔ بسا اوقات پہنچانے والے سے وہ زیادہ سمجھ رکھتا ہے جس کو حدیث پہنچائی جائے اور بسااوقات پہنچانے والا خود سمجھ سے عاری ہوتا ہے”۔ یہ حدیث مختلف الفاظ میں نقل ہے اور اصل حدیث کا دوسرا حصہ ہے کہ کسی بندے تک دین پہنچے جو سمجھدار ہو اور یہ دین کو انقلاب عظیم کا بہت بڑا ذریعہ بنادے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جب سیاست کی وجہ سے میں قاسم العلوم میں پڑھانے کا وقت نہیں دے سکتا تھا تو تدریس چھوڑ دی اور پھر روزگار کیلئے مدرسہ بنادیا۔ مہتمم حضرات کیلئے مدارس ایک بہترین کاروبار ہے جس سے انکا چہرے نہیں بلکہ بہت کچھ تروتازہ رہتا ہے لیکن دین کو سمجھ کرقبول نہیں کرتے۔ جس کو موقع ملتا ہے تو مادر علمی چھوڑ کر اپنی دکان بنالیتا ہے۔ مولانا منظور مینگل نے کہا کہ” مولوی مرجائے گا لیکن کسی اور کو چندہ دینے والا سیٹھ نہیں بتائے گا”۔جب استاذالعلماء مولانا سلیم اللہ خان کے سیٹھوں پر منظور مینگل قبضہ کرے گا تو یہ کون غلطی کرسکتا ہے کہ مدرسہ کے وسائل پر قبضہ کرنے دے؟۔
اللہ نے فرمایا: الرٰ کتاب احکمت اٰیاتہ ثم فصلت من لدن حکیم ٍ خبیرٍO”ال ر۔کتاب جس کی آیات کا فیصلہ کیا گیا ۔ پھر حکمت والے خبر رکھنے والے کی طرف سے اس کی ساری تفصیلات بیان کی گئی ہیں”۔(سورہ ہود آیت:1)
اللہ کہتا ہے کہ یہ کتاب میری طرف سے ہے اور علماء نے علم لدنی کسی اور بلا کا نام رکھ دیا ہے۔ اللہ نے واضح کردیا ہے کہ
” یہ کہ تم عبادت نہ کرو مگر اللہ کی ۔ بیشک میں تمہارے لئے اس کی طرف ڈرانے والا اور خوشخبری والا ہوں اور یہ کہ تم اپنے رب سے معافی مانگو۔پھر اس کی طرف توبہ کروتو تمہیں مقررہ مدت تک فائدہ پہنچائے گا اور ہر صاحب فضیلت کو اس کا فضل دیدے گا۔ لیکن اگر یہ پھر گئے تو میں تمہیں عذاب کبیر کے دن سے ڈراتا ہوں۔ اللہ کی طرف تمہارا ٹھکانہ ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ خبردار ! یہ اپنے سینے چوڑے کررہے ہیں تاکہ چھپ جائیں اس سے۔ خبردار ! جب تم اپنے کپڑے ڈھانکتے ہو تو وہ جانتا ہے جو تم چھپاتے ہو اور جو اعلانیہ کرتے ہو۔ وہ سینوں کی بات جانتا ہے۔ اور کوئی زمین پر چلنے والا نہیں مگر اللہ پر اس کا رزق ہے۔اور وہ اس کے ٹھکانے کو بھی جانتا ہے جہاں اس کو سونپا جائے گا اس کو بھی جانتا ہے۔ ہر چیز کھلی کتاب میں ہے۔ اور وہ وہی ہے جس نے چھ دنوں میں آسمانوں اور زمین کو بنایا ۔ اور اس کا عرش پانی پر تھا تاکہ تمہیں آزمائے کہ کون اچھا عمل کرتا ہے۔ اور اگر آپ کہیں کہ تم نے موت کے بعد مبعوث ہونا ہے تو کہیں گے کہ یہ تو نہیں مگر کھلا جادو۔ اگر ان سے عذاب مؤخر کردیں ایک محدود گروہ تک تو ضرور کہیں گے کہ کس چیز نے اس کو (عذاب دینے سے )قید میں رکھا۔خبردار ! جس دن ان پر (عذاب) آئے گا ۔الایوم یأتیھم لیس مصروفًا عنھم وحاق بھم ما کانوا بہ یستھزئونOوہ اس سے مصروف نہیں ہوگا اور ان کو عذاب اپنے گھیرے میں لے گا۔ جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے۔ (سورہ ہود آیت:2سے8)
جس طرح زمین مرتی ہے اور پھر بارش سے اس کی نئی نشو و نما ہوتی ہے ،اسی طرح انسانوں کے ضمیر بھی مرتے ہیں تو نئی نشوونما ہوتی ہے۔ کافر اصل میں نئی بعثت انقلاب کے منکر تھے کہ فتح مکہ کے انقلاب کی خبر کھلا جادو ہے۔ وہ کہتے تھے کہ اتنی جنگیں ہوئیں۔ بدر، احد اور خندق لیکن جو اکابرین ابوجہل اور ابولہب وغیرہ مرگئے تو کس چیز نے اس انقلاب کو روکاہے؟۔ اللہ نے کہا کہ جب وہ دن آئے گا تو پھر دوسری مصروفیت نہیں ہوگی۔ علماء نے اس کا ترجمہ یہ کیا ہے کہ عذاب ٹلے گا نہیں اور یہ ترجمہ بنتا ہے لیکن سورہ رحمان میں اللہ نے فرمایا کہ عنقریب ہم تمہارے لئے فارغ ہوں گے اے ثقلان!۔ تو وہ مصروف کا معاملہ اسلام کی نشاة اول اور فتح مکہ سے تھا جب ابوجہل کا بیٹا عکرمہ ، ابوسفیان او ر اس کی بیوی ہند وغیرہ کو گھیرے میں لے لیا گیا تھا اور اسی کو وہ جادو سمجھتے تھے۔ جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی میں ہمارے استاذ مولانا بدیع الزماں وغیرہ کے چہروں کو اللہ نے ترو تازہ رکھاتھا اور ان کو فضیلت بھی بخشی تھی۔ اسلئے کہ حق بات کو سمجھ کر اس کو قبول کرلیتے تھے۔ آج مفتی محمود ، مفتی شفیع ، مولانا شفیع اوکاڑوی ، مولانا شاہ احمد نورانی ، پروفیسرغفوراحمد، مولانا مودودی، علامہ طالب جوہری، امام خمینی، علامہ احسان الٰہی ظہیراور تمام مکاتب فکر کے علماء ربانی موجود ہوتے تو حق کو قبول کرتے۔ مگر مردہ ضمیر اسلام کی نشاة ثانیہ کو محض جادو سمجھتے ہیں اور اللہ کی کھلی آیات کو قبول کرنے سے منکر ہیں۔
اہل حل و عقد کو چاہیے کہ پاکستان جس مقصد کیلئے بنا ہے تو اس کی طرف پیش قدمی کریں ایسا نہ ہو کہ وقت ہاتھ سے نکل جائے پھر ان حالات کا سامنا ہو کہ خدانخواستہ کچھ نہ ہوسکے۔ انشاء اللہ پاکستان کی تقدیر میں دنیا کا انقلاب کبیر ہے۔
اخبار نوشتہ دیوار کراچی، خصوصی شمارہ جنوری 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv
لوگوں کی راۓ