چوہے کی بل سے آواز ایک بڑا راز ؟ فیس بک پر انگریزی کی تحریر کا ارود ترجمہ اور اس کاجواب!
جولائی 15, 2024
چوہے کی بل سے آواز ایک بڑا راز ؟ فیس بک پر انگریزی کی تحریر کا ارود ترجمہ اور اس کاجواب!
ہمارے خاندان کی تاریخ میں ایک سیاہ باب ہے جو اس وقت شروع ہوا جب ہمارے اپنے ہی خون کے ایک فرد نے امام مہدی ہونے کا جھوٹا دعویٰ کیا،اس شخص نے بہت نقصان پہنچایااور ہمارے خاندان پر دہشت گردانہ حملے کا باعث بنا۔
ہم نے اس کیلئے جو قربانیاں دیں،اس نے اس کا بدلہ غداری سے دیا۔ ہمارے بارے میں جھوٹ پھیلائے اور مختلف مضامین میں ہماری شہرت کو داغدار کیا۔ اس نے ہم سب کے نام لیکر یہاں تک کہ ان لوگوں کے بھی جو فوت ہوچکے ہیں۔
اور عورتوں کے بھی نام لئے جن کی حفاظت کرنی چاہیے تھی بدنام کیا۔ اس کی حرکات ہمیں اس کہاوت کی یاد دلاتی ہیں ”بھیڑ کے لباس میں بھیڑئیے سے ہوشیار رہو”۔ کیونکہ اس کا فریب ایک گہری غداری تھی۔شاعر مرزا غالب نے کہا تھا ”جنہیں ناز ہے ہند پر وہ کہاں ہے؟”،ہم بھی پوچھتے ہیں وہ شخص جو اپنے خاندان سے غداری کرتا ہے اس میں عزت کہاں ہے؟۔اس کے نقصان دہ الفاظ اور حرکات ہماری میراث پر ایک داغ ہیں اوراس کی بزدلی اور بے غیرتی کو ظاہر کرتے ہیں۔ اسے بے نقاب کرنے میں ہم انصاف چاہتے ہیں ، اپنی عزت واپس حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ جیسے کہا جاتا ہے سچائی زمین پر کچلی جائے گی تو پھر اٹھے گی متحد کھڑے ہیں۔ہماری روحیں مضبوط ہیں۔ غدار کا حقیقی چہرہ دنیا کے سامنے لانے کیلئے تیار ہیں۔ اسکے جھوٹ ہماری ثابت قدمی کی روشنی میں مٹ جائیں گے اور تاریخ ہمیں اس کی غداری نہیں بلکہ اسکے سامنے ہماری استقامت کیلئے یاد رکھے گی۔ (انگریزی خط کا ترجمہ جوشاید ریمنڈڈیوس کو لکھا ہے جو کانیگرم لایا گیا تھا۔ورنہ پھر اردومیں لکھ لیتے؟)
جوابی وار: انکشاف :دھڑدنگ نمبر1
تمہارا سیاہ باب سیداکبر شاہ و سید صنوبر شاہ نے انگریز سے پیسہ لیکراپنی قوم کے7افراد کے قتل سے شروع کیا ۔ جن پر دہشتگردی میں ملوث ہونے کے سیاہ وسفیدداغ تھے اب دونوںکا ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا ہونا مبارک ہو۔ میرامقصد اصل میں یہی تھا۔
سن1991میں جب کچھ افراد پیدا نہیں تھے اور کچھ ماؤں کی گود میں تھے میں جیل گیا اور رہائی کے بعد میدان میں رہا۔ سن2007میں17سال بعد میرے گھر پر دہشتگردانہ حملہ ہوا اوریہ واحد حملہ ہے جس پر انہوں نے غلطی مان کر پوری محسود قوم کے نمائندوں کیساتھ تاریخی معافی مانگی۔17سال بعد واقعہ کاآئینہ دکھادیا تو کتیا کی دُم پر پاؤں پڑ گیا ۔
چچازاد عثمان، فادر ان لاء احمدیارمولانا آصف کے سامنے اسکے استاذ قاضی فضل اللہMNAنے میرے متعلق پوچھا تو مولانا فضل الرحمن نے کہا: ”یہ ہم سے بڑا انقلابی ہے مگر تھوڑا جذباتی ہے”۔
وزیرقوم کیخلاف انگریز نے اقدام اٹھانا چاہا اور محسودقوم سے کہا تھا کہ” تم ساتھ مت دو۔ وزیر نے بھی تمہارا ساتھ نہیں دیا ”۔ محسودوں نے کہا کہ اگر ہم ساتھ نہ دیںتو ہماری عورتیں پتھروں سے تمہارا مقابلہ اورہمیں چوڑیاں پہنادیں گی”۔ اگر حملے کے بعد مردوں میں ہمت نہ تھی کہ طالبان کو ہٹنے کا کہتے تو عورتوں کا بتادیتے کہ وہ پراٹھے نہیں پکا سکتی ہیں۔ عرش تا فرش مخلوق حیران تھی کہ تم کس مٹی سے بنے ہو جو ان دہشتگردوں کو اپنے گھروں میں بساتے ہو جو خود کہتے ہیں کہ ”ایسا ظلم تو اسرائیل کے یہودنے فلسطین میں بھی نہیں کیا”۔نبی ۖ نے سچ فرمایا:”جب حیاء چلی جائے تو جو مرضی کرو”۔ کمینہ پن، بے غیرتی ، دلا گیری، بے حیائی اور بے ضمیری کے علاوہ ڈھیٹ پن کی انتہاء ہے کہ قتل بھی ہمیں کروایا، ایکدوسرے کیخلاف گواہ بھی تم ہو، کھلے ، چھپے انکے ساتھی بھی تم ہو، پھر اس کی ذمہ داری مجھ پر ڈالی؟۔ گھر میرا تباہ کیا بدنام تمہارا خاندان ہوا؟۔ یزید کی روح بھی تڑپ اٹھی ہو گی کہ کن دلوں سے ملادیا؟۔
جوابی وار:انکشاف:دھڑدنگ نمبر2
انگریزی خط لکھ کر تشہیر کرنے والی سبحان شاہ کی رائل فیملی ہے اور اس کی تائید کریم کا بیٹا عثمان اورعبدالرزاق کا بیٹا سعود کررہا ہے۔ ایک طالبان کی سہولت کار تھی دوسرے کے گھر میں دہشتگردوں نے کئی دنوں سے منصوبہ بندی کرکے حملہ کروادیا تھا۔ ان دونوں طبقے کی اس ناقابلِ فراموش قربانیوں پر لعنت بھیج دوں یا خراج تحسین پیش کروں؟۔ اس کا فیصلہ تاریخ کرے گی۔ لوگ کریں گے۔ دنیا دیکھے گی اور وہ بھی انتظار کریں اور میں بھی منتظر ہوں۔
کریم کے بیٹے کا قصور نہیںاسنے دھمکی دی ہے کہ” گومل اور کانیگرم میں میرے سامنے بھگوڑے اور اسکے بیٹے کو بیٹھنے کی جرأت نہیں ہے۔ طالبان کی میٹنگ میں میں موجود تھا”۔حالانکہ اس کا تعلق اب القاعدہ اور طالبان سے نہیںPTMسے ہے۔ شکر ہے کہ سرور شاہ کی اولاد میں کوئی بہادر پیدا ہوا ہے۔ چشم بددور۔ سرور شاہ اور فیروز شاہ کا باپ مظفرشاہ کا قتل بھی صنوبر شاہ کی پاداشت میں ہوا۔ پھر خانی بھی اکیلے قبضہ میں لے لی اور ان کو زمینوں میں دونوں کو بہنوں کی طرح ایک بھائی کے برابرحصہ دیا ۔ اگر ان کی اولاد میں غصہ ہے تو بجا ہے۔کہیں تو وہ نکالیں۔ ہم سے کوئی شکایت بھی ہوگی تو حق بجانب ہیں۔
منہاج ، طاہراور احمدیارکامیں نے کیا بگاڑا؟۔ اور انہوں نے کونسی قربانیاں دیں؟۔دہشتگردوں کی سہولت کاری قربانی ہے؟۔ آؤ! میں بتاتا ہوں ۔ یہ لوگ تو نہ طالب تھے اور نہ القاعدہ والے۔جب ان پر کانیگرم میں بم دھماکے ہوئے تو میں نے بھی انکے ساتھ ڈیوٹی کی۔ انہوں نے ہمارے ساتھ ایک دن ڈیوٹی نہیں کی۔ حالانکہ شہریار کی گلی کے بچوں اور طاہر کی اپنے مزارع سے لڑائی ہو تو سہیل اور حمادکو بلالیتاہے۔ یہ جارج پنجم اور ملکہ وکٹوریہ کی اولاد سمجھ رہی ہے کہ سیداکبر اور صنوبرنے انگریز سے پیسہ لیکر اپنی قوم کا قتل کیا اور ہم نے تمہیں چھوڑ دیا۔ اوریہی قربانی ہے،اسلئے تاریخ بتانی ضروری ہے۔داؤد اور عبدالواحد نے ڈیوٹی کی تھی مگر وہ تو کچھ نہیں کہتے؟۔
جوابی وار:انکشاف:دھڑدنگ نمبر3
سبحان شاہ کی پڑپوتی واقعہ کے بعد دہشتگردوں سے رابطے میں تھی اور کلیجہ ٹھنڈا نہیں ہوا تھا اور واقعہ سے پہلے بھی کسی پڑپوتی نے جاسوسی کی تھی ۔اگر فوت شدگان اور عورت کے ذکر کی ممانعت ہوتی تو ابولہب کی بیوی، حضرت نوح اور حضرت لوط کی بیویوں کا قرآن میں ذکر نہ ہوتا۔ تمہارا مسئلہ یہ ہے کہ پشتو اور اسلام دونوں کی غیرت سے عاری ہو۔
پروپیگنڈہ کیا کہ ریاض نے حاجی یونس کو پیچھے سے انگل دیا۔ میں نے ریاض سے کہا کہ یہ برا کیا ہے۔ ریاض نے کہاکہ یہ جھوٹ ہے۔پھر ریاض پروپیگنڈے کا شکار ہوا تو کہا کہ مینک کی زمین کیلئے تیری ماں نے بھیک مانگی ۔آئندہ کیلئے جھوٹا اثاثہ چھوڑنا ہمارے بچوں کیلئے بارودی سرنگیں ہیں۔
ہلال بن امیہ نے بیوی سے لعان کیا تو قرآن نے عورت کی عزت کیلئے اسکا جھوٹ معتبر قرار دیا۔ عورت نے کہا: اقرار سے قوم کو بدنام نہ کروں گی۔ جھوٹا الزام لگاکر قتل کیا جائے تو مقتول کے ورثاء قاتل کی عزت کا زیادہ نقصان سمجھ کر بدلہ نہیں لیتے۔
صنوبر شاہ کا قتل کسی اور کھاتے میں ڈالا۔ معاملہ کچھ اور تھا۔ پھر محمود کا قتل کسی اور حساب میں ڈالا۔ ایک خانی کے مفاد سے ہرقیمت پر چمٹے رہے لیکن اب ہمارے قتل میں دو قصووار لگتے ہیں ایک میںاور دوسرا میرا بھائی اورنگزیب۔ جس نے مزاحمت کی۔ لخ لعنت ہو تم پر۔ یہ بھی دکھائی نہیں دیتا ہے کہ غلطی کس کی ہے کس کی نہیں۔ میں نے سبحان کی پڑپوتی کا بھی ذکر نہیں کیا کہ کوئی مجبوری ہوگی اور برقعہ بھی اسلئے پہن لیا کہ طالبان تمہاری عورتوں کو اٹھاکر نہیں لے جائیں کہ بندہ یہاں تھا تو وہاں چھاپہ ڈلوایا؟ کیونکہ وہ دلیل سنتے تھے اور نہ مانتے تھے۔میں نے تو اسی دن کہا تھا کہ اب ضرور خلافت قائم ہوگی ۔ یہ یوسف رضا گیلانی اور سلمان تاثیر کے بیٹوں کو ملتان اور لاہور سے لے جاسکتے ہیں تو پھر تمہاری؟۔ پہلے دل پر پتھر رکھ کر بہت ڈھیل دی مگر مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا۔ طاہر کے غلیظ مسیج برداشت کئے۔
جوابی وار:انکشاف:دھڑدنگ نمبر4
مظفرشاہ،منور شاہ ،صنوبر شاہ قتل تو سبحان شاہ اور سیداکبر کہاں گئے؟۔ ہم نے انگریز یا کسی ظالم کے ساتھ مل کر کوئی قتل نہیں کیا۔ حضرت موسیٰ سے غلطی میں قتل ہوا تو پیغمبری و معجزات اور اللہ کا حکم ملنے کے باوجود خوف کھارہے تھے۔ عثمان جرم کا اقرار کرکے دھمکی دیتا ہے۔ موسیٰ علیہ السلام کی قوم یہود بہت بزدل تھی، اسرائیل کے یہود کی پشت پر امریکہ کھڑا ہے تو فلسطینیوں پر ظلم کررہاہے۔ بزدل کتیا گرم ہو اور اپنے پیچھے کتوں کا ریلہ دیکھے تو اس میں حوصلہ پیدا ہوجاتا ہے۔ اب تو تمہارا گرم موسم ختم ہوگیا ۔پھر بھی بھونکنے کی علت نہیں چھوڑی ؟۔
غیرت و بے غیرتی کا مسئلہ نسل درنسل چلتا ہے، ابوجہل چوتڑ کو خوشبو لگاتا تھا یا نہیں مگر غیرت رکھتا تھا اسلئے بدر میں کہا کہ گردن کو ذرا نیچے سے کاٹو تاکہ سردار کی گردن لگے۔ عکرمہ نے اسلام قبول کرکے بتادیا کہ غیرتمندابوجہل کا بیٹا قربانی دے سکتا ہے۔
تم بے غیرت انگریز سے طالبان تک ہر طاقتور کے ٹانگوں کے درمیان لٹک کر پیشاب چوستے ہو۔ جس طرح ڈھول اور ناچ کی کمائی میراثی کا پیشہ ہے اسی طرح انگریز سے لیکر جہاں ممکن ہو وہاں سے مفادات کی چوسنی لینا تمہارا تو پیشہ ہے۔ میرے پردادا، دادا، باپ ، بھائیوںتک کس کو چھوڑا ہے؟۔
اچھا ہے کہ منہاج اور طاہر کے گھر سے کھل کر یہ اظہار ہورہاہے کہ وہ کریم کے بیٹے عثمان کیساتھ ہی کھڑے ہیں۔ ضیاء الدین نے خالد سے پچھوایا کہ سب عتیق الرحمن کیساتھ متفق ہیں؟ مگر یہ واضح نہیں کیا کہ یہ خط متفقہ لکھا ہے یا بے نامی خط میں کوئی خاص افراد ملوث ہیں؟۔ میں کھل کر سامنے آیااور میرے دشمن نقاب اوڑھ کر نہیں بیٹھے رہیں۔
جب تک یہ واضح نہیں ہوتا کہ کون مجرم ہے تو قاتل اور انکے سہولت کار اپنے خاندان کی عزت کا مسئلہ بھی میرے کھاتہ میں ڈالیں گے؟۔
قریب ہے یارو روزِ محشر، چھپے گا کُشتوں کا قتل کیونکر؟
جو چپ رہے گی زبانِ خنجر، لہو پکارے گا آستیں کا
جوابی وار:انکشاف:دھڑدنگ نمبر5
الفاظ نہیں عملی اقدام سے ڈگمگانے پر قابو پاؤ۔ اخبار میں جرائم کی فہرست میں ایک جھوٹ ہو تو تردید کردو۔ میں تمہارا ساتھ تمہاری طرح منافقت کی تمام حدود عبور کرکے نہیں دوں گا بلکہ تہہ دل سے مان جاؤں گا اور یہ میرے لئے فخر کی بات ہوگی کہ ماموں کا خاندان بری ہوجائے۔ بغیر نکاح کے دہشتگرد شوہروںنے واردات کی اور طعنہ عبد الو ہاب کو دیا کہ” تیرے ساتھی نے کیاہے”۔ کھسرے باتیں عورتوں کی کرتے ہو اور خود کو مرد سمجھتے ہو؟۔ غیرتمند بن کر ایک طرف کھڑے ہوجاؤ۔وہاب نے میری وجہ سے سختیاں جھیلیںمگر کوئی شکایت نہیں کی ہے۔ داؤد ، عبد الواحد ، جنید اور طفیل وغیرہ نے ہمارے ساتھ ڈیوٹی کا حق ادا کیا تھا۔ ہمیں مجرموں کی تلاش ہے۔حملے میں ملوث عناصر کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔ غنی خان نے کیا خوب کیا ہے ۔
خوراک کوی د سپی او مسلی د ملایانو
بانگونہ د بلال او لنگوٹے د چنگڑیا نو
پرتوگ دی یارہ نشتہ خو شملہ نیغہ د خان
شل خزی دی ساتلی خو سحر وائی اذان
پہ جنگ کی بہادر او مستانہ لکہ چنگیز
پہ مینہ کی بی شرمہ بی پرواہ لکہ انگریز
وربوز دی د قاضی دے طبیعت دی د ھٹلر
آواز دی د پخنڑو دے او انداز د منسٹر
انجام دی تبخے دے اے مجنونہ د ڈیران
یو ورز بہ ورستے بانگ اوکڑی ڈوڈء بہ اوکڑی خان
ترجمہ:کھانے کتے کے کھاتے ہیں اور مسئلے ملاؤں کے بیان کرتے ہیں۔ آذانیں بلال کی اور پگڑیاں چنگڑوں کے ہیں۔ شلوار نہیں ہے اور پگڑی جیسے خان۔ بیس عورتیں رکھی اوردیتے ہو صبح آذان ۔ جنگ میں جری و مستانہ جیسے چنگیز ۔ محبت میں بے شرم بے پروا جیسے انگریز۔ تھوبڑا قاضی کا اور طبیعت ہٹلر کی۔ آواز لاف زن کی،انداز منسٹر کا۔ تیرا انجام تو توا ہے،اے گندگی کے ڈھیر کے مجنون،ایک دن پیچھے آذان ہوگی اور کھانا ہوگا خان کا۔
جوابی وار:انکشاف:دھڑدنگ نمبر6
اچھے مقصد کیلئے مشکل پہاڑ عبور کرنے کو مستقل مزاجی اور غلطی پر ڈٹنے کوڈھیٹ پن کہتے ہیں۔
فطرت کے مقاصد کی کرتا ہے نگہبانی
یا بندہ صحرائی یا مردِ کوہستانی
جو فقر ہوا تلخیٔ دوراں کا گلہ مند
اس فقر میں باقی ہے ابھی بوئے گدائی
مجھے کسی سے کسی قسم کا کوئی گلہ اور شکایت نہیں ۔ البتہ کچھ ٹھوس معلومات کی بنیاد پر تحقیق درکار ہے۔
1:دہشت گردوں کے ساتھ مذہبی جذبے کے تحت کون کون رشتہ دار شامل تھے جن کا جرم اتنا نہیں اسلئے کہ کئی سارے مذہبی شخصیات کو بھی قتل کیا گیا۔
2:وہ کون تھے جنہوں نے مہم جوئی کی کہ یہ لوگ بڑے ظالم ہیں لوگوں سے بیوی بچے چھین لئے ہیں اور دہشتگردوں کو آلۂ کار کے طور پر ہی استعمال کیا۔
3:جن لوگوں کے مذہبی جذبات تھے تو یہ ایک عام وبا پھیلی ہوئی تھی اور جن لوگوں کے ہاتھ ہم تک نہیں پہنچ سکتے تھے تو یہ مجبوری ہوگی کہ دہشتگردوں کو استعمال کریں، لیکن جو لوگ ان دونوں طرح میں نہ تھے تو وہ اپنی تکلیف بتائیں گے کہ کیوںانہوں نے ہمارے خلاف کام کیا؟۔ حسد تھی یا بھاڑا لیا ہے؟۔
جن لوگوں نے ایک طویل عرصہ سے برقعہ پہن رکھا ہے ، وہ اپنے ایک چوتڑ کو دہشتگردوں کی ران پر اور دوسرا چوتڑ ہماری ران پر رگڑ رہے تھے تو ان کا یہ برقعہ اب اتارنے کا وقت آگیا۔ منافقین کایہ ٹولہ طالبان سے ہٹ گیا اور میں بھی اچھال رہا ہوں۔ انتظار اس بات کا ہے کہ سبھی مجرموں کو ان کی کیٹہ گری کیساتھ الگ کرکے پوری دنیا کو دکھانا ہے۔
کریم بھابی کی فوتگی پر کوڑ طالبان کیGHQمیں بیٹھتا مگر جٹہ میں ملا جو طالبان کاIS1سینٹر تھا۔ احمد یار نے بچی کریم کے بھتیجے کی بیٹی سے چھینی ۔ میں گیاتا کہ احمد یار بیوی کو بچی لوٹا دے۔کریم یہ باور کرانے آیا کہ بھتیجے کے نہیں احمدیارکیساتھ ہوں؟۔ یا میری آمد کا پتہ چلا ؟، مشورہ لینے آیا ؟۔ تفتیش سے انٹرلنک کا مقصداور سازشوں کا پتہ لگایا جاسکتا ہے۔
اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ جولائی 2024
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv
لوگوں کی راۓ