جمہوری نظام کا درست تصور کیا ہے؟
مئی 11, 2025

دوسرے اسلامی ممالک کے مقابلے میں پاکستان کا جمہوری نظام بہر حال بہتر ہے ۔ سیاست و صحافت کو جب جھوٹ وسچ، اخلاق و گالی اور قانون و شریعت کے تمام پیمانوں سے آزاد کرکے کسی کے خلاف اتارا جائے تو رد عمل بھی بہت سخت آتا ہے اسلئے پاکستان کی حالت دگرگوں ہوگئی ہے۔
پاکستان میں عتاب کا شکار سچ بولنے والے نہیں بلکہ ایک طبقہ کے حق اور دوسرے کے خلاف جھوٹی مہم جوئی کے مرتکب افراد ہیں۔ حضرت عمر نے غزوہ بدر میں اپنا کافرماموں قتل کردیا تھا اور نبی اکرم ۖ اور حضرت علی کے چچا عباس زندہ سلامت بچ گئے تھے۔ حضرت عمر کی رائے کو قرآن نے درست قرار دے دیا اور حضرت عباس نے اسلام قبول کیا لیکن جب تک نبیۖ نے نظام کو نہیں بدلا تو حضرت عباس سودی کاروبار میں مبتلا ء رہے تھے اور پھر انکے اسلام کی بدولت ہی ان کی اولاد بڑے ظالمانہ طریقے سے اقتدار میں آگئی اور نبیۖ اور علی علیہ السلام کی اولاد سے اس طرح کے مظالم روا رکھے ،خاص طور پر حضرت امام حسن کی اولاد سے جس پر رسول اللہۖ اور علی کو قبر میں بھی بہت تکلیف پہنچی ہوگی۔ مشہور ہے کہ ”قلندر ہر چہ گوئید دیدہ گوئید” قلندر جو بھی بولتا ہے دیکھا ہوا ہی بولتا ہے۔ لیکن کیا قرآن میں اللہ دیدہ ،شنیدہ اور چنیدہ کچھ بھی نہیں بولتا ہے؟۔
خواہش کو وہ دکھادے حقیقت کا آئنہ ہو ہر دعا شنید مقدر سے کیا بعید
دنیا میں آزادیٔ رائے کی بنیادی اہمیت ہے۔ جب ایک عورت نے رسول ۖ کی بارگاہ میں اپنے شوہر کیلئے مجادلہ کیاتو آزادیٔ رائے سے بڑھ کر جھگڑا کرنا بڑی بات تھی اور وہ اس کا اپنا حق تھا جو مروجہ مذہب، رسم اور قانون کے بالکل منافی تھا۔ رسول اللہۖ شریعت اور مروجہ قانون کیساتھ کھڑے تھے اور عورت اپنے ، اپنے شوہر اور اپنے بچوں کے حق کیلئے لڑرہی تھی تو اللہ تعالیٰ نے اس عورت خولہ بنت ثعلبہ کے حق میں سورہ مجادلہ کی آیات کو نازل فرمادیا ۔ اسلام کایہ جمہوری نظام فرقہ پرستوں کے ذہن میں نہیں آسکتا۔ وہ اس کو غلط رنگ دیتے ہیں کہ عورت کی آہ وزاری کو اللہ نے سن لیا۔حالانکہ یہ حق و باطل کا مسئلہ تھا۔ اللہ نے اس کو مجادلہ کا نام دیا ۔ اللہ نے اس کی بات کو منطقی بنیاد پر درست قرار دیا کہ بیگمات زبان سے مائیں نہیں بنتی ہیں بلکہ مائیں وہ ہیں جنہوں نے ان کو جن لیا ہے۔ اللہ نے مروجہ شریعت اور قانون کو خلاف فطرت قرار دیکر مسترد کردیا تھا۔
شیعہ اہل بیت اور سنی صحابہ کیلئے یہ گنجائش نہیں رکھتے بلکہ فقہ جعفری ، حنفی اور وہابیہ کی مخالفت کی گنجائش بھی نہیں سمجھتے تو ان آیات سے ان کے پیٹ ہی کو نہیں بلکہ دل وروح کو بھی بڑی جلن ہوگی لیکن فرقہ پرستوں کو یہ کڑوی گولی کھانی پڑے گی۔ توپھر ان کے ملیریا کا بخار جائے گا۔حق آیا اور باطل گیا یہی تو قرآن میںہے۔ صحیح مسلم کی حدیث میں اہل مغرب کی تائید جمہوریت کی وجہ سے ہے۔ صحابہ کرام کے دور میں بھی جمہوری نظام تھا اور اکثریت کی بنیاد پر حضرت ابوبکر سے لیکر یزید ومروان ، عبدالملک بن مروان … عمر بن عبدالعزیز…. اوربنوعباس اور سلطنت عثمانیہ کی حمایت کی گئی۔ اس میں سنی تنہا نہیں تھے بلکہ ائمہ اہل بیت نے بھی فاطمی خلافت کے مقابلہ میں اسی بنوعباس کو سپورٹ کیا جو سنی مسلک سے تعلق رکھتے تھے ۔ مامون الرشید نے تو حضرت امام رضا کو اپنا جانشین بھی نامزد کردیا تھا۔ پھر بنو عباس کی خلافت برائے نام رہ گئی تھی ۔ ہر طرف ممالیک یعنی خاندان غلاماں کی سلطنتیں قائم تھیں۔ فاطمی حکومت نے بھی مصر وحجاز تک قبضہ کرلیا تھا لیکن جب صلاح الدین ایوبی نے کرد قوم کے ذریعے اچھی خاصی سلطنت قائم کی تو فاطمی خلافت کا بھی مصر سے خاتمہ کیا گیا اور عباسی خلافت بھی ملکہ برطانیہ الزبتھ کی طرح علامتی رہ گئی تھی اور صلاح الدین ایوبی نے بھی اپنے اقارب میں حکومت بانٹ دی تھی۔ پھر ہلاکو خان نے برائے نام عباسی خلافت کو ختم کیا اور سلطنت عثمانیہ کا خلیفہ بھی اپنوں کے ہاتھ کمزوری میں سسک رہا تھا جو ختم کردیا گیا۔
٭٭
قرآنی آیات سے مسلسل انحراف اور مسئلہ فلسطین
کوئی نہیں کہتا کہ رسول اللہۖ کے سسر ابوبکر و عمر خلفاء بن گئے ۔ دشمن ابوسفیان اور یہودی کی بیٹی نبی ۖ کے نکاح میں تھی اور نہ یہ کہتا ہے کہ حضرت عثمان و علی داماد ہونے کی وجہ سے خلفاء بن گئے ۔
حضرت معاویہ نے 20سال خلافت کی مگر ان سے افضل عشرہ مبشرہ کے صحابی سعد بن ابی وقاص ، حسن و حسین، اصحاب بدر اورفتح مکہ سے پہلے کے مسلمان سبھی تھے ۔ جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ خلافت کا مسند فضلیت کا معیار نہیں۔ ورنہ معاویہ کے بعد یزید کو بھی صحابہ سے افضل ماننا پڑے گا۔
حضرت ابوبکر نے حضرت عمر کی نامزدگی سے وہ معیار کھڑا کیا جس میں اقربا پروری کا امکان نہیں تھا اور حضرت عمر نے بیٹے پر پابندی لگائی اور حضرت عثمان کی شہادت سے معاملہ بدل گیا۔ حضرت علی نے کسی کو نامزد نہیں کیا لیکن امام حسن خلیفہ بن گئے اور پھر خلافت امیرمعاویہ کی جھولی میں ڈال دی۔
امیرمعاویہ نے یزید کو نامزد کیا تو اس کے اپنے دور پر بھی امارت وملوکیت کا اطلاق ہوتا ہے۔ امام حسین اور عبداللہ بن زبیر نے مزاحمت کی تھی ۔ پھر یزید کے بعد حضرت معاویہ بن یزیدنے خلافت کو ٹھوکر ماردی۔ بنی سفیان میں سے پھر خلافت منتقل ہوگئی مروان بن حکم کو۔ عبداللہ بن زبیر نے مقابلہ کیا لیکن عبدالملک بن مروان کے دور میں اپنی سو سالہ بوڑھی والد ہ حضرت اسماء بنت ابی بکر کے سامنے بہت بے دردی سے شہید کردئے گئے تھے۔
دارالعلوم دیوبند، جمعیت علماء اسلام اور تبلیغی جماعت سے لیکر کہاں کہاں اور کس کس کا موروثیت کے نظام پر کیا کیا جھگڑا ہوا ہے؟۔ وقف مال پر کسی کو وراثت کا حق دینا اسلام اور انسانیت کے بالکل منافی ہے۔ عوام کے چندوں سے مساجد، مدارس، خانقاہیں، مذہبی اور سیاسی جماعتوں کی تشکیل ہو اور ان پر خاندانوں کے جھگڑے کھڑے ہوجائیں تو پھر اللہ نے قرآن کی جو آیات نازل کی ہیں تو اس پر بدنیت کبھی عمل کرنے کے روادار نہیں ہوسکتے ہیں۔
حضرت ابوبکر نے باغ فدک پر اچھا کیا لیکن کیا مفتی تقی عثمانی وغیرہ وقف مال کے مالک وراثت کی بنیاد پر ہوسکتے ہیں؟۔ نبیۖ کا جانشین تو بہت ہی بڑی بات ہے ایک گناہگار آدمی بھی اس حرکت کی جسارت نہیں کرسکتا ہے۔ اسلئے ملک کے قوانین کو سب سے پہلے درست کرنے کی سخت ضرورت ہے اور پھر قرآنی آیات کی درست تفسیروتبلیغ کا بھی کوئی مسئلہ نہیں رہے گا۔ مدارس چوہے کے بل اسلئے بن گئے ہیں کہ چوہوں کا ان میں خاندانی بسیرا ہے اور اس کو ان سے واہ گزار کئے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے۔
پہلے لوگ بینکوں سے اپنی زکوٰة اور سود کی رقم کو نکال کر مستحق افراد میں تقسیم کرتے تھے۔ پھر جنرل ضیاء الحق نے مفتی تقی عثمانی کی ایڈوائز پر بینکوں سے لوگوں کے زکوٰة کی کٹوتی سودی نظام سے کاٹنی شروع کردی۔ لوگ خوش ہوگئے کہ زکوٰة کٹ جاتی ہے اور اصل رقم بھی بینک میں محفوظ رہتی ہے اور اچھی خاصی سودی رقم بھی کھاتے میں آجاتی ہے۔
مفتی محمود نے کہا کہ سودی رقم سے زکوٰة کاٹنے کا فتویٰ غلط ہے لیکن مفتی تقی عثمانی نے پان میں کچھ دیا اور مفتی رفیع عثمانی نے دورہ قلب کی خاص گولی حلق میں ڈال دی۔ جس سے مفتی محمود شہادت کے مرتبہ پر فائز ہوگئے۔ مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ علامہ شبیراحمد عثمانی اور قائداعظم کے ساتھیوں کو بھی زہر دیا گیا تھا تو اس پر ایک آزاد کمیشن قائم کریں تو حقائق عوام کے سامنے کھل کر آجائیں گے۔
مفتی تقی عثمانی نے پھر شرح سود میں دو فیصد اضافہ کیساتھ اسلامی بینکاری کی بنیاد رکھ دی ۔ سب علماء کرام ومفتیان عظام نے مخالفت کی لیکن عالمی یہودی مافیا اس فتوے کے پیچھے تھا اسلئے کسی کی بات بھی نہیں چل سکی۔ اسرائیل کے خلاف فتویٰ بہت بڑا ڈھونگ ہے جس کی وجہ سے فلسطین کے مظلوم مسلمانوں پر مشکلات میں اضافہ ہوگا۔ پاکستان کی غریب عوام کے حالات کونسے کم ہیں؟۔ افغانستان میں امریکہ اور نیٹو کی افواج سے مفتی تقی عثمانی نے کونسے دانت تڑوائے ہیں؟۔ عالمی قوتوں نے اگر افغانستان اور عراق کے مسلمانوں کو ملیامیٹ کردیا تو کیا پاکستان اتنی طاقت اور ہمت رکھتا ہے؟۔
رسول اللہۖ نے فرمایا : پہلا امر نبوت و رحمة پھر خلافت و رحمة پھر بادشاہت و رحمة پھر امارت و رحمة پھریہ لو گ ایک دوسرے کو کاٹیں گے گدھوں کا کاٹنا۔ پس تم پر جہاد فرض ہے اور بہترین جہاد رباط ہے اور تمہارا بہترین رباط عسقلان ہے۔
یہ حدیث اس وقت ایک عربی عالم نے ذکر کی تھی جب حماس نے عسقلان پر حملہ کیا تھا۔ ہم نے نومبر 2023میں اسکا حوالہ دیتے ہوئے مشورہ لکھ دیا تھا کہ ”پشاور اور کراچی سے ٹیمیں تشکیل دے کر اسرائیل سے صلح کی جائے”۔ اب نیوز ون ٹی وی پر فلسطینی صحافی کا شکوہ دیکھیں کہ اربوں کی رقم غزہ کے نام پر جمع کی گئی لیکن کچھ بھی نہیں دیا گیا۔ اب لوگوں کا غزہ پرایک دوسرے کیخلاف محاذ آرائی سے گدھوں والی بات کو سمجھنا آسان ہوگا۔ یوکرین کی معدنیات پر قبضہ نہ ہوسکا تو امریکہ نے رُخ تبدیل کرنے کیلئے ایک بڑی چال سے اپنے گدھے پھر ڈھینچوڈھینچو کرنے پر لگادئیے بس اللہ خیر کرے۔
اخبار نوشتہ دیوار کراچی، خصوصی شمارہ اپریل 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv
لوگوں کی راۓ